وجود

... loading ...

وجود

60ء کی دہائی میں واپسی، شیو سینا کی پرتشدد روایات

جمعرات 15 اکتوبر 2015 60ء کی دہائی میں واپسی، شیو سینا کی پرتشدد روایات

Shiv-Sena-Rally

سوموار کی شام پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی کتاب ” Neither a Hawk Nor a Dove” کی تقریب رونمائی شیو سینا کی دھمکیوں کے باوجود کسی بڑے مسئلے کے بغیر ہوگئی۔ جہاں تقریب ہو رہی تھی، اس کے باہر ممبئی پولیس کے اہلکار مسلح اور چوکس کھڑے تھے۔ صرف چند گھنٹے قبل ہی شیو سینا کے غنڈوں کے ہاتھوں تقریب کے منتظم سدھیندر کلکرنی پر سیاہ رنگ پھینکا گیا تھا۔ مقصد انہیں ڈرانا اور دھمکانا تھا تاکہ “باز آ جائیں”۔

شیو سینا کی دھمکیوں کو ہمیشہ سنجیدہ لیا جاتا ہے۔ ابھی پچھلے ہفتے ہی پاکستانی غزل گائیک غلام علی کی ممبئی اور پونے میں طے شدہ محافلِ موسیقی منسوخ ہوئی تھیں، جن کے انعقاد پر شیو سینا نے دھمکیاں دی تھیں۔ پاکستان کے ساتھ ثقافتی تعلقات کی ہمیشہ مخالفت کرنے والی شیو سینا نے 1991ء اور 1999ء میں بمبئی اور دہلی کے اسٹیڈیمز میں پچوں کو نقصان پہنچایا تھا اور یوں پاک-بھارت ٹیسٹ مقابلے منسوخ کروائے۔ پانچ سال بعد انہوں نے معروف اداکار شاہ رخ خان کی فلم کی نمائش کرنے والے سینما گھروں پر حملے کیے کیونکہ انہوں نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شمولیت کی حمایت کی تھی۔

البتہ سیاست کے میدان میں برقرار رہنے کے لیے شیو سینا کے اہداف میں پاکستان صرف ایک ہدف ہے۔ شیو سینا کی جانب سے تشدد کے استعمال کی تاریخ بہت پرانی ہے، اتنی ہی جتنی کہ خود یہ تنظیم ہے بلکہ اس کے سیاسی جماعت بننے سے پہلے بھی۔

شیو سینا 1966ء میں اس واقعے کے تین سال بعد قائم ہوئی تھی جب مراٹھی زبان کے ہفتہ وار جریدے مارمک کے کارٹونسٹ اور مدیر بال ٹھاکرے نے ان تمام غیر مہاراشٹری افراد کی فہرست جاری کی تھی جو بمبئی میں بڑے بڑے اداروں کے مالک ہیں۔ اپنے ہفتہ وار کالم کو ٹھاکرے نے “پڑھو اور اٹھو” کا نام دیا تھا، جس میں “غیر” افراد کے خلاف عوامی جذبات کو بھڑکایا جاتا تھاکہ کس طرح “دوسری” قوم کے افراد مراٹھی بولنے والوں کو نوکریوں اور مواقع سے محروم کررہے ہیں۔

پہلا ہدف، مدراسی

یوں “فرزندانِ زمین ” کا پہلا ہدف جنوبی ہندوستان کے باشندے بنے، جنہیں بال ٹھاکرے حقارت سے مدراسی کہتے تھے۔ 30 اکتوبر 1966ء کو ٹھاکرے نے شیوا جی پارک میں اپنی پہلی ریلی میں ایک دھواں دار خطاب کیا جس کے بعد شیو سینا کے کارکن ان ریستورانوں پر پل پڑے، جو جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے افراد کے تھے۔ یہی حملے پھر شیو سینا کا طرۂ امتیاز بنے۔

وائی بھو پرندارے کی کتاب “سینا کہانی” کے مطابق بسا اوقات شیو سینک مختلف دفاتر میں داخل ہو جاتے، بڑے افسران کا گھیراؤ کرنے کے بعد ‘لنگی والوں’ اور ‘بھیاؤں’ کو زدوکوب کرتے، جو ان کی ملازمتیں “چھین” چکے تھے، وہ جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والوں کے ریستورانوں پر حملے کرتے اور اپنی پوری کوشش کرتے ہیں کہ ‘غیر منصفانہ، استحصالی اور امتیازی’ نظامِ حکومت سے اپنا خراج وصول کریں۔

2000ء کی دہائی میں بہاری شیو سینا کا نیا ہدف بنے اور ساتھ ہی الگ ہو جانے والا گروہ مہاراشٹر نونیرمن سینا بھی۔ دونوں جماعتوں کے کارندے بہار سے تعلق رکھنے والے ممبئی باسیوں کو عادتاً تشدد کا نشانا بناتے، خاص طور پر رکشہ اور ٹیکسی ڈرائیوروں اور طلباء کو۔

مسلمانوں کی مخالفت

1966ء میں شیو سینا کے قیام کی سب سے بڑی وجہ ممبئی کی گوناگوں معیشت میں مہاراشٹریوں کے مفادات کا تحفظ تھا۔ زیادہ وقت نہیں لگا کہ مسلمان مخالف ہندوتوا نظریہ شیو سینا کی گھٹی میں پڑ گیا۔

1967ء میں درگاڑی قلعہ میں واقع ایک جگہ پر ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تنازع کھڑا ہوگیا۔ مسلمان اسی کے قریب نماز ادا کرتے تھے اور بال ٹھاکرے نے اعلان کیا کہ وہ 8 ستمبر کو اس مقام پر زعفرانی پرچم بلند کریں گے اور اس کے اندر جاکر مذہبی تقریب منعقد کریں گے۔ پولیس نے علاقے میں اجتماع پر پابندی لگا دی لیکن شیو سیناکے کارکن باز نہ آئے۔ وہ پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس مقام پر جمع ہوئے اور عبادت کی۔

پھر 1970ء میں شیو سینا نے ممبئی کے نواح میں بھونڈی کے مسلم اکثریتی علاقے میں فسادات کی ٹھانی۔ اس علاقے میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان تناؤ کی کیفیت پہلے ہی شدید تھی کیونکہ شیو سینا نے شیوا جی جیانتی کا جلوس مسلمانوں کی آبادی سے گزارنے کا فیصلہ کیا تھا۔ نتیجہ، زبردست ہندو مسلم فسادات کی صورت میں نکلا اور 250 سے زیادہ افراد مارے گئے۔

لیکن شیو سینا کو سب سے زیادہ شہرت 1992ء میں ممبئی کے ہندو مسلم فسادات سے ملی، جس کے بعد وہ اہم ترین قوت تھی۔ خونریزی کی تحقیقات کرنے والے سری کرشن کمیشن نے شیو سینا کو مسلمانوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کا ذمہ دار قرار دیا۔ جس نے ہنگاموں میں مرنے والے 900 افراد میں سے زیادہ تر کو قتل کیا تھا۔

سرحدی تنازع، کشمیر کے علاوہ بھی

1992ء کے ہنگاموں سے کہیں پہلے فروری 1969ء میں مہاراشٹر-کرناٹک سرحد کے تنازع پر شیو سینا نے ممبئی کو یرغمال بنا لیا تھا۔ نائب وزیراعظم مرار جی ڈیسائی شہر کا دورہ کرنے پہنچے تو شیو سینا کے کارکنوں نے ان کا راستہ روکنے کا ارادہ کیا۔ ہزاروں سینک ڈیسائی کے راستے میں آ گئے اور سخت پولیس سیکورٹی کے باوجود چند گاڑی کے سامنے آنے میں کامیاب ہوگئے۔ گاڑی تیزی سے نکلی اور چند سینکوں کو زخمی کرتی ہوئی چلی گئی۔ بس پھر کیا تھا؟ وہی ہوا جو ایسی تنظیمیں کرتی ہیں۔ گاڑی کے شیشے توڑ دیے گئے اور شہر میں ہنگاموں کا آغاز ہوگیا۔ گھیراؤ، پتھراؤ، بسوں، دکانوں اور ریستورانوں کو آگ لگانا اور پھر پولیس کی فائرنگ سے 59 افراد کی ہلاکت۔ بال ٹھاکرے کی گرفتاری سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ جب تک انہوں نے جیل سے پرامن رہنے کی اپیل نہیں کی تب تک شدت میں کمی نہیں آئی۔

shiv-sena-tactics

کمیونسٹ اور دلت

1960ء کی دہائی میں مہاراشٹر کی سیاست میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کا اثر و رسوخ بہت زیادہ تھا اور یہی وجہ ہے کہ اپنے ابتدائی سالوں میں ہی سی پی آئی شیو سینا کا ایک اور پسندیدہ ہدف بن گئی۔ ایک مرتبہ شیو سینک بڑی تعداد میں سرخ جھنڈے لے کر ترقی پسند مصنف اچاریہ اترے کے جلسے میں پہنچ گئے۔ جیسے ہی اترے نے بولنا شروع کیا، انہوں نے چپلیں اتار کر انہیں مارنا شروع کردیں۔ پرندارے کی کتاب کے مطابق اترے کو قریبی ہسپتال میں پناہ لینی پڑی کیونکہ سینکوں نے ان کی گاڑی تباہ کر ڈالی تھی۔

1970ء میں سینا کے کمیونسٹ مخالف احساسات نئی بلندیوں تک پہنچے جب سی پی آئی کے رہنما کرشن ڈیسائی کو قتل کیا گیا۔ ابتداء میں سات سینک گرفتار ہوئے اور آخر میں 16 کو مجرم ٹھہرایا گیا۔ اس قتل میں ملوث افراد کو مبینہ طور پر خود بال ٹھاکرے نے شاباشی دی تھی، لیکن اس معاملے میں انہیں کبھی گرفتار نہیں کیا گیا۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی وجود بدھ 30 اپریل 2025
بھارت کی بین الاقوامی میڈیا میں سبکی

مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں وجود بدھ 30 اپریل 2025
مسئلہ بلوچستان پر سردار نواب بخش باروزئی کی فکر انگیز باتیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر