... loading ...
ایران کے پاسدارانِ انقلاب کی ویب سائٹ شام میں مارے جانے والے جنگجوؤں کو سالوں سے خراج عقیدت پیش کرتی آ رہی ہے لیکن گزشتہ ماہ دمشق میں ایک مزار کی حفاظت کرتے ہوئے جان دینے والے دو افراد ان تمام “شہدا” سے مختلف تھے، وہ پاکستانی تھے۔
پاکستان کے معروف ترین ابلاغی گروپ جنگ کے انگریزی اخبار ‘دی نیوز’ کے مطابق یہ دونوں افراد شام میں برسر پیکار پاکستانی شیعہ جنگجوؤں کے یونٹ زینبیون کا حصہ تھے۔ یہ گروپ شام میں ایران کی بھرتی مہم کا تازہ ترین حصہ ہے اور رواں سال اس یونٹ کے “شہدا” کی تعداد میں اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ شام کے تنازع میں کہیں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
دی نیوز کے مطابق نومبر کے وسط میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں گروپ کے نام کے ساتھ 53 تصاویر جاری کی گئی تھیں، جو اس جنگ میں لڑتے ہوئے مارے گئے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانیوں کی کتنی بڑی تعداد اس وقت شام میں موجود ہے جو اس عالمی تنازع میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ گو کہ اب تک مارے گئے کل افراد کی تعداد کا کوئی باضابطہ اعلان موجود نہيں لیکن مقامی ذرائع کہتے ہیں کہ شام میں لڑنے والے پاکستانی جنگجوؤں کی تعداد سینکڑوں میں ہے اور ان کی اکثریت حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے مزار کی حفاظت پر مامور ہے، جو شامی دارالحکومت دمشق میں واقع ہے۔
ایران کی جانب سے پاکستانی جنگجو بھرتی کرنا چار سال سے جاری شامی خانہ جنگی کا نیا پہلو ہے، جس نے اسلامی دنیا میں فرقہ وارانہ تقسیم کو مزید بڑھا دیا ہے اور بیشتر علاقائی و عالمی طاقتوں کے ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کردیا ہے۔
یہ پاکستانی شیعہ شامی تنازع میں ایران کے حلیف صدر بشار الاسد کے دفاع میں مدد فراہم کر رہے ہیں، جنہیں نہ صرف ایران بلکہ روس اور حزب اللہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ اس کے برعکس حکومت مخالف سنی باغیوں کو ترکی اور عرب ریاستوں کی مدد حاصل ہے۔
زینبیون نامی ایک فیس بک پیج نے حال ہی میں چند تصاویر پیش کیں، جس میں نومبر کے اواخر میں ایران میں ہونے والی ایک نماز جنازہ دکھائی گئی ہے۔ اس میں ایران کے پاسداران انقلاب کے ساتھ ہی روایتی پاکستانی لباس شلوار قمیص میں ملبوس افراد کو دیکھا جا سکتا ہے۔
امریکا کی یونیورسٹی آف میری لینڈ کے محقق، واشنگٹن انسٹیٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی کے فیلو اور شام میں لڑنے والے شیعہ جنگجو گروپوں کے بارے میں وسیع معلومات رکھنے والے فلپ اسمتھ کہتے ہیں کہ زینبیون پاکستانی شیعہ گروہ ہے اور اسے پاسداران انقلاب چلا رہے ہیں۔
گو کہ پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت سنی عقیدہ رکھتی ہے لیکن شیعہ عقائد رکھنے والوں کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے بلکہ یہ دنیا کی بڑی شیعہ برادریوں میں سے ایک ہے۔
مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ آف واشنگٹن اور پاک-ایران تعلقات پر کتاب کے مصنف ایلکس وتانکا کہتے ہیں کہ ان افراد کا انتخاب لوگوں کی ایک بڑی تعداد میں سے کیا گیا ہے۔ پاکستان کی شیعہ برادری میں ایسے افراد کی تعداد قابل ذکر ہے جو اپنی شیعہ شناخت کے لیے ہتھیار اٹھانے کے خواہشمند ہیں اور پاسداران انقلاب اسی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
لبنان کے حزب اللہ جنگجو، عراق کی اکثریتی شیعہ برادری اور اس کے بعد افغانستان کے ہزارہ شیعہ جنگجوؤں کے بعد پاکستانی عنصر کی شمولیت شام میں جاری جنگ کا نیا پہلو ہے۔ اسمتھ کا اندازہ ہے کہ زینبیون کی تعداد ایک ہزار تک ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر آنے والی وڈیوز اور تصاویر سے ثابت ہوتا ہے کہ دمشق میں حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے مزار کے علاوہ پاکستانی جنگجو حلب کے گرد بھی متحرک ہیں۔
گروپ خود کو حزب اللہ پاکستانی بھی کہتا ہے اور انٹرنیٹ پر اب تک جو مواد پیش کیا گیا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شام میں لڑنے والے چند پاکستانی شیعہ میدان میں اترنے سے پہلے ہی ایران منتقل ہو چکے تھے۔ ان میں سے کئی کا تعلق پاکستانی کے قبائلی علاقے پارہ چنار سے ہے جو شیعہ اکثریتی ہے۔ اسمتھ کا کہنا ہے کہ زینبیون نے پہلے فاطمیون نامی افغان جنگجوؤں کے ساتھ مل کر لڑائی کا آغاز کیا تھا لیکن بعد میں اپنی الگ اور واضح شناخت بنائی۔
جس طرح ایران نے افغان جنگجوؤں کو بھرتی کرنے کے لیے انہیں ایرانی شہریت اور معقول ماہانہ آمدنی کی پیشکش کی، بالکل اسی طرح پاکستان سے بھرتی کے لیے جاری کردہ اشتہار میں بھی ایسی ہی سہولیات نمایاں کی گئی ہیں۔ ابھی گزشتہ ہفتے فیس بک پر جاری ہونے والے ایک اشتہار میں کیا گیا ہے کہ 18 سے 35 سال کے جسمانی طور پر مضبوط افراد کو شام میں لڑنے کے لیے آگے آنا چاہیے۔ 45 دن کی ابتدائی فوجی تربیت اور اس کے بعد شام میں مزید 6 ماہ کی تربیت کے ساتھ ایک لاکھ 20 ہزار روپے کی ماہانہ تنخواہ اور ہر تین ماہ بعد 15 دن کی چھٹی کا ذکر اس اشتہار میں موجود ہے۔ جنگ کے دوران مارے جانے کی صورت میں بچوں کی تعلیم کے اخراجات اور ہر سال اہل خانہ کی ایران، عراق و شام کی زیارات کو روانگی کی سہولت بھی دی گئی ہے۔ بھرتی ہونے کے خواہشمند افراد سے کہا گیا ہے کہ وہ ایرانی شہر قم کا رخ کریں اور وہاں ایک فون نمبر پر بھی فراہم کیا گیا ہے۔ برطانیہ کے خبر رساں ادارے رائٹرز نے اس نمبر پر رابطہ کیا تو کسی نے فون نہيں اٹھایا۔
افغان اور پاکستانی جنگجوؤں نے عراق کی شیعہ ملیشیا پر موجود دباؤ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا، جسے گزشتہ سال داعش کے خلاف لڑنے کے لیے وطن واپس بلایا گیا تھا۔
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...