... loading ...
نیشنل بینک کی تاریخ رہی ہے کہ اسکے اعلیٰ افسران ہمیشہ نچلی سطح سے ترقی پاتے ہوئے اعلیٰ عہدوں پر فائزہوتے رہے اور بینک سے پُرانی وابستگی (چند خامیوں کے باوجود )کے باعث ادارے کی ترقی کو چار چاند لگاتے رہے۔ اس طرح نیشنل بینک آف پاکستان ملک کا مضبوط ترین مالیاتی ادارہ بن گیا۔ اس کے اثاثے اتنے مضبوط ہوگئے کہ ایک عرصہ سے لوٹ مار کے باوجود یہ ادارہ اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہے۔لیکن گاڑی کتنی ہی مضبوط ہو اگر اس کا چلانے والا اناڑی ہو تو اسے تباہ ہونے سے بچانے کے لئے کسی تخریب کاری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ نیشنل بینک بدقسمتی سے اب ایسے ہی نااہل اور اناڑیوں کے ہتھے چڑھ چکا ہے ۔ اس کو ٹھکانے لگانے یعنی نجی شعبے کے حوالے کرنے کے لئے کئی عشروں سے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جاتا رہا مگر ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ تاہم اب عالمی و ملکی تناظرمیں حالات بدلتے دکھائی دے رہے ہیں۔کچھ بعید نہیں کہ نیشنل بینک بھی ماضی کا قصہ بن جائے۔ وجود میں یہ انکشاف کیاجاچکا ہے کہ عالمی مالیاتی قوتیں کسی طور کسی ایسے مالیاتی ادارے کو پنپنے نہیں دیں گی جس کی بنیاد کسی مسلمان نے رکھی ہوں۔ماضی میں’’ بی سی سی آئی ‘‘کی مثال تاریخ کاحصہ ہے۔ اس بینک نے جس کا بنانے والا ایک پاکستانی اور سب سے بڑھ کر مسلمان تھا ،عالمی مالیاتی کاروبار میں ہلچل مچاکر اس کے لئے ایک چیلنج بن گیا تھا ۔لہٰذا اسے نشانِ عبرت بنادیا گیا اور اس کا نام و نشان تک مٹا دیا گیا۔اب نیشنل بینک کی باری ہے۔ اسکی استعداد ، کاروباری وسعت اور حدود میں کافی حد تک رکاوٹیں حائل ہو گئی ہیں۔ کرپشن و لوٹ مار کی بھرمار پہلے ہی عروج پر ہے ۔ اس کے ساتھ اب اسے چلانے والوں کی بھرتیوں کے لئے وہ طریقہ کار استعمال کیا جارہا ہے جس کا مقصد ادارے کو چلانا نہیں بلکہ کسی کو نوازنا ہے۔ درج ذیل تفصیلات ایسی ہی بے ضابطگیوں کے بارے میں ایک وضاحت کرتی ہے۔
نیشنل بینک میں سات عدد سینئر ایگزیکٹو زکی اسامیوں پر بھرتیاں کی جارہی ہیں، کچھ کی جا چکی ہیں۔ جبکہ اس ضرورت کو پہلے سے موجود تجربہ کار اور باصلاحیت ای وی پیز (ایگزیکٹوزوائس پریزیڈنٹ) حضرات کو ترقی دیکر پورا کیا جاسکتا ہے۔مزید برآں یہ بھرتیاں بینک پر اضافی مالی بوجھ کا سبب بھی ہونگیں۔ ان اسامیوں کو پُر کرنے کے لئے ایک ایسا اشتہار دیا گیا جس میں کرائیٹریا، تعلیم، اور تجربہ کے بارے میں تفصیلات طلب ہی نہیں کی گئیں ۔ جبکہ کسی بھی اسامی کے لئے میرٹ کے تقاضے پورے کرنے کے لئے تعلیم اور تجربہ بنیادی ضرورت ہوتی ہیں۔ یہ امر اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بھرتیوں کے لئے اقربا پروری کے ساتھ نااہل اور حسبِ منشا افسران کو بھرتی کیا جانا ہے۔ جبکہ بینک میں انتہائی تجربہ کار افسران کی کمی نہیں۔ حیرت انگیز طور پر بھرتی کے لئے کوئی حتمی تاریخ بھی مقرر نہیں کی گئی جو بھرتیوں کے اصول کے منافی ہے۔جو بھرتیاں عمل میں آچکی ہیں ان کی تنخواہوں میں حیرت انگیز طور پر مراتب، تجربہ اور تعلیمی صلاحیتوں کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا ۔ مثلاً ایک سینئر وائس پریزیڈنٹ عمر عزیز داؤد پوتا کی بنیادی تنخواہ 347,859=/ روپے مقرر کی گئی جبکہ ایک دوسرے سینئر ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ مسٹر اویس اسد خان کی بنیادی تنخواہ 180,232=/روپے مقرر کی گئی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھرتیوں کے لئے واحدکرائیٹریا سفارش اور اقرباء پروری ہے اس میں کسی اہلیت، تعلیم اور تجربہ و صلاحیت کو پیش نظر نہیں رکھا گیا۔ یہ اس ادارے کی بدقسمتی ہے کہ یہاں ایسے ایگزیکٹوز بھی دوبارہ بھرتی کرلئے جاتے ہیں جو ماضی میں انتہائی خراب کارکردگی اور کرپشن کے ساتھ کام کرتے رہے اور حالات ناموافق دیکھ کر بینک چھوڑ گئے تھے۔
ایسے نااہل افسران کی دوبارہ بھرتیاں شکوک و شبہات کو جنم دے رہی ہیں کہ بینک کو لوٹنے میں یہ اکیلے نہیں اوپر والے بھی ہیں۔ 31 جنوری 2014 ء کو مسٹر معاذ خیرالدین کو بطور سینئر وائس پریزیڈنٹ بھرتی کیا گیا ۔ان کو ڈپٹی جنرل منیجرآپریشنز ڈھاکا بنگلہ دیش کی ذمہ داری سونپی گئی۔ مگر حیرت انگیز طور پر موصوف آج تک بنگلہ دیش ہی نہیں گئے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ معاذ خیرالدین نے بینک کو اپنی جاگیر سمجھ لیا ہے۔ اور غالباً یہ بینک کی تاریخ کاپہلا انوکھا واقعہ ہے کہ جب کوئی ملازم، دئیے گئے بینک کے احکامات کو بالائے طاق رکھ کر اپنے فرائض ادا کئے بغیر اپنی تنخواہ وصول کرکے بینک کو لاکھوں روپے ماہانہ نقصان پہنچارہا ہے۔ مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔ کیا کوئی بینک ملازم بینک کے قانون سے بالا تر ہو سکتا ہے۔ان بھرتیوں کے باعث نیشنل بینک آف پاکستان جہاں ملک بھر میں ہدف تنقید بن رہا ہے۔ وہیں بینک ملازمین حیران ہیں کہ جب بھی ان کے بچوں کی بھرتیوں کا معاملہ آتا ہے تو بینک انتظامیہ ا نہیں گنجائش نہیں ہے کا عذرلنگ پیش کرتی ہے یا اخراجات کا رونا روتی ہے۔بینک انتظامیہ کا یہی حیران کن رویہ ہے جس کے تحت گولڈن ہینڈ شیک میں نکالے گئے آٹھ ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کرکے اس سے کہیں زیادہ بھرتی کرلئے جاتے ہیں۔کنٹریکٹ پر بھرتیوں کا سلسلہ اندھا دھند جاری رہتا ہے۔ اور کرپشن وبد انتظامی اپنے عروج پر رہتی ہے۔
بنگلہ دیش کی ہی برانچ میں 17 ارب روپے سے ذیادہ کا فراڈ ہوچکا ہے۔ اندازہ ہے کہ یہ رقم بڑھ کر 20 ارب تک جا پہنچی ہے ۔ طرہ تماشا یہ ہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے شروع ہونے والی یہ تحقیقات طویل سے طویل ہوتی جارہی ہے۔ بینک کی پرانی حکمت عملی کے تحت بدعنوانیوں کے اس نوع کے تمام قصوں میں تحقیقات کا ڈول تو ڈال لیا جاتا ہے مگر اس طوالت کے ذریعے آہستہ آہستہ سردخانے کی نذرکردیا جاتا ہے۔ بنگلہ دیش کی برانچ میں سترہ سے بیس ارب روپے کا فراڈ بھی اسی طرح اب آہستہ آہستہ سرد خانے میں ڈالا جارہا ہے۔ اسی لئے بینک کے اندرونی معاملات کو سمجھنے والے اسی تحقیقات کو آنکھوں میں دھول جھونکنے سے تعبیر کرتے ہیں۔
وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...
ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...
دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...
سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...
وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...
45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...
سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...