وجود

... loading ...

وجود

’سازشی نظریات‘ جو بعد میں حقیقت ثابت ہوئے

جمعرات 24 دسمبر 2015 ’سازشی نظریات‘ جو بعد میں حقیقت ثابت ہوئے

سازشی نظریات، جنہیں انگریزی میں Conspiracy theories کہتے ہیں، کا نام سنتے ہی ذہن میں یہی آتا ہے کہ یہ کوئی بے وقوفانہ سی بات ہوگی، جو ایک حقیقت کو جھٹلانے کے لیے استعمال کی گئی ہوگی۔ یعنی ان نظریات کا حقیقت سے دور پرے کا بھی تعلق نہیں ہوتا۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ واقعی چند ایسے “سازشی نظریات” وجود رکھتے ہیں، جن کا ابتدا میں تو بہت مذاق اڑایا گیا، لیکن بعد میں یہ حقیقت ثابت ہوئے۔

علاج کے نام پر تجربات

tuskegee-syphilis-experiment

امریکی محکمہ صحت نے 1932ء میں ٹسکیجی انسٹیٹیوٹ کے تعاون سے سیاہ فام مردوں میں آتشک کے مرض کا ریکارڈ مرتب کرنا شروع کیا، اس امید کے ساتھ کے ان کا علاج شروع کیا جائے گا۔ تحقیق میں 600 سیاہ فام باشندوں کا جائزہ لیا گیا، جن میں سے 399 میں یہ مرض پایا گیا اور 201 اس سے محفوظ تھے۔ گو کہ ان افراد پر ظاہر یہ کیا گیا کہ انہیں علاج فراہم کیا جا رہا ہے لیکن درحقیقت انہیں کبھی درست ادویات اور علاج دیا ہی نہیں گیا بلکہ ان پر 40 سال تک مختلف تجربات کیے جاتے رہے۔ حالانکہ اس وقت پنسلین موجود تھی، جو اس مرض میں ترجیحی دوا بھی ہے اور دستیاب بھی تھی، لیکن محققین نے مریضوں کو اندھیرے میں رکھا اور انہیں کبھی یہ دوا نہیں لگائی گئی۔

اس منصوبے کو صرف چھ ماہ جاری رکھنے کا ارادہ تھا، لیکن یہ 40 سال تک چلتا رہا یہاں تک کہ 1972ء میں ذرائع ابلاغ نے حقیقت آشکار کردی۔ نتائج سامنے آنے کے بعد زبردست عوامی ردعمل کی وجہ سے اس پروگرام کو روک دیا گیا اور بعد میں اس تحقیق کو “اخلاقی طور پر غیر ذمہ دارانہ” قرار دیا گیا۔

کینسر کا سبب بننے والا وائرس پولیو ویکسین میں

jonas-salk-polio-vaccine

100 ملین سے زیادہ امریکی باشندوں کو پولیو کی ایک ایسی ویکسین لگا دی گئی، جو ایسے وائرس سے آلودہ تھی، جو کینسر کا سبب بنتا ہے۔

1954ء سے 1961ء کے دوران امریکا میں جو پولیو ویکسین استعمال کی گئی اس میں ایس وی 40 کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔ محققین کا اندازہ ہے کہ اس عرصے میں 98 ملین افراد پر یہ ویکسین استعمال کی جا چکی تھی۔ تحقیقات میں بتایا گیا کہ ویکسین کے خالق یوناس سالک نے اس کی تیاری کے دوران ایسے بندروں کے خلیات استعمال کیے تھے، جن میں ایس وی 40 موجود تھا۔ یوں یہ لاکھوں ویکسینز میں چلی گئی۔ وفاقی حکومت نے اسی سال پولیو ویکسین کو تبدیل کردیا، البتہ کہا جاتا ہے کہ مزید دو سال تک کسی نہ کسی سطح پر یہ آلودہ ویکسین مختلف مقامات پر استعمال ہوتی رہی۔

ایس وی 40 کے بارے میں سائنس دان کہتے ہیں کہ یہ جانوروں میں کینسر کا سبب بنتا ہے، البتہ انسان میں اس وائرس کی موجودگی اور کینسر کے مرض کے براہ راست کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی رائے قائم نہیں ہوئی ہے۔ البتہ آزاد تحقیق بتاتی ہے کہ ایس وی 40 بچوں اور بالغان میں دماغ اور پھیپھڑوں کی رسولی کا سبب ضرور بنتی ہے۔

ویت نام جنگ کا سبب بننے والا واقعہ دراصل ڈرامہ

photo-from-gulf-of-tonkin

خلیج ٹونکن واقعہ امریکا کی ویت نام میں براہ راست مداخلت کا سبب بنا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایسا کوئی واقعہ سرے سے پیش ہی نہیں آیا تھا۔ امریکی بحری جہاز یو ایس ایس میڈوکس کو 2 اور 4 اگست 1964ء میں خلیج ٹونکن میں شمالی ویت نام کی تین جنگی کشتیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ گو کہ اس واقعے میں کسی کی جان نہیں گئی لیکن مبینہ جارحانہ کارروائی کانگریس کو ایک قرارداد منظور کرنے کے لیے کافی تھی جس کے بعد صدر لنڈن جانسن نے جنوب مشرقی ایشیا کے اس ملک پر چڑھائی کا حکم دیا۔

اس واقعے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ امریکا ویت نام جنگ میں کودنے کا فیصلہ کر چکا تھا اور ایک نہ ہونے والے واقعے کو جواز بنایا گیا۔ گو کہ ابتدا ہی سے اس واقعے پر شکوک و شبہات ظاہر کیے گئے تھے لیکن دہائیوں تک مزاحمت کرنے کے بعد بالآخر 2005ء میں نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی خفیہ دستاویزات منظر عام پر آ گئیں جن میں قبول کیا گیا تھا کہ 4 اگست والا واقعہ سرے سے پیش ہی نہیں آیا تھا۔ امریکا کا دعویٰ رہا ہے کہ شمالی ویت نام کی کشتیوں نے امریکی جہاز پر فائرنگ کی تھی جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوا تھا۔

دہشت گردی خود کریں، الزام کیوبا پر لگائیں

fidel-castro

امریکا کے فوجی رہنماؤں نے دہشت گرد حملوں کا ایک ایسا منصوبہ بنایا تھا جس کے بعد الزام کیوبا پر لگایا جا سکے۔ 1962ء میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے “آپریشن نارتھ ووڈز” کی منظوری دی تھی۔ یہ ایک ایسا منصوبہ تھا جس میں کیوبا کے خلاف جنگ کے لیے حمایت اکٹھی کی جانی تھی اور آخر کار کمیونسٹ رہنما فیڈل کاسترو کی حکومت کا تختہ الٹ دیا جاتا۔

حکومت کی خفیہ دستاویزات، جو اب منظر عام پر آ چکی ہیں، بتاتی ہیں کہ اس منصوبے میں دہشت گردی کے واقعے کے شکار افراد کی آخری رسومات تک شامل تھیں اور یہ سب جعلی ہوتا، یعنی تابوت خالی۔ اس کے علاوہ بڑے پیمانے پر افواہیں پھیلانا اور خلیج گوانتانامو میں ایک امریکی بحری جہاز کو دھماکے سے اڑا دینا بھی شامل تھا تاکہ الزام کیوبا پر لگایا جا سکے۔

یہ “عظیم” مشورے امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے وزیر دفاع رابرٹ میک نمارا کو پیش کیے گئے۔ یہ تو معلوم نہیں کہ میک کا پہلا ردعمل کیا تھا، لیکن انہوں نے چند دن بعد ان تجاویز کو مسترد کردیا تھا۔

منشیات کے اثرات جانچنے کے لیے شہریوں پر خفیہ تجربات

ken-kesey-one-flew-over-the-cuckoos-nest

امریکی سی آئی کے سائنٹیفک ریسرچ ڈویژن نے “ایم کے الٹرا” کے نام سے ایک آپریشن کا آغاز کیا، جس میں انسانوں پر تحقیق کی گئی۔ اس میں محققین نے خواب آوری، احساسات سے محرومی، تنہائی، تشدد اور سب سے اہم ایل ایس ڈی نامی منشیات کے شہریوں پر پڑنے والے اثرات پر تجربات کیے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کسی کو علم نہیں تھا کہ وہ دراصل تجربے سے گزر رہے ہیں۔

یہ تجربات کرنے کے لیے سی آئی اے نے جیلوں، ہسپتالوں اور دیگر اداروں کا رخ کیا اور انہیں اس بارے میں مکمل طور پر خاموش رہنے کا کہا گیا۔ محکمہ نے ہیروئن کے عادی افراد کو پروگرام میں شمولیت کے لیے ہیروئن فراہم کرنے تک کے لالچ دیے۔

جب تک یہ معاملہ منظر عام پر آیا، تب تک کل 30 جامعات تحقیق کے لیے اس منصوبے میں شامل ہو چکی تھیں۔ ان تجربات کے دوران کم از کم ایک شخص کی جان تو چلی گئی تھی جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے ایل ایس ڈی ہضم کرلی تھی۔

معاملے کی سنگینی کا اندازہ سی آئی اے کو بھی شروع سے تھا یہی وجہ ہے کہ جنوری 1973ء میں اس وقت کے ڈائریکٹر سی آئی اے رچرڈ ہیلمس نے ایم کے الٹرا پروگرام کی تمام دستاویزات تلف کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ جب بعد ازاں کانگریس نے معاملے کی تحقیقات شروع کیں تو کسی کو کچھ “یاد” نہیں تھا، یہاں تک کہ ہیلمس کو بھی۔ بڑی مشکل سے کچھ دستاویزات کو مل گئیں لیکن آج تک اس معاملے کی مکمل تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔

سوویت آبدوز اور تین نیوکلیئر بیلسٹک میزائل

glomar-explorer-project-azorian

1974ء میں سی آئی اے نے خفیہ طور پر ایک ڈوبی ہوئی سوویت آبدوز کو نکالا، جس میں تین جوہری بیلسٹک میزائل نصب تھے۔ کے 129 نامی یہ آبدوز 8 مارچ 1968ء کو بحر الکاہل میں ڈوب گئی تھی اور اس کو تلاش کرنے کی تمام روسی مہمات ناکام ہوئیں۔ 1974ء میں امریکا نے ایک خفیہ منصوبہ شروع کیا جس کا نام ‘پروجیکٹ ایزوریئن’ رکھا گیا۔ اس کا مقصد اس آبدوز اور اس میں نصب جوہری ہتھیاروں کو نکالنا تھا۔ تین بیلسٹک میزائلوں میں سے ہر ایک میں ایک میگاٹن نیوکلیئر وارہیڈ تھا۔

صدر رچرڈ نکسن نے اس منصوبے کی منظوری دی اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر رچرڈ ہیلمس نے اس منصوبے کو ایک انتہائی خفیہ فائل کا حصہ بنایا، جس تک صرف حکومت کے مخصوص عہدیداران کی رسائی تھی۔

فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت بالآخر یہ دستاویزات منظر عام پر آئیں اور معلوم ہوا کہ محکمہ اس آبدوز کے چند حصے نکالنے میں کامیاب بھی ہوگیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس اہم منصوبے میں شریک بحری جہاز ہیوز گولمار ایکسپلورر کے بارے میں یہ ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ سمندر میں مینگنیز کی تلاش کر رہا ہے جبکہ حقیقت کچھ اور تھی۔ اس معاملے کی مکمل تفصیلات اب بھی منظر عام پر نہیں ہیں اور کافی رازوں پر سے پردہ اٹھنا ابھی باقی ہے۔

ایران کو اسلحہ کی فروخت، وہ بھی پابندی کے ایام میں

reagan-iran-contra-scandal

1985ء میں ریگن انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں نے ایران کو اسلحہ فروخت کرنے کی سہولت دی، جس اس وقت پابندی کی زد میں تھا۔ حکومت نے اسلحے کی فروخت سے حاصل ہونے والے منافع کو بعد ازاں نکاراگوا کے حکومت مخالف باغیوں کونٹراس کی مدد میں استعمال کیا۔

معاملے کا آغاز اس وقت ہوا جب لبنان میں ایک گروپ نے سات امریکی باشندوں کو یرغمال بنا لیا۔ معاملے پر تفصیلی گفتگو کے بعد، جس میں اسرائیل بھی شامل تھا، امریکا نے یرغمالی آزاد کرانے میں مدد کے بدلے ایران کو اسلحہ فروخت کرنے کا منصوبہ بنایا۔ بیشتر یرغمالی رہا کرلیے گئے، لیکن 1986ء میں ایرانی ذرائع سے یہ خبر سامنے آئی۔ ریگن انتظامیہ نے بار ہا تردید کی اور کانگریس میں ان کے خلاف سماعت بھی ہوئی۔ جس کے بعد حکومتی دستاویزات کو جزوی طور پر کھولا گیا اور کئی دستاویزات کی خفیہ حیثیت ختم کرکے معاملے کی حقیقت جانی گئی۔ صدر ریگن اس کام میں شامل تھے یا نہیں اور انہیں کتنا علم تھا، اس بارے میں ابھی تک وضاحت سے کچھ نہیں کہا جا سکا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ معاملے کی سماعت کے دوران ایران کو اسلحے کی فروخت کو سرے سے کوئی جرم سمجھا ہی نہیں گیا ، بلکہ الزام کونٹراس کی مدد کا لگا۔ سماعت میں انتظامیہ نے چند دستاویزات پیش کرنے سے انکار بھی کیا۔

عراق پر حملے کے لیے ڈرامہ

nayirah-c-span

1990ء میں کویت پر عراق کے حملے کے بعد عراق کو سبق سکھانے اور جنگ کے لیے عوامی رائے کو ہموار کرنے کے لیے ایک ڈرامہ رچایا گیا۔ نیّرہ نامی ایک 15 سالہ کویتی لڑکی نے کانگریس کے روبرو شہادت دی کہ اس نے عراقی فوجیوں کو کویت کے ایک ہسپتال میں بچوں کو انکیوبیٹرز سے نکال کر زمین پر پٹختے دیکھا ہے۔

بعد ازاں تحقیقات سے ثابت ہوا کہ یہ سارا منصوبہ پبلک ریلیشنز کے معروف ادارے ہل اینڈ نولٹن نے تیار کیا تھا۔ کویتی انجمن سٹیزن فار اے فری کویت کے کہنے پر اس کی تیاری کی گئی تھی اور نیّرہ دراصل امریکا میں کویتی سفیر کی بیٹی تھیں۔

بہرحال، نیّرہ کا بیان اپنا کام کر چکا تھا، اس نے جس خوبصورتی کے ساتھ اپنے ڈائیلاگ ادا کیے، اس نے سب کے دل پسیج لیے اور عراق پر فوری چڑھائی کردی گئی۔

اس لیے اگر کوئی نائن الیون اور دیگر بڑے واقعات کے بارے میں حکومت کے موقف پر یقین نہیں رکھتا، تو اس کا مذاق مت اڑائیں۔ ہوسکتا ہے کہ حقیقت وہی ہو جو آپ کو پسند نہیں آ رہی اور آپ اس پر ‘سازشی نظریہ’ کی پھبتی کس رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع وجود - پیر 03 نومبر 2025

افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی وجود - پیر 03 نومبر 2025

مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے وجود - پیر 03 نومبر 2025

کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی وجود - پیر 03 نومبر 2025

کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی وجود - اتوار 02 نومبر 2025

ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد وجود - اتوار 02 نومبر 2025

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا وجود - اتوار 02 نومبر 2025

پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان وجود - اتوار 02 نومبر 2025

حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار وجود - اتوار 02 نومبر 2025

دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت وجود - هفته 01 نومبر 2025

مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک مح...

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ وجود - هفته 01 نومبر 2025

امید ہے 6 نومبر کو افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور کا نتیجہ مثبت نکلے گا،ترجمان پاکستان خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا،طاہر اندرابی کی ہفتہ وار بریفنگ ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا ہے کہ پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے سات...

افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل وجود - هفته 01 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگا،محکمہ داخلہ پنجاب سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کی اڈیالہ جیل، پولیس اور پراسیکیوشن حکام کو ہدایات بانی پی ٹی آئی کے خلاف 11مقدمات اے ٹی سی راولپنڈی منتقل کردیٔے گئے،ان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت میں چلیں گے...

عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل

مضامین
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود پیر 03 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں وجود پیر 03 نومبر 2025
مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں

نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی وجود اتوار 02 نومبر 2025
نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی

مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ وجود اتوار 02 نومبر 2025
مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ

ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران وجود اتوار 02 نومبر 2025
ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر