وجود

... loading ...

وجود

فراری ہتھیار ڈالنے کے لیے تیار، سرکاری اقدامات میں کوتاہی

جمعه 06 نومبر 2015 فراری ہتھیار ڈالنے کے لیے تیار، سرکاری اقدامات میں کوتاہی

sanaullah-harbyar-jangaiz

دائیں سے بائیں: جنگیز خان مری، حربیار مری، ثناء اللہ زہری

ملک کے ایک موقر اُردو روزنامے میں 30؍ اکتوبر 2015ء کو خبر چھپی کہ نواب ثناء اللہ زہری نے اپنے بیٹے میر سکندر زہری، بھائی میر مہر اللہ خان زہری اور بھتیجے میر نواز زیب زہری کے قتل کی ایف آئی آر سے سردار عطاء اللہ مینگل ، سردار اختر جان مینگل اور جاوید مینگل کے نام خارج کر دئیے ۔نواب ثناء اللہ زہری نے سترہ اپریل 2013ء کو اس ایف آئی آر میں نواب خیر بخش مری( مرحوم) کے علاوہ دیگر قبائلی شخصیات کو نامز دکیا تھا۔یہ واقعہ 16اپریل 2013ء کے عام انتخابات کی مہم کے دوران اُس وقت پیش آیا تھا جب نواب ثناء اللہ زہری انتخابی مہم کے سلسلے میں قافلے کے ہمراہ جا رہے تھے ۔ایک مسلح تنظیم کی جانب سے سڑک کنارے ریموٹ کنٹرول بم نصب کیا گیا تھا ،دھماکا کرنے سے نواب کا بیٹا بھائی اور بھتیجا جاں بحق ہو گئے تھے۔اخبار کی اس رپورٹ کے مطابق نواب زہری نے کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں خود جا کر ان زعماء کے نام بیانِ حلفی دے کر خارج کر ا دئیے۔یقینا یہ ایک اہم اور مستحسن فیصلہ ہے جس کے بلوچستان کی سیاست پر بلا شبہ مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور مفاہمت کی فضا مزید ہموار ہو گی۔نواب زہری بلا شبہ اپنے لخت جگر، بھائی اور بھتیجے کے قتل کا مقدمہ درج کراتے وقت بڑے صدمے سے دوچار تھے اور یہ مقدمہ شدید غم و غصہ کی حالت میں درج کرایا گیا تھا۔بہر حال یہ ایک اچھی سیاسی پیشرفت ہے ۔علیحدگی پسند بلوچ سیاسی قائدین اور سرکردہ قبائلی رہنماؤں کو نشانہ بنا کر زیادتی کا ارتکاب کر چکے ہیں۔یہ تجاوز خود ان کیلئے بھی نقصان کا سبب بن چکا ہے ۔

مری ہاؤس میں جس دن کمانڈروں نے ہتھیار ڈال دئیے۔ اُسی رات بلوچ لبریشن آرمی نے حکومت کی حامی قبائلی شخصیت میر گل خان مری پر بم حملہ کر کے اُنہیں سات ساتھیوں سمیت قتل کر دیا

شدت پسندی کی سیاست نے بلوچ معاشرے میں دراڑیں پیدا کر دیں،قبائل کے درمیان نہ صرف خلیج پیدا ہوئی بلکہ قبائل اور سیاسی رہنما آپس میں بد ظن اور ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھنے لگے ہیں۔لہذا اب بلوچ سیاسی و قبائلی قائدین پر معاشرے سے شدت پسندی کی سوچ ختم کرنے کی بڑی ذمہ داری آن پڑی ہے ۔ ان کی باہمی رنجشیں ختم ہوں گی تو معاشرہ بھی امن ،تعلیم اور اچھے مستقبل کی راہ پر چل پڑے گا۔حکومت اور ادارے بھی اس ضمن میں اپنا فرض قومی مفاد کے تحت ادا کریں تو بہت جلد مثبت تبدیلی کے آثار نمودار ہوں گے۔پر امن بلوچستان پیکج پر کما حقہ عملدرآمد نہیں ہو رہا ۔ یہ پیکج اُن افراد کیلئے ہے، جو ہتھیار رکھ کر قومی دھارے میں شامل ہوں گے، اس کیلئے حکومت نے انہیں معاوضہ دینے کا اعلان کر رکھا ہے ۔ نواب جنگیز مری کے مطابق بڑی تعد اد میں فراری (علیحدگی پسند)گزشتہ چھ ماہ سے اس انتظار میں ہیں کہ وہ ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوں ۔ مگر ’’پر امن بلوچستان پیکج‘‘ سمیت مختلف مراحل میں درپیش مشکلات ان کے قومی دھارے میں شامل ہونے میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں۔جنہیں دور کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔اگر یہ رکاوٹیں دور ہوں تو نوے فیصد فراری ہتھیار ڈالنے کو تیار ہیں۔29؍اکتوبر 2015ء کو شدت پسند کمانڈر میر جان مری اور رمضان مری نے اپنے چوبیس ساتھیوں کے ہمراہ ہتھیار ڈال دئیے ۔ اس سے قبل بھی بڑی تعداد میں حکومت سے لڑنے والے شدت پسند پر امن زندگی بسر کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ہتھیار ڈالنے کی مذکورہ تقریب نواب جنگیز مری کے رہائش گاہ پر ہوئی اور ان افراد نے اپنے ہتھیار نواب مری کو ہی پیش کر دئیے۔نواب جنگیز مری وہ شخص ہیں جو پاکستان سے وفاداری کی بنیاد پر گویا اپنے والد سے بھی کنارہ کش ہو گئے تھے۔ خود نواب خیر بخش مری (مرحوم) اپنی حیات میں جنگیز مری سے نالاں رہے ۔حکومت اور اداروں کو چاہئے کہ وہ نواب جنگیز مری کو ہر طرح کی مدد فراہم کریں ۔ اگر حکومت خوشحال بلوچستان پیکج پر عمل درآمد میں کسی غفلت اور سستی کا مظاہرہ کرے گی تو اس سے یقینا مشکلات پیدا ہوں گی ۔ بالخصوص وہ مزاحمت کار جو نواب جنگیز مری کے کہنے پر ہتھیار پھینکنے کو تیار ہیں شاید اس حکومتی رویے کو دیکھ کر اپنا ارادہ بدل دیں۔نواب جنگیز مری اس کوشش میں ہیں کہ مری قبائل کے افراد ان کے دائرہ اثر میں آئیں اور حکومت کے خلاف لڑنا چھوڑ کر پر امن زندگی بسر کریں۔حکومت نواب جنگیز مری کے ذریعے حیر بیار مری اور زامران مری تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔نواب جنگیز مری اس حوالے سے آمادگی ظاہر کر چکے ہیں کہ اگر حکومت نے اُنہیں کوئی ٹاسک دیا تو وہ اپنے بھائی سے تعلقات بہتر کرنا جانتے ہیں۔البتہ جنگیز مری نے یہ بھی کہا ہے کہ باہر بیٹھے افراد پاکستان سے کسی ہمدردی کی خاطر نہیں آئیں گے بلکہ اُن کی واپسی کی ایک وجہ یہ ہے کہ بلوچستان میں اُن کی تنظیمیں اب کمزور ہو گئی ہیں اور لوگ اِن کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔جنگیز مری کہتے ہیں کہ کالعدم تنظیموں کے لوگ پہلے والد صاحب(نواب خیر بخش مری مرحوم) کے کنٹرول میں تھے اور اُن کی باتوں پر عملدرآمد کرتے تھے ۔ اب میں اُنہیں بات چیت کے ذریعے قومی دھار ے میں لانے کی کوشش کر رہا ہوں(30اکتوبر 2015ء)۔

بہر کیف مزاحمت کاروں کی کارر وائیاں بھی بدستور جاری ہیں جس دن مری ہاؤس میں کمانڈروں نے ہتھیار ڈال دئیے۔ اُسی رات بلوچ لبریشن آرمی نے حکومت کی حامی قبائلی شخصیت میر گل خان مری پر بم حملہ کر کے اُنہیں سات ساتھیوں سمیت قتل کر دیا۔یہ واقعہ مارواڑ میں پیش آیاجو شہر کوئٹہ سے مشرق کی جانب تقریباً ستر کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔پیر اسماعیل کے مقام پر بارودی سرنگ کے ذریعے ان افراد کو نشانہ بنایا گیا۔میر گل خان مری ،مری قبائل کی بجارانی شاخ سے تھے۔حکومت نے ڈی سی کوئٹہ کی سربراہی میں مارواڑ دھماکے کی تحقیقات کے لئے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی ہے ۔واقعے کی وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مذمت کی جبکہ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے یہ قرار دیا کہ میر گل خان مری پر حملہ حب الوطنی کے جذبے پر حملہ ہے ،جنہوں نے ہمیشہ پاکستان کا پرچم بلند رکھنے کیلئے جدوجہد کی۔


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر