وجود

... loading ...

وجود
وجود

جرائم کی ملکہ

اتوار 18 اکتوبر 2015 جرائم کی ملکہ

agatha-christie

سپنس سے متعلقہ تحریں مجھے اپنے سحر سے نکلنے نہیں دیتیں۔ خاص کر مرڈر مسٹری کی دلدادہ ہوں۔مطالعہ کا شوق ورثے میں ملا ۔ دس سال کی عمر میں میری ایگتھا کرسٹی کی تحریروں سے اس کے ناول ’’مرڈر از ایزی‘‘ کے ذریعے سے شناسائی ہوئی۔یہ جادوئی اثر تحریروں کی خالق ناول نگارہ سے میری اولین مگر انتہائی دلچسپ ملاقات تھی ۔ بس اُسی وقت سے میں، ایگتھا کرسٹی کی تحریروں میں بسے پُر اسرار اور طلسمی لمحوں کے سحر میں مبتلا چلی آ رہی ہوں۔

اس خوبصورت اور بے بدل ناول کے کردار ’’ لیوک فٹز ولیم ‘‘ مرڈر مسٹری حل کرتے کرتے میرے دوست بن گئے۔ مرڈر از ایزی میں ’’ مس پنکرٹون ‘‘ جو کہ لیوک کو اپنی آنٹ ملڈرڈ جیسی لگتی تھی مجھے اپنی نانی اماں کی ایک دوست جیسی لگی۔مس پنکرٹون کی بلی کانام ’’ Wonky pooh ‘‘ میرے لئے خاصی دلچسپی کا باعث تھا۔لارڈ وائٹ فیلڈ اور برگٹ کے کرداروں نے مجھ پر آج تک جادو کیا ہوا ہے۔اس وقت سے لے کر اب تک میں اس کے تمام ناول پڑھ چُکی ہوں۔اب بھی اس کی تحریروں کی عادی ہوں۔مجھے پتا بھی نہیں چلا کہ اس قلمکارہ نے کب مجھے اپنا شکار یا گرویدہ بنا لیا ہے۔

بوکاشیو(Bocaccio ) کی کتاب Novallastoria کو تحریری طور پر پہلا ناول تسلیم کیا جاتا ہے۔ناول لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی نئی چیز کے ہیں۔ سولہویں صدی سے ناول کی طرز پر کہانی لکھنے کا آغاز ہوا۔جو اٹھارویں صدی میں باقاعدہ طور پر انگریزی ادب کا حصہ بنی۔برانٹے بکسلے کو انگزیزی ادب کا پہلا ناول نگار کہا جاتا ہے۔انگریزی کے اس پہلے ناول نگار نے اپنے ادب کو کئی زندہ جاوید ناول دیئے۔لیکن ’’کرائم کوئین‘‘ کے الفاظ سامنے آتے ہی Agtha Chirste کا نام یادداشت کے اُفق پرسنہرے حروف کے ساتھ اُبھرنا شروع ہو جاتا ہے۔ایگتھا کرسٹی کے جاسوسی ناول ان کی ایک ایسی اچھوتی کاوش ہے جس میں ابھی تک کوئی ان کا ثانی سامنے نہیں آیا۔ایک عورت ہونے کے ناطے زندگی میں کرسٹی نے جس طرح اپنے آپ کو دوسروں سے بلند،منفرد اور ممتاز کیا۔وہ تمام خواتین کے لئے فخر کا باعث ہے۔’’کوئین آف کرائم ‘‘ کا خطاب نہ صرف ان کی پہچان بنا بلکہ ہمیشہ کے لئے ان ہی کے لئے مخصوص ہو کر رہ گیا۔

ایگتھاکرسٹی پندرہ ستمبر1890 کو Torquay. Devon England میں پیدا ہوئیں ۔ ان کا تعلق ایک متمول گھرانے سے تھا۔پہلی جنگِ عظیم کے دوران انہوں نے ایک ہسپتال میں کام کیا۔کرسٹی نے بہت کم عمری میں کرائم اسٹوریاں لکھنا شروع کر دی تھیں۔ ابتدا (20 سال کی عمر تک)میں انہیں اپنا منفرد تحریری کام شائع کروانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری نوجوان دوشیزاؤں کی طرح کرسٹی کے لئے بھی یہ ناکامیاں ایک ایسا سنگِ میل تھیں جس کے بعد ایک سنہرامستقبل ہاتھ باندھے باندیوں کی طرح اُس کا منتظرتھا۔

1920 ء میں برطانیا کے ایک پریس The Bodley نے ان کا پہلا ناول’’The Mysterious Affairs at style شائع کیا۔یہی وہ ناول تھا جس کے ذریعے ایگتھا نے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے کردار ’’Poirt ‘‘کو تخلیق کیا۔یہ کردار جاسوسی کی دنیا کے دوسرے معروف کردار شرلک ہومز کا ہمسر ہے۔ اس کے علاوہ کرسٹی کے تخلیق کردہ ایک اور کردار Fluffy Miss Marple نے بھی کافی شہرت حاصل کی۔یہ ایگتھا کے لافانی کیریئر کا آغاز تھا۔گینز بُک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق اس ناول کی چار بلین کاپیاں فروخت ہوئیں۔ان کی اسٹیٹ دعویٰ کرتی ہے کہ بائبل اور ویلیئم شیکسپیئر کے بعد اس خاتوں مصنفہ کا رینک تیسرے نمبر پر ہے۔ جس کے ناول دنیا میں سب سے زیادہ تعداد میں شائع ہوئے ہیں۔ان کے ستر سے زائد جاسوسی ناول دنیا کی ایک سو تین زبانوں میں ترجمہ ہوئے ۔’’And then there were none‘‘سب سے زیادہ فروخت ہونے والا ناول ہے جس نے اس وقت سو ملین سے زیادہ آمدن کا ریکارڈ قائم کیا۔ اور اب تک بیسٹ سیلنگ مسٹری ناول کا درجہ قائم رکھے ہوئے ہے۔

بائبل اور ویلیئم شیکسپیئر کی کتابوں کے بعد کے بعد خاتون مصنفہ ایگتھا کرسٹی کے ناول دنیا میں سب سے زیادہ تعداد میں شائع ہوئے ہیں۔

ایگتھا کرسٹی کی ناول نگاری کے شعبے میں لافانی خدمات کے اعتراف میں ملکہ الزبتھ دوئم نے بکنگھم پیلس میں ’’Dame ‘‘ منایا۔ایگتھا کا اسٹیج ڈرامہ ’’دی ماؤس ٹریپ ‘‘ 25 نومبر1952 ء سے ایمبیسڈر تھیٹر لندن میں ابھی تک لگا ہوا ہے اور یہ کھیل رواں سال تک پچیس ہزار سے زائد پرفارمنسز دے چُکا ہے۔یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔1955 ء میں کرسٹی کومسٹری آف امریکا، دی گرینڈ ماسٹر ایوارڈ اور اسی

سال اُس نے ایڈگا ایوارڈ(این ڈبلیو اے)اپنے پلے’’Witness for the Prosecution‘‘ کے لئے حاصل کیا۔ان کے ناول ،کہانیاں ، ڈرامے اور افسانے بڑے پیمانے پر فلمائے گئے، اس کے علاوہ ٹی وی، ریڈیو، ویڈیو کیسٹ اور Comics میں بھی ایگتھا کے کردار اور کہانیوں کو استعمال کیا گیا۔

اس باکمال مصنفہ کو جرائم کی نفسیات پر ناقابلِ یقین عبور حاصل تھا۔کردار نگاری کسی بھی اعلیٰ فن پارے میں بنیادی اہمیت کی حامل ہوتی ہے جو قلم کار اپنے کرداروں کے ساتھ انصاف نہ کر پائے اس کی تخلیق اپاہج رہ جاتی ہے۔وہ اپنے ناولوں میں تمام کرداروں کو اس مربوط انداز میں Paint کرتی ہیں کہ ناول میں کردار مضبوط اور فٹ بیٹھتے ہیں بلکہ ان کے دروبست سے کہانی کی روانی اور پُراسراریت قاری کو اکتاہٹ سے دور بلکہ بہت ہی دور لے جاتا ہے۔یہ درست ہے کہ ہر کردار اپنی جگہ نگینے کی مانند فٹ ہے۔ انہیں الفاظ برتنے کا سلیقہ آتا تھا۔ ان کے جملے برجستگی سے بھر پور ہوتے تھے۔انہوں نے عام سی مرڈرا سٹوریوں میں ایسے نکتے نکالے کہ قاری تحیر میں ڈوب گیا اور تحریر لازوال بن گئی۔

ایگتھا نے کچھ نظمیں بھی لکھی ہیں۔جو ان کے قلمی نام ’’ میری ویسٹ میکوٹ ‘‘ کے نام سے منسوب ہیں۔اسی طرح انہوں نے چھ رومانوی ناول بھی لکھے جو ان کے قلمی نام سے شائع ہوئے۔ایگتھا ایک بھر پور زندگی گزارنے کی قائل تھیں۔ انہوں نے اپنے آر کیالوجسٹ شوہر Sir Max Mallowan کے کام میں بھی بھر پور معاونت کی۔وہ 12 جنوری 1976 ء کو اپنی تصانیف کا جادوئی اثاثہ چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہو گئیں ۔کرائم کی دنیا کی یہ ملکہ اپنی فسوں بھری کہانیوں کی جادوگری کے باعث ہمیشہ کے لئے مجھ سمیت اپنے لاکھوں قارئین کے دلوں کی ملکہ بھی بن گئی ہے۔

اگر آپ بھی ایگتھا کے Homicidal قاتل سے ملنا چاہتے ہیں تو ایگتھا کی کتابوں کا مطالعہ شروع کر دیں یقین کریں کہ آپ بھی جرائم کی اس ملکہ کے فسوں کا شکار ہو جائیں گے۔اس کرائم کوئین کے بارے میں خوشگوار سوچوں کے درمیان مجھے نوبل انعال یاقتہ چینی ادیب ’’ کاؤ شنگ چیانگ ‘‘ کے نوبل خطبے کی یہ بات اکثر یاد آتی ہے کہ

’’ثقافتی انقلاب کی چیرہ دستیوں سے بھی ادب کی موت واقع نہیں ہوئی اور نہ ہی ادیب کا نام و نشان مٹا۔کتاب کے طاقوں پرہر ادیب کے لئے جگہ محفوظ ہے۔اور جب تک قاری موجود ہیں، اس میں زندگی موجود رہے گی، وہ زندہ رہے گا۔ کسی ادیب کے لئے اس سے بڑا انعام کیا ہو سکتا ہے کہ وہ انسانیت کے وسیع ذخیرہ ادب میں ایک کتاب چھوڑ جائے جسے مستقبل میں پڑھا جاتا رہے۔‘‘

ایگتھا نے تو کتابوں کا ایک ذخیرہ چھوڑا ہے۔جو اُسے لازوال اور لافانی کر گیا ہے۔


متعلقہ خبریں


پنجاب کے جنگلات کی تباہی نیلوفر کھر - پیر 02 نومبر 2015

کچھ سال قبل محکمہ جنگلات کے ایک دفترمیں کباڑ (Un Serviceable articls ) کونیلام کیا گیا۔ تو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی پورٹریٹ اور بوسیدہ قومی پرچم کو بھی ایک ایک روپے کے عوض فروخت کر دیا گیا تھا۔اخبارات میں خبر کی اشاعت پر ڈویژنل فارسٹ آفیسر نے بڑے غرور کے ساتھ کہا...

پنجاب کے جنگلات کی تباہی

فطرت کے سفیروں کا قتلِ عام نیلوفر کھر - هفته 10 اکتوبر 2015

موسمی پھل اور سوغات کے تحائف ایک دوسرے کو بھجوانا ایک قدیم روایت ہے۔ ماضی قریب میں بابائے جمہوریت نوابزادہ نصر اﷲ خان اپنے ذاتی باغات سے آموں کی پیٹیاں تحائف کی صورت میں سیاستدانوں اور صحافیوں کا بھجوایا کرتے تھے۔ ا س قسم کی مختلف روایات آج بھی جاری ہیں۔ بیورکریسی کے اعلیٰ افسران...

فطرت کے سفیروں کا قتلِ عام

لوک ادب نیلوفر کھر - پیر 21 ستمبر 2015

قصے کہانیاں، ماضی کے واقعات بیان کرنا انسانی فطرت کا حصہ رہا ہے۔آج سے ہزاروں سال پہلے جب انسان گھنے جنگلوں اورغاروں میں رہتا تھا تو اس وقت بھی وہ کہانیوں اور قصوں کا دلدادہ تھا۔اس دور میں انسان کی تفریح کا واحد ذریعہ کہانیاں ہی تھیں۔انسان کا داستان گوئی سے تعلق ہمیشہ سے ہی رہا ہ...

لوک ادب

لیڈی گارنیٹ کا آسیب نیلوفر کھر - جمعه 11 ستمبر 2015

آسیب ایک خوبصورت لفظ ، بھیانک اثر کے ساتھ اپنے اندر پر اسراریت کا انبا ر سمیٹے ہوئے ہمارے ذہن پر اثر اندازہوتا ہے۔کبھی آسیب خوابوں میں آکر ہمیں پریشان کرتے ہیں۔ اورکبھی کبھی حقیقت کو بھیانک بنا دیتے ہیں۔ یکسانیت موت سے مماثلت رکھتی ہے۔ اور مجھے اس سے نفرت ہے۔اسی لئے ہر جگہ تبد...

لیڈی گارنیٹ کا آسیب

ایک بوند زہر نیلوفر کھر - هفته 05 ستمبر 2015

ایک ننھا سا قطرۂ زہر رگوں میں پھیل کر روح کو جسم سے باہر دھکیلنے کے لئے کافی ہوتا ہے۔زہر صدیوں سے قتل کے لئے استعمال ہونے والا سب سے خطرناک ، زور آور ، اور قابلِ اعتبار ہتھیار ہے۔ گو زہر کتنا ہی جان لیوا کیوں نہ ہو میرا ماننا ہے کہ زہر سے بھی خطرناک زہریلی سوچ ہوتی ہے۔زہر کا ہتھی...

ایک بوند زہر

مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر