... loading ...
سوموار کی شام پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی کتاب ” Neither a Hawk Nor a Dove” کی تقریب رونمائی شیو سینا کی دھمکیوں کے باوجود کسی بڑے مسئلے کے بغیر ہوگئی۔ جہاں تقریب ہو رہی تھی، اس کے باہر ممبئی پولیس کے اہلکار مسلح اور چوکس کھڑے تھے۔ صرف چند گھنٹے قبل ہی شیو سینا کے غنڈوں کے ہاتھوں تقریب کے منتظم سدھیندر کلکرنی پر سیاہ رنگ پھینکا گیا تھا۔ مقصد انہیں ڈرانا اور دھمکانا تھا تاکہ “باز آ جائیں”۔
شیو سینا کی دھمکیوں کو ہمیشہ سنجیدہ لیا جاتا ہے۔ ابھی پچھلے ہفتے ہی پاکستانی غزل گائیک غلام علی کی ممبئی اور پونے میں طے شدہ محافلِ موسیقی منسوخ ہوئی تھیں، جن کے انعقاد پر شیو سینا نے دھمکیاں دی تھیں۔ پاکستان کے ساتھ ثقافتی تعلقات کی ہمیشہ مخالفت کرنے والی شیو سینا نے 1991ء اور 1999ء میں بمبئی اور دہلی کے اسٹیڈیمز میں پچوں کو نقصان پہنچایا تھا اور یوں پاک-بھارت ٹیسٹ مقابلے منسوخ کروائے۔ پانچ سال بعد انہوں نے معروف اداکار شاہ رخ خان کی فلم کی نمائش کرنے والے سینما گھروں پر حملے کیے کیونکہ انہوں نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شمولیت کی حمایت کی تھی۔
البتہ سیاست کے میدان میں برقرار رہنے کے لیے شیو سینا کے اہداف میں پاکستان صرف ایک ہدف ہے۔ شیو سینا کی جانب سے تشدد کے استعمال کی تاریخ بہت پرانی ہے، اتنی ہی جتنی کہ خود یہ تنظیم ہے بلکہ اس کے سیاسی جماعت بننے سے پہلے بھی۔
شیو سینا 1966ء میں اس واقعے کے تین سال بعد قائم ہوئی تھی جب مراٹھی زبان کے ہفتہ وار جریدے مارمک کے کارٹونسٹ اور مدیر بال ٹھاکرے نے ان تمام غیر مہاراشٹری افراد کی فہرست جاری کی تھی جو بمبئی میں بڑے بڑے اداروں کے مالک ہیں۔ اپنے ہفتہ وار کالم کو ٹھاکرے نے “پڑھو اور اٹھو” کا نام دیا تھا، جس میں “غیر” افراد کے خلاف عوامی جذبات کو بھڑکایا جاتا تھاکہ کس طرح “دوسری” قوم کے افراد مراٹھی بولنے والوں کو نوکریوں اور مواقع سے محروم کررہے ہیں۔
یوں “فرزندانِ زمین ” کا پہلا ہدف جنوبی ہندوستان کے باشندے بنے، جنہیں بال ٹھاکرے حقارت سے مدراسی کہتے تھے۔ 30 اکتوبر 1966ء کو ٹھاکرے نے شیوا جی پارک میں اپنی پہلی ریلی میں ایک دھواں دار خطاب کیا جس کے بعد شیو سینا کے کارکن ان ریستورانوں پر پل پڑے، جو جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے افراد کے تھے۔ یہی حملے پھر شیو سینا کا طرۂ امتیاز بنے۔
وائی بھو پرندارے کی کتاب “سینا کہانی” کے مطابق بسا اوقات شیو سینک مختلف دفاتر میں داخل ہو جاتے، بڑے افسران کا گھیراؤ کرنے کے بعد ‘لنگی والوں’ اور ‘بھیاؤں’ کو زدوکوب کرتے، جو ان کی ملازمتیں “چھین” چکے تھے، وہ جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والوں کے ریستورانوں پر حملے کرتے اور اپنی پوری کوشش کرتے ہیں کہ ‘غیر منصفانہ، استحصالی اور امتیازی’ نظامِ حکومت سے اپنا خراج وصول کریں۔
2000ء کی دہائی میں بہاری شیو سینا کا نیا ہدف بنے اور ساتھ ہی الگ ہو جانے والا گروہ مہاراشٹر نونیرمن سینا بھی۔ دونوں جماعتوں کے کارندے بہار سے تعلق رکھنے والے ممبئی باسیوں کو عادتاً تشدد کا نشانا بناتے، خاص طور پر رکشہ اور ٹیکسی ڈرائیوروں اور طلباء کو۔
1966ء میں شیو سینا کے قیام کی سب سے بڑی وجہ ممبئی کی گوناگوں معیشت میں مہاراشٹریوں کے مفادات کا تحفظ تھا۔ زیادہ وقت نہیں لگا کہ مسلمان مخالف ہندوتوا نظریہ شیو سینا کی گھٹی میں پڑ گیا۔
1967ء میں درگاڑی قلعہ میں واقع ایک جگہ پر ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تنازع کھڑا ہوگیا۔ مسلمان اسی کے قریب نماز ادا کرتے تھے اور بال ٹھاکرے نے اعلان کیا کہ وہ 8 ستمبر کو اس مقام پر زعفرانی پرچم بلند کریں گے اور اس کے اندر جاکر مذہبی تقریب منعقد کریں گے۔ پولیس نے علاقے میں اجتماع پر پابندی لگا دی لیکن شیو سیناکے کارکن باز نہ آئے۔ وہ پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس مقام پر جمع ہوئے اور عبادت کی۔
پھر 1970ء میں شیو سینا نے ممبئی کے نواح میں بھونڈی کے مسلم اکثریتی علاقے میں فسادات کی ٹھانی۔ اس علاقے میں مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان تناؤ کی کیفیت پہلے ہی شدید تھی کیونکہ شیو سینا نے شیوا جی جیانتی کا جلوس مسلمانوں کی آبادی سے گزارنے کا فیصلہ کیا تھا۔ نتیجہ، زبردست ہندو مسلم فسادات کی صورت میں نکلا اور 250 سے زیادہ افراد مارے گئے۔
لیکن شیو سینا کو سب سے زیادہ شہرت 1992ء میں ممبئی کے ہندو مسلم فسادات سے ملی، جس کے بعد وہ اہم ترین قوت تھی۔ خونریزی کی تحقیقات کرنے والے سری کرشن کمیشن نے شیو سینا کو مسلمانوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کا ذمہ دار قرار دیا۔ جس نے ہنگاموں میں مرنے والے 900 افراد میں سے زیادہ تر کو قتل کیا تھا۔
1992ء کے ہنگاموں سے کہیں پہلے فروری 1969ء میں مہاراشٹر-کرناٹک سرحد کے تنازع پر شیو سینا نے ممبئی کو یرغمال بنا لیا تھا۔ نائب وزیراعظم مرار جی ڈیسائی شہر کا دورہ کرنے پہنچے تو شیو سینا کے کارکنوں نے ان کا راستہ روکنے کا ارادہ کیا۔ ہزاروں سینک ڈیسائی کے راستے میں آ گئے اور سخت پولیس سیکورٹی کے باوجود چند گاڑی کے سامنے آنے میں کامیاب ہوگئے۔ گاڑی تیزی سے نکلی اور چند سینکوں کو زخمی کرتی ہوئی چلی گئی۔ بس پھر کیا تھا؟ وہی ہوا جو ایسی تنظیمیں کرتی ہیں۔ گاڑی کے شیشے توڑ دیے گئے اور شہر میں ہنگاموں کا آغاز ہوگیا۔ گھیراؤ، پتھراؤ، بسوں، دکانوں اور ریستورانوں کو آگ لگانا اور پھر پولیس کی فائرنگ سے 59 افراد کی ہلاکت۔ بال ٹھاکرے کی گرفتاری سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ جب تک انہوں نے جیل سے پرامن رہنے کی اپیل نہیں کی تب تک شدت میں کمی نہیں آئی۔
1960ء کی دہائی میں مہاراشٹر کی سیاست میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کا اثر و رسوخ بہت زیادہ تھا اور یہی وجہ ہے کہ اپنے ابتدائی سالوں میں ہی سی پی آئی شیو سینا کا ایک اور پسندیدہ ہدف بن گئی۔ ایک مرتبہ شیو سینک بڑی تعداد میں سرخ جھنڈے لے کر ترقی پسند مصنف اچاریہ اترے کے جلسے میں پہنچ گئے۔ جیسے ہی اترے نے بولنا شروع کیا، انہوں نے چپلیں اتار کر انہیں مارنا شروع کردیں۔ پرندارے کی کتاب کے مطابق اترے کو قریبی ہسپتال میں پناہ لینی پڑی کیونکہ سینکوں نے ان کی گاڑی تباہ کر ڈالی تھی۔
1970ء میں سینا کے کمیونسٹ مخالف احساسات نئی بلندیوں تک پہنچے جب سی پی آئی کے رہنما کرشن ڈیسائی کو قتل کیا گیا۔ ابتداء میں سات سینک گرفتار ہوئے اور آخر میں 16 کو مجرم ٹھہرایا گیا۔ اس قتل میں ملوث افراد کو مبینہ طور پر خود بال ٹھاکرے نے شاباشی دی تھی، لیکن اس معاملے میں انہیں کبھی گرفتار نہیں کیا گیا۔
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...
مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...
پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...
مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...
بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...
ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...