... loading ...
عمران خان سے طلاق کے بعد ریحام کی زندگی ایک بار پھر نیے مباحث کے ساتھ موضوع بحث بننے جارہی ہے۔ عمران خان نے طے شدہ طریقہ کار کے بر خلاف اور قبل ازوقت ریحام کو بنی گالہ سے لندن روانہ ہوتے ہی جب بذریعہ ای میل طلاق بھیجی تو یہ ریحام خان کے لئے ایک دھچکا تھا ۔ جس کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی یہ ایک مستقل کوشش رہی ہے کہ عوام کے ذہنوں سے ریحام کے ساتھ شادی اور طلاق کی یادوں کے محو ہونے تک ریحام کو کسی بھی طرح پاکستان سے دور رکھا جائے۔ تاکہ اُنہیں ریحام کے تبصروں کا کوئی سیاسی نقصان نہ اُٹھا نا پڑے۔ مگر ریحام بولنے اور چپ رہنے دونوں کی ’’سیاسی اور صحافتی قدروقیمت ‘‘ سے پوری طرح آگاہ ہے۔
ریحام خان اکتوبر کے اختتام پر پنجاب کے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے سے قبل لندن میں ایک میڈیا کانفرنس میں شرکت کے لئے گئی تھی ، اور جب سے اب تک وہ لندن میں ہی موجود ہے۔ یہ وہی میڈیا کانفرنس ہے ،جسے عارف نظامی نے اپنے ٹیلی ویژن پروگرام میں ’’نام نہاد میڈیا کانفرنس ‘‘سے تعبیرکیا تھا اور جس کا کوئی ابلاغی ہدف یا ایجنڈا اُس کے اختتام تک واضح نہیں ہوسکا تھا، یہ بھی نہیں کہ یہ کانفرنس لندن میں کیوں ہو رہی تھی؟
ریحام نے لندن میں رہ کر ہی پاکستان میں اپنے لئے ذرائع ابلاغ کے ساتھ ایک کامیاب ’’سودا پٹانے‘‘ کی کوششیں کی۔ وجود ڈاٹ کام کو ان کی اس سرگرمیوں سے آگاہ ایک ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ ریحام اصلا ً یہ ڈیل جیو اور دنیا ٹیلی ویژن میں سے کسی ایک کے ساتھ کرنے کی خواہش مند تھیں۔ مگر دنیا ٹیلی ویژن کے ساتھ رقم اور جیو کے ساتھ کسی ’’داخلی‘‘ اختلاف کے باعث یہ معاملات عارضی طور پر رُک گیے۔ جس پر ریحام نے یہ ضروری سمجھا کہ وہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کی صحافتی دنیا کے ساتھ مربوط رہ کر اپنی قوت برقرار رکھے۔ وجود ڈاٹ کام کے ذرائع کے مطابق جیو کے مالکان ریحام سے معاملات طے کرنا چاہتے تھے، مگر اُنہیں خود ٹیلی ویژن کے بعض مضبوط افراد کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ۔ اطلاعات کے مطابق اُن میں جیو کے ساتھ پہلے دن سے اب تک وابستہ رہنے والے واحد’’ اینکر ‘‘کی مخالفت بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ یہ وہی اینکر ہے جو عمران خان کے دھرنے کے دوران میں جیو کی مخالفت کرنے پر عمران خان کو بمشکل آمادہ کرنے میں کامیاب ہوئے تھے کہ وہ جیو کے حوالے سے اپنی تلخیوں کو کم کرے۔ بعدازاں یہ کام دیگر ذرائع سے بھی انجام دیا جاتا رہا۔ دھرنے کے فوراً بعد شادی اور پھر شادی کے فوراً بعد جب ابھی عمران خان جیو کے حوالے سے گرجنا برسنا گاہے بہ گاہے جاری رکھے ہوئے تھے، تو ریحام نے جیو کا دورہ کرکے جیو کے ایک اور اینکر سلیم صافی کو انٹرویو دیا تھا۔ اس انٹرویو کے بعد ریحام کو ایک بیش قیمت ہار بھی پیش کیا گیا تھا ، جس کے بارے میں ابھی تک یہ وضاحت نہیں ہو سکی کہ یہ ہار میر شکیل الرحمان کی طرف سے ریحام خان کو پیش کیا گیا تھا یا پھر یہ خود سلیم صافی کی طرف سے پیش کیا گیا تھا۔ بعض ذرائع کو یہ اصرار ہے کہ یہی ہار عمران خان اور ریحام خان کے درمیان تلخی کی پہلی وجہ بنا تھا۔ عمران خان نے تب ریحام خان کو یہ کہا تھا کہ جیو کے ساتھ اُن کی شدید مخالفت کے باوجود وہ وہاں کیوں گئی تھی؟ اور پھر جب وہ انٹرویو دے ہی آئی ہے تو اُسے تحفتاً ہار لینے کی ضرورت ہی کیا تھی؟ ریحام خان نے عمران خان کے اعتراضات کو تب سنا ان سنا کر دیا تھا۔ بعدازاں خود عمران خان نے رفتہ رفتہ جیو کے ساتھ اپنے معاملات کو نرم اور بہتر بنالیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق ان تعلقات کو بہتر بنانے میں جس اہم ترین جیو کے فرد نے کردار ادا کیا تھا ،وہ ریحام خان کی جیو میں شمولیت سے خوش نہیں تھا۔ جیو کے مالکان کو اس پر پریشانی تھی۔
دوسری طرف دنیا ٹیلی ویژن کی بھی خریداری لسٹ میں ریحام خان کا’’ آئٹم ‘‘شامل ہو گیا تھا۔ جو عمران خان کے ساتھ شادی کے عرصے میں بھی ریحام خان سے کچھ الٹے سیدھے کالم لکھواتا رہا ہے۔ اور جسے ہر چمکتی ہوئی چیز میں کچھ عرصے کے لیے خاصی دلچسپی ہوتی ہے۔ ریحام خان سے دنیا ٹیلی ویژن کے جو ذرائع رابطے میں تھے، وہ اس دفعہ وہ ذرائع نہیں تھے، جو اس سے قبل ریحام خان سے رابطے کے حوالے سے مددگار رہے تھے۔ اس کھیل میں ریحام خان کی طرف سے لندن میں میڈیا کانفرنس کے میزبانوں میں شامل مبین رشید کا نام سامنے آرہا ہے جو مسلسل دنیا ٹیلی ویژن کے بعض ایسے افراد سے رابطے کی کوشش کرتا رہا ہے، جواُن سمیت ریحام خان کی دنیا ٹیلی ویژن میں آمد کو یقینی بنانے کے لیے کارآمد ہوسکتے تھے۔ مگر یہ رابطے زیادہ کارگر ثابت نہ ہوسکے۔ دنیا ٹیلی ویژن کے بجٹ اور ریحام خان کی اُمید میں کافی فاصلہ تھا۔ مگر جاننے والے ایک اور کہانی بھی سناتے ہیں کہ جیو اور دنیا ٹیلی ویژن کی انتظامیہ کا اصل مسئلہ ریحام خان کی طرف سے بھاری مشاہرے کی طلبی نہیں تھا، بلکہ دونوں طرف جو پہلو زیادہ مدنظر رکھا گیا وہ یہ تھا کہ ریحام خان کی اُن کے ادارے میں شمولیت کو عمران خان کس نظر سے دیکھیں گے؟دونوں طرف کی انتظامیہ نے اس امر پر بھی غور کیا کہ ریحام خان عمران خان پر زیادہ سے زیادہ کیا اور کتنی گفتگو کرسکتی ہے؟ پھر یہ گفتگو عوام کی توجہ کب تک حاصل کرتی رہے گی؟ ظاہر ہے کہ یہ ایک محدود عرصے کے لیے ہی باعثِ کشش ہو سکتا ہے، مستقل بنیادوں پر نہیں۔ چنانچہ اپنی تمام تر کشش اور ظاہری چکاچوندی کے باوجود یہ پیشہ ورانہ غوروفکر میں بھی کوئی قابلِ عمل اور دیرپا سودا دکھائی نہیں دیتا۔مگر لندن سے اب بھی ریحام خان کی طرف سے بعض ذرائع بشمول مبین رشید کچھ ٹیلی ویژن کے ذمہ داران تک رابطے بڑھانے کی کوششوں میں دکھائی دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ مبین رشید ہی کے توسط سے ریحام خان کے معاملات ’’نیو‘‘ ٹی وی کی انتظامیہ سے طے ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق نیو ٹی وی کے مالک چوہدری عبدالرحمان میڈیا کانفرنس کے فوراً اختتام پر اچانک لندن پہنچے اور اُنہوں نے ریحام خان سے اُن کی پسندیدہ ہوٹل میں ’’ملاقات ‘‘ کی۔ چوہدری عبدالرحمان کی ملاقات کے بعد نیو ٹی وی کی انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا کہ ریحام خان اب نیو ٹی وی سے مستقل وابستہ ہو رہی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں اُن کاایک طویل انٹرویو کیا گیا ہے جو نیو پر تین دن تین اقساط کی صورت میں مسلسل پیش کیا جائے گا۔اس انٹرویو کے میزبان اس سودے کے محرک مبین رشید ہی ہیں۔ کہا یہ جارہا ہے کہ اسی انٹرویو کے دوران میں ہی ریحام کے پروگرام ’’لائیو وڈ ریحام‘‘ کا پرومو بھی مشتہر کیا جائے گا۔ تاہم اس ضمن میں ابھی بھی ایک مستقل بے یقینی کی کیفیت مسلسل چھائی ہوئی ہے جس کا سبب ریحام کی طرف سے ٹیلی ویژن انڈسٹری کے بڑی اسکرینوں سے مسلسل رابطے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ریحام کی توقعات کا اونٹ قدرے اونچے کوہان والا ہے اور ’’نیو‘‘ کا دروازہ اس کے مقابلے میں خاصا چھوٹا ہے۔ جبکہ اس کی انتظامیہ کا معاملہ تو اس سے بھی زیادہ چھوٹا دکھائی دیتا ہے۔اطلاعات کے مطابق ریحام کو نیو ٹی وی کو دیئے گیے وقت کے مطابق ۳۰؍ ومبر کو اسلام آباد پہنچنا تھا، مگر اب اچانک نشست نہ ملنے کا بہانا بنا کر ریحام خان نے اپنے واپسی کو دو دسمبر تک موقوف کردیا ہے۔ وجود ڈاٹ کام کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس دوران میں ریحام خان کی بعض اہم سیاسی وصحافتی ملاقاتیں متوقع ہیں جس کے نتیجے میں وہ ایک بار پھر کچھ قلابازیاں کھا سکتی ہیں۔ ٹیلی ویژن صنعت کا ہر باخبر شخص اصرار کر رہا ہے کہ ریحام اپنے اگلے سفر کے ایک عارضی پڑاؤ کے لیے ’’نیو‘‘ رُکی ہے۔ وہ کسی بھی وقت ایک نئی پرواز بھر سکتی ہے۔
کینیڈا میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے خطرے سے نمٹنے کے لئے کینیڈین حکام نے پہلی بار خصوصی نمائندہ برائے اینٹی اسلامو فوبیا کو مقرر کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈین حکومت حالیہ برسوں میں ملک میں پے در پے مسلم کمیونٹیز کے ارکان کو نشانہ بنانے کے سلسلہ وار حملوں کے بعد ...
سندھ ہائی کورٹ نے حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری کی ضمانت منظور کر لی۔ عدالتِ عالیہ نے 10 دن کے لیے بابر غوری کی حفاظتی ضمانت منظور کی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بابر غوری 30 جنوری کو وطن واپس پہنچیں گے۔انسدادِ دہشت گر...
اسلام آباد کی خصوصی عدالت جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کی فیملی کے ڈیٹا لیک کیس میں 3 ملزمان کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ جمعہ کو اسپیشل جج سینٹرل اعظم خان نے ملزمان کی پچاس پچاس ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔ایف بی آر ملازمین...
پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ پرویز الہٰی نے فواد چودھری کے بھائی فیصل چودھری کو ٹیلی فون کر کے گرفتاری والے بیان پر معذرت کی ہے۔ پرویز الہٰی نے کہا کہ فواد چودھری اور ان کے خاندان سے برسوں پر محیط احترام و عقیدت کا رشتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کے نادانستہ بیان سے فواد چودھری اور...
عالم اسلام کے شدید دباؤ پرسوئیڈن نے ملک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والوں کو اسلاموفوبیا کا شکار قرار دے دیا۔ پاکستان میں سوئیڈن کے سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سوئیڈش حکومت اسلاموفوبیا میں مبتلا انتہا پسندوں کی حرکت کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔ بیان میں مزید ک...
اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس میں تحریک انصاف کے رہنما فواد چو دھری کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پراڈیالہ جیل بھجوا دیا۔ جمعہ کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ نے فواد چودھری کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پرکی...
پاکستان تحریک انصاف نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی تقرری اور راجہ ریاض کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنانے کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا جبکہ الیکشن کمیشن کے ممبر بابر حسن بھروانہ اور اکرام اللہ خان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن غیرآئینی قرار دینے کی استدعا بھی کی ...
سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور سربراہ ایلون مسک ٹوئٹر پر اپنا نام تبدیل کر کے مشکل میں پڑ گئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایلون مسک نے ٹوئٹر پر اپنا نام تبدیل کر کے مسٹر ٹوئٹ کیا جس کے بعد اب وہ اسے تبدیل نہیں کر پا رہے۔ ٹوئٹر پر ایلون مسک نے ہنسنے کا ایموجی ا...
بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کے حوالے سے بنائی گئی برطانوی نشریاتی ادارے کی دستاویزی فلم دکھانے پر پابندی اور اسے روکنے کے خلاف امریکا کا بیان سامنے آ گیا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کی 2 حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم (India: The Modi Question) میں دعوی کیا گیا ہ...
ماہ فروری ایک انوکھا مہینہ! ہفتہ کے تمام ایام چار چار مرتبہ آئیں گے۔ چند روز بعد شروع ہونے والا ماہ فروری سال 2023ء کا ایک انوکھا مہینہ ہوگا اس مہینے میں ہفتے کے تمام ایام چار چار مرتبہ آئیں گے۔ ماہ فروری کی ابتداء بدھ کے دن سے ہو گی اس طرح بدھ، جمعرات،جمعہ،ہفتہ، اتوار، پیراور من...
امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی بے قدری بدستور جاری ہے جبکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی تیزی دیکھنے میں آئی ۔ کاروباری ہفتے کے چوتھے روز انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں 11 روپے 11 پیسے اضافہ ہوا ہے جس کے بعد امریکی کرنسی 242 روپے پر ٹریڈ کر رہی ہے۔ اوپن مارکیٹ میں بھ...
کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں 3 یو سیز میں بے ضابطگیوں کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر نتائج روک دیے گئے۔ جمعرات کو الیکشن کمیشن میں صفورا ٹاؤن کی 2 اور چنیسر ٹاؤن کی ایک یونین کونسل میں بے ضابطگیوں کے خلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں وکیل حسن جاوید نے دلائل...