وجود

... loading ...

وجود

برطانیہ میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ

منگل 20 اکتوبر 2015 برطانیہ میں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ

british-muslims

”ہم نسل پرست ہیں اور ہمیں اس پر فخر ہے“۔ یہ وہ الفاظ تھے جو حرا کی سماعت سے ٹکرائے جب وہ ٹرین میں سفر کررہی تھی۔ مردوں کا ایک گروہ پہلے ہی کہہ چکا تھا تھا کہ “اسکارف کے نیچے بم تو نہیں چھپایا ہوا؟”۔ ساتھ ہی سور کھانے اور شراب انڈيلنے کی باتیں بھی کر چکے تھے لیکن ان باتوں سے زیادہ افسوسناک یہ کہ کسی مسافر نے چوں تک نہیں کی۔ نہ ہی کسی کو زحمت ہوئی کہ حرا سے ان کی خیریت دریافت کرتا، جنہوں نے بتایا کہ “جب مردوں نے آوازے کسنے شروع کیے تو میں نے کہا بھی کہ بس کرو، لیکن وہ نہیں مانے۔ انہوں نے میرے کپڑوں پر شراب پھینکی بھی۔ لوگ انہیں دیکھتے اور نظر انداز کرتے رہے لیکن کسی کو میری مدد میں کوئی آواز بلند کرنے کی توفیق بھی نہيں ہوئی۔”

حرا کے ساتھ پیش آنے والا یہ واقعہ ہرگز غیر معمولی نہیں ہے بلکہ برطانیہ میں ایک تحقیق میں پایا گیا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف بے ہودہ اور غیر مہذب گفتگو پر عوام کی جانب سے کوئی ردعمل ہی نہیں دکھایا جاتا۔

اسلامک ہیومن رائٹس کمیشن کی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ 2010ء سے 2014ء کے دوران ایسے مسلمان مخالف واقعات کو رپورٹ کرنے والوں کی تعداد 50 سے 82 فیصد تک جا پہنچی ہے۔

اس کے علاوہ میژر اینٹی-مسلم اٹیکس (ماما) نامی ادارے نے مسلمانوں کے خلاف زبانی و جسمانی تشدد کی دھمکیوں کے حامل واقعات پر رپورٹوں کا ایک سلسلہ جاری کیا ہے جس سے برطانیہ میں مسلمانوں کے لیے سنگین حالات کا اندازہ ہوتا ہے۔ چند مسلمان مرد اور عورتوں نے یہ تک کہا کہ انہوں نے داڑھیاں صاف کردیں، اسکارف پہننے چھوڑ دیے تاکہ ہدف کا نشانہ نہ بنیں لیکن سب سے مایوس کن پہلو عوام کا ردعمل ہے۔ زیادہ تر معاملات میں واقعے کے عینی شاہد کسی بھی قسم کی مدد حتیٰ کہ مسلمانوں کی دلجوئی بھی نہیں کرتے۔ “نہ ہی کوئی پولیس طلب کرتا ہے، نہ ہی کوئی ہمدردی کے دو بول بولتا ہے، لوگ اس طرح قریب سے گزر جاتے ہیں جیسے یہ معمول کی بات ہے۔” اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ مسلمان برادری بیگانگی اور تنہائی کا شکار ہو رہی ہے۔

ادارے کے پیش کردہ دیگر واقعات میں ایک اسماء نامی ایک خاتون کا ہے جنہوں نے مڈ وائف کی نوکری اس لیے چھوڑ دی تھی کیونکہ وہ جن مریضوں کی دیکھ بھال کرتی تھیں، وہی انہیں برا بھلا کہتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایک میٹرنٹی وارڈ میں رات کی شفٹ میں کام کررہی تھیں جب ایک مریضہ نے میرا حجاب دیکھا اور وہیں پر گالیاں بکنا شروع کردیں، وہ کہہ رہی تھی “میں نہیں چاہتی کہ میرا بچہ دنیا میں آئے اور تم جیسے دہشت گرد کا چہرہ دیکھے، نکل جائے میرے ملک سے، تم میرے وارڈ میں آئیں کیسے؟ دہشت گرد!”۔ اسماء نے بتایا کہ اس واقعے کے بعد انہوں نے ملازمت چھوڑ دی کیونکہ انہیں محسوس ہو رہا تھا کہ لوگ ان سے نفرت کرتے ہیں۔

مسلمان مخالف رویے کے ایک اور شکار مغل کا کہنا تھا کہ “میں یہ مطالبہ نہیں کرتا کہ کوئی ہیرو بن کر جھگڑے میں کود پڑے۔ بس اگر کوئی آدمی پولیس ہی کو بلا لے تو ہم جیسے لوگوں کو ڈھارس مل جائے گی اور اعتماد حاصل ہوگا۔”

