وجود

... loading ...

وجود
وجود

پولیس رینجرز تنازع :اشتہار کے جھگڑے نے تنازع کو بھی اشتہاری کر دیا

جمعه 09 اکتوبر 2015 پولیس رینجرز تنازع :اشتہار کے جھگڑے نے تنازع کو بھی اشتہاری کر دیا

rangers & police

وزیر اعلی سندھ مسلسل فرما رہے ہیں کہ کوئی ہے جو رینجرز اور سندھ پولیس کے درمیان غلط فہمی پیدا کرنا چاہتا ہے۔ اس کی تحقیقات کی جائے گی۔دونوں فورسز ہی صوبے اور خاص طور پر کراچی میں امن وامان کے قیام میں اہم کردارادا کررہی ہیں۔ادھرسندھ رینجرزکےترجمان نے پولیس کی جانب سےاخبارات میں شائع ہونے والے اشتہارات کو کراچی میں امن کے خلاف سازش قرار دیاہے۔رینجرزکے بیان کو آسان کیاجائے تومطلب یہ بنتاہے کہ کراچی پولیس نے رینجرز اہلکاروں کے خلاف اشتہار شائع کراکے درحقیقت شہر کا امن خراب کرنے کی سازش کی ہے۔ جبکہ پولیس کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہی اپنے علاقے یا صوبے میں امن کا قیام ہے ۔

سندھ پولیس کے حکام سے جب بات کی گئی تو سرکاری طور پر وجود ڈاٹ کام کو یہی کہاگیاکہ آئی جی صاحب نے ثنا اللہ عباسی صاحب کی سربراہی میں کمیٹی(اب کمیٹی کی شکل اور سربراہی میں بھی تبدیلی کر دی گئی ہے) قائم کردی ہے مگراس نمائندے کے اصرارپر اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پریہ بھی بتایا کہ قانونی طور پر پولیس نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ ثنا اللہ عباسی صاحب کی کمیٹی بھی اس میں سے کچھ برآمد نہیں کرسکے گی ۔(اس کی وجہ بھی آگے چل کر واضح ہوجائے گی۔) ذرایع کا کہناہے کہ وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبرسے ملاقات کے بعدنئی کمیٹی بنادی گئی ہے جس کے سربراہ کراچی پولیس کے سربراہ اورایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر کو بنایا گیا ہے اور اراکین میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی ، ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ اور رینجرز کا نمائندہ شامل ہیں۔ ذرایع کا کہناہے کہ سب سے پہلے تنازع کی اصل وجہ کا پتہ لگانا ہوگا۔

یہ امر فطری ہے کہ ایک جنگل میں دو شیربیک وقت بادشاہ نہیں بن سکتے مگر کراچی میں دو سے زائد فورسز کو چھاپوں اور گرفتاریوں کا اختیار ہے بلکہ بعض فورسز کودوسری فورس پر بھی چھاپے مار کر گرفتار کرنے کی چھوٹ بھی ملی ہوئی ہے۔ زیادہ وقت نہیں گزرا، اورنگی ٹاؤن میں ہی رینجرز اہلکار ایک پولیس اہلکار کا پیچھا کرتے ہوئے مومن آباد تھانے میں داخل ہوگئے تھے اور اسے زبردستی اٹھا کر لے گئے ۔پولیس اہلکاروں نے اپنے پیٹی بند بھائی کو بچانے کےلیے مزاحمت بھی کی تھی ۔ بارہ جون کو پیش آنے والے واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایس ایس پی اظفر مشیر نے کہا تھا کہ رینجرز اہلکاروں نے ایس ایچ او کی موجودگی میں پولیس اہلکار محمد عرف جانو کو تھپڑ مارے اور پولیس کے متعلق توہین آمیززبان بھی استعمال کی گئی انہوں نے کہاکہ وہ رینجرز کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کریں گے اس واقعے میں وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے مداخلت کی اور بات آئی گئی ہوگئی۔ مگر پولیس افسران اور اہلکاروں کےدل میں یہ واقعہ پھانس بن کر چبھ گیا۔ ذرایع کہتے ہیں کہ اشتہارات کا واقعہ اس کا ردعمل بھی ہوسکتاہے۔

رینجرز ترجمان کا کہناہے کہ وہ پولیس کی جانب سے اشتہار کی اشاعت کےخلاف قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتے ہیں ۔ اس پر جب قانونی ماہرین سے پوچھا گیاکہ قانون کی کس دفعہ یا شق کےتحت کارروائی کی جاسکے گی تو ان کا کہناتھاکہ پولیس نے انتہائی پُر کاری اور تمام قانونی تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے یہ اشتہارات شائع کرائےہیں۔ کوئی بھی شہری اپنے عزیز کی گمشدگی یا اغواکی ایف آئی آر درج کراسکتاہے۔ اس کےلیے عدالتیں بھی شہری کے حق میں ہی احکامات جاری کرتی ہیں ۔ایف آئی درج ہونے کے بعد پولیس کے لیےلازم ہوجاتاہے کہ وہ قانونی کارروائی کرے چاہے سست رفتارہی کیوں نہ ہو۔گمشدگی کی ایف آئی ردرج ہونے کے بعد بائیس اے اور بی کی کارروائی کے تحت پولیس افسراپنے فرائض انجام دیتی ہے جس کے مطابق اخبار میں اشتہار دیا جا سکتاہے۔ مذکورہ واقعے میں ایس پی انویسٹی گیشن لطیف صدیقی نے بھی محکمہ اطلاعات سندھ کو اشتہار کی اشاعت کےلیےکورنگ لیٹر فراہم کیا ۔سینئر صوبائی وزیر اطلاعات وتعلیم نثار کھوڑو نے تصدیق کی ہے کہ ایس پی کے کورنگ لیٹر کے بعد ہی محکمہ اطلاعات نے اشتہار جاری کیا ۔ ذرایع کا کہناہے کہ ایس پی کی سطح کا افسر بغیر پڑھے تو کورنگ لیٹرپر دستخط کرکے نہیں دے گااس لیے یہ بات ناقابل فہم ہے کہ انہوں نے نادانستہ طور پر لیٹر بھیج دیا انہوں نے اپنا قانونی حق استعمال کیا اور اس سے اُنہیں کوئی نہیں روک سکتاتھا۔

قانونی ماہرین کاکہناہے کہ بظاہر تو رینجرز کے تشخص کو خراب کرنے اوراسے بدنام کرنے کے الزام میں ہرجانے کا دعوی کرنے کے سوا کوئی قانون ایسا نہیں کہ پولیس کے خلاف قانون کو حرکت میں لایا جاسکے۔ رینجرز ترجمان یہ کہتے ہیں کہ یہ امن خراب کرنے کی سازش ہے تو پھر اس سازش کو ثابت کرنے کےلیے جس قدر مشقت کی ضرورت ہے وہ ناممکن کی حدود کو چھوتی ہے۔

پولیس ذرایع کا یہ بھی کہناہے کہ رینجرز کسی بھی شخص کو گرفتار کرکے جس طرح نوے دن کا ریمانڈ لے لیتی ہے۔ پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی )نے بھی اسی طرح گرفتار ملزمان کا نوے روزہ ریمانڈ لینا شروع کردیاہے۔ جس پر رینجرز اور پولیس کے درمیان ایک سرد جنگ جاری ہے۔ اب اگر سی ٹی ڈی کے سربراہ ثنااللہ عباسی اس کمیٹی کے سربراہ رہتے تو شاید وہ اپنے محکمے کو اس جنگ میں سرنگوں نہ ہونے دیتے ۔ ثنا اللہ عباسی کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو مشتاق مہر کی سربراہی سے بدلنے کی پشت پر بھی یہی وجہ بتائی جاتی ہے۔ وجود ڈاٹ کام کو اپنے ذرایع سے پتا چلا ہے کہ یہ تبدیلی وزیراعلی اور ڈی جی رینجرز کی ملاقات کے بعد عمل میں آئی ہے ۔

زیادہ وقت نہیں گزرا، اورنگی ٹاؤن میں ہی رینجرز اہلکار ایک پولیس اہلکار کا پیچھا کرتے ہوئے مومن آباد تھانے میں داخل ہوئے اور اسے زبردستی اٹھا کر لے گئے تھے۔

سندھ حکومت کی اعلی شخصیت کے قریبی ذرائع کے مطابق رینجرز کے حوالے سے پیپلزپارٹی میں تحفظات پائے جاتے ہیں اور اس معاملے میں ان کی ہمدردیاں پولیس کے ساتھ ہیں۔ کراچی میں امن وامان کا کریڈٹ وہ رینجرز کو نہیں دیتی بلکہ وہ پولیس کو برابر کا حصے دارسمجھتی ہے ۔پارٹی کے سربراہ آصف زرداری نے مقتدر ادارے کے حوالے سے پشاور میں کی گئی اپنی متنازع تقریر سے پہلے کراچی میں رزاق آباد پولیس ٹریننگ کالج میں خطاب کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہاتھاکہ کوئی دعوی نہ کرے کہ اس نے امن قائم کیا ،یہ پولیس ہے جس کے دم سے شہر اور صوبے امن قائم ہو اہے ۔ مئی کے مہینے میں زرداری کے خطاب نے واضح کردیا تھاکہ وہ رینجرز کے بجائے پولیس کو اہمیت دینا چاہتے ہیں ۔اگلے دنوں میں مقتدر اداروں سے کشیدگی نے ثابت کردیا کہ وہ پہلے ہی حالات کا اندازا کرچکے تھے۔ اگرچہ وفاق کے دباؤ پر سندھ حکومت بھی رینجرز کے ساتھ ورکنگ ریلیشن رکھنا چاہتی ہے مگر سندھ کے حکومت مخالف بعض حلقوں کا کہناہے کہ تحقیقات میں اس معاملے کودبانے کا پروگرام تھاجسے رینجرز نے فی الحال ناکام بنا دیا ہے ۔

اب سوال یہ ہے امن وامان کے قیام کے ذمہ دار دو اداروں کے درمیان کشیدگی کسی طوفان کا پیش خیمہ بنے گی یا پھر معاملات جو ں کے توں چلتے رہیں گے ۔۔اور سندھ حکومت کا اس جنگ میں کیا کردار ہوگا؟اس کے جواب جو بھی ہو مگر اس حقیقت پر ابھی بہت کم لوگوں کی نظریں ہیں کہ اشتہاروں کے اس کھڑے کیے گیے کھڑاگ کا نتیجہ جو بھی نکلے مگر اس سے پہنچنے والے نقصانات کی تلافی جلدی ممکن نہ ہو۔ ہر سال بعض قوتوں کی جانب سے اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں میں پاکستان کے خلاف لاپتہ لوگوں کا مقدمہ زور شور سےسامنے لایا جاتا ہے۔قانونی ماہرین کےمطابق ان اشتہارات سے اب یہ ثابت کرنا کچھ زیادہ مشکل نہ رہے گا کہ یہ کام اصل میں قانون کے نفاذ کے ذمہ دار ادارے ہی کرتے ہیں۔ اس لیے ان اشتہارات کے بھیانک نتائج بہت دور تک جاتے ہیں۔ جسے قومی اداروں کو نہایت ہوشمندی سے سنبھالنے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں کسی نوع کے تنازعات کو ہوا دینے کا مطلب عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر خطرناک فضا پیدا کرنے کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات وجود - بدھ 01 مئی 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری وجود - بدھ 01 مئی 2024

گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان وجود - منگل 30 اپریل 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان

تحریک انصاف کے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے ،بیرسٹر گوہر وجود - منگل 30 اپریل 2024

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لیے حتمی نام کل تک فائنل کرلیں گے ، بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے کچھ لوگوں کا نام لیا ہے لیکن فی الوقت کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر شیر افضل مروت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں بی...

تحریک انصاف کے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے ،بیرسٹر گوہر

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم، 2کروڑ 40لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے وجود - منگل 30 اپریل 2024

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز ہو گیا جس کے دوران 2کروڑ 40لاکھ سے زائد بچوں کو انسدادِ پولیو قطرے پلائے جائیں گے ۔ کوآرڈینیٹر نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ملک مختار احمد نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے 5سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔انہوں نے ک...

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم، 2کروڑ 40لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے

غزہ سے یکجہتی، امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج زورپکڑ گیا، 900مظاہرین گرفتار وجود - منگل 30 اپریل 2024

اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے غزہ کے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے امریکی یونیورسٹیوں میں جاری احتجاج میں تیزی سے شدت آرہی ہے ۔امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 18 اپریل سے شروع ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں شرکت پر گرفتار کئے جانے والے طلبہ کی تعداد 900 تک پہنچ ...

غزہ سے یکجہتی، امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج زورپکڑ گیا، 900مظاہرین گرفتار

آئی ایم ایف ، پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالرقرض کی آخری قسط منظور وجود - منگل 30 اپریل 2024

عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کی منظوری دے دی۔20 اپریل کو آئی ایم ایف نے اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 29 اپریل کو نائجریا کے قرض پروگرام کا جائزہ لیا جائے گا، ...

آئی ایم ایف ، پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالرقرض کی آخری قسط منظور

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر