... loading ...
ایک طرف بھارت سرکار نے فوج ،بی ایس ایف اور دیگر نیم فوجی تنظیوں کوافسپا(AFSPA) کے نام پر کشمیریوں کو کچلنے کیلئے کھلی چھوٹ دیدی ہے ،وہیں دوسری طرف ریاستی دہشت گردی کے مختلف طریقے بھی ایجاد کئے گئے ،ان میں منحرف بندوق برداروں کی تنظیمیں قائم کرنا،مسلم اکثریتی علاقوں کے ترقیاتی فنڈز اور سرکاری نوکریوں میں امتیاز برتنا شامل ہے۔بھارتی سراغ رساں ایجنسی را نے 1994 میں شمالی کشمیر میں’’ کوکہ پرے ‘‘کی قیادت میں اخوان المسلمین سے وابستہ یوسف پرے (المعروف کوکہ پرے المعروف جمشید شیرازی) کی قیادت میں منحرف بندوق برداروں کا ایک گروپ تشکیل دیا ، جس کا نام اخوان المسلمون رکھا گیا۔اسی طرح جنوبی کشمیر میں ’’نبہ آزاد‘‘ نامی منحرف بندوق بردار کی قیادت میں ایسا ہی ایک گروہ مسلم مجاہدین کے نام سے منظم کیا گیا ،چونکہ ان گروہوں سے وابستہ افراد کا تعلق مجاہدین تنظیموں سے ہی تھا ،اس لئے یہ ہر ایک تحریکی ہمدرد اور کارکن سے واقف تھے ۔گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے کے مترادف ،ان لوگوں نے ایسا طوفان بدتمیزی مچایا کہ انسانیت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔فوج کی چھتر چھایا میں ان لوگوں کے ہاتھوں نہ صرف مجاہدین شہید ہوتے رہے بلکہ عام کشمیری بھی ان کے ظلم و ستم سے محفوظ نہ رہ سکے۔بھارتی فوج کا کام انہوں نے آسان بنا دیا ،اب فوج اور بی ایس ایف کے بجائے ہر الزام منحرف بندوق برداروں کے کھاتے میں پڑنے لگا۔ان سرکار نواز بندوق برداروں کی کارروائیاں نوے کی دہائی کے اختتام تک جاری رہیں۔
نوے کی دہائی کے وسط میں ان کا سکہ ریاست میں ہر جانب سے چل رہا تھا۔ قانون ، حکومت، ایوان اْن کے اشاروں پر کام کرتے تھے، سرکاری و غیر سرکاری تمام شعبہ جات میں اِن منحرف لوگوں کا اس حد تک عمل دخل تھا کہ عام انسان خوف اور دہشت کے مارے کہیں سے بھی انصاف کی امید نہیں کرتا تھا۔اِن منحرف بندوق برداروں کی نہ صرف فوج اور نیم فوجی ایجنسیاں اْن کی تمام غیراخلاقی، غیر انسانی و غیر قانونی کارروائیوں کی پشت پناہی کرر ہی تھیں،بلکہ حکومتِ وقت مہربان تھی اور اْنہیں وہ سب کرنے کی کھلی اجازت ہوتی تھی جس کی اجازت جنگل کا قانون بھی نہیں دے سکتا ہے۔ درجنوں ادیب ،دانشور،سیاسی کارکن اِن سرکاری بندوق برداروں کے ہاتھوں قتل ہوئے۔کپواڑہ سے کشتواڑ تک ہزاروں بیگناہوں کا قتل عام کیا گیا، اغوا کاری کر کے تاوان وصول کرنا عام بات بن چکی تھی، ملّت کی کتنی ہی ایسی بدنصیب بیٹیاں ہیں جو جرائم کے اِن کالے بھیڑیوں کے ہتھے چڑھ گئی ہیں، کم ہی ایسے ذی عزت لوگ ہوں گے جو اْن کی تذلیل سے بچے ہوں گے، دیہات سے ہزاروں خاندانوں کی ہجرت کا بنیادی سبب یہی سرکاری بندوق بردار رہے ہیں۔ان گھر کے بھیدیوں کے ہاتھوں اپنے ہی لوگوں کے خلاف تاریخ نے اتنا ظلم و ستم اپنے اوراق میں سمیٹ لیا ہے کہ قیامت تک اِس قوم کی آنے والی نسلیں اْنہیں بد دعائیں ہی دیں گی۔
ریاست جموں و کشمیر کے طول وعرض میں سب سے زیادہ جماعت اسلامی سے وابستہ لوگ اِن کے ظلم و ستم کا شکار ہو ئے ہیں، اس تنظیم کے850 سے زائد ارکان و رہنماؤں کو انہی بندوق برداروں نے موت کے گھاٹ اْتار دیا، کپواڑہ ضلع میں1995ء کی ایک ہی رات میں30 سے زائد جماعت سے وابستہ یا اس تنظیم سے ہمدردی رکھنے والوں کو مختلف مقامات پر ابدی نیند سْلا دیا گیا۔ اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو اِنRenegades نے بھارتی فورسز کی سرپرستی میں ایسے سیاہ کارنامے انجام دئیے جس کا احسان ان کے آقاؤں کی کئی پشتوں پر رہے گا۔
2001 ء کی مردم شماری کے مطابق صوبہ کشمیر کی آبادی 5467970 ،جموں صوبے کی آبادی 4430191اور صوبہ لداخ کی آبادی 236539ہے۔لیکن2008ء کے وزیراعظم کے خصوصی پیکیج 29000کروڑ روپے میں سے صوبہ کشمیر کیلئے 6447کروڑ(22%)،صوبہ جموں کیلئے12530کروڑ(43%) اور صوبہ لداخ کیلئے 2804کروڑ(9.67%)فراہم کئے گئے۔باقی رقم اسٹیٹ لیول سیکٹرز کو فراہم کی گئی۔حالانکہ آبادی کے تناسب سے کشمیر صوبے کا حصہ (54%)بنتا ہے۔جموں اور لداخ کا بالترتیب 43.7%اور2.3% حصہ بنتا ہے۔اسی طرح 5000کروڑصنعتی پیکیج کی رقم جو ریاست کو فراہم کی گئی کا صرف 10%حصہ صوبہ کشمیر میں خرچ کیا گیا۔اس طرح مسلم آبادی کو نظر انداز کرکے ان میں معاشی بدحالی کو فروغ دے کر انہیں پائی پائی کا محتاج بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سال 2001ء | لداخ | جموں ڈویژن | کشمیر ڈویژن |
کل آبادی | 236539 | 4430191 | 5467970 |
ترقیاتی فنڈ | 2804 کروڑ (9.67 فیصد) | 12530 کروڑ (43 فیصد) | 6447 کروڑ (22 فیصد |
مرکزی اور ریاستی انتظامی محکموں میں بھی ایسا ہی حال ہے۔2005ء میں سچر کمیٹی کے سامنے جو رپورٹ ریاستی سرکار نے پیش کی ،اس کے مطابق انڈین ایڈ منسٹریٹو سروسز میں ریاستی افسران کی تعداد کل 94ہے،جن میں سے کشمیرڈویژن سے صرف 24افسران ہیں۔ باقی سب کا تعلق جموں ڈویژن سے ہے۔اسی طرح کشمیر ایڈ منسٹریٹو سروسز میں 2001ء سے 2008ء تک 478تھی جن میں صرف 106کا تعلق کشمیرڈویژن سے ہے اور 360کا تعلق جموں ڈویژن سے ہے۔یہ بات صرف KASافسران تک محدود نہیں بلکہ 2008ء میں سروسز سلیکشن بورڈ نے 429 ا کاونٹساسسٹنٹ اسامیوں کی بھرتی کی جن میں وادی سے صرف 95 ا کاونٹس اسسٹنٹ لئے گئے ،جبکہ جموں ڈویژن سے 334امیدواروں کا انتخاب کیا گیا۔ اورجن میں مسلم طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔
سال 2008ء | آئی اے ایس افسران | کے اے ایس افسران 2001ء سے 2008ء |
اکاؤنٹس اسسٹنٹ 2008ء (تقرریاں |
کل تعداد | 94 | 478 | 429 |
کشمیر ڈویژن | 24 | 106 | 95 |
جموں ڈویژن | 70 | 360 | 334 |
اس طرح کے امتیاز سے کشمیریوں کی محرومیوں کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کس طرح بھارت نہ صرف فوجی طاقت سے ان کو زیر نگین رکھنا چاہتا ہے بلکہ معاشی لحاظ سے بھی انہیں کنگال کرکے ،در در کی بھیک مانگنے کے بھیانک عزائم رکھتا ہے تاکہ وہ دماغ سے سوچنے کے بجائے پیٹ سے سوچنے کا طریقہ اختیار کریں ۔
بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی فورسز نے تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کیلئے طاقت کا بھر پور استعمال کیا ،اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔کرسچین سائنس مانیٹر کے مطابق ،پچھلے بیس برسوں میں60000سے 100000لاکھ بچے یتیم ہوئے ہیں۔کریسنٹ آن لائن کے مطابق 1989ء سے 2009 تک 100000 کشمیری جاں بحق ہوئے ہیں ،جن میں 92,906لوگ عام شہروں ،گلیوں ،کوچوں اور گھروں کے اندر شہید ہوئے ہیں ۔شہید ہونیوالوں میں خواتین کی تعداد 2278ہے۔
کل شہدا | 100000 |
زیر حراست شہادتیں | 6559 |
خواتین کی بے حرمتی | 9885 |
یتیم بچے | 107262 |
بیوہ عورتیں | 23000 |
شہری گرفتار | 11633 |
معروف نیوز ایجنسی ،کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کے اعداد شمار کے مطابق جنوری 1989ء سے 31,اکتوبر 2015ء تک 94,273 کشمیری شہید ہوئے ہیں ،جن میں 7,038لوگ زیر حراست شہید کئے گئے ہیں ۔
کل شہادتیں | 94,273 |
زیر حراست شہادتیں | 7,038 |
خواتین کی بے حرمتی | 10,159 |
یتیم بچے | 107,545 |
بیوہ عورتیں | 22,806 |
شہری گرفتار | 131,212 |
مکانات و تعمیرات خاکستر | 106,050 |
لا پتہ لوگوں کے ورثاء کی تنظیم اے پی ڈی پی (Association of Parents of Disappeared Persons )کی ایک رپورٹ کے مطابق 1989ء سے اگست 2015تک10000لوگ بھارتی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہوکر لا پتہ کردئے گئے ہیں ۔ اے پی ڈی پی ( Association Of Parents Of Disappeared Persons)ان والدین کی تنظیم ہے جن کے بچے ،بھائی یا قریب ترین رشتہ دار ،بھارتی فورسز کے ذریعے گرفتاری کے بعد لاپتہ ہوئے۔جبکہ سری نگر ہائی کورٹ بار ایسو ایشن کے اعداد وشمار کے مطابق 3لاکھ کشمیریوں کو انٹروگیشن سنٹروں اور بھارتی جیلوں میں شدید تعزیب کا نشانہ بنایا گیا۔
انٹرنیشنل پیپلز ٹربیونل آن ہیومن رائٹس اینڈ جسٹس تنظیم کے مطابق کشمیر کے صِرف تین اضلاع میں2373 بے نام قبریں موجود ہیں جن میں سے ایک سو چون قبروں میں ایک سے زائد لاشیں دفنائی گئی ہیں ۔یہ انکشا ف پر وفیسر اونگنا چٹر جی نے تنظیم کے دیگر اراکین پرویز امروز، گوتم نولکھا، ظہیرالدین، مِہیر ڈیسائی اور خرم پرویز کے ہمراہ 9 دسمبر 2009 کو ایک پریس کانفرنس میں اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کیا ۔اس رپورٹ کو اونگنا چٹرجی ، پرویز امروز، گوتم نولکھا، ظہیرالدین، مِہیرڈیسائی اور خرم پرویز نے مشترکہ طور تحریرکیا ہے۔ رپورٹ کے ابتدائیہ میں لکھا گیاہے: کشمیر میں بھارتی فوج اور نیم فوجی عملہ فرضی جھڑپوں، حراستی تشدد اور خفیہ قتل کی کاروائیوں میں ملوث رہے ہیں جس کے نتیجہ میں آٹھ ہزار لوگ لاپتہ ہوگئے ہیں اور ستّر ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
جموں کشمیر ہیومن رائٹس کمیشن کے سربراہ بشیر احمد یتو نے 2011اگست میں اپنی رپورٹ حکومت جموں وکشمیر پیش کی جس کے مطابق شمالی کشمیر کے علاقوں کپواڑہ، ہندواڑہ اور بانڈی پورہ کے 35 مقامات پر 2156 افراد کی نہ صرف گمنام بلکہ اجتماعی قبروں کا سراغ ملا ہے۔ ان مقامات پر اٹھارہ گڑھا نما قبروں میں ایک سے زیادہ افراد کے دفن ہونے کا پتا چلا ہے، گویا کہ ان گڑھوں میں اجتماعی طور پر کئی افراد دفن کیے گئے ہیں ۔معروف کشمیری خاتون قلمکار سوزینہ مشتاق اس ساری جدوجہد کا خلاصہ اپنی ایک تحریر”Happy Indepenence Day” میں یوں بیان کرتی ہیں کہ ” تحریک آزادی کشمیر کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔جدجہد آزادی میں اتار چڑھاؤ آسکتے ہیں لیکن یہ تحریک منزل تک پہنچ کر ہی دم لے گی۔جب ہم نے آپ کی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف احتجاج کیا،جب ہم نے آپ کے جابرانہ اور استبدادی اقتدار اعلیٰ کے خلاف آواز اٹھائی ،جب ہم نے ظلم سہنے سے انکار کیا،جب ہم نے اپنی آزادی کا مطالبہ کیا،تو آپ کی فوج نے بڑی سفاکی سے ہمارا خون بہایا۔ کشمیر کے چپے چپے میں آپ نے ظلم و زیادتی کی انتہا کردی۔حد یہ کہ بچوں تک کو بھی اس سفاکیت کا شکار بننا پڑا۔جب آپ کی سرزمین کے لوگوں نے برطانوی راج کے خلاف آواز بلند کی ،آپ نے انہیں آزادی کے مجاہد قرار دیا۔انہیں اپنا ہیرو تسلیم کیا۔لیکن جب ہم نے اپنی سرزمین میں وہی آواز بلند کی تو آپ نے نئی بولی بولنی شروع کردی۔آپ نے ہمارے شہیدوں کو غدار،ہمارے مجاہدین کو انتہا پسند اور بنیاد پرست،اورہماری تحریک کو خبط و جنوں کے دورے سے تشبیہ دے کر،پاگل پن قرار دیا۔لیکن آپ ناکام ہوگئے۔آپ ہماراعزم و ہمت توڑنے میں با لکل ناکام رہے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ اور دیگر ظالمانہ اور کالے قوانین کے ذریعے ہماری آرزوں اور تمناوں کو دبانے میں قطعی ناکام رہے۔دفعہ144کے نفاذاور بل کھاتی ہوئی خار دارتاریں ہمارے ظاہری وجود کو حرکت کرنے سے شاید روک سکیں ،لیکن ہمارے خیالات و احساسات کو کوئی رکاوٹ روک نہیں سکتی۔ دنیا کی کوئی طاقت ہمارے احساسات اور خیالات ہم سے چھین نہیں سکتی۔آپ بہت ہی بری طرح ناکام ہوگئے۔بات جہاں درمیان میں رکی تھی ،وہ بعد میں بھی پھر کہی جاسکتی ہے۔ ہم دوبارہ کسی بھی وقت اس موضوع کو وہیں سے پھر شروع کرسکتے ہیں ،جہاں ہم نے اسے وقفہ دیا تھا۔دو سو سال کی غلامی کے بعد آپ نے آزادی حاصل کی۔۔۔ہم بھی اپنی آزادی حاصل کرلیں گے۔کہا جاتا ہے نا۔۔امید تو رکھنی چاہیے اور خواب کبھی مرتے نہیں۔۔ ہم خواب بھی دیکھتے رہیں گے اور امید کا دامن بھی نہیں چھوڑیں گے”
حقیقت حال بھی یہی ہے کہ کشمیر غلامی کی آگ میں جھلس رہا ہے ۔اور جب تک یہ جنت ارضی اس آگ میں جلتی رہے گی کشمیری قوم کا سفر بھی جاری رہے گا ۔سعادت کا سفر ،شہادت کا سفر ختم نہیں ہو گا۔سو کشمیریوں کا سفر آج بھی جاری ہے اور تب تک جاری رہے گا جب تک کہ کشمیریوں کو آزادی سے رہنے ،جینے اور سر اٹھاکے چلنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...
تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...
غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...
سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کااعتراف کہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر اپنے ڈیتھ اسکواڈز چلاتا ہے، حیران کن نہیں کیونکہ یہ حقیقت بہت پہلے سے عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کے علم میں تھی تاہم بھارت نے اعتراف پہلی بار کیا۔بھارتی چینل کو انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ بھارت کا امن خراب ...
پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے جبکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ح...
پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کے نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری ہے اوربینچ مارک ہنڈریڈ انڈیکس بہترہزار پوانٹس کی سطح کے قریب آگیا ہے اسٹاک بروکرانڈیکس کو اسی ہزار پوانٹس جاتا دیکھ رہے ہیں۔اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری ہے انڈیکس روزانہ نئے ریکارڈ بنارہا ہے۔۔سر...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صوبے میں امن وامان سے متعلق بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیر اعلی مرادعلی ...
ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں پر پولنگ ہوئی، جبکہ ووٹوں کی گنتی کے بعد غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہ...
ظفروال کے حلقہ پی پی 54 میں ضمنی الیکشن کے دوران گائوں کوٹ ناجو میں دو سیاسی جماعتوںکے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ جھگڑے کے دوران مبینہ طور پرسر میں ڈنڈا لگنے سے 60 سالہ محمد یوسف شدید زخمی ہو اجسے ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لا کرجان کی بازی...