... loading ...

رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے پر سندھ حکومت کی طرف سے ایک واضح موقف اور سندھ اسمبلی میں منظور کی جانے والی قرارداد کے بعد اب تمام نگاہیں مرکزی حکومت کے کردار پر مرکوز ہوگئی ہیں۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق عسکری حلقوں میں اس معاملے پر ایک سنجیدہ رائے پائی جاتی ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت رینجرز کے ساتھ جو بھی سلوک کررہی ہے ، وہ ایک بڑی سطح کی پیچیدہ مگر گہری حکمت عملی کا حصہ ہے۔ جس میں مسلم لیگ نون کی طرف سے پیپلزپارٹی کو کسی مشکل سے دوچار نہ کرنے کی کوئی نہ کوئی ضمانت بہت اعلیٰ سطح پر دی گئی ہے۔
باخبر حلقوں کے مطابق رینجرز اور عسکری ادارے بلدیاتی انتخابات کے بعد نفاذِ قانون کے لئے اپنے کردار کو وسعت دینے کی ایک حکمت ِ عملی کو حتمی منظوری دے چکے تھے۔ اور اس کا دائرہ سندھ کے بعد پنجاب میں وسیع کرنے پر غور کر رہے تھے۔ مگر سندھ میں ہی رینجرز کے کردار کو متنازع بنا کر اب اُنہیں اپنے اختیارات کی حدود کے مسئلے سے دوچار کردیا گیا ہے۔دوسری طرف پنجاب میں رینجرز کے کردار کو اس دوران میں نہایت خاموشی سے ختم کردیا گیا ہے۔ رینجرز پنجاب میں نہایت محدود سطح پر مختلف افراد اور عمارتوں کی سلامتی کے مشن پر تھی ۔ مگر پنجاب حکومت نے نہایت خاموشی سے رینجرز کے اس کردار کو بھی شکریئے کے ساتھ ختم کردیا ہے۔ پنجاب کے باخبر حلقوں کے مطابق شریف برادران کو یہ فکر لاحق تھی کہ کسی بھی لمحے رینجرز کا یہ کردار کسی دوسری سطح پر فیصلہ سازی کے بعد زیادہ فعال ہو سکتا ہے جو حکومت کے لئے سیاسی طور پر مضرت رساں بھی ہو سکتا ہے۔ لہذا سندھ میں عین رینجرز کے اختیارات کے تنازع کے دوران ہی پنجاب میں رینجرز کے کردار کو عملاً ختم کردیا گیا۔
ذمہ دار ذرائع کے مطابق سندھ میں رینجرز کے اختیارات کے مسئلے پر وفاقی حکومت نے نہایت پراسرار رویہ اختیار کئے رکھا ۔اور سندھ میں سائیں سرکار کو پوری مرضی سے اُن کے اختیارت آزمانے دیئے۔ وفاقی حکومت کے اندرونی حلقوں کے مطابق اس طرح فوجی توجہ مکمل طور پر سندھ تک محدود ہوگئی ۔ اور اُنہیں اس مسئلے میں الجھا کر زیادہ بڑی سطح پر دیکھنے سے وقتی طور پر محروم کر دیا گیا۔ اس دوران میں سندھ اسمبلی کی قرارداد نے صوبائی حکومت کے آئینی اختیارات کا مقدمہ بھی لڑنے اور ذرائع ابلاغ کی سطح پر اِسے پوری طرح اُچھالنے کا بھرپوروقت لیا۔ دوسری طرف رینجرز اورعسکری حلقوں کو اپنا موقف بیان کرنے کے لئے ذاتی سطح پر ذرائع ابلاغ سے اپنے رابطوں کو استعمال کرنا پڑا۔ اس حوالے سے وفاقی حکومت نے کسی بھی سطح پر ان کی کوئی مدد نہیں کی۔ سیاسی حلقوں میں اب یہ کوئی راز کی بات نہیں رہی کہ نوازشریف کی یہ مستحکم رائے ہے کہ ملک کو درپیش کسی بھی مسئلے میں سیاسی اتحاد کو کسی بھی طرح مکمل طور پر تحلیل ہونے سے بچائے رکھنا ہے۔ نوازشریف نے پارلیمنٹ کی سطح پرحکومت اور حزب اختلاف میں ایک خاموش اتحاد قائم کردکھایا ہے جو ہر آڑے وقت میں ایک دوسرے کی مدد کرتا ہے۔ تحریک انصاف کے دھرنے میں یہ پارلیمانی اتحاد مثالی طور پر بروئے کار آیا۔ اسی طرح ایم کیوایم کی طرف سے پارلیمنٹ سے مستعفی ہونے کے معاملے کو بھی تمام جماعتوں نے مل کر اسی طرح سنبھالا۔ جس میں مسلم لیگ نون کی حکومت نے بنیادی کردار ادا کیا۔ اور ایم کیوایم کواس صورتِ حال سے نکلنے کے لئے تمام ضروری سیاسی راستے مہیا کئے گیے۔اب ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت کے لئے پیدا ہونے والی مشکلات پر بھی یہی سیاسی اتحاد ان دیکھے طریقے سے بروئے کار ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع سے وجود ڈاٹ کام کویہ معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ نون التوا کی مطلوبہ مدت پانے اور عسکری حلقوں کو قدے پیچھے دھکیل کر اب رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا معاملہ پیپلز پارٹی کو ناراض کئے بغیر نمٹانا چاہتی ہے۔ اس ضمن میں نوازشریف نے یہ طے کیا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کوایک حد سے آگے بڑھ کر کسی بھی نوع کا سیاسی نقصان نہیں پہنچائیں گے ۔ اگر عسکری حلقے سندھ میں رینجرز کے اختیارات کے لئے سندھ حکومت کی پابندیوں کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہوں گے ، تو وفاقی حکومت پی پی او کے تحت اُنہیں ضروری اختیارات تو ضرور دے دے گی مگر یہ اختیارات بھی آخری سطح کے اقدامات بروئے کار لانے کے قابل نہ ہوں گے۔ اس ضمن میں قانون نافذ کرنے والے ادارے یہ سمجھتے ہیں کہ اُنہیں وفاقی سطح پر بھی کہیں نہ کہیں جواب دہ رہنا پڑے گا۔ دوسری طرف سندھ حکومت بھی اُنہیں مستقل نشانہ تنقید بنائے رکھے گی۔ چنانچہ وفاقی سطح پر ملنے والے اختیارات بھی رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے کو مطلوبہ حد تک تسلی بخش نہ بنا سکیں گے۔ یہ ایک مستقل نوعیت کی کشمکش کا آغاز ہے۔ جسے کسی بھی دوسری طرح سے حل کرنے کی کوشش کی جائے ، ابہام موجود اور مسائل برقرار رہیں گے۔ جو عسکری حلقوں کے لئے ایک مستقل دردِ سر بنے رہیں گے۔
سیاسی جماعتوں نے اس پوری صورتِ حال کو نہایت کامیابی سے اپنے حق میں کر لیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے ادارے اِس سے کس طرح نمٹتے ہیں۔ اور وفاقی حکومت کے اُس کردار سے کتنا مطمئن ہو پاتے ہیں جو گزشتہ دوروز سے اس معاملے میں صلاح مشورے کے عمل سے گزر رہا ہے۔ اور جس پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار تک مطمئن نہیں ہو سکے۔ عسکری حلقے اس ضمن میں اپنی آراء کو منظر عام پر لانے سے گریزاں ہیں مگر وہ اس معاملے پر اپنی تشویش کو سامنے لانے کے تما م ضروری فورم استعمال کر رہے ہیں۔
دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...
رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...
مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...
کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...
کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...
ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...
سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...
پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...
دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...