وجود

... loading ...

وجود

آئی جی سندھ پر فردِ جرم : قانون، انصاف کے کٹہرے میں

بدھ 25 نومبر 2015 آئی جی سندھ پر فردِ جرم : قانون، انصاف کے کٹہرے میں

ghulam hydar

کراچی میں بھتے ، جرائم اور قتل وغارت گری کا معاملہ محض سیاسی نہیں ۔ اس کی جڑیں خود قانون کے اندر گہری اُتری ہوئی ہیں۔ حکومتیں کس طرح نفاذِ قانون کے ذمہ داروں سے خود غیر قانونی کام لیتی آئی ہیں ، اور پھر اس کا فائدہ خود یہی نفاذِ قانون کے ذمہ داران کس طرح اُٹھاتے ہیں؟ اس کی ایک جھلک آئی جی سندھ کے معاملے میں دیکھی جاسکتی ہے ۔ جو بظاہر ایک توہین عدالت کے مقدمہ سے متعلق معاملہ لگتا ہے ۔ مگر یہ اس سے کہیں زیادہ بڑھ کر خطرناک بن جاتا ہے جب اِسے گہرائی میں جا کر دیکھا جائے۔

بظاہر آج( ۲۵؍ نومبر کو )آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور چودہ افسران کی معافی کی درخواست مسترد کئے جانے کے بعد ذوالفقار مرزا کی جانب سے دائر کئے جانے والے توہین عدالت کے مقدمے میں اُن پر فردِ جرم عائد کی جارہی ہے۔ مگر اس معاملے کا باریک بینی سے جائزہ ایک ایسی دنیا میں لے جاتا ہے جہاں قانون کی سب سے بڑی سرکاری طاقت دراصل قانون کی سرکوبی کرتے ہوئے زرداری صاحب کے انتقام کی ایک مشنری بن کررہ جاتی ہے۔ اور اس کے لئے وہ انصاف کی سب سے بڑی عمارت سے صادر ہونے والے احکامات کو بھی پامال کرنے کی جرأت دکھاتی ہے۔

رواں برس پولیس نے عدالتِ عالیہ سندھ اور انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کا ۱۹؍ مئی اور ۲۳؍ مئی کی تاریخوں میں گھیراؤ کیا تھا۔ ۱۹؍ مئی کو پولیس کی جانب سے عدالتی گھیراؤ کے باعث ذوالفقار مرزا آٹھ گھنٹوں تک عدالت میں محصور رہے۔ اسی طرح ۲۳؍ مئی کو جب سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے عدالت عالیہ سندھ میں داخل ہونے کی کوشش کی تو سادہ لباس اہلکاروں نے ذوالفقار مرزا کے ذاتی محافظوں ، حامیوں اور وہاں موجود نامہ نگاروں کو تشدد کا نشانا بنایا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مرزا کامعاملہ اگر قانون توڑنے کا ایک سادہ معاملہ تھا تو پھر اِسے قانونی طریقے سے طے کر لیا جاتا ۔ مگر اس کی پشت پر ایک سیاسی حکومت کے ذاتی انتقام کی متعفن سوچ اور اس کوپزیرائی دینے والی پولیس کی پوری فورس یہاں تک کہ خود اس کا سربراہ موجود تھا۔ جو اس کے لئے قانون کو پامال کرنے تک تیار تھے۔ مختلف ذرائع سے سامنے آنے والے حقائق آشکار کرتے ہیں کہ پولیس کے پاس ایک منصوبہ تھا جس کے تحت پہلے تو کوشش یہ کی گئی کہ ذوالفقار مرزا کی ضمانت منسوخ ہو جائے۔ اس کے لئے ہر قسم کا اثرورسوخ استعمال کیا گیا۔ مگر مرزا کی جب درخواست ِ ضمانت منظور ہوئی تب بھی پولیس نے اپنی بکتر بند گاڑیاں عدالت کے دروازوں سے نہیں ہٹائیں۔ پولیس یہ چاہتی تھی کہ کسی بھی طرح مرزا کو گرفتار کر لیا جائے بعدازاں اُن پر نئے مقدمات قائم کرنا کوئی مشکل کام نہ ہوگا۔ اس ضمن میں کچھ ناقابل تصدیق افواہیں بھی گردش کرتی رہیں جس کے تحت اُنہیں ایک ایسے ’’انجام‘‘ سے دوچار کیا جانا مقصود تھا جو عام طور پر ہر بھاگتے ہوئے مجرم کے ساتھ پولیس کرتی ہے۔ مگر مرزا کے حوالے سے جو بات سب سے زیادہ کہی جارہی تھی ، وہ یہ تھی کہ اُنہیں ضمانت مسترد ہونے یا نہ ہونے کی ہر دو صورتوں میں گرفتار کیا جانا تھا ، جس کے بعد اُنہیں گارڈن ہیڈ کوارٹر میں لے جانے کے انتظامات کئے گئے تھے، پھر وہاں سے اُنہیں ایک ایسی جگہ لے جانا تھا جس کا سارا ’’بندوبست ‘‘اُن کے ’’دیرینہ دوست‘‘ نے بنفس نفیس کر رکھا تھا۔ اس ’’بندوبست‘‘ کے تمام اخلاقی وغیر اخلاقی اُمور سے خود مرزا بھی اچھی طرح واقف ہیں ، کیونکہ وہ ان ہی سارے معاملات میں اپنے ’’دیرینہ دوست ‘‘کے دست راست رہ چکے ہیں۔ مرزا اس کی سُن گُن بھی شاید رکھتے تھے۔ اس لئے اُنہوں نے خود کو عدالت میں محصوررکھا۔ یہاں تک کہ عدالتی احکامات بھی آگئے کہ عدالت سے بکتر بند گاڑیوں کو ہٹا کر مرزا کی اُن کے گھر محفوظ واپسی ممکن بنائی جائے۔ مگر پولیس ان احکامات کو وصول کرنے سے گریزاں رہی۔ اس کی تفصیلات نہایت چونکادینے والی ہے ۔ جس سے اندازا ہوتا ہے کہ کس طرح خود پولیس عدالتی احکامات کو نظر انداز کرکے حکومتی کھیل کے غیر قانونی عمل میں خوش دلی سے شریک رہتی ہے۔ اور اس کافائدہ مالی مفادات کی صورت میں سمیٹتی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اس پورے کھیل کی عملی طور پر جو پولیس افسر نگرانی کر رہا تھا ، وہ ایس ایس پی سٹی فدا محمد جانوری تھا۔ اِسے ’’ادی‘‘ کا خاص آدمی سمجھا جاتا ہے۔ ان ہی ایس ایس پی کی بدولت دو ڈی آئی جی ، ڈی آئی جی جنوبی ڈاکٹر جمیل احمد اور ڈی آئی جی غربی فیروز شاہ کی تعیناتیاں عمل میں آئی تھیں۔ ڈاکٹر جمیل احمد کا تعلق پنجاب سے ہے اور اپنی مخصوص شہرت کے باعث اُنہیں پنجاب میں کبھی بھی اچھی تعیناتی نہیں مل سکی۔ اسی طرح فیروز شاہ خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھتے ہیں جہاں مبینہ طورپر اُن کے گھر سے چوری کی گاڑیوں کے برآمد ہونے کا قصہ خاصا مشہور ہے۔ ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر جو ایک دیانت دار افسر کی شہرت رکھتے ہیں ، اُنہوں نے ایس ایچ اوز کی تعیناتی کے حوالے سے یہ پالیسی بنارکھی ہے کہ متعلقہ علاقے کے ایس ایس پی کی جانب سے تین نام ایس ایچ او کی تعیناتی کے حوالے سے ڈی آئی جی کو بھیجے جاتے ہیں۔ پھر ڈی آئی جی اُن تین ناموں میں سے دو نام ایڈیشنل آئی جی کو بھیج دیتے ہیں۔اور ایڈیشنل آئی جی اُن دومیں سے کسی بھی ایک کو بطور ایس ایچ او تعینات کردیتے ہیں۔ اس شفاف طریقے سے تھانہ انچارج کی تعیناتی کو بھی ایس ایس پی سٹی فدا محمد جانوری نے نہایت مشکل اور منفعت بخش بنا دیا ہے۔ جس کے باعث کم از کم ضلع غربی اور جنوبی میں وہی پولیس افسر ڈی آئی جیز کی فہرست میں حتمی طور پر جگہ بنا پاتے ہیں جو ایس ایس سٹی فدا محمد جانوری کے دروازے سے آتے ہیں۔

یہی فدا محمد جانوری ذوالفقار مرزا کے حوالے سے تمام معاملات کی عملی نگرانی کر رہے تھے ۔ تب اُس وقت کے ایس پی رئیس عبدالغنی کو جج صاحب نے بلا کر کہا کہ وہ پولیس کو ہٹائیں اور عدالتی حکم کی تعمیل کر یں۔ ایس پی نے یہی بات آکر ڈی آئی جی ڈاکٹر جمیل احمد کو جوں کی توں بتائی ۔ جس پر ڈی آئی جی نے اُن کی نہایت گوشمالی کی ، اور عدالتی حکم کو نظر انداز کردیا۔ بالاخر عدالت عالیہ سندھ نے اس سلسلے میں ایک حکم بھیجا جسے پولیس افسران نے لینے سے انکار کردیا۔ جس پر مرزا کے وکلاء نے شواہد کی خاطر فلمیں بنائیں اور چلے گیے۔ جس کے بعد عدالت عالیہ سندھ کو باقاعدہ ہوم سیکریٹری کو بلانا پڑا تھا۔ ایس پی رئیس عبدالغنی نے اپنا یہ ماجرا تحریری طور پر بھی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا ہے۔ بآلاخر رئیس عبدالغنی اور تب کے ایس ایس پی جنوبی طارق دھاریجو سے پچھلی تاریخوں میں چھٹیوں کی درخواستیں حاصل کرکے اُنہیں ایک طرف کر دیا گیا۔

دوارب روپے سے زائد رقم خرچ کرکے بنائے گئے ایس ایس یو کا ابھی تک کسی کومعلوم نہیں ہو سکا کہ یہ ادارہ آخر کس مرض کی دوا ہے۔ ابھی تک اس ادارے کی کارکردگی جو کچھ بھی سامنے آئی ہے وہ محض آصف علی زرداری کے احکامات کی بجا آوری ہے ۔

اطلاعات کے مطابق تب مرزا کی گرفتاری کے لئے خو دایس ایس یو سے پولیس کمانڈو آئے تھے، جنہوں نے صحافیوں کو تشدد کانشانہ بھی بنایا۔ دوارب روپے سے زائد رقم خرچ کرکے بنائے گئے اس ادارے کا ابھی تک کسی کومعلوم نہیں ہو سکا کہ یہ ادارہ آخر کس مرض کی دوا ہے۔ ابھی تک اس ادارے کی کارکردگی جو کچھ بھی سامنے آئی ہے وہ محض آصف علی زرداری کے احکامات کی بجا آوری ہے۔ اسی ادارے کے کمانڈوز نے ماڈل گرل ایان علی کی حفاظت کی ذمہ داری بھی اُٹھا رکھی ہے۔ آخر وہ یہ سب کچھ کس کے کہنے پر کر رہا ہے؟ اس کا کوئی جواب وہ دینے کو تیار نہیں۔

ظاہر ہے کہ ایس ایس پی سٹی فدا محمد جانوری ، ڈی آئی جی جنوبی ڈاکٹر جمیل احمد اور ڈی آئی جی غربی فیروز شاہ یہ جو کچھ بھی کررہے تھے۔ اُس میں اُنہیں اپنے آئی جی غلام حیدر جمالی کی مکمل حمایت حاصل تھی۔ عدالت عالیہ میں جاری توہین عدالت کے مقدمے کا جوبھی نتیجہ مستقبل میں نکلے، مگر ایک نتیجہ تو بالکل واضح ہے کہ پولیس کی زیادتیوں ، بھتوں اور ناجائز مقدمات میں پھنسانے کا معاملہ ابھی تک پوری طرح حل نہیں ہو سکا۔ اور بدقسمتی سے شہر کے بھتوں سے جو شخص بچ کر نکل جاتا ہے ، وہ بآلاخر اس طرح کے جبری حالات اور پولیس کی زیادتیوں کا شکار ہوجاتا ہے۔ افسوس ناک طور پر پولیس خود اپنے اندر جھانکنے کو تیار نہیں۔ اور کراچی آپریشن کرنے والے سیاسی بھتوں اور شہر میں جاری دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے حوالے سے تو سرگرم ہیں مگر خود قانون کی سرپرستی میں ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں سے مکمل لاپروا ہ ہیں۔۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر