وجود

... loading ...

وجود
وجود

برما میں مسلمانوں کی نسل کشی ہوئی، دستاویزی شواہد منظرعام پر

منگل 27 اکتوبر 2015 برما میں مسلمانوں کی نسل کشی ہوئی، دستاویزی شواہد منظرعام پر

Genocide-Agenda

قطر کے معروف ٹیلی وژن چینل الجزیرہ نے انسانی حقوق کے مختلف اداروں کے ساتھ مل کر ایسے شواہد منظرعام پر لایا ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی۔

دستاویزی شواہد، جن پر 8 ماہ تحقیق کی گئی ہے، سے معلوم ہوا ہے حکومت سیاسی فوائد سمیٹنے کے لیے مذہبی فسادات کروائے۔ اس تحقیق میں یل یونیورسٹی لاء اسکول، لونسٹائن کلینک، الجزیرہ انوسٹی گیٹو یونٹ اور فورٹیفائی رائٹس شامل رہے ہیں۔

لونسٹائن کلینک کا کہنا ہے کہ “جس پیمانے پر مظالم ڈھائے گئے ہیں اور جس طرح سیاست دانوں نے مسلمانوں کے حوالے سے گفتگو کی ہے، اس سے نسل کشی کے ارادے تو نظر آ ہی رہے ہیں۔”

دونوں اداروں کے شواہد کے مطابق حکومت سیاسی فوائد حاصل کرنے کے مذہبی تفرقہ کو ہوا دے رہی ہے۔ اس کے علاوہ مسلمانوں مخالف مظاہروں کو کو تحریک دینے ساتھ ساتھ برما کے عام باشندوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے اور اس کے لیے خوف کو بطور حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ سخت گیر بدھ گروہوں کی مالی مدد بھی کی جا رہی ہے تاکہ وہ مسلمانوں کے لڑنے میں کام آئیں۔

برما میں 25 سال بعد پہلے عام انتخابات 8 نومبر کو ہوں گے اور فوج کی حمایت یافتہ متحدہ استحکام و ترقی پارٹی کے خلاف مسلمانوں کو دبانے اور انہیں ہدف بنانے کے دستاویزی شواہد موجود ہیں اور عینی شہادتیں بھی۔ الجزیرہ نے برما کے صدر اور حکومتی ترجمان سے بارہا رابطے کیے ہیں لیکن کوئی جواب نہیں دیا جا رہا۔

“جینوسائیڈ ایجنڈا” (Genocide Agenda) نامی نئی دستاویزی فلم میں پیش کردہ تحقیق قانونی و سفارتی ماہرین کے سامنے سوال اٹھاتی ہے کہ حکومت کی مہم مسلمانوں کے باضابطہ خاتمے کے لیے ہے؟

یونیورسٹی آف لندن کے پروفیسر پینی گرین، جو انٹرنیشنل اسٹیٹ کرائم انیشی ایٹو کے ڈائریکٹر بھی ہیں ، کہتے ہیں کہ “برما کے صدر تھین سین حکومتی مفادات کی خاطر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانے کے لیے تیار ہیں، تاکہ وہ برماکے اندر مسلم آبادی کو دبا سکیں، انہیں تنہا کرسکیں اور عام معاشرے سے کاٹ سکیں۔ یہ نسل کشی کے عمل کا حصہ ہے۔”

گرین نے 2012ء کے فسادات پر کہا کہ “یہ مذہبی فسادات نہیں تھے، یہ مکمل طور پر منصوبہ بندی کے ذریعے کیا گیا تشدد تھا۔ جس کے لیے دور دراز علاقوں سے بدھ گروپوں کو لانے کے لیے تیز رفتار بسیں تک چلائی گئی تھیں۔ انہیں کھانے اور پینے کا سامان فراہم کیا گیا تھا۔ اس پر خرچ ہونے والا پیسہ لازمی کسی نہ کسی نے دیا ہوگا۔ یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ تمام کام مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ ہوا تھا۔”

اقوام متحدہ کے سابق رپورٹر برائے برما ٹامس اوجیا کوئنٹانا نے مطالبہ کیا ہے کہ نسل کشی کے معاملے پر صدر تھین سین اور داخلی امور اور تارکین وطن کے برمی وزراء کے خلاف تحقیق ہونی چاہیے۔

فلم میں ایک سرکاری فوجی دستاویز بھی پیش کی گئی ہے، جو عوام کے لیے تھی اور کہا گیا تھا کہ مسلمان انہیں چیر پھاڑ دیں گے۔ یعنی اس طرح خوف پھیلا کر مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں کو ٹھیک ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ایک خفیہ دستاویز کے مطابق مختلف علاقوں میں ایک پیغام پھیلایا گیا تھا کہ ملک میں مذہبی فسادات کا خطرہ ہے تاکہ مقامی آبادی میں مسلمانوں سے خوف پیدا ہو۔ الجزیرہ یہ تمام دستاویزات ترجمے کے ساتھ پیش کررہا ہے۔

ایک سابق فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے پر الجزیرہ کو بتایا کہ اس پورے معاملے میں فوج پس پردہ ملوث ہے۔ “وہ تو براہ راست شامل نہیں لیکن سب کی ڈوریں فوج ہی ہلا رہی ہے۔”

فورٹیفائی رائٹس نامی گروپ کے بانی میٹ اسمتھ کہتے ہیں کہ معاملہ روہنگیا اور راکھائن ریاست کے معاملے میں نسل کشی کا امکان ہے اور ملک کے چند طاقتور ترین افراد کے خلاف بین الاقوامی سطح پر تحقیقات ہونی چاہئیں۔


متعلقہ خبریں


میانمار کی سابق خاتون صدرآنگ سوچی کو مزید چارسال قید کی سزا وجود - پیر 10 جنوری 2022

میانمار کی عدالت نے معزول رہنما آنگ سان سوچی کو مزید چارسال قید کی سزا سنا دی ۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق 76 سالہ آنگ سان سوچی کو بغیر لائسنس کے واکی ٹاکیز رکھنے کے الزام میں سزا سنائی۔آنگ سان سوچی کے خلاف 11 مقدمات زیر سماعت ہیں جن کی مشترکہ سزا 100 سال سے زیادہ قید ہے۔گزشتہ م...

میانمار کی سابق خاتون صدرآنگ سوچی کو مزید چارسال قید کی سزا

مسلمانوں کو انصاف کی امید چھوڑ دینی چاہیے! وجود - هفته 09 ستمبر 2017

بھار ت میں روہنگیا پناہ گزینوں کو مقامی افراد کے ہاتھوں مشکلات کا سامنا ہے۔ان دنوں حق اور انصاف کے بارے میں بات کرنا ایک خاصا مشکل کام ہے، خاص طور پر اس وقت جب آپ کی دلیل مسلمانوں کے حق میں جاتی ہو۔اگر کوئی مسلمان اس طرح کی بہکی بہکی باتیں کریں تو انھیں نظر انداز کیا جا سکتا ہے ...

مسلمانوں کو انصاف کی امید چھوڑ دینی چاہیے!

بینک کا خفیہ ڈیٹا منظرعام پر، صحافی، شاہی خاندان اور 'جاسوس' بھی شامل وجود - جمعرات 28 اپریل 2016

قطر نیشنل بینک کا خفیہ ڈیٹا منظر عام پر آ گیا ہے جس میں الجزیرہ کے صحافیوں کے علاوہ شاہی خاندان اور برطانوی جاسوسوں کی معلومات بھی سامنے آئی ہے۔ جس میں ذاتی بینک کھاتے اور پاس ورڈز تک موجود ہیں۔ قطر نیشنل بینک نے کہا ہے کہ وہ مبینہ ہیک پر تحقیقات کررہا ہے جس میں ان کے صارفین ...

بینک کا خفیہ ڈیٹا منظرعام پر، صحافی، شاہی خاندان اور 'جاسوس' بھی شامل

الجزیرہ امریکا کی بندش کا اعلان کردیا گیا وجود - هفته 16 جنوری 2016

الجزیرہ امریکا نے رواں سال 30 اپریل تک اپنے کیبل ٹیلی وژن اور ڈیجیٹل آپریشنز بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ کرتے ہوئے الجزیرہ کا کہنا ہے کہ دراصل ان کے کاروبار کا انداز امریکا میں ذرائع ابلاغ کی مارکیٹ کو درپیش اقتصادی مسائل کی وجہ سے مزید جاری نہیں رہ سکتا۔ الجزیرہ امریک...

الجزیرہ امریکا کی بندش کا اعلان کردیا گیا

مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر