وجود

... loading ...

وجود

زلزلہ آگیا ! ملک ریاض نظر نہیں آئے۔۔ امداد کے اعلانات کرنے کے شوقین پر کیا بیتی؟

جمعه 30 اکتوبر 2015 زلزلہ آگیا ! ملک ریاض نظر نہیں آئے۔۔ امداد کے اعلانات کرنے کے شوقین پر کیا بیتی؟

MALIK-RIAZ

زلزلہ آگیا! ملک ریا ض کہیں نظر نہیں آئے۔ویگنوں اور رکشوں پر تحریریہ شعر ذرا گھسا پٹا اور وزن میں پورا نہیں مگر جن کے بارے میں ہیں ، وہ بھی وزن میں پورے نہیں ، اس لیے حسب حال ہی نہیں حسب وزن بھی ہے کہ

خدا کرے حسینوں کے ماں باپ مر جائیں
بہانا پُرسے کا ہو اور ہم اُن کے گھر جائیں

ملک ریاض “امداد” کے اعلانات میں کچھ اِسی طرح کی نفسیات رکھتے ہیں۔ جس کے باعث گاہے گمان ہوتا ہے کہ وہ خدانخواستہ حادثوں کا انتظار کرتے رہتے ہیں۔ تاکہ ملک میں کسی بھی حادثے میں اچانک نمودار ہو کر حکومت سے بھی پہلے امداد کے اعلانات کرکے اپنی” عزت” بڑھائیں ۔ مگر ایسا پہلی با ر ہوا ہے کہ ملکی تاریخ کے چند بڑے زلزلوں میں شامل حادثے میں وہ بالکل “مفقود الخبر” ہو گئے ہیں۔مگر جاننے والے جانتے ہیں کہ ملک ریاض کے ساتھ “چور کو پڑ گیے مور ” والامعاملہ ہو چکا ہے۔ اس لیے پہلی بار حسینوں کے باپ مرنے پر بھی وہ موت کا بہانا ہونے کے باوجود اُن کے گھروں میں نہیں پہنچ سکے۔

ملک ریاض سے جب کبھی کوئی “سرکاری ” یا “فوجی” رابطہ کیا جاتا تو اُن کا مشہور زمانہ جواب ایک نسخے کی شکل میں یوں ہوتا کہ “اس کو چھوڑو تم اپنا بتاؤ، کیا کرنا ہے؟”

تفصیلات کچھ یوں ہے کہ ملک ریاض راولپنڈی میں ایک ایسی زمین کو لے اڑے تھے جو فوجی شہدا کے لیے مخصوص تھی ۔ وقت گزارتے گزارتے وہ معاملے کو اپنی ڈھب پر لاتے رہے۔ جیسا کہ اس طرح کے معاملات میں کیا جاتا ہے۔ جب کبھی اُن سے کوئی “سرکاری ” یا “فوجی” رابطہ کیا جاتا تو اُن کا مشہور زمانہ جواب ایک نسخے کی شکل میں یوں ہوتا کہ “اس کو چھوڑو تم اپنا بتاؤ، کیا کرنا ہے؟” اس طرح چھوڑتے چھڑاتے وہ معاملے کو عدالتی چکی میں اپنی مرضی سے پیستے آرہے تھے۔ مگر اس مرتبہ کچھ اور ہی معاملہ ہو گیا۔ بہت سے لوگوں کی طرح وہ یہ سمجھ نہیں پائے کہ اس مرتبہ جو فوجی قیادت ہے ، اُن کا کوئی بھائی کامران کیا نی نہیں۔ اور جو منصف اعلیٰ ہیں ، اُن کا کوئی بیٹا ارسلان افتخار نہیں۔ چنانچہ جب ایک ماہ قبل اُنہیں ایک برگیڈئیر کا فون گیا کہ اُن سے کچھ “حل طلب” معاملات پر بات چیت کرنی ہے۔ تو وہ اِسے پہلے والے رابطوں کی طرح سمجھنے کی غلطی کر بیٹھے۔ ملک ریاض اپنے دفتر میں آنے والے مہمانوں سے عام طور پر یہ پوچھتے تھے کہ “آپ چائے برگیڈئیر کے ہاتھ کی پینا پسند کریں گے یا میجر جنرل کے ہاتھ کی؟” اس دفعہ یہ سمجھنے میں غلطی کر گیے کہ اُن کے ساتھ ہاتھ کیا ہورہا ہے؟ اور اُن پر ہاتھ کون سا پڑنے والا ہے؟ چنانچہ اُنہوں نے روایتی ٹال مٹول کیا ۔ اور مذکورہ برگیڈئیر(نام بوجوہ نہیں لکھا جارہا) کو پہلے والے نسخے سے رام کرنے کی کوشش کی۔ بس پھر کیا تھا؟ گاڑیاں حرکت میں آئیں اور اُن کی دہلیز تک جاپہنچیں۔ اور ملک ریاض کو لے کر مذکورہ برگیڈئیر کے پاس پہنچیں۔ مبینہ طور پر اُنہیں وہاں ایک اسٹول پر بٹھایا گیا ۔ اور کئی گھنٹے انتظار کی زحمت کرائی گئی۔ پھر اُن سے اُن ہی برگیڈئیر کی ملاقات کرائی گئی جن کے فون کو وہ سنجیدگی سے لینے تک تیار نہیں تھے۔ وہاں باتیں تو بہت ساری ہوئیں ۔ مگر شنید یہ ہے کہ اُن سے پو چھا گیا کہ وہ زمین کے معاملے میں مارکیٹ قیمت کب ادا کریں گے؟ جو ایک محتاط اندازے کے مطابق 35ارب روپے بنتی ہے۔ اُنہوں نے مختلف حیلے بہانے اور روایتی ٹوٹکے آزمانے چاہے۔ مگر اُنہیں نہایت سخت اور سرد لہجے میں بتا یا گیا کہ اُن کی روایتی چالاکیاں کام کرنے والی نہیں ہے۔ چنانچہ اُنہوں نے بادل نخواستہ رقم کی ادائی کے لیے تین ماہ کا وقت مانگا تھا ۔ جس پر اُنہیں ایک ماہ کا وقت دیا گیا ۔ اُٹھتے اُٹھتے اُن سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے اوپر واجب الادا ٹیکس ادا کیوں نہیں کر رہے؟ اس پر اُن کا جواب تھا کہ یہ مقدمہ عدالت میں ہے؟ اُنہیں پھر تلخ لہجے میں بتایا گیا کہ وہ روایتی چالاکیوں سے کام نہ لیں۔ اس پر اُنہیں اُسی ایک ماہ میں ٹیکس کی ادائی کا بھی وعدہ کرنا پڑا۔ یہ رقم بھی ایک محتاط اندازے کے مطابق 19 ارب روپے بنتی ہے۔ اس طرح اُنہیں ایک ماہ کے اندر اندر 54 ارب روپے کی ادائی کرنی تھی جس کے لیے اُن کے پاس اس ماہ کے اختتام تک کا وقت تھا۔

ملک ریاض اپنے دفتر میں آنے والے مہمانوں سے عام طور پر یہ پوچھتے تھے کہ “آپ چائے برگیڈئیر کے ہاتھ کی پینا پسند کریں گے یا میجر جنرل کے ہاتھ کی؟”

ملک ریاض نے مذکورہ برگیڈئیر سے ملاقات کے بعد دوکام کئے ہیں۔ سب سے پہلے تو اس رقم کے بندوبست میں وہ لگ گئے اور دوسرا کام اُنہوں نے نہایت تیزرفتاری سے ٹیلی ویژن نیٹ ورک لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں ہر بدعنوان شخص محاسبے سے بچنے کے لیے ذرائع ابلاغ کی آڑ میں چھپنا چاہتا ہے۔ اس رجحان کے زیر اثر آنے والے اب تک تمام ٹیلی ویژن کی اندرونی کہانیوں کا جائزہ ایک الگ تحریر پر اُٹھا رکھتے ہیں۔ جس میں ملک ریاض کے مذکورہ ٹیلی ویژن نیٹ ورک سے ٹی وی انڈسٹری میں پیدا ہونے والی ہلچل پر بھی پوری روشنی ڈالی جائیگی۔

یہاں تو بس اتنا بتانا مقصود تھا کہ زلزلے کے بعد نظر نہ آنے والے ملک ریاض کن زلزلوں سے دوچار تھے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

مضامین
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن وجود بدھ 26 نومبر 2025
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن

سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں وجود بدھ 26 نومبر 2025
سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر