... loading ...
سندھ کے سیاسی حلقوں میں ناصر حسین شاہ سے وزارت بلدیات واپس لینے کا معاملہ گرما گرم بحث کا موضوع بن چکا ہے۔ مختلف حلقوں میں اس حوالے سے مختلف باتیں ، مفروضے اور خبریں گردش کر رہی ہیں۔ ان زیرگردش مفروضوں میں ناصر حسین شاہ سے وزارت لینے کا انداز اور وقت پر بھی گفتگو کی جارہی ہے۔
ناصر حسین شاہ کو رواں سال ۲۳؍ جولائی کو وزارت کا قلمدان ملا تھا۔ صرف چار ماہ میں ناصر حسین شاہ سے یہ قلمدان اس طرح چھین لیا گیا کہ وہ سندھ بھر کے دورے میں گزشتہ تین روز سے بلاول بھٹو کے ساتھ ساتھ سفر کر رہے تھے۔ اور بلدیاتی انتخابات کی اس مہم کے آخری روز وہ پیپلز پارٹی کے لئے سب سے زیادہ حساس بن جانے والے علاقے بدین میں ۱۷؍ نومبر کے جلسے میں بھی بلاول بھٹو کے ساتھ نظر آئے۔ جلسے کے بعد وہ رات گئے بدین سے واپس کراچی آرہے تھے کہ اُنہیں اچانک اس خبر کا سامنا کرنا پڑا کہ اُن سے وزارت واپس لے لی گئی ہے۔ ناصر حسین کو وزارت سے ہٹانے کے حکم نامے پر بھی ۱۷؍ نومبر کی تاریخ درج ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں سے ناصر حسین شاہ پیپلز پارٹی کے اندر اُس مسئلے سے دوچار تھے جس کا سامنا ہر وزیر ، مشیر کو کرناپڑتا ہے جس میں اُنہیں کہا جاتا ہے کہ ’’خالی بیگ لو اور بھر کر لوٹاؤ۔‘‘ ناصر حسین شاہ جو خود کو پیپلزپارٹی کی عمومی شہرت سے بچ بچا کر انتہائی احتیاط سے وزارت چلا رہے تھے، اپنی اعلیٰ قیادت کی خواہشات کو اپنی بساط کے مطابق ہی پورا کرسکتے تھے، اعلیٰ قیادت کے اپنے معیار کے مطابق نہیں۔ وجود ڈاٹ کام کو ملنے والی مستند اطلاعات کے مطابق اس کے باوجود یہ معاملہ پندرہ روز قبل جیسے تیسے حل کر لیا گیا تھا۔
ناصر حسین شاہ کی وزارت میں اُن کے بیٹوں کا عمل دخل بھی کچھ حلقوں میں تشویش کا باعث بنا ہوا تھا۔ مگر ظاہر ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کو اس سے کوئی خاص پریشانی لاحق نہیں ہو سکتی تھی۔
دراصل ناصر حسین شاہ کوقائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سے سکھر میں بلدیاتی گرفت کے مسئلے پر اختلافات کا معاملہ بھاری پڑا ہے۔ ناصر حسین شاہ جو خود بھی مشرف دور میں سکھر کے ناظم رہے ہیں ، اور مہر گروپ کے اندر ایک طاقت ور آدمی کے طور پر مشہور رہے ہیں۔ اس مرتبہ سکھر کی نظامت اپنے بیٹے سید کمیل حیدر شاہ کے حوالے کرنا چاہتے تھے۔ جبکہ خورشید شاہ سکھر کے چیئرمین کے لئے اپنے بیٹے سید فرخ شاہ کو آگے بڑھا نا چاہتے تھے۔ دونوں رہنماؤں نے اس مقصد کی خاطراپنے اپنے بیٹوں کو بلامقابلہ منتخب بھی کرایا۔ اب اگلے مرحلے میں دونوں رہنماؤں کی نظریں سکھر کے چیئرمین شپ پر تھیں۔ اس دوران میں سکھر کے سابق ضلعی ناظم اورتب تک وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے خورشید شاہ کے زیر اثر علاقوں سے اُن کے پسندیدہ سرکاری افسران کو ہٹا دیا۔ جو قائد حزب اختلاف کے لئے انتہائی ناراضی کا باعث بنا ۔ خورشید شاہ ان دنوں وفاقی سیاست میں پیپلز پارٹی کو حکومت سے رعایتیں دلانے اور فوجی آپریشن کی سختی پر قیادت کے حق میں اثرات پیدا کرنے والے سیاسی بیانات کے باعث پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے لئے نہایت اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔ چنانچہ ناصر حسین شاہ کے اقدامات کے باعث پی پی کی اعلیٰ قیادت کے پاس اپنی جماعت کے دو بڑوں میں سے جب ایک کے انتخاب کا مرحلہ آیا تو ظاہر ہے کہ قیادت نے زیادہ اہم اور بڑے شخص کو مطمئن کرنا مناسب سمجھا۔ اس طرح ناصر حسین شاہ کے قائد حزب اختلاف سے اپنے مفادات کے ٹکراؤ نے اُن کی وزارت بھی اُن کے ہاتھ میں نہ رہنے دی۔
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...