وجود

... loading ...

وجود
وجود

آؤ نا ہم بھی سیر کریں ملک چین کی

منگل 17 نومبر 2015 آؤ نا ہم بھی سیر کریں ملک چین کی

چینی بے حد دل چسپ لوگ ہیں جس کی بھی پشت آسمان کی جانب ہو اُسے کھا جاتے ہیں ،سوائے ٹیبل کے۔ اپنے ملک میں جمہوریت کے بارے میں بھی ان کے نظریات بہت واضح ہیں۔ایک عرصے تک اس خیال سے کہ ایک ہی گھر میں بہت سارے ووٹ جمع نہ ہوجائیں، وہ ایک جوڑا ،ایک بچہ کی پالیسی پر بالکل اسی طرح چلتے رہے جیسے ’’one person one vote ‘‘کی پالیسی پر کثرت ہیرا پھیری کے باوجود ہماری حکومت چل رہی ہے۔اب اس میں انہوں نے ایک بچہ اور جوڑلینے کی رعایت دی ہے۔

خاکسار نے ترکی میں غبارے کی سیر سے فارغ اس چینی بی بی سے (جو بحفاظت کریش لینڈنگ کا جشن کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ نان الکوحل شیمپن کے گھونٹ چڑھا کر سب کے ساتھ سیلفیاں بنواتے ہوئے منا رہی تھی) جب پوچھا چینی جمہوریت پر کیوں یقین نہیں رکھتے تو اس نے جواب دیا ’’ سر کاٹنے کے لیے ہوتے ہیں گننے کے لیے نہیں‘‘ سوچیں نہ جہاں کی بیبیاں ایسی کٹھور ہوں وہاں کے مرد معاملات و کاروبارِ زندگی میں کیسے پتھر دل ہوں گے۔

تقریباً ایسا ہی ابتدائیہ بنو امیہ کے گورنر حجاج بن یوسف کا تھا ،جو اہل کوفہ سے مسجد صلوۃ الجمعہ میں خطاب کررہا تھا۔ فرمایا ’’اس مجموعے میں ایسے بہت سی ڈاڑھیاں اور سر دکھائی دے رہے ہیں جو خاک میں لتھڑے جانے اور کٹنے کے لیے بے تاب ہیں۔ لوگوں تم پر میری اطاعت فرض ہے ۔ ایسی پابندی کے ساتھ کہ اگر میں تمہیں مسجد کے ایک دروازے سے نکلنے کا حکم دوں اور تم دوسرے دروازے سے نکلو تو تمہارا قتل مجھ پر واجب ہے ۔‘‘ اگر اب کبھی میرے عزیز ہم وطنو والا مرحلہ درپیش ہو تو علمیت کا معیار یہ ہو کہ اس نے قران کریم پر اعراب (مستند قرات کے لیے زیر زبر پیش جو آج بھی ویسے ہی ہیں) بھی لگائے تھے اور نظم و ضبط ایسا کہ اہل عراق کے سارے کس بل صدام حسین کی طرح نکال دیے تھے ۔ میکاؤلی کہا کرتا تھا ،نرمی کرو تو دھیمے دھیمے اور سختی کرو تو یک بہ یک اس سے عوام کو سختی سہنے کی عادت نہیں پڑتی۔

بات چین کی ہورہی تھی۔پیرس سے لے کر ترکی کا پہاڑی مقام کاپو ڈوکیا میں سیاحوں کی آمد ہر جگہ آپ کو قیمتی سیل فون تھامے ،’’لوئی ویطاں ‘‘کے سفری تھیلوں سے لدے پھندے آپ کو ہرطرف چینی دکھائی دیتے ہیں۔ دس پندرہ سال پہلے تک جاپانیوں کا بھی یہی عالم تھا،اب نہیں۔

ان دنوں دبئی یا دوہا سے جو جہاز امریکا کے طرف اڑرہے ہوتے ہیں، اس میں بائیں ہاتھ کی نشستوں پر تو ہندوستانی براجمان ہوتے ہیں اور دائیں ہاتھ والی پر چینی۔ بیچ میں کہیں کہیں کوئی پاکستانی یا گورا فرائی انڈے پر کالی مرچ اور نمک کی طرح چھڑکا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ ہندوستانی مسافروں میں اکثریت بوڑھے ماں باپ کی ہوتی ہے۔چھ ماہ لڑکی کے تو چھ ماہ لڑکے کے، ماں باپ وہاں جا کر رہتے ہیں۔ اس سے مقامی کھانوں کا ذائقہ بھی معدوم نہیں ہوتا اور نواسے پوتی کے لیے جیسی تیسی آیا رکھنے کی کلفت بھی نہیں سہنی ہوتی۔چینی البتہ زیادہ تر نوجوان جوڑے ہوتے ہیں جو تعلیم حاصل کرنے امریکا جارہے ہوتے ہیں۔

silk road chinese project

چین نے ایک پالیسی اپنائی ہوئی ہے کہ آئندہ پچاس برسوں تک ہر قسم کے بڑے تصادم سے گریز کرنا ہے اور خاموشی سے دنیا بھر کی کنزیومر مارکیٹ پر اپنی سستی پروڈکٹس کے ذریعے قبضہ کرنا ہے۔ موجودہ صدر کے شاہراہ ریشم کو کھینچ کر منگولیا سے عراق تک لے جانے کے منصوبے ہیں۔ اسے وہ ‘One Belt, One Road’ initiative[OBOR] کہتے ہیں۔اس منصوبے کی روشنی میں وہ بطور ایک مضبوط اور معاشی طور پر بے حد خوش حال مملکت کے طور پر ابھر کر سامنے آنے والے ہیں۔اس کی وجہ سے وہ امریکا کی متبادل قوت کے طور پر سامنے آجائے گا۔ یہ دراصل اس کی جانب سے امریکا کی بین البحر ا لکاہل پالیسی Trans Pacific Partnership, کا جواب ہے جس کی روشنی میں وہ ساڑھے چار ارب آبادی 26 ممالک اور 21 ٹریلین ڈالر کی لاگت کے کثیر المقاصد منصوبوں پر عمل کررہا ہے۔اس پالیسی کے حوالے سے وہ ایک عرصے سے اپنے بہترین صلاحیتوں والے افراد سائنس اور ٹیکنالوجی اور اس سے کم قابلیت والوں کو دیگر شعبوں میں بھیج رہا ہے جس میں انگریزی زبان کا سیکھنا بھی شامل ہے۔چین میں ہر وہ نوجوان لڑکی یا لڑکا جو بطور مترجم مہمانوں کے ساتھ چپکا ہوتا ہے۔ وہ اپنا ایک نام انگریزی کی مناسبت سے بھی رکھ لیتا ہے۔اسی وجہ سے آپ کو چینی آسی کو ایشلے اور مائی رونگ کو میری پکارنے میں کوئی دقت نہیں ہوتی۔

president Jiang Zemin and Secretary Rice

سابقہ امریکی سیکرٹری خارجہ کونڈالیزا رائس جنہوں نے ہمارے ایک وزیر اعظم جو خود کو بہت بڑا لیڈی کلر سمجھتے تھے ،اپنی ٹانگوں کی تعریف پر سب کے سامنے ایک Blithering Idiotیعنی الو کا پٹھا کہہ کر جھڑک دیا تھا ۔انہیں اکثر یہ شک گزرتا تھا کہ چین کے سابقہ صدر ژیانگ زیمن انگریزی پر مکمل عبور رکھتے ہیں۔ مگر ایک لفظ بھی اس زبان میں ادا نہیں کرتے ۔بیجنگ میں صدر بش کو دیے گئے ایک سرکاری عشائیے کے بعد جب چینی صدر نے ان بی بی سے پیانو بجانے کی فرمائش کی تو کونڈالیزا رائس جو فٹ بال کی شوقین ،فگر اسکییٹنگ کی چیمپئن رہی ہیں اور Level Concert کا پیانو بجاتی ہیں۔ جواب میں انہوں نے بھی ایک مطالبہ داغ دیا کہ وہ پیانو ایک شرط پر بجائیں گی کہ صدر ژیانگ زیمن ان سے اس مظاہرے کے بعد ایک جملہ انگریزی زبان میں ادا کریں گے۔ صدر بش نے ضمانت دی تو پیانو بجایا گیا جوابی فرمائش پر صدر ژیانگ زیمن اپنی نشست سے اٹھے اور کونڈا لیزا رائس کے پاس جاکر ایک ادائے دلبری سے درخواست کی کہ

” Will you dance with me?”

چالیس سے پچاس سال تک سر جھکا کر دھیمے دھیمے مسکرانے کی اس ادائے دلبرانہ کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ نہ صرف دنیا والوں سے الجھے بغیر اپنی پالیسی پر عمل کرتے رہے اور انہیں ہانگ کانگ 1997 ء میں سابقہ معا ہدوں کی تمام تر پیچیدگیوں کے باوجود ڈیڑھ سو سال بعد ایک گولی چلائے بغیر واپس مل گیا. چین کا جاپان، جنوبی کوریا اور تائیوان سے ماضی میں بہت خوشگوار تعلق نہیں رہا مگر تصادم سے اب بھی مکمل گریز ہے۔ ان کے صوبے سنکیانگ میں مسلمانوں پر کافی سختی کی گئی ۔اس کے باوجود عالم یہ ہے کہ طالبان کے امن مذاکرات کا اگلا دور ممکنہ طور پر چین میں منعقد ہوگا۔

mark okoth obama brother of chins

بہت پہلے چین کے سربراہ ڈینگ ژی یاؤ پنگ کو سنگاپور کے لی کوان یو نے مشورہ دیا تھا کہ اقوام عالم میں نمبر ون بننے کی خواہش رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں مگر وہ غلطی نہ کرنا جو پہلے جاپان اور جرمنی اور بعد میں روس کرچکے ہیں۔امریکا سے اسلحہ اور تسلط کے تصادم کا راستا مت اختیار کرنا۔اس نے انہیں انگریزی کو زبان اول اور چینی زبان کو ثانوی زبان کا درجہ دینے کا مشورہ بھی دیا تھا کہ باہر کے با صلاحیت افراد چین کی ترقی میں معاون و مددگار بن سکیں۔چینی پہلی تجویز پر مکمل اور دوسری پر جزوی طور پر عمل درآمد کررہے ہیں۔ بارک اوباما کے بھائی مارک اوکتھ اوباما بھی چین کی ایک جامعہ میں استاد ہیں اور پراڈوز کے قافلے کے بغیر پروٹوکول کے درس و تدریس میں مصروف ہیں۔آپ کچھ دیر کے لیے آنکھ بند کرکے انہیں سنیں تو لگتا ہے کہ آپ سے صدر اوباما مخاطب ہیں ،وہی لب و لہجہ اور شرارت، لگتا ہے ان کو بھی فن تقریر شکاگو کے کسی عیسائی راہب یا لوئے فراخان جیسے آتش بیاں مقرر نے سکھایا ہے ۔ بہت جلد چھوٹے میاں مارک کی موجودگی میں بھی آپ صدر اوباما کی طرح خود کو آرام اور طمانیت کے ایک سادہ سے حصار میں گرفتار محسوس کرنے لگتے ہیں۔

ای سی سی میں ایک مرتبہ اس سلسلے میں بحث تو ہوئی مگر جب وزیر اعظم کرسی صدارت پر بیٹھے ہوں تو ای سی سی کے شرکا تو کنیزانِ حرم کی طرح تصویر بندگی و سپردگی بنےہوتے ہیں۔

پانچ ہزار سال پرانی تہذیب والے یہ چینی لوگ جو دنیا میں اس وقت خاموشی سے نمبر ون بننے کی تگ و دو میں مصروف ہیں، ان کے طرز طعام کا جائزہ لیں تو زندگی گزارنے کے دیگر گر خود ہی سامنے آنے لگتے ہیں۔ وہاں سارا کھانا ایک ساتھ دسترخوان کی زینت نہیں بنتا۔ایک ایک کرکے ڈشز سامنے آتی ہیں، قاب در قاب۔چاول سوپ سے پہلے کہ اگر پیٹ میں گنجائش ہو تو بھر لیں اور سوپ سب سے آخر میں۔سالن میں شامل اجزا بھی چھوٹے چھوٹے کاٹتے ہیں تاکہ سب کہ حصے میں آئیں اور جلد پک جائیں۔یہ ایندھن بچانے کی ترکیب ہے۔ ان کا کڑھائی جو واک کہلاتی ہے ذرا گہری اور پیندے کے پاس سے تنگ ہوتی ہے تاکہ آگ جلدی سے کھانا پکالے۔

london protest

چینیوں کا خیال ہے کہ جمہوریت ان کے ہاں پنپ نہیں سکتی ۔وہ ایک مضبوط مرکز اور ایک کنٹرول رکھنے والے سیکورٹی سسٹم میں ہی معاشی طور پر ترقی کرکے دنیا کی ایک بڑی طاقت بن سکتے ہیں۔دنیا نے اس کا پہلا عملی مظاہرہ تو 1979 ء کے بعد سے خود ہی دیکھ لیا ہے کہ کس طرح ایک غریب اور دیہاتی معاشرہ نے جس کے کاندھے پر ایک پرانی تہذیب کا بوجھ تھا اور جو ترقی کی راہ میں سب سے منفی علامت یعنی ایک بڑے آبادی والے مختلف قومیتوں سے آباد ریاست اور دنیا کی سب سے بڑی آبادی والی مملکت محض 36 برسوں میں دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت اور دنیا کے چھ عظیم طاقتوں میں واحد ایشائی طاقت شمار ہونے لگے ہیں۔چینی ،قطر، کویت اور سعودی عرب کے برعکس اس حقیقت کو جلد ہی سمجھ گئے کہ ملکی خرانے میں بھرنے والے ڈالر اس وقت تک بے کار ہیں جب تک وہ سنگاپور کی طرح اپنی بے پناہ افرادی قوت کا معیار زندگی اور معیار صلاحیت بلند نہ کریں اور جب تک ملک کی دولت کو پیداواری صلاحیت کے حساب سے ایک پوری آبادی کے تناظر میں منصفانہ انداز میں پرکھا نہ جائے۔ایک مربوط اور ہمہ وقت رواں دواں پیداواری استعداد کے بغیر یہ منصوبہ پورا نہیں ہوسکتا ۔ گوادر ہو یا خنجراب وہ اب آبی اور خشکی کے راستے اپنی فیکٹریوں کا مال ادھر سے ادھر کریں گے اور ایک ہم ہیں کہ ابھی تک اس شاہراہ کو کہاں سے گزاریں اس کا فیصلہ درست انداز میں نہیں کرپائے ۔ نہ ہی کوئی بحث اس سلسلے میں قومی اسمبلی میں ہوئی ہے۔ ای سی سی میں ایک مرتبہ اس سلسلے میں بحث تو ہوئی مگر جب وزیر اعظم کرسی صدارت پر بیٹھے ہوں تو ای سی سی کے شرکا تو کنیزانِ حرم کی طرح تصویر بندگی و سپردگی بنے ہوتے ہیں۔ ان کی کیا مجال کہ کوئی حرفِ اختلاف کہیں سے نکل پائے۔ اس سلسلے میں حالیہ دنوں میں ایک مظاہرہ بھی لندن میں ہو ا۔ اپنے ہی جب گھر کی بات باہر جاکر کریں تو یہ ایک لمحۂ فکریہ ہے۔ دہلی کی عورتیں کہا کرتی تھیں ’’ بوا اپنی مرغی بُری جو پڑوسی کی چھت پر جاکر انڈا دے‘‘۔ وہ سادہ لوح یہ بھول جاتی تھیں کہ مرغی کو جو سکون اور بے خوفی انڈہ دینے کے لیے درکار ہوتی ہے وہ اپنے گھر میں کیوں میسر نہیں۔ملک کے ہر باشندے کو ہم اپنے اہل خانہ سمجھیں گے اور ہر علاقے کو جاتی امرا سمجھیں گے تب ہی فلاح اور بہتری کے امکانات ہیں۔

ایسی طویل المدت سوچ جب ہم اپنی قومی زندگی میں ڈھونڈتے ہیں تو اس کی عدم دستیابی اور اپنی محرومی پر عطا شاد کا وہ شعر یاد آجاتا ہے کہ ع

آس میں پاؤں کہاں چاہ سا ٹھنڈا پانی
پیاس بھڑکی ہوئی ہے اور نہیں ملتا پانی

مگر پھر ہمارے پاس نہ تو کوئی ژو این لائی ہے نہ ہی موجودہ صدر شی جن پنگ جیسا مرد آہن جس نے زندگی کے سات بہترین برس مفروری کی حالت میں سیاسی پولیس کے خوف سے غاروں میں گزارے ہوں،

ایک آسودہ حال نوجوان کو جب سخت حالات میں دیہات اور بیابانوں میں زندگی گزارنا پڑی تو وہ بہت کچھ سیکھ گیا۔چین میں ایسی زندگی گزارنے کو طعام ِتلخی کہتے ہیں۔شاید یہی وجہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں کے برعکس وہ بہت آسانی سے اپنے عام آدمی کے خوابوں اور ان کے حصول میں دشواریوں کو سمجھتے ہیں اور ان دشواریوں کو دور کرنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کی چین سے دو ارب ڈالر قرض واپسی کی مدت میں پھر توسیع کی درخواست وجود - اتوار 12 جون 2022

پاکستان نے چین سے دو ارب ڈالر کے قرض کی واپسی کی مدت میں ایک بار پھر توسیع کی درخواست کر دی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 4 ارب ڈالر کے چینی قرض اور کم از کم 3 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف قرض کو شامل نہیں کیا، چین کے چار میں سے دو ارب ڈالر کے قرض کی واپسی ک...

پاکستان کی چین سے دو ارب ڈالر قرض واپسی کی مدت میں پھر توسیع کی درخواست

سپر پاورز خلا میں تسلط قائم نہ کرنے کا عہد کریں، چین وجود - جمعرات 12 مئی 2022

چین نے کہا ہے کہ سپر پاورز خلا میں تسلط قائم نہ کرنے کا عہد کریں۔ چینی ریڈیو کے مطابق چین کے سفیر برائے تخفیف اسلحہ لی سونگ کی قیادت میں چینی وفد نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے خلا کے لیے ذمہ دارانہ ضابطہ اخلاق کے اوپن ورکنگ گروپ کے اجلاس میں شرکت کی۔ سفیر لی سونگ نے خلا میں سلامتی ...

سپر پاورز خلا میں تسلط  قائم نہ کرنے کا عہد کریں، چین

پاکستان کی چین کو برآمدات ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی وجود - پیر 24 جنوری 2022

2021 کے دوران پاکستان کی چین کو برآمدات کا حجم ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز آف چائنہ (جی اے سی سی) کے جاری کردہ باضابطہ اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں پاکستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 27 ارب 82 کروڑ ڈالر رہا۔پاکستان نے 2021 کے د...

پاکستان کی چین کو برآمدات ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

سری لنکا کا آئی ایم ایف پیکیج لینے سے انکار، چین سے بات کریگا وجود - جمعرات 13 جنوری 2022

سری لنکا نے اپنی لنکا بچالی اور عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کا پیکیج لینے سے انکار کردیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سری لنکا نے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ کے پاس جانے سے انکار کردیا ہے۔سری لنکا کے مرکزی بینک کے گورنر کا اجیت نیوارڈ نے کہا کہ آئی ایم ایف کوئی جاد...

سری لنکا کا آئی ایم ایف پیکیج لینے سے انکار، چین سے بات کریگا

ورلڈبینک کی عالمی ترقی میں تیزی سے سست روی کی پیشین گوئی وجود - بدھ 12 جنوری 2022

عالمی بنک نے امریکا، یورو کے خطے اور چین میں اقتصادی ترقی میں سست روی کی پیشین گوئی کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ قرضوں کی بلند سطح، آمدن اور اخراجات میں بڑھتی ہوئی عدم مساوات اورکورونا وائرس کی نئی اقسام سے ترقی پزیرمعیشتوں کی بحالی کو خطرہ لاحق ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی بنک نے...

ورلڈبینک کی عالمی ترقی میں تیزی سے سست روی کی پیشین گوئی

وزیراعظم کے 3 غیر ملکی دوروں پر 4 کروڑ 56 لاکھ 15 ہزار سے زائد اخراجات آئے وجود - بدھ 05 جنوری 2022

اپوزیشن کے مطالبے پر وزیر اعظم عمران خان کے 3 سالوں کے دوران غیر ملکی دوروں کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کردی گئی۔سینیٹ میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سال 2018 میں 3 غیر ملکی دورے کیے، ان غیر ملکی دوروں پر 4 کروڑ 56 لاکھ 15 ہزار سے زائد اخراجات...

وزیراعظم کے 3 غیر ملکی دوروں پر 4 کروڑ 56 لاکھ 15 ہزار سے زائد اخراجات آئے

ہم خطے میں اپنی موجودگی برقرار رکھیں گے،کمانڈرامریکی فضائیہ وجود - پیر 15 نومبر 2021

امریکا نے مشرق وسطی میں فوجی موجودگی برقرار رکھنے کے اپنے دعوے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا خطے میں اپنی موجودگی کا تحفظ کرے گا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ایک گفتگومیں مشرق وسطی میں امریکی فضائیہ کے کمانڈر نے کہا کہ امریکی پائلٹ خطے میں تعینات رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اور...

ہم خطے میں اپنی موجودگی برقرار رکھیں گے،کمانڈرامریکی فضائیہ

افغانستان کی صورتحال پر ٹرائیکا پلس اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا وجود - جمعرات 11 نومبر 2021

افغانستا ن کی صورتحال پر ٹرائیکا پلس اجلاس آج جمعرات کو اسلام آباد میں ہوگا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اجلاس کا افتتاح کریں گے،اجلا س میں افغانستان کے لیے چین،روس،امریکا اور پاکستان کے خصوصی نمائندگان و سفیر شرکت کریں گے، جبکہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی بھی شریک ہونگے...

افغانستان کی صورتحال پر ٹرائیکا پلس اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا

چین میں بارشوں نے تباہی مچادی،18لاکھ افراد متاثر وجود - پیر 11 اکتوبر 2021

چین کے شمالی صوبے شین زی میں ہونے والی طوفانی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے اور لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔چینی میڈیا کے مطابق شین زی میں ہونے والی شدید بارشوں کے باعث صوبے کے 70 اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث مکانات تباہ ہونے کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے۔کئی ...

چین میں بارشوں نے تباہی مچادی،18لاکھ افراد متاثر

تیسری عالمی جنگ کسی بھی وقت چھڑ سکتی ہے، چینی میڈیا وجود - جمعرات 07 اکتوبر 2021

چین نے خبردار کیا ہے کہ تیسری عالمی جنگ کسی وقت بھی چھڑ سکتی ہے۔چین کے سرکاری اخبارمیں شائع آرٹیکل میں کہا گیا کہ امریکا اور تائیوان کی ملی بھگت اس قدر بے باکانہ ہے کہ اس نے کسی تدبیر کی گنجائش تقریبا ختم اور خطے کو ٹکراؤ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے ۔ آرٹیکل میں تائیوان کو خبردار...

تیسری عالمی جنگ کسی بھی وقت چھڑ سکتی ہے، چینی میڈیا

لداخ میں چینی فوج کی تعیناتی پر بھارت کا اظہارِ تشویش وجود - اتوار 03 اکتوبر 2021

بھارتی فوجی سربراہ نے کہاہے کہ لداخ کے سرحدی علاقوں میں چینی افواج کی تعیناتی کا سلسلہ بھارت کے لیے تشویش کی بات ہے۔تاہم بھارت اس وقت کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے بھی کافی تیار ہے۔ بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے نے خطہ لداخ کے دو روزہ دورے کے بعد ہفتے کے روز بھارت...

لداخ میں چینی فوج کی تعیناتی پر بھارت کا  اظہارِ تشویش

بھارت جارحیت سے باز رہے، چین کی تنبیہ وجود - هفته 02 اکتوبر 2021

چین نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ لداخ میں اس کے علاقوں پر قبضے کی کوششوں سے باز رہے ورنہ کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق چین نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لداخ سرحد پر مزید نفری کی تعیناتی اور چینی علاقوں پر قبضے کی کوششوں سے باز رہے ورنہ کارروائی کا...

بھارت جارحیت سے باز رہے، چین کی تنبیہ

مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر