... loading ...
یکم نومبر، ترکی کی تاریخ کا وہ دن ہے جب 1923ء میں مصطفیٰ کمال اتاترک نے سلطنت عثمانیہ کے 623 سالہ اقتدار کا خاتمہ کردیا تھا۔ آخری عثمانی سلطان وحید الدین ششم کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر جلاوطن کردیا گیا۔ لیکن اب یکم نومبر اس مایوس کن دن کے طور پر نہیں بلکہ مستقبل کے لیے ایک امید کی ایک نئی کرن کے طور پر ابھرا ہے۔ ترکی میں عثمانیوں کی وارث عدالت و ترقی پارٹی نے انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کرلی ہے اور تن تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گئی ہے۔
جون 2015ء ہونے والے انتخابات نے عدالت و ترقی پارٹی کو سخت نقصان پہنچایا تھا۔ کردوں کی حمایت یافتہ خلق لرن ڈیموکریٹک پارٹی کے قومی منظرنامے پر ابھرنے سے عدالت پارٹی کی نشستوں کی تعداد 327 سے گھٹ کر 258 پر آ پہنچی تھی اور وہ غالب اکثریت سے محروم رہ گئی تھی۔ 2002ء کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ عدالت و ترقی پارٹی انتخابات میں 276 نشستوں کی واضح اکثریت حاصل نہ کرپائی۔ پھر اتحادی حکومت کی تشکیل کے لیے مذاکرات کی ناکامی کے بعد دوبارہ انتخابات کا اعلان ہوا اور آج یکم نومبر کو عدالت پارٹی نے تمام تر خدشات کا خاتمہ کردیا۔ 98 فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد عدالت پارٹی 316 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جبکہ جمہوری خلق پارٹی 134، ملت چی حرکت پارٹی 41 اور خلق لرن ڈیموکریٹک پارٹی 59 نشستیں حاصل کرچکی ہیں۔ ملت اور خلق پارٹی کی جون میں نشستوں کی تعداد 80، 80 تھی یعنی انہیں دوبارہ انتخابات میں سخت نقصان پہنچا ہے۔
اب تک کے نتائج سے مغربی ذرائع ابلاغ کے غبارے سے وہ ہوا تو نکل گئی ہے جس نے جون کے انتخابات کو عدالت پارٹی کے زوال کا آغاز قرار دیا تھا۔ گزشتہ انتخابات میں ایک کروڑ 89 لاکھ ووٹ لینے والی عدالت پارٹی کے ووٹوں کی تعداد اب 2 کروڑ 30 لاکھ تک پہنچ چکی ہے جو عوام کے بڑھتے ہوئے اعتماد کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے۔
انتخابات میں سب سے زیادہ نقصان خلق لرن ڈیموکریٹک پارٹی کو ہوا ہے، جو اب دم بخود ہے۔ جون میں 80 نشستیں جیتنے والی جماعت کی نشستیں تو گھٹ کر اب 59 تک پہنچ ہی گئی ہیں لیکن ان کے ووٹوں کی تعداد بھی کم ہوکر 10.65 فیصد تک آ گئی ہے۔ اگر کل ووٹوں کی تعداد کے مقابلے میں ان کے ووٹ 10 فیصد سے کم ہوئے تو ترکی قانون کے مطابق انہیں اپنی تمام نشستوں سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ ترکی میں کسی بھی جماعت کے پارلیمان میں قدم رکھنے کے لیے کم از کم 10 فیصد ووٹ حاصل کرنا ضروری ہیں۔ اگر کرد حامی جماعت ایسا کرنے میں ناکام رہی تو اس کا بھی فائدہ عدالت پارٹی کو ہوگا اور اس کی نشستوں کی تعداد 330 تک بھی پہنچ سکتی ہے۔ جو ملکی آئین میں تبدیلی کے لیے عوامی ریفرنڈم کرانے کی پوزیشن میں آ سکتی ہے۔
عدالت و ترقی پارٹی کے سربراہ احمد داؤد اوغلو نے اس تاریخی کامیابی سے حاصل ہونے والے اطمینان کو ایک مختصر سے ٹوئٹ میں “الحمد للہ” کہہ کر سمیٹ دیا ہے۔
Elhamdülillah…
— Ahmet Davutoğlu (@Ahmet_Davutoglu) November 1, 2015
مجموعی طور پر ترکی میں انتخابات بہت پرامن ماحول میں ہوئے اور عوام کا ووٹ دینے کا تناسب بھی زبردست رہا۔ 5 کروڑ 40 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے تقریباً 86 فیصد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ اس مقصد کے لیے ملک بھر میں ایک لاکھ 75 ہزار پولنگ اسٹیشن قائم کے گئے تھے جن کی حفاظت پر 3 لاکھ 85 ہزار پولیس اہلکار مامور تھے۔
انتخابی نتائج نہ صرف ترکی کی سیاست میں دلچسپی رکھنے والوں، بلکہ مغربی ذرائع ابلاغ کی آنکھ سے دنیا دیکھنے والوں، کے لیے بھی سخت حیران کن ہیں جس نے ماحول باندھ دیا تھا کہ بہت سخت مقابلہ دیکھنے کو ملے گا اور جو نقصان جون میں عدالت پارٹی کو پہنچا ہے، اب اس پر فیصلہ کن ضرب پڑے کی۔ لیکن عدالت پارٹی جس شاندار انداز میں واپس آئی ہے اس نے مخالفین کو حیران کر کے رکھ دیا ہے۔
مذاکرات کی میزبانی ریاستِ قطر نے کی جبکہ جمہوریہ ترکیہ نے ثالثی کا کردار ادا کیا،دونوں ملک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کرینگے، معاہدہ طے پانے پرقطراورترکیہ کے شکرگزار ہیں ،خواجہ آصف مذاکرات 13 گھنٹے تک جاری رہے، 25 اکتوبر کو استنبول میں ملاقات کا فیصلہ، دونوں فریقوں نے دوطرفہ...
سی ای سی اراکین وفاق، پنجاب حکومت،ن لیگ کے روییپر کھل کر برسے ، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے اراکین کی جذباتی گفتگو ،، پی پی قیادت چٹکی بجا کر وفاق میں حکومت گرا سکتی ہے پارٹی قیادت حکم دے وفاق، پنجاب میں ن لیگ کو تگنی کا ناچ نچا دیں، ن لیگ بار بار کی سیاسی ٹھوکروں کے باوجود کچھ نہ...
پاکستان اور افغانستان میں جنگ بندی خوش آئند، طالبان حکومت انڈیا کی ہمدرد نہ بنے حکومت اپنی رٹ قائم کرنے کیلئے سیاسی پارٹیوں پر پابندی لگانا چاہتی ہے،طلباء سے خطاب جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ 12 سال سے خیبر پختونخوا میں تبدیلی کی حکومت ہے لیکن یہاں کوئ...
فیڈرل بی ایریامیں 650، گلشن اقبال، برنس روڈ میں 700 روپے کلو میں فروخت 322 روپے سرکاری نرخمقرر ،انتظامی نااہلی ، دکانداروں نے مہنگائی کا بازار گرم کردیا ملک بھر میں ٹماٹر کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں اور ٹماٹر کی قیمت سن کر شہریوں کے چہرے سرخ ہوگئے ہیں۔کراچی سمیت ملک بھر میں ٹم...
امریکا کا حماس پر حملے کی تیاری کا الزام، فلسطینی مزاحمتی تنظیم نے دوٹوک تردید کردی حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ توڑنے والی ہے، امریکی محکمہ خارجہ کابیان مسترد حماس نے امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم جلد ہی اسرائیل ...
دوبارہ جارحیت کی کوشش پر دشمن کی توقعات سے کہیں زیادہ سخت جواب ملے گا،پاکستان خطے کو استحکام دینے والی طاقت، معمولی شرانگیزی کا بھی جواب دے گا،معرکہ حق میں دفاعی صلاحیت کا لوہا منوایا قوم کو یقین دلاتا ہوں اس مقدس سرزمین کا ایک انچ بھی دشمن کے حوالے نہیں ہونے دیں گے، بھارت کی جغ...
ملزمان کئی بارعدالت میں طلب کیے گئے لیکن پیش نہ ہوئے،ضمانتی کو بھی نوٹس بھجوا دیا گیا عمران خان کیخلاف عدت میں نکاح کیس کے دوران خاور مانیکا پر مبینہ تشدد کے الزامات پی ٹی آئی وکلا وارنٹ گرفتاری کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس کی سم...
کراچی کیلئے کام کیا جائے تو خوش ہوں گے، ترقیاتی کام اٹھارویں ترمیم کے مطابق ہوں، شہداء کی یادگار پر حاضری ہمسائے ملک سے ہمارے تعلقات بہتر نہیں ہیں، کچھ معاملات کو شفاف طریقے سے حل نہیں کیا جاتا ،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ترقی...
اللہ نے چار دن کی جنگ میں پاکستان کو عظیم فتح سے نوازا، تینوں افواج نے تاریخ رقم کی مریم نواز اور ان کی ٹیم نے عوام خدمت کی اعلیٰ مثال قائم کی، سیاسی رہنماؤں سے ملاقات وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اللہ نے چار دن کی جنگ میں پاکستان کو عظیم فتح سے نوازا، بھارت قیامت تک اس ...
پاکستان کے خلاف کوئی بھی جارحیت کریگا تو ہم فوج کے ساتھ کھڑے ہونگے 8 لاکھ افغان مہاجرین واپس گئے، 12لاکھ اب بھی ہیں، سہیل آفریدی کی گفتگو صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا اس کو بھرپور جواب ملے گا۔پشاور میں صحافیوں سے ...
پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان سیزفائر میں توسیع پر اتفاق ہوگیا، پاکستان نے افغان طالبان کی درخواست آئندہ اڑتالیس گھنٹوں کیلئے منظور کرلی ہے۔پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان عارضی جنگ بندی کو دوحہ میں جاری مذاکرات کے اختتام تک بڑھا دیا گیا ہے۔ اعلی سطح کے مذاکرا...
سعودی رہنماؤں کے ساتھ بہت اچھی گفتگو ہوئی،غزہ جنگ کے دوران ابراہیمی معاہدوں میں شریک ہونا ممکن نہیں تھا مگر اب حالات تبدیل ہوگئے ہیں،مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں ایران کی طاقت کم ہوگئی ہے،خطے میں ایک نئی سفارتی صف بندی ابھر رہی ہے جس میں سعودیہ کی شمولیت امن اور استحکام کے نئ...