ابھی چند روز قبل ہی ایک سیاہ فام عورت کی بدتمیزی کی وڈیو جاری ہوئی ہے جو اپنے ساتھ سوار مسلمان عورتوں کے خلاف مغلظات بکتی ہوئی دکھائی دے رہی تھی۔ اس نے دو خواتین کو “داعش کی طوائفیں” بھی کہا۔

مغل نے مزید کہا کہ جب سے مہاجرین کا بحران آیا ہے، انتہائی دائیں بازو کے حلقوں نے ایسی باتیں شروع کردیں ہیں، “مسلمان یورپ پر قبضے کے لیے مہاجر بن کر آ رہے ہیں،” “مسلمان ریاست پر قبضے کے لیے جھوٹ در جھوٹ کا سہارا لیں گے،” “مسلمان یہاں آئیں گے اور نسل افزائی کریں گے،” اس طرح کی باتیں بہت خطرناک ہیں۔ “وہ اور ہم” کا یہی رویہ مسلمانوں کے حوالے سے گفتگو کو مزید بدتر بنا رہا ہے۔

معاملہ صرف غیر ملکی تارکین وطن کا نہیں ہے بلکہ خود سفید فام نومسلم افراد کو بھی ایسے ہی رویے کا سامنا ہے۔ ایک برطانوی نو مسلم سارا کہتی ہیں کہ جب سے وہ مسلمان ہوئی ہیں، قہر آلود نظریں، دھمکیاں اور گالم گلوچ سننا ان کا معمول بن چکا ہے، “جب میں گزرتی ہوں تو لوگ گھورتے ہیں، پھر کسی طرف سے آواز آتی ہے “تمہاری گردن کیوں نہ اڑا دی جائے؟”۔

مسلمانوں نے نفرت اب برطانیہ میں معمول بن چکی ہے۔ گزشتہ سال انگلینڈ اور ویلز میں نفرت کی بنیاد پر جرائم میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے اور مغل کے خیال میں ان حالات کو بہتر بنانے کے لیے چند حل ضرور موجود ہیں۔ ایک بہتر تعلیم اور مسلمان برادری میں ایسے واقعات کو رپورٹ کرنے کے حوالے سے اعتماد بڑھانا، دوسرا حقیقی مثبت تصور اور عوام کے وسیع تر حلقوں کے لیے مسلمان برادری کی اچھی رول ماڈلنگ۔ انہوں نے اس سلسلے میں حال ہی میں مکمل ہونے والے گریٹ برٹش بیک آف مقابلے کا حوالہ دیا۔ برطانیہ کے اس مقبول ترین شو میں نادیہ حسین نامی مسلمان نے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے مقدمات اور ان کی پیروی پر بھی زور دیا تاکہ مسلمان برادری کے اعتماد میں اضافہ ہو۔


متعلقہ خبریں


کراچی میںبچھڑے کا گوشت دنبے، بکرے کے نام پر فروخت وجود - پیر 10 نومبر 2025

تھانہ غربی پولیس کی خفیہ اطلاع پر کارروائی ،منظم گروہ گرفتار،7 ذبح شدہ بچھڑے برآمد ملزمان مختلف مشہور ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کو سپلائی کر رہے تھے، ابتدائی تفتیش میں انکشاف تھانہ غربی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچھڑے کا گوشت “چھوٹے گوشت” یعنی دبنے بکرے کے نام پر فروخت کرنے وال...

کراچی میںبچھڑے کا گوشت دنبے، بکرے کے نام پر فروخت

سہیل آفریدی کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج وجود - پیر 10 نومبر 2025

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکیخلاف متنازع بیان دینے پر انکوائری میں سنگین الزامات بیانات ریاستی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے،این سی سی آئی اے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف متنازع بیان دینے پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔تفصیلات کے مطابق سہیل آ...

سہیل آفریدی کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

جنگ بندی کے باوجود غزہ میں اسرائیلی بمباری،متعدد فلسطینی شہید وجود - پیر 10 نومبر 2025

خان یونس ، رفاہ میں مکانات مسمار ،امدادی کارکن ملبے سے لاشیں نکالنے میں مصروف خوراک، پانی اور دواؤں کی کمی نے فلسطینیوں کی حالت مزید خراب کر دی،عرب میڈیا جنگ بندی کے باوجود جنوبی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں جن کے باعث خان یونس اور رفاہ میں مکانات مسمار اور شہدا کی ت...

جنگ بندی کے باوجود غزہ میں اسرائیلی بمباری،متعدد فلسطینی شہید

وفاقی کابینہ اجلاس ، 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری وجود - اتوار 09 نومبر 2025

پیپلز پارٹی کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا، بل 48 شقوں پر مشتمل ہے،کوئی جج ٹرانسفر ماننے سے انکار کرے گا وہ ریٹائر تصور کیا جائیگا، وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ کی کابینہ کو بریفنگ ، میڈیا سے گفتگو چیف جسٹس کی مدت تین سال مقرر، چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہوگی،فیلڈ مارشل اور دیگر اعلی...

وفاقی کابینہ اجلاس ، 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری

ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے سب نے مل کر کام کرنا ہے،وزیراعظم وجود - اتوار 09 نومبر 2025

ملک کے وسیع مفاد میں 27ویں آئینی ترمیم کیلئے سب نے مل کر کوشش کی، شہباز شریف قائد میاں نواز شریف اور صدر مملکت زرداری کو بھی اعتماد میں لیا،کابینہ اجلاس سے خطاب وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاق کے صوبوں کے ساتھ رشتے کی مضبوطی اور ملک کے وسیع مفاد میں 27ویں آئینی...

ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے سب نے مل کر کام کرنا ہے،وزیراعظم

علیمہ اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - اتوار 09 نومبر 2025

انسداد دہشتگردی عدالت نیعمران خان کی بہنوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں و دیگر کیخلاف 4 اکتوبر احتجاج کیس کی سماعت ہوئی انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے مسلسل عدم پیشی پر علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ان...

علیمہ اور عظمیٰ خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

فوج سرحدوں کی حفاظت کرے ،شہروں کی ہم کر لیں گے، آفاق احمد وجود - اتوار 09 نومبر 2025

پیپلز پارٹیہر تنقید کو لسانی رنگ دینے کی بجائے علیحدگی پسند سندھیوں کے خلاف کارروائی کرے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ ناانصافیوں کیخلاف آواز کو لسانی رنگ دینا پی پی کا کمال، وفاق کیلئے لمحہ فکریہ ہے، رہائش گاہ پر سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سے خطاب مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمی...

فوج سرحدوں کی حفاظت کرے ،شہروں کی ہم کر لیں گے، آفاق احمد

غزہ نسلی کشی، ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے وجود - اتوار 09 نومبر 2025

مذکورہ افراد نے انسانیت کے خلاف جرائم کیے ہیں اور غزہ میں نسل کشی کے مرتکب ہوئے ہیں اسرائیل نے جان بوجھ کرغزہ میں رہائشی علاقے کو تباہ کر کے کھنڈرات میں بدلا،ترکیہ کورٹ ترکیہ نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسلی کشی پر نیتن یاہو کے ورانٹ گرفتاری جاری کر دیے۔خبر ایجنسی کے مطابق ترکیہ ...

غزہ نسلی کشی، ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک وجود - هفته 08 نومبر 2025

پاکستان اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانا افغانستان کی ذمہ داری ہے،پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے، وزیراطلاعات افغان طالبان دوحا امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل...

استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت وجود - هفته 08 نومبر 2025

اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے،بلاول بھٹوکی میڈیا سے گفتگو آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے،جس ...

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم وجود - هفته 08 نومبر 2025

اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے ، امیر جماعت اسلامی جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا،مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ستائیسویں ترمیم پر اپوزیشن حکومت سے کس...

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار وجود - هفته 08 نومبر 2025

صاحبزادہ حامد رضا پشاور سے فیصل آباد کی طرف سفر کر رہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی مقدمہ میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی،قائم مقام چیئرمین کی تصدیق سنی اتحاد کونسل کے چیٔرمین صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی ...

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار

مضامین
امریکی انتخابی ہیٹ ٹرک ۔۔جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا وجود منگل 11 نومبر 2025
امریکی انتخابی ہیٹ ٹرک ۔۔جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا

ریاست جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق وجود منگل 11 نومبر 2025
ریاست جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق

ساری اُمیدیں ختم ہو چکی ہیں! وجود منگل 11 نومبر 2025
ساری اُمیدیں ختم ہو چکی ہیں!

پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ وجود پیر 10 نومبر 2025
پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ

آر ایس ایس پر پابندی کتنی ضروری ؟ وجود پیر 10 نومبر 2025
آر ایس ایس پر پابندی کتنی ضروری ؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر