وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارت چابہار میں سرمایہ کاری پر تیار، لیکن اپنی شرائط پر

بدھ 21 اکتوبر 2015 بھارت چابہار میں سرمایہ کاری پر تیار، لیکن اپنی شرائط پر

chabahar

پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی قربتوں کو دیکھتے ہوئے بھارت پاکستان کے دیگر پڑوسی ممالک کے ساتھ پینگیں بڑھا رہا ہے۔ ایک طرف افغانستان میں سرمایہ کاری کے ذریعے وہاں پاکستان مخالف عناصر کو قوت بخش رہا ہے تو ایران میں بھی اپنے اثر و رسوخ میں اضافہ کررہا ہے۔ ہند-ایران تعلقات میں ایک نیا موڑ اب آنے والا ہے کیونکہ بھارت نے بندرگاہ چابہار میں دو لاکھ کروڑ روپے کی خطیر سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے لیکن ساتھ ہی بنیے والی فطرت سے بھی باز نہیں آیا۔ سرمایہ کاری کریں گے، لیکن مجوزہ گیس معاہدے میں نرخوں میں کمی کرنے پر۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی رواں ماہ مختلف وزارتوں کی تجاویز پر غور کریں گے، جس کے نتیجے میں بھارت ایران کے ساتھ حتمی معاہدہ کر سکتا ہے۔ وزیر ٹرانسپورٹ و جہاز رانی نتن گڑکری کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاری کا انحصار گیس کی قیمت پر ہوگا، جس کے لیے دونوں ملکوں میں مذاکرات جاری ہیں۔ ایران نے 2.95 امریکی ڈالرز فی ایم ایم بی ٹی یو کا نرخ دیا ہے جبکہ بھارت نرخ کم کروانا چاہتا ہے۔ “اگر ہمیں ایران سے گیس مناسب قیمت پر ملتی ہے تو پھر ہم چابہار کے معاملے پر لازماً عملدرآمد کریں گے۔” انہوں نے کہا۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ بھارت کو دیگر ملکوں سے بھی گیس تجاویز موصول ہوئی ہیں اور وہ تمام متبادل منصوبوں پرغورکرے گا۔ لیکن انہوں نے کسی ملک کا نام نہیں لیا۔

بھارت نے چابہار میں سڑکوں، ریلویز اور بندرگاہ میں سرمایہ کاری کے ساتھ گیس سے چلنے والے ایک یوریا پلانٹ کی بھی تجویز دی ہے۔ اس وقت چین میں کوئلے سے چلنے والے کسی بھی کارخانے میں تیار ہونے والا یوریا 10 ہزار روپے فی ٹن پڑتا ہے اور گرکڑی کہتے ہیں کہ “100 کروڑ روپے کے یوریا منصوبے کے لیے ہم تمام متبادل راستوں پر بھی غور کریں گے۔”

بھارت سالانہ 8 سے 9 ملین ٹن نائٹروجن کھاد برآمد کرتا ہے اور وہ چاہ رہا ہے کہ ایران ڈیڑھ ڈالر کے نرخ پر گیس فروخت کرے۔اگر بھارت کی یہ کوشش کامیاب ہوگئی تو نہ صرف ملک میں کھاد کی قیمت میں بہت زیادہ کمی آئے گی بلکہ حکومت کو جاری کردہ سبسڈی کی بھی بچت ہوگی، وہ بھی پورے 80 ہزار کروڑ روپے کی۔

ایک ایسے وقت میں جب امریکا اور دیگر مغربی ممالک ایران پر پابندیوں میں نرمی کررہے ہیں، بھارت بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونا چاہ رہا ہے۔ وہ چابہار میں 85 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کا پہلے سے وعدہ کرچکا ہے تاکہ پاکستان کی محتاجی کے بغیر افغانستان تک زمینی رسائی حاصل کرسکے۔

پاکستان نے چین کے اشتراک سے گوادر کی بندرگاہ تیار کی ہے تو اس کے بالکل قریب ایرانی بندرگاہ چابہار کو بھاری سرمایہ کاری کے ذریعے فعال کرکے بھارت علاقے میں اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے، مالی بھی اور سیاسی بھی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر