... loading ...
کوربینکنگ ،بینکاری کا وہ جدید طریقہ کار ہے، جس کی بدولت پرائیوٹ سیکٹر ا پنے گاہک کی آسانی کے خاطراُسے ٹیلی فون کے ذریعے آ ن لائین سہولتیں مہیا کرتیں ہیں۔ چنانچہ نیشل بینک کی جانب سے بھی کاروباری مسابقت سے مطابقت کے لئے اپنے ادارے کیلئے اس سسٹم کو لانچ کرنے کا پروگرام بنایا گیا۔جس کے لئے انہوں نے باہرسے ماہرین کے نام پر آئی ٹی ایکسپرٹ بھرتی کیے۔جنہوں نے اپنی کارروائی کا آغاز کیا۔ کال سینٹر بھی وجود میں آگیا۔ اب ہوناتو یہ چاہئے تھا کہ اسکی تکمیل کے بعد بینکاری میں تیزی آتی مگر نیشنل بینک بجائے آگے بڑھنے کے اس مقام سے بھی پیچھے آگیا جو مینؤل بینکاری میں مہیا کی جاتی تھی۔ ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں کہ مین برانچ کراچی تین ماہ تک پوری دنیا کی بینکاری سے منقطع رہا۔ اس دوران میں اکاؤنٹ ہولڈرز جتنے پریشان ہوئے اس کا اندازا کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والوں کو تو کیا ہوتا ،البتہ اربوں روپے کے اکاؤنٹ دوسرے بینکوں کو منتقل ہوگئے۔ یہ ثبوت بھی موجود ہے کہ دبئی میں ایک پارٹی مین برانچ کراچی سے اپنی رقم کی منتقلی کے لئے وہاں کے بینک میں جذبہ حب الوطنی کے تحت انتظار کرتی رہی۔ اس لئے کہ آن لائن سلسلہ منقطع تھا۔ کئی گھنٹے انتظار کے بعد مایوس ہوکر اس نے دوسرے پرائیوٹ بینک سے رجوع کیا اور اسکی رقم چند گھنٹے میں کراچی منتقل ہوگئی۔ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اگر پارٹی اپنی رقم نیشنل بینک بھیجنے میں کامیاب بھی ہوجاتی تو موصول کرنے والے کو وہ رقم اگلے دن شام چھہ بجے سے پہلے ملنا ناممکن تھا۔اس لئے کہ کور بینکنگ کی ناکام کوشش کے بعد نیشنل بینک کا طریقہ کار جلد رسائی کے بجائے جگ ہنسائی کا سبب بنا ہوا ہے۔ عوام کو اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے کی ناکام کوششوں کے واقعات سب سے زیادہ نیشنل بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کے ہوتے ہیں ۔جنہیں اپنی رقم کی وصولی کے لئے پندرہ دن کا وقت دیا جاتا ہے۔ پاکستان کے عوام آئے روز اے ٹی ایم کی بندش سے بیزار ہوچکے ہیں۔ وہ بینک کے ایک ایگزیکٹو کے ٹیلیویژن اشتہار پر حیرت زدہ ہیں جو چٹکی بجاکر رقم کی منتقلی کا چمتکار دکھا کر نیشنل بینک کا مزاق اڑاتے ہیں یا قوم کو بیوقوف بناتے ہیں۔
قابل غور امر یہ ہے کہ اس پروگرام کے آغاز سے قبل تجربہ کار اور باصلاحیت افراد کو آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ سے دوسرے ڈیپارٹمنٹ میں ٹرانسفر کردیا گیا۔ جواز یہ بنایا گیا کہ ان افسران کے پاس کمپیوٹر کی ڈگری یا کمپیوٹر سے متعلق کوئی سند نہیں ہے۔ حالانکہ ایسے تجربہ کار افسران کی اکثریت اس ڈیپارٹمنٹ میں ڈیٹا انٹری کی حیثیت سے بھرتی ہوئے تھے۔ جو بعد ازاں سالہاسال کے تجربے کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر آپریشن میں بھی مہارت حاصل کرکے اپنے کام میں مکمل دسترس حاصل کر چکے تھے ۔ علاوہ ازیں سند یافتہ افسران اسکے علاوہ ہیں ۔ انکوبھی کھڈے لائن لگا دیا گیا۔ ان ہی تجربہ کار افسران نے بینک سے اپنی وابستگی اور اخلاص کی بنیا د پر ایسے سافٹ ویئر بناکر دیئے جن پر محض چند ہزار کے اخراجات آتے مگر اسکو نظر انداز کرکے کروڑوں روپئے سے وہی سافٹ ویئر بیرونی کمپنی سے حاصل کئے گئے۔ کیوں ؟ اس کیوں کے پیچھے بھی وہ کہانیاں پنہاں ہیں۔ جنہیں غضب کرپشن کی عجب کہانی کہا جاتا ہے۔ یعنی رشوت عرف کمیشن۔ آپریشن میں متعین ایسے نااہل افسران اپنی نااہلی کی وجہ سے ناقص کارکردگی کے باعث زبان بندی پر مجبور ہیں۔ منہ کھولیں گے توان کی اپنی کارکردگی پرسوال اٹھتے ہیں۔ البتہ اعلیٰ سطح پر پالیسی ساز افسران کو اس بات سے قطعاًسروکار نہیں کہ پیداواری صلاحیت کا معیارکیا ہے؟ اُن کو محض خرید و فروخت سے دلچسپی ہے کہ کمیشن کا حصول کیسے اور کتنا ہے۔ کور بینکنگ کے پروجیکٹ کو ہی لے لیں ۔ اول جگہ کا انتخاب بینک کی چودھویں منزل پر کیا گیا جہاں کروڑوں روپے سے کال سینٹر کے لئے تزئین ورآرائش کی گئی ۔درجنوں کاؤنٹرز بنائے گئے۔ پھر پتہ نہیں کیا ہوا ۔ کس کو مالی فائدہ حاصل نہ ہوسکا۔ چنانچہ کام کی تکمیل کے بعد طے پایا کہ اسے NJI بلڈنگ میں منتقل کردیا جائے۔ یہ بلڈنگ بینک کے ایک ڈائریکٹر کی ملکیت ہے۔بات سمجھ میں آگئی۔ لہٰذا کور بینکنگ کانیا سینٹر بنایا گیا۔ اس طرح بینک کو پندرہ کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا۔ ذرائع کے مطابق NJI بلڈنگ (جو نیشنل بینک ہیڈ آفس سے متصل ہے )سے بینک کے تمام دفاتر اب نزدیک ہی ایک اور بلڈنگ چیپل پلازہ میں منتقل کردئے گئے ہیں۔ اس تمام کارروائی میں ایک مرتبہ پھر کروڑوں روپے کے اخراجات کے ذریعے بینک کو پھر نقصان پہنچایاگیا۔ رپورٹ کے مطابق اب وہ حقائق سامنے لارہے ہیں جس کا ٖافسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہاں لوٹ مار کی واردات اس طرح کی گئی ہے کہ جس سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ بینک انتظامیہ کے لٹیرے اعلیٰ افسران کس قدر دیدہ دلیر ہوچکے ہیں اور ان کے دلوں سے احتساب کاہر طرح کا ڈر خوف نکل چکا ہے۔ وہ کسی قانون کو خاطر میں نہیں لاتے۔
تفصیل اس کی کچھ یوں ہے کہ مذکورہ بالا لوٹ مار کے اقدامات سے قبل کور بینکنگ کے لئے آواری ٹاور کراچی کا انتخاب کیا گیا تھا ۔ حیرت انگیز طور پر وہاں کام کا آغاز ہوا بھی نہیں مگر کمپنی کو 8.9 ۔۔۔ڈالر کی ادائیگی کردی گئی۔مزید حیران کن پہلو اس کرپشن کا یہ ہے کہ وہ کمپنی کچھ کئے بغیر ہی رفوچکر ہوگئی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس ملک میں اس سے قبل ایسی مثال موجود ہے۔ کیا بینک میں موجود اعلیٰ انتظامیہ کی اندرونی گٹھ جوڑ کے بغیر ایسا ممکن ہوسکتا ہے؟یقینا نہیں۔ اگر نہیں تو بینک نے اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لئے کون سا راستہ اختیار کیا۔وہی راستہ جسے ـ” پکڑو پھوڑو اور چھوڑو” کا عنوان دیا جاتا ہے۔اس معاملے کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کو کیوں نظر اندازکیا گیا۔اگر کیا جاتا تو کالی بھیڑیں پکڑ میں آتیں۔ نیشنل بینک کوہرحکومت و بینک کے اعلیٰ حکام نے لوٹ مار کی آماجگاہ بنا رکھا ہے۔ ابھی اس لوٹ مار کی تفصیلات منظر عام پر آہی رہی تھیں کہ نیشنل بینک آف پاکستان بنگلہ دیش برانچ میں 17 ۔۔۔۔روپے کا اسکینڈل سامنے آگیا۔ اس واردات کو ہوئے بھی دو سال ہوگئے مگر حیرت انگیز طور پر اب تک تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ شاید اس لئے طول دیا جارہا ہے تاکہ اسے بھی فائلوں میں گم کردیا جائے۔ جیسا کہ بینکنگ انڈسٹری کے سب سے بڑے یورو/ڈالر اسکینڈل کو ماضی کا قصہ بناکر بھلا دیا گیا۔ بنگلہ دیش اسکینڈل کی تفصیلات آئندہ تحریر میں منکشف کی جائیں گی۔ اگر اس سے بھی بڑھ کر کچھ حاصل کرنا ہے توواحد قومی بینک کو نجکاری سے قبل ضرب عضب کے دائرے میں لایا جائے۔ جو فوری طور پر ہیڈ آفس کے چوتھے فلور پرموجود فنانس ڈویژن کو سیل کرکے تحقیقات کا آغاز کرے۔ اس کے علاوہ قائدآباد کے گودام کو قبضہ میں لیکر یہی عمل کیا جائے جہاں بینک کا پرانا ریکارڈ ڈمپ کیا جاتا ہے۔ اس سے قبل کہ وہاں آگ لگ جانے کا واقعہ وقوع پذیر ہو۔ جیسا کہ گیارھویں منزل کو آگ لگا کر این آئی ٹی اور نیشنل سیونگ کا ریکارڈ جلا دیا گیا تھا۔ یہ کام صرف پاکستان آرمی کی ٹیم کرسکتی ہے نہ کہ وہ جو پکڑو پھوڑو اور چھوڑو کی کارروائی پہلے ہی کر چکے ہیں!!
ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی اے ٹیم معلوم کرنے اڈیالہ جیل پہنچ گئی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پربانی پی ٹی آئی مشتعل ہوگئے، تحریری سوال نامہ مانگ لیا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی ا...
وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلد مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ کے ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیٔرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے ...
ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تووہ دو تین بار آرمی چیف عاصم منیر سے بغلگیر ہوئے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ ایرانی صدر اور ان کے وفد سے ملاقات ہوئی ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑ...
پارٹی قیادت کے فیصلے پر سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے آج پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں،سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے،بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے بعد پی ٹی آئی ...
وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...
ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...
دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...
سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...
وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...
45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...