... loading ...
سقوطِ ڈھاکا کے بدترین تاریخی المیے پر پاکستان میں آج مکمل اور شرمناک خاموشی طاری ہے۔ بعض مبصرین کے نزدیک سانحہ آرمی پشاور اور سقوطِ ڈھاکا کی ایک ہی تاریخ یعنی سولہ دسمبر کے باعث ریاست کو یہ موقع مل گیا ہے کہ وہ سقوطِ ڈھاکا سے وابستہ تاریخی گناہوں کو پس منظر میں دھکیلنے کے لئے ایک غم سے دوسرے غم کو دفع کر سکیں۔ چنانچہ سرکاری اور قومی سطح پر سانحہ پشاور سے ہٹ کر سقوطِ ڈھاکا کے المیے پر غور اور اس حوالے سے قومی ذمہ داریوں کا احساس پیدا کرنے کے لئے کسی بھی سطح پر کوئی قابلِ ذکر تقریب کا اہتمام نہیں کیا گیا ہے۔
سولہ دسمبر 1971 کومتحدہ پاکستان سے علیحدہ ہونے والا مشرقی پاکستان آج بنگلہ دیش کی شکل میں موجود ہے اور اپنا 45 واں یوم آزادی منا رہا ہے۔ متحدہ پاکستان کی تقسیم کے وقت علیحدہ ہونے والے مشرقی پاکستان کی کل آبادی 54فیصد تھی۔ جبکہ باقی بچ جانے والے ملک کی آبادی 46 فیصد تھی۔ اس طرح پاکستان اپنے سے بڑے حصے کو کھو کر بھی آج پاکستان ہی کہلاتا ہے۔ سولہ دسمبر کو مشرقی پاکستان کی علیحدگی سے قبل ایک سال کا عرصہ بدترین ہنگامہ آرائیوں کی نذر رہا ۔ اس پورے عرصے میں بھارت کی تربیت یافتہ مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان میں خاص طرح کی بدامنی کے بدترین حالات پیدا کئے۔ جس کا اعتراف خود بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے چند ماہ قبل بنگلہ دیش میں ایک تقریب میں شرکت کرتے ہوئے کھلے عام اپنی تقریر میں کیا۔سقوط ڈھاکا کے حوالے سے معروف حمود الرحمان کمیشن کی تحقیقات میں بھی اس مکتی باہنی کی تشکیل میں بھارتی کردار کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔پاکستان میں بعض گروہ اپنے مخصوص طرزِ فکر کے باعث مشرقی پاکستان میں بھارتی کردار کے اعتراف میں بخل سے کام لیتے ہوئے اِسے یکطرفہ طور پر پاک فوج کو مطعون کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ مگر بنگلہ دیش میں خود نریندر مودی کی طرف سے بطور وزیراعظم کے اس معاملے میں کھلے اعتراف کے بعد اس مخصوص طرزِ فکر کے حاملین نے مکمل چپ سادھ رکھی ہے۔ افسوس ناک طور پر اس معاملے میں کچھ پاکستانیوں نے بنگلہ دیش میں جا کر ایوارڈ بھی وصول کررکھے ہیں۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ ڈیڑھ برس سے پاکستان کے خلاف 44 برس قبل کے اس المیے پر خاص طرح کا ماحول بنا یا گیا ہے۔ اور مشرقی پاکستان میں پاک فوج کی مدد کرنے والےرضاکاروں کو سزائیں دینے کے لئے عوامی لیگ نے 2010 سے ایک نہایت متنازع ٹریبونل بنارکھا ہے۔ جس نے متحدہ پاکستان کی تب کی حامی جماعتِ اسلامی اور آج کی حزبِ اختلاف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے کچھ رہنماوؤں کو اپنے عتاب کا نشانہ بن رکھا ہے۔ اس متنازع ٹریبونل کے حوالے سے عالمی سطح پر اعتراضات ہونے کے باوجود بنگلہ دیش کی حکومت نے کسی بھی سطح پر اس کو کوئی اہمیت نہیں دی۔
گزشتہ دو برسوں کے درمیان بنگلہ دیش میں تین رہنماوؤں عبدالقادر ملا، محمد قمر زمان اور علی احسان مجاہد کو سزائے موت دی جا چکی ہیں۔ان تینوں رہنماوؤں کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا۔ جماعت اسلامی سے ہی تعلق رکھنے والے اُ کے سابق امیر غلام اعظم کو نوے برس کی عمر میں نوے برس کی ہی سزائے قید سنائی جا چکی ہے۔اسی طرح بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے چھ مرتبہ رکن اسمبلی رہنے والے سابق وزیر صلاح الدین قادر کو بھی سزائے موت دی جا چکی ہے۔ افسوس ناک طور پر ان سزاؤں اور بنگلہ دیشی حکومت کے خلاف پاکستان نے کسی بھی سطح پر کوئی دباؤ پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی۔ جس نے پاکستان کے اندر ایک مایوسی کو جنم دیا ہے۔
ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی اے ٹیم معلوم کرنے اڈیالہ جیل پہنچ گئی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پربانی پی ٹی آئی مشتعل ہوگئے، تحریری سوال نامہ مانگ لیا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی ا...
وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلد مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ کے ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیٔرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے ...
ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تووہ دو تین بار آرمی چیف عاصم منیر سے بغلگیر ہوئے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ ایرانی صدر اور ان کے وفد سے ملاقات ہوئی ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑ...
پارٹی قیادت کے فیصلے پر سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے آج پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں،سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے،بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے بعد پی ٹی آئی ...
وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...
ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...
دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...
سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...
وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...
45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...