وجود

... loading ...

وجود

عمران فاروق قتل کا مقدمہ ایف آئی اے نے درج کر لیا! مقاصد کیا ہیں؟

هفته 05 دسمبر 2015 عمران فاروق قتل کا مقدمہ ایف آئی اے نے درج کر لیا! مقاصد کیا ہیں؟

imran-farooq

عمران فاروق کے قتل کے تقریباً پانچ برس بعد اور کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے صرف ایک روز قبل حکومت پاکستان اور وزارت داخلہ نے بآلاخر ایک مقدمے کا اندراج کر لیا ہے۔ اس مقدمے کی مدعی خود حکومت پاکستان بنی ہے، جبکہ مقدمہ اسلام آباد میں ایف آئی اے کے محکمہ انسدادِ دہشت گردی میں درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے تاحال مقدمے کے مندرجات یا نقل جاری نہیں کی ۔ تاہم اس کے متعلق یقینی طور پر سامنے آنے والی معلومات کے مطابق مقدمہ قتل ، دہشت گردی اور اعانتِ جرم کی دفعات کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ مقدمے میں یقینی طور پر تین ملزمان محسن علی، معظم علی اور خالد شمیم کو نامزد کیا گیا ہے۔ مگر اس امر کی وضاحت نہیں کی جارہی ہے کہ مقدمے میں مزید کتنے افراد کے نام شامل کئے گیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مقدمے میں متحدہ قومی موومنٹ کے کچھ اہم رہنماؤں کے نام بھی شامل کئے گیے ہیں ، مگر اُن ناموں کو اس مرحلے پر افشا ء کرنے سے گریز کیا جارہا ہے۔

مقدمہ کن حالات میں درج ہوا؟

1۔ عمران فاروق کے قتل کامقدمہ عجیب وغریب حالات اور متضاد قسم کی صورتِ حال میں درج کیا گیا ہے۔عمران فاروق کو پانچ سال قبل 16؍ ستمبر 2010ء کو لندن میں اُن کے گھر کے قریب قتل کر دیا گیا تھا ۔ پاکستان نے اس پورے عرصے میں ملزمان کی گرفتاری سے لے کر اب تک اپنی تمام اُمیدیں برطانوی حکومت سے وابستہ کی تھیں۔ اس حوالے سے پاکستان میں برطانوی قانون ، اسکاٹ لینڈ یارڈ اور برطانوی نظام انصاف کے حوالے سے مبالغہ آمیز داستانیں اور انصاف پرور رومانوی کہانیاں بیان کی جاتی رہیں، مگر پاکستان میں گرفتار ملزمان کی حوالگی کے طریقہ کار اور اس ضمن میں برطانیا کی جانب سے کسی ٹھوس یقین دہانی سے گریز نے پاکستان کو ملزمان کی یکطرفہ حوالگی سے دور رکھا۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے افسران اپنی تمام تحقیقات اور تفتیش کو پاکستان آکر مکمل کر چکے اور اطلاعات کے مطابق برطانیا کے پاس موجود قتل کے تمام ثبوت اور فارنسک شواہد ملزمان سے دورانِ تفتیش موافق نکل آئے، مگر پھر بھی برطانیا نے ملزمان کی حوالگی کے سرکاری اقدامات اُٹھانے سے گریز کیا۔ پاکستان اس دوران میں ملزمان کی حوالگی کے مطالبے کے لئے برطانیا کی جانب سے سرکاری مطالبے کے انتظار میں ہی رہا ، یہاں تک کہ پہلے سے موجود ریمانڈ پر موجو د تین ملزمان محسن علی ، معظم علی اور خالد شمیم کو اواخر ستمبر میں ایک بار پھر ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے کیا گیا ۔ مگر اس دوران میں دوماہ مزید گزرنے کے باوجود برطانیا کی طرف سے مکمل خاموشی اختیار کی گئی۔ یہ بات ابھی تک پردۂ راز میں ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں برطانیا سے اعلیٰ ترین سرکاری اور فوجی رابطوں کے باوجود یہ معاملہ کیوں اٹکا رہا؟ غیر ملکی دوروں سے اجتناب کرنے والے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار اس ضمن میں خود برطانیا جاکر سرکاری سطح پر ’’بات چیت‘‘ بھی کرتے رہے ہیں، مگر اس معاملے میں ایسا کیا ہوا ہے کہ پاکستان کو اپنے خاکے کے برعکس عمران فاروق کامقدمہ قتل پاکستان میں درج کرنا پڑا۔ یہ اس معاملے کا ایک پہلو ہے۔

Chaudhry-Nisar

2۔ مقدمہ درج کرنے کے حالات کا دوسرا پہلو بھی عجیب وغریب ہے۔ تقریباً پانچ سال قبل برطانیا میں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل پر پاکستانی حکام پورے پانچ سال تک لامحدود صبر کرکے خاموش بیٹھے رہے، مگر ایسا کیا ہواکہ پانچ سال تک انتظار کرنے والے حکام اچانک اتنی عجلت میں دکھائی دیئے کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کا مقدمہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے صرف ایک روز قبل درج کرنے پر مجبور ہوگئے۔ کیا اس کے لئے دوچار دن مزید انتظار نہیں کیا جاسکتا تھا؟

3۔ عمران فاروق قتل کے مقدمے کے اندراج کے حالات میں ایک اور پہلو بھی قابلِ توجہ ہے۔ وفاقی اور سندھ حکومت پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا یہ الزام ہے کہ وہ کراچی میں دہشت گردی اور قتل وغارت گری کے خلاف جاری آپریشن میں مسلسل عدم دلچسپی اور سیاسی ارادے میں کمی کی شکار ہیں۔ پھر ایسا کیا ہے کہ ایک طرف وفاقی حکومت کراچی آپریشن کی تو سیاسی سرپرستی سے فاصلے پیدا کررہی ہیں مگر الطاف حسین کے معاملے میں حد سے زیادہ دلچسپی لے کر خود مقدمہ قائم کرنے کی عزیمت دکھا رہی ہے۔ یہ پہلو مزید پراسرار تب زیادہ لگتا ہے کہ یہی مرکزی اور وفاقی حکومت متحدہ کے اسمبلیوں سے استعفوں کے بعد اُنہیں پارلیمنٹ میں سمجھا بجھا کر اور رام کرکے واپس لائی۔ اُن کے لئے کراچی آپریشن میں ازالہ شکایت کمیٹی کے قیام کا اعلان کرکے پارلیمنٹ واپسی کا ایک محفوظ راستہ دیا۔ مگر اُسی حکومت کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اچانک یہ اعلان کیا کہ عمران فاروق کے قتل کا مقدمہ اب پاکستان میں چلایا جائے گا۔ لطف کی بات یہ ہے کہ معمولی سے معمولی مسئلے کو بھی متحدہ قومی موومنٹ اپنے ردِعمل کے نشانے پر رکھ لیتی ہے ، مگر الطاف حسین کے خلاف عمران فاروق کے قتل کے مقدمے کو پاکستان میں چلانے کے اعلان پر متحدہ قومی موومنٹ نے مکمل خاموشی اختیار کئے رکھی۔ کیا دور کی کوڑی لانے والے حالیہ دنوں میں ایس جی ایس کوٹیکنا کے مقدمات میں استغاثے کی جانب سے اصل دستاویزات پیش نہ کرکے آصف علی زرداری کو مقدمات سے نجات دلانے کی جو مثال اس ضمن میں پیش کرتے ہیں ، وہ یہاں بھی موثر طور پر متعلق ہے۔ یا پھر یہ ایک بالکل برعکس معاملہ ہے جس کے تحت متحدہ کو مسائل سے نکالنے اور اُس کی قیادت کو مزید مسائل میں جکڑنے سے اُس کلیے پر عمل درآمد کی راہ نکالی جائی جو ’’مائنس ون ‘‘ کی شکل میں مقتدر قوتوں کا دیرینہ منصوبہ بن کر سامنے آتا رہتا ہے۔

مقدمہ چلانے کا طریقہ کار کیا ہوگا؟

ایف آئی اے کی جانب سے ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا مقدمہ تو درج کر لیا گیا ہے۔ مگر اس ضمن میں یہ وضاحت ابھی تک نہیں ہو سکی کہ اس مقدمے پر مزید پیش رفت کیسے ہو گی؟ اور اِسے چلانے کا طریقہ کار کیا ہوگا؟ یہ امر واضح نہیں ہے کہ پاکستان نے برطانوی حکام کی جانب سے مایوس ہو کر مقدمہ خود اندراج کرنے کا یکطرفہ فیصلہ کیا یا اس میں برطانوی حکام کو بھی اعتماد میں لیا گیا۔

لطف کی بات یہ ہے کہ معمولی سے معمولی مسئلے کو بھی متحدہ قومی موومنٹ اپنے ردِعمل کے نشانے پر رکھ لیتی ہے ، مگرالطاف حسین کے خلاف عمران فاروق کے قتل کے مقدمے کو پاکستان میں چلانے کے اعلان پر متحدہ قومی موومنٹ نے مکمل خاموشی اختیار کئے رکھی۔

اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے کے پاس ابھی تک اس ضمن میں کوئی واضح لائحہ عمل نہیں ہے کہ وہ مقدمے کی تفتیش کے سلسلے کو برطانیا میں کس طرح وسعت دیں گے۔کیونکہ قتل بنیادی طور پر لندن میں ہوا ہے او رتمام شواہد اوراکثر گواہیاں بھی لندن میں ہی موجود ہیں۔ اب پاکستان کو اپنے ملک میں مقدمہ چلانے کے لئے کیا برطانیا کی مدد بھی اُسی طرح میسر آسکے گی جس طرح پاکستان نے برطانیا کو مہیا کی تھی۔ ڈی جی ایف آئی اکبر خان ہوتی کے پاس ابھی تو بس کہنے کے لئے اتنا ہی ہے کہ ایف آئی اے زیرحراست افراد سے تفتیش کرے گی اور برطانیا میں موجود ملزمان سے تفتیش کی ضرورت پڑی تو حکومت پاکستان کے ذریعے برطانیا سے مدد طلب کی جائے گی۔

ثبوت وشواہد کا مسئلہ

scotland-yard

ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ برطانیا میں ہوا ہے۔ اب اگر مقتول برطانیا میں ہو اور قاتل اورملزمان دوممالک میں ہو تو پھر اس مسئلے سے ثبوت وشواہد کی اکٹھ میں کیسے نمٹا جائے گا،یہ واضح نہیں ۔ڈاکٹر عمران فاروق قتل کی تفتیش میں جو نکات بھی مرتب ہوتے ہیں، تمام کے تمام لندن سے متعلق ہیں۔مثلاً

  • ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل لند ن میں ہوا۔
  • اس قتل کے عینی شاہدین سے لے کر متعلقہ جتنے بھی لوگ ہو سکتے ہیں ، سب کے بیانات لندن پولیس نے لئے۔
  • سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج جس میں ملزمان جائے واردات سے فرار ہوتے ہیں، اسکاٹ لینڈ یارڈ کے پاس محفوظ ہے۔
  • آلۂ قتل یعنی وہ اینٹ جو ضربیں لگانے کے لئے استعمال کی گئی، وہ اور اس پر موجود فنگر پرنٹس برطانیا کے پاس محفوظ ہے۔
  • ٹیلی فون کی وہ ریکارڈنگ جو پاکستان میں بھی ملزمان کی گرفتاری کے لئے کارآمد ثابت ہوئی، وہ بھی برطانیا کے پاس محفوظ ہے۔
  • مقدمہ قتل کے حوالے سے تمام فرانزک شواہد برطانیا کے پاس محفوظ ہیں، جن میں خون کے نمونے، فنگر پرنٹس اور جائے واردات سے اکٹھی کی گئی دیگر شہادتیں بھی شامل ہیں۔

اگر برطانیا اس سب کے ہوتے ہوئے پاکستان سے ملزمان کا مطالبہ نہیں کر رہا ،تو پھر اس کا مطلب یہ ہو ا کہ برطانیا ،پاکستان کے لئے اُس کی تفتیش میں کوئی خاص تعاون کرنے کے لئے مشکل سے ہی آمادہ ہوگا۔ اس حوالے سے برطانیا مستقبل میں کیا طرزِ عمل اختیار کرے گا اس کی کوئی ٹھوس یقین دہانی یا پھر کوئی قابل اعتبار اور قابلِ انحصار انداز ا یا تجزیہ کسی بھی سطح پر موجود نہیں ہے۔ کم ازکم ڈی جی ایف آئی اے اور وفاقی وزیر داخلہ کی اب تک سامنے آنے والی کسی بھی گفتگو میں اس کی جھلک نہیں دکھا ئی دیتی۔

مقدمے سے وابستہ قانونی نوعیت کے خدشات

ڈاکٹر عمران فاروق قتل کا مقدمہ پاکستان میں چلانے کے لئے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ چار کی رہنمائی موجود ہے جس کے تحت کسی بھی پاکستانی شہری کے خلاف قانون کو حرکت میں لانے کے لئے ملکی سرحدوں کی کوئی بندش نہیں ، مگر متوازی طور پر اس مقدمے کے ساتھ ایک پیچیدگی یہ لاحق ہے کہ پاکستان کے آئین کی دفعہ 13 اورسی آر پی سی (کوڈ آف کرمنل پروسیجر) کی دفعہ 403کسی ایک مقدمے کے لئے استغاثہ کی دُہری کارروائی (پراسیکیوشن) کو روکتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 19؍ دسمبر 1966ء انٹرنیشنل کنونشن آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس کو منظور کیا تھا ۔ جس پر پاکستان نے ایک لمبے وقفے کے بعد ابھی 3؍ نومبر 2004ء کو جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور ِ اقتدار میں نامعلوم وجوہ کی بناء پر دستخط کر دیئے تھے۔ اس کے تحت بھی کسی بھی شہری کو ایک ہی مقدمے میں دو مرتبہ جانچ (ٹرائل) سے نہیں گزارا جاسکتا۔ کوئی سادہ سے سادہ آدمی بھی اندازا لگا سکتا ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے مقدمے میں ہونے والی ہر پیش رفت دراصل ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو مرکز و محور بنا کر کی جارہی ہے، تو پھر پاکستان میں اندارجِ مقدمہ سے ایک شہری کے دُہرے استغاثے اور جانچ کے ملکی و غیر ملکی قوانین سے کس طرح عہدہ برآں ہو اجا سکے گا؟ یہ اس معاملے کا سب سے نازک پہلو ہے۔

imran-farooq-altaf-hussain

اس معاملے کا دوسرا پہلو بھی الطاف حسین سے جڑا ہے جنہیں برطانیا اور پاکستان کے متصادم قوانین اور اس کے مختلف نتائج کا فائدہ بھی پہنچ رہا ہے۔ برطانیا کسی بھی طرح الطاف حسین کی پاکستان حوالگی کا پابند نہیں۔ جبکہ الطاف حسین کا برطانوی شہری کے طور پر دُہرے مقدمے میں کارروائی کے لئے برطانیا سے اپنے شہری حقوق کے مطالبے کی بھی گنجائش ہے۔ ایسی صورت میں جب برطانیا میں سزائے موت کا سرے سے کوئی قانون ہی نہیں اور پاکستان میں اس کی سزا ، سزائے موت کی صورت میں بھی نکل سکتی ہے۔ پاکستان اور برطانیا کے درمیان ماضی میں ہونے والی ایک مشترکہ جوڈیشل عدالتی ورکشاپ مجرمان کی حوالگی پر محض سزائے موت کے متصادم قوانین کے باعث دونوں ممالک میں بے نتیجہ ثابت ہوچکی ہے۔ اب کون سی جادوئی چھڑی استعمال کی جاسکے گی؟ جنرل راحیل شریف کے لئے شکریہ راحیل شریف کی مہم پاکستان میں ہے برطانیا میں نہیں۔

اس پورے تناظر میں قانونی ماہرین کی یہ رائے کہ اس مقدمے کا تمام تر فائدہ بآلاخر ملزمان کو پہنچے گا، کوئی غلط رائے معلوم نہیں ہوتی۔مگر اس مقدمے کا سیاسی استعمال یا سیاسی ہدف ضرور کسی وقتی فائدے پر منتج ہو سکتا ہے۔ اس ضمن میں یہ امر پیش نظر رہے کہ مقتدر حلقوں میں ایم کیو ایم کے ساتھ تمام تر چپقلش کا بنیادی اور محوری نکتہ ’’مائنس ون ‘‘ فارمولا ہی ہے۔


متعلقہ خبریں


آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

مضامین
مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

ہائبرڈ نظام اور اس کے خدو خال وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہائبرڈ نظام اور اس کے خدو خال

وندے ماترم:ایک تیر سے کئی شکار وجود پیر 15 دسمبر 2025
وندے ماترم:ایک تیر سے کئی شکار

مودی سرکار کی سفاکی وجود پیر 15 دسمبر 2025
مودی سرکار کی سفاکی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر