وجود

... loading ...

وجود

پاک بھارت جامع مذاکرات پر اتفاق :عوامی رابطوں میں اضافے کا بھی فیصلہ

جمعرات 10 دسمبر 2015 پاک بھارت جامع مذاکرات پر اتفاق :عوامی رابطوں میں اضافے کا بھی فیصلہ

sushma-swaraj-sartaj-aziz

پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اسلام باد میں ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے اقدامات کریں گے۔ دونوں ممالک جموں و کشمیر، وولر بیراج، سیاچین اور سر کریک پر بات چیت کریں گے۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاک بھارت جامع مذاکرات پر دونوں ممالک کا اتفاق ہو گیا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے عوامی رابطوں میں اضافے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔یوں تو کسی بھارتی وزیر خارجہ کا پاکستان کا دورہ معمول کی بات سمجھا جاتا رہا ہے لیکن اس بار سفارتی حلقے 63سالہ بھارتی وزیر خارجہ شریمتی سشما سوراج کے دورہ اسلام آباد کو کافی اہمیت دے رہے ہیں ۔اس کی ایک خاص وجہ یہ ہے کہ نریندر مودی سرکار نے روز اول سے ہی بھارت کے اندر مسلم کش اور پاکستان کے ساتھ مخاصمت کی پالیسی اپناکر،نواز شریف حکومت کو دوراہے پر کھڑا کردیاکیونکہ وزیر اعظم پاکستان نواز شریف ملک کے اندرمخالفت کے با وجود نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئے۔ان کی والدہ کیلئے تحفے بھیجے اور دوستانہ تعلقات قائم کرنے کا بھر پور پیغام دیا۔لیکن اس کے جواب میں کنٹرول لائن اور ورکنگ با ونڈری پر بھارتی فورسز کی اشتعال انگیزیوں میں اضا فہ ہوا،مذاکرات کا سلسلہ روک دیا گیا اور بلو چستان اور کراچی میں پاکستان مخالف عناصر کی سرپرستی کرکے،پاکستان کی حصے بخرے کرنے کے منصوبوں پرکا فی انو یسٹمنٹ کی گئی۔

9اکتو بر 2015کو بھارت کے ایک معروف اخبار انڈین ایکسپریس کے انٹرویو میں قصوری نے کہا کہ کیا نریندر مودی اور نواز شریف آئن سٹائن ہیں کہ وہ کشمیر کے بارے میں کوئی ایسا حل دے سکیں ،جو ہم نہ دے سکے

گجرات کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے نریندر مودی ایک سخت گیرہندو ،مسلم دشمن اور پاکستان دشمن کے طور پر اپنی ایک پہچان قائم کرچکے تھے تاہم بعض لوگوں کا خیال تھا کہ وزارت عظمیٰ کی کرسی سنبھالنے کے بعد ،اسے اپنے رویے پر ضرور نظر ثا نی کرنی پڑے گی۔لیکن وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد کسی بھی موقع پر نریندر مودی نے اپنے سخت گیر اور متشددانہ رویے میں تبدیلی کا کوئی تاثر نہیں دیا۔مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا بازار گرم کیا گیا اور خود بھارت کے اندر سرکاری سرپرستی میں گھر واپسی کے نام پر مسلمانوں کو ہندو مت قبول کرنے پر مجبور کرنے کا ایک سلسلہ شروع کیا گیا۔ان حالات میں آج اسلام آباد میں سشما سوراج کا آنا،وزیر اعظم پاکستان اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ساتھ مصافحہ کرنا اور پھر جامع مذاکرات کی نوید سنانا بظا ہر با لکل ایک مکمل یو ٹرن کا معاملہ دکھائی دے رہا ہے ۔جہاں 22اگست 2015کو دہلی میں سیکرٹری خارجہ کی سطح کے مذاکرات اس بنیاد پر منسوخ کئے گئے کہ دہلی میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز،حریت کانفرنس کے رہنماوں سے ملنا چاہتے تھے اور دہشت گردی کے علاوہ دیگر موضوعات پر بھی بات کرنا چا ہتے تھے۔ سشما سوراج صاحبہ نے پریس کانفرنس میں کہاکہ اگر سر تاج عزیز حریت کا نفرنس کے رہنما ؤں سے سے نہیں ملیں گے اور صرف دہشت گردی پر بات کریں گے تو ان کا استقبال ہے۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان کو جواب دینے کے لئے رات 12 بجے تک کی ڈیڈ لائن بھی دے دی۔لیکن کیا آج کا ان کا یہ دورہ اچا نک ہورہا ہے اور یہ حالات معجزاتی طور پر بدل گئے ہیں ،بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اس سلسلے میں پچھلے کئی ما ہ سے ٹریک ٹوڈ پلومیسی کا ایک اہم کردار رہا ہے ۔ کسی تیسرے ملک میں پاک بھارت اعلیٰ عہدیداروں کی اہم ملاقاتیں اور مذاکرات ہوئے۔ اس سے پہلے ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے لوگ بنکاک یا دوبئی میں ملے ۔مبصرین کہتے ہیں کہ سرکاری سطح پر بنکاک میں آر پار کے ڈائیلاگ کا یہ پہلا واقعہ ہے جس میں بھارت کی طرف سے اجیت ڈول اور پاکستان کی طرف سے جنرل(ر) ناصر جنجوعہ شامل تھے۔ جنرل (ر)ناصر جنجوعہ کی شمولیت سے واضح ہورہا ہے کہ فیصلہ سازی میں سول ملٹری ایک ہی پیج پر ہے۔

حالات و واقعات اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ عالمی طا قتوں کی ایماء پر اندرون خانہ دونوں حکو متیں مشرف اور من موہن کے درمیان ہوئے مذاکراتی عمل کو وہیں سے شروع کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں ،جہاں سے مشرف کے جانے کے بعد معاملات کھٹائی میں پڑ گئے تھے۔اکتوبر 2015میں سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری کے دورہ بھارت اور پھر بھارت میں اس کی کتاب”Neither a Hawk Nor a Dove”کی تقریبِ اجراء اور پھر بھارتی میڈیا میں مشرف کے چار نکاتی فارمولے کی نہ صرف باز گشت بلکہ خورشید قصوری کا چار نکاتی فارمولے کو ہی قابل عمل حل ثا بت کرنے کی کوششیں،اس امر کی طرف اشارہ کررہی تھیں کہ اندرون خانہ اسی فارمولے پر کام ہورہا ہے۔ واضح رہے کہ خورشید قصوری کو پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے بہت قریب سمجھا جاتا ہے۔9اکتو بر 2015کو بھارت کے ایک معروف اخبار انڈین ایکسپریس کے انٹرویو میں قصوری نے کہا کہ کیا نریندر مودی اور نواز شریف آئن سٹائن ہیں کہ وہ کشمیر کے بارے میں کوئی ایسا حل دے سکیں ،جو ہم نہ دے سکے۔انہوں نے مزیدکہا دونوں کو اسی حل پر جانا ہوگا جہاں مشرف اور من موہن پہنچ چکے تھے ،بے شک وہ اس کا نیانام مودی نواز فارمولا دیدیں۔اسلام آباد میں بھارتی وزیر خارجہ کی آمد،اس کی باڑی لنگویج،مودی کا نواز شریف کے نام محبت نامہ اور نواز شریف اور سرتاج عزیز کے سشما سوراج صاحبہ کے ساتھ گر مجوشی کے ساتھ مصا فحے اور اسلام آباد میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی چینی وزیر خارجہ سے ملاقاتیں اور دیگر اہم مصروفیات سے یہ گمان کرنا شا یدغلط نہ ہو کہ سا بق وزیر خارجہ کی بات سچ ثابت ہورہی ہے ۔اب صرف یہ دیکھنا ہے کہ کشمیری قیادت کا کردار کیا رہے گا،کیا وہ مشرف دور کی طرح ہی تقسیم در تقسیم کے مراحل سے گزرے گی یا پھر اپنی کوئی بات بھی منوانے کے قابل رہے گی؟


متعلقہ خبریں


راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...

عمران خان کی صحت سے متعلق خبروں کا مقصد عوام کا ردعمل جانچنا ہے ،علیمہ خانم

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان وجود - اتوار 30 نومبر 2025

سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...

پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...

سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں،مراد علی شاہ

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...

پاکستان میں فلائٹ آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ وجود - اتوار 30 نومبر 2025

37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...

عمران خان سے ملاقات کی درخواستوں پر سماعت مکمل،فیصلہ محفوظ

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے وجود - هفته 29 نومبر 2025

پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...

تحریک انصاف کا سینیٹ میں شدید احتجاج، عمران خان سے ملاقات کرواؤ کے نعرے

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور وجود - هفته 29 نومبر 2025

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...

اڈیالہ جیل کے باہر منگل کو احتجاج میں کارکنان کو کال دینے پر غور

مضامین
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ وجود منگل 02 دسمبر 2025
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ

مسٹر ٹیفلون۔۔۔ وجود منگل 02 دسمبر 2025
مسٹر ٹیفلون۔۔۔

آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر