... loading ...
پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جو جغرافیائی طور پر تمام اہم خدوخال رکھتے ہیں۔ دنیا کے بلند ترین پہاڑوں سے لے کر عظیم صحراؤں تک، ہرے بھرے کھیتوں سے لے کر بے آب و گیاہ میدانوں تک، گہرے سمندروں سے لے کر خوبصورت وادیوں تک، سب پاکستان میں موجود ہیں۔ 8 لاکھ مربع کلومیٹر سے بھی کم علاقے میں اتنی زیادہ جغرافیائی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان قدرتی آفات کی بھی زد میں رہتا ہے۔ ملک کی طویل ساحلی پٹی ہر چند سال بعد کسی نہ کسی طوفان کی زد میں آ جاتی ہے۔ پہاڑی علاقوں میں تودے بھی گرتے ہیں، زلزلے بھی آتے ہیں اور زیادہ بارش اور برف باری بھی سانحات کا سبب بنتی ہے۔ میدانی علاقوں میں گرمی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے بھی ہنگامی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے حالات کو پیدا ہونے سے تو کوئی روک نہیں سکتا، لیکن کیا حکومت کا کام محض اتنا ہے کہ وہ کسی قدرتی آفت کے بعد لاشیں اٹھائے اور ہلاک شدگان کے لیے امدادی رقوم کا اعلان کرے؟ ہر گز نہیں۔
جن میدانی علاقوں میں ہر چند سال بعد سیلاب آ جاتا ہے، وہاں دریاؤں کے پشتوں کو مضبوط کرنا انہی سرکاری اداروں کی ذمہ داری ہے۔ جو علاقے زلزلے کی زد میں رہتے ہیں وہاں زلزلہ محفوظ تعمیرات کو یقینی بنانا بھی حکومت ہی کی ذمہ داری ہے۔ جہاں بارش اور برف باری زیادہ ہوتی ہے ان علاقوں میں سڑکیں اور راستے کھلے رکھنا اور اس کے لیے مشینری اور افرادی قوت کی فراہمی و دستیابی بھی حکومت ہی کا کام ہے۔ کم از کم وہ اقدامات جو کسی قدرتی آفت کی صورت میں نقصان کی شدت کو کم سے کم کرسکیں، وہ تو ضرور اٹھانے چاہئیں۔ لیکن ہمارا طرز عمل کیا ہے؟ سارا زور امدادی کارروائیوں پر ہے، قبل از وقت اقدام اٹھانے کا تصور سرے سے موجود ہی نہیں۔
اکتوبر 2005ء میں آنے والے تباہ کن زلزلےکی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.8 تھی۔ اس کے باوجود یہ اموات کے لحاظ سے تاریخ کے بڑے زلزلوں میں شمار ہوتا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ پاکستان میں زلزلے سے محفوظ تعمیر کا نہ کوئی رواج ہے اور نہ کوئی انتظام۔ لیکن کم از کم ایک بار اتنا بڑا زلزلہ آنے کے بعد تو انتظامات ہو سکتے تھے۔ محفوظ تعمیرات کا قانون بنانا اور اس پر سختی سے عملدرآمد، یہ حکومت کی ذمہ داری تھی، جس سے پہلو تہی کی جا رہی ہے۔
بالاکوٹ جو دس سال قبل کے زلزلے میں تباہ ہو گیا تھا، کے موجودہ مقام کو خطرناک قرار دے کر اسے نئی جگہ پر بسانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا لیکن 10 سال گزرنے کے باوجود آج تک یہ منصوبہ عملی صورت میں نہ ڈھل سکا۔ اللہ کا شکر ہے کہ گزشتہ روز آنے والا زلزلہ بہت گہرائی میں تھا جس کی وجہ سے اتنے بڑے پیمانے پر تباہی نہیں پھیلی اگر اس زلزلے کی گہرائی 2005ء کی طرح محض 15 کلومیٹر ہوتی تو خاکم بدہن خیبر پختونخوا، پنجاب اور کشمیر کے کئی علاقے صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہوتے۔
اب یہ بات تو طے ہو چکی ہے کہ پاکستان زلزلے کی انتہائی متحرک پٹی میں واقع ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں ملک میں کئی بار مختلف نوعیت کا زلزلہ آ چکا ہے۔ بلوچستان سے لے کر کشمیر تک متعدد بار ہلاکت خیز زلزلے بھی آ چکے ہیں۔ اس لیے یہ زلزلہ ارباب اختیار کے لیے، بلکہ عوام کے لیے بھی، ایک تنبیہ ہے کہ وہ اپنے معاملات درست کرلیں۔ ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنائیں جو اب تک محض فائلوں میں موجود ہیں ورنہ اگلا زلزلہ دنیا کی تاریخ کے بڑے سانحات میں سے ایک کی صورت اختیار کرلے گا۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...