وجود

... loading ...

وجود

ریحام خان کا’’ نیو‘‘ ٹی وی کا نیا سفر: پڑاؤ یا منزل

پیر 30 نومبر 2015 ریحام خان کا’’ نیو‘‘ ٹی وی کا نیا سفر: پڑاؤ یا منزل

reham-khan

عمران خان سے طلاق کے بعد ریحام کی زندگی ایک بار پھر نیے مباحث کے ساتھ موضوع بحث بننے جارہی ہے۔ عمران خان نے طے شدہ طریقہ کار کے بر خلاف اور قبل ازوقت ریحام کو بنی گالہ سے لندن روانہ ہوتے ہی جب بذریعہ ای میل طلاق بھیجی تو یہ ریحام خان کے لئے ایک دھچکا تھا ۔ جس کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی یہ ایک مستقل کوشش رہی ہے کہ عوام کے ذہنوں سے ریحام کے ساتھ شادی اور طلاق کی یادوں کے محو ہونے تک ریحام کو کسی بھی طرح پاکستان سے دور رکھا جائے۔ تاکہ اُنہیں ریحام کے تبصروں کا کوئی سیاسی نقصان نہ اُٹھا نا پڑے۔ مگر ریحام بولنے اور چپ رہنے دونوں کی ’’سیاسی اور صحافتی قدروقیمت ‘‘ سے پوری طرح آگاہ ہے۔

ریحام خان اکتوبر کے اختتام پر پنجاب کے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے سے قبل لندن میں ایک میڈیا کانفرنس میں شرکت کے لئے گئی تھی ، اور جب سے اب تک وہ لندن میں ہی موجود ہے۔ یہ وہی میڈیا کانفرنس ہے ،جسے عارف نظامی نے اپنے ٹیلی ویژن پروگرام میں ’’نام نہاد میڈیا کانفرنس ‘‘سے تعبیرکیا تھا اور جس کا کوئی ابلاغی ہدف یا ایجنڈا اُس کے اختتام تک واضح نہیں ہوسکا تھا، یہ بھی نہیں کہ یہ کانفرنس لندن میں کیوں ہو رہی تھی؟

جیو اور دنیا ٹیلی ویژن کی انتظامیہ کا اصل مسئلہ ریحام خان کی طرف سے بھاری مشاہرے کی طلبی نہیں تھا، بلکہ دونوں طرف جو پہلو زیادہ مدنظر رکھا گیا وہ یہ تھا کہ ریحام خان کی اُن کے ادارے میں شمولیت کو عمران خان کس نظر سے دیکھیں گے؟

ریحام نے لندن میں رہ کر ہی پاکستان میں اپنے لئے ذرائع ابلاغ کے ساتھ ایک کامیاب ’’سودا پٹانے‘‘ کی کوششیں کی۔ وجود ڈاٹ کام کو ان کی اس سرگرمیوں سے آگاہ ایک ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ ریحام اصلا ً یہ ڈیل جیو اور دنیا ٹیلی ویژن میں سے کسی ایک کے ساتھ کرنے کی خواہش مند تھیں۔ مگر دنیا ٹیلی ویژن کے ساتھ رقم اور جیو کے ساتھ کسی ’’داخلی‘‘ اختلاف کے باعث یہ معاملات عارضی طور پر رُک گیے۔ جس پر ریحام نے یہ ضروری سمجھا کہ وہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کی صحافتی دنیا کے ساتھ مربوط رہ کر اپنی قوت برقرار رکھے۔ وجود ڈاٹ کام کے ذرائع کے مطابق جیو کے مالکان ریحام سے معاملات طے کرنا چاہتے تھے، مگر اُنہیں خود ٹیلی ویژن کے بعض مضبوط افراد کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ۔ اطلاعات کے مطابق اُن میں جیو کے ساتھ پہلے دن سے اب تک وابستہ رہنے والے واحد’’ اینکر ‘‘کی مخالفت بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ یہ وہی اینکر ہے جو عمران خان کے دھرنے کے دوران میں جیو کی مخالفت کرنے پر عمران خان کو بمشکل آمادہ کرنے میں کامیاب ہوئے تھے کہ وہ جیو کے حوالے سے اپنی تلخیوں کو کم کرے۔ بعدازاں یہ کام دیگر ذرائع سے بھی انجام دیا جاتا رہا۔ دھرنے کے فوراً بعد شادی اور پھر شادی کے فوراً بعد جب ابھی عمران خان جیو کے حوالے سے گرجنا برسنا گاہے بہ گاہے جاری رکھے ہوئے تھے، تو ریحام نے جیو کا دورہ کرکے جیو کے ایک اور اینکر سلیم صافی کو انٹرویو دیا تھا۔ اس انٹرویو کے بعد ریحام کو ایک بیش قیمت ہار بھی پیش کیا گیا تھا ، جس کے بارے میں ابھی تک یہ وضاحت نہیں ہو سکی کہ یہ ہار میر شکیل الرحمان کی طرف سے ریحام خان کو پیش کیا گیا تھا یا پھر یہ خود سلیم صافی کی طرف سے پیش کیا گیا تھا۔ بعض ذرائع کو یہ اصرار ہے کہ یہی ہار عمران خان اور ریحام خان کے درمیان تلخی کی پہلی وجہ بنا تھا۔ عمران خان نے تب ریحام خان کو یہ کہا تھا کہ جیو کے ساتھ اُن کی شدید مخالفت کے باوجود وہ وہاں کیوں گئی تھی؟ اور پھر جب وہ انٹرویو دے ہی آئی ہے تو اُسے تحفتاً ہار لینے کی ضرورت ہی کیا تھی؟ ریحام خان نے عمران خان کے اعتراضات کو تب سنا ان سنا کر دیا تھا۔ بعدازاں خود عمران خان نے رفتہ رفتہ جیو کے ساتھ اپنے معاملات کو نرم اور بہتر بنالیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق ان تعلقات کو بہتر بنانے میں جس اہم ترین جیو کے فرد نے کردار ادا کیا تھا ،وہ ریحام خان کی جیو میں شمولیت سے خوش نہیں تھا۔ جیو کے مالکان کو اس پر پریشانی تھی۔

دوسری طرف دنیا ٹیلی ویژن کی بھی خریداری لسٹ میں ریحام خان کا’’ آئٹم ‘‘شامل ہو گیا تھا۔ جو عمران خان کے ساتھ شادی کے عرصے میں بھی ریحام خان سے کچھ الٹے سیدھے کالم لکھواتا رہا ہے۔ اور جسے ہر چمکتی ہوئی چیز میں کچھ عرصے کے لیے خاصی دلچسپی ہوتی ہے۔ ریحام خان سے دنیا ٹیلی ویژن کے جو ذرائع رابطے میں تھے، وہ اس دفعہ وہ ذرائع نہیں تھے، جو اس سے قبل ریحام خان سے رابطے کے حوالے سے مددگار رہے تھے۔ اس کھیل میں ریحام خان کی طرف سے لندن میں میڈیا کانفرنس کے میزبانوں میں شامل مبین رشید کا نام سامنے آرہا ہے جو مسلسل دنیا ٹیلی ویژن کے بعض ایسے افراد سے رابطے کی کوشش کرتا رہا ہے، جواُن سمیت ریحام خان کی دنیا ٹیلی ویژن میں آمد کو یقینی بنانے کے لیے کارآمد ہوسکتے تھے۔ مگر یہ رابطے زیادہ کارگر ثابت نہ ہوسکے۔ دنیا ٹیلی ویژن کے بجٹ اور ریحام خان کی اُمید میں کافی فاصلہ تھا۔ مگر جاننے والے ایک اور کہانی بھی سناتے ہیں کہ جیو اور دنیا ٹیلی ویژن کی انتظامیہ کا اصل مسئلہ ریحام خان کی طرف سے بھاری مشاہرے کی طلبی نہیں تھا، بلکہ دونوں طرف جو پہلو زیادہ مدنظر رکھا گیا وہ یہ تھا کہ ریحام خان کی اُن کے ادارے میں شمولیت کو عمران خان کس نظر سے دیکھیں گے؟دونوں طرف کی انتظامیہ نے اس امر پر بھی غور کیا کہ ریحام خان عمران خان پر زیادہ سے زیادہ کیا اور کتنی گفتگو کرسکتی ہے؟ پھر یہ گفتگو عوام کی توجہ کب تک حاصل کرتی رہے گی؟ ظاہر ہے کہ یہ ایک محدود عرصے کے لیے ہی باعثِ کشش ہو سکتا ہے، مستقل بنیادوں پر نہیں۔ چنانچہ اپنی تمام تر کشش اور ظاہری چکاچوندی کے باوجود یہ پیشہ ورانہ غوروفکر میں بھی کوئی قابلِ عمل اور دیرپا سودا دکھائی نہیں دیتا۔مگر لندن سے اب بھی ریحام خان کی طرف سے بعض ذرائع بشمول مبین رشید کچھ ٹیلی ویژن کے ذمہ داران تک رابطے بڑھانے کی کوششوں میں دکھائی دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ مبین رشید ہی کے توسط سے ریحام خان کے معاملات ’’نیو‘‘ ٹی وی کی انتظامیہ سے طے ہوئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق نیو ٹی وی کے مالک چوہدری عبدالرحمان میڈیا کانفرنس کے فوراً اختتام پر اچانک لندن پہنچے اور اُنہوں نے ریحام خان سے اُن کی پسندیدہ ہوٹل میں ’’ملاقات ‘‘ کی۔ چوہدری عبدالرحمان کی ملاقات کے بعد نیو ٹی وی کی انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا کہ ریحام خان اب نیو ٹی وی سے مستقل وابستہ ہو رہی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں اُن کاایک طویل انٹرویو کیا گیا ہے جو نیو پر تین دن تین اقساط کی صورت میں مسلسل پیش کیا جائے گا۔اس انٹرویو کے میزبان اس سودے کے محرک مبین رشید ہی ہیں۔ کہا یہ جارہا ہے کہ اسی انٹرویو کے دوران میں ہی ریحام کے پروگرام ’’لائیو وڈ ریحام‘‘ کا پرومو بھی مشتہر کیا جائے گا۔ تاہم اس ضمن میں ابھی بھی ایک مستقل بے یقینی کی کیفیت مسلسل چھائی ہوئی ہے جس کا سبب ریحام کی طرف سے ٹیلی ویژن انڈسٹری کے بڑی اسکرینوں سے مسلسل رابطے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ریحام کی توقعات کا اونٹ قدرے اونچے کوہان والا ہے اور ’’نیو‘‘ کا دروازہ اس کے مقابلے میں خاصا چھوٹا ہے۔ جبکہ اس کی انتظامیہ کا معاملہ تو اس سے بھی زیادہ چھوٹا دکھائی دیتا ہے۔اطلاعات کے مطابق ریحام کو نیو ٹی وی کو دیئے گیے وقت کے مطابق ۳۰؍ ومبر کو اسلام آباد پہنچنا تھا، مگر اب اچانک نشست نہ ملنے کا بہانا بنا کر ریحام خان نے اپنے واپسی کو دو دسمبر تک موقوف کردیا ہے۔ وجود ڈاٹ کام کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس دوران میں ریحام خان کی بعض اہم سیاسی وصحافتی ملاقاتیں متوقع ہیں جس کے نتیجے میں وہ ایک بار پھر کچھ قلابازیاں کھا سکتی ہیں۔ ٹیلی ویژن صنعت کا ہر باخبر شخص اصرار کر رہا ہے کہ ریحام اپنے اگلے سفر کے ایک عارضی پڑاؤ کے لیے ’’نیو‘‘ رُکی ہے۔ وہ کسی بھی وقت ایک نئی پرواز بھر سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی! وجود بدھ 30 اپریل 2025
ایٹمی جنگ دنیا کوجھنجھوڑ کے رکھ دے گی!

خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے! وجود منگل 29 اپریل 2025
خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے!

بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر وجود منگل 29 اپریل 2025
بھارت کا جھوٹی خبریں پھیلانے میں اول نمبر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر