وجود

... loading ...

وجود
وجود

معیشت کے لیے ”سہارا“، برازیل کی صدر نے تنخواہ میں 10 فیصد کمی کردی

پیر 05 اکتوبر 2015 معیشت کے لیے ”سہارا“، برازیل کی صدر نے تنخواہ میں 10 فیصد کمی کردی

Dilma-Rousseff

دنیا کے ابھرتے ہوئے ممالک کو کن حالات کا سامنا ہے، اس کا ایک اظہار برازیل کی موجودہ معاشی حالت سے بھی ہوتا ہے۔ گزشتہ چار سالوں میں کرنسی کی قدر آدھی گرچکی ہے۔ اب جبکہ حالات قابو سے باہر ہورہے ہیں توترقی پذیر ممالک کی حکومتوں کی طرح کچھ نمائشی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ صدر ڈلما روزیف نے آٹھ وزارتوں کا سرے سے ہی خاتمہ کردیا ہے، کابینہ میں بھی تبدیلیاں کی ہیں اور ساتھ ہی اپنے علاوہ تمام وزیروں کی تنخواہوں میں بھی 10 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے۔ ان فیصلوں کی وجہ اقتصادی کے ساتھ ساتھ ہونے والے سیاسی بحران کا بھی خاتمہ کرنا ہے۔

دوسری مرتبہ برسر اقتدار آنے والی روزیف کے لیے اب پایہ تخت پھولوں کی سیج نہیں رہا۔ انہیں پارلیمان میں مواخذے کا سامنا ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی زائل ہوتا جا رہا ہے اور وہ انہی دونوں سے بچنے کے لیے ایسے اقدامات اٹھا رہی ہیں۔ صدر روزیف کا کہنا ہے کہ کابینہ میں حالیہ تبدیلیاں ملک میں سیاسی استحکام کی ضمانت دیں گی اور فریقین اور حکومت کے حامی اراکین پارلیمان کے مابین تعلقات مضبوط کریں گی۔

البتہ ماہرین اقتصادیات ان اقدامات سے کچھ خوش نہیں دکھائی دیتے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک کو بحران سے نکلنے کےلیے 30 ارب ریاس (برازیل کی کرنسی) کی ضرورت ہے اور ان اقدامات سے ہونے والی بچت بہت معمولی ہے۔ “حکومت یہ ظاہر کرنا چاہ رہی ہے کہ وہ اپنا پیٹ کاٹ رہی ہے حالانکہ اس کی حیثیت سمندر میں قطرے کے برابر ہے۔ صدر کے تازہ ترین اقدامات محض نمائشی اور علامتی ہیں، ان سے معیشت کو کچھ خاص فائدہ نہیں پہنچے گا۔”

انتظامی اصلاحات اور تمام وزراء کی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کی حیثیت ایک طرف، لیکن درحقیقت عوام کے لیے صحت اور گھریلو پروگراموں میں سے کٹوتی کرکے اس کا بوجھ عوام پر ڈالا گيا ہے جو بہت زیادہ ہے۔ بے روزگاری کا یہ عالم ہے کہ ایک سال میں 10 لاکھ ملازمتوں کا خاتمہ ہوا ہے اور معیشت تیزی سے کساد بازاری کی طرف جارہی ہے۔

اس کے علاوہ صدر روزیف کے ان تازہ اقدامات نے ان کی کمزور حیثیت کو کھول کر رکھ دیا ہے۔ انہیں پارلیمان میں سخت مقابلے کا سامنا ہے، اور ساتھ ہی ناخوش عوام اور مالیاتی منظرنامے کو تبدیل کرنے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔ وزارتوں کی تعداد 39 سے 31 کرنے کے باوجود انہوں نے ایک اضافی عہدہ اپنی اتحادی جماعت کو دے رکھا ہے جو اب کابینہ اور کانگریس میں حکمران جماعت سے زیادہ غالب دکھائی دے رہی ہے۔

عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی، کمزور ہوتی ہوئی مقامی طلب اور ملک کی سب سے بڑی تیل کمپنی اور درجنوں اہم اداروں میں بدعنوانی کے اسکینڈل سامنے آنے کے بعدبرازیل دوبارہ سر اٹھا سکے گا یا نہیں، اس بارے میںتو کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ صدر روزیف کی سیاست شاید اب تمام ہوجائے۔ ان کی عدم مقبولیت اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے اور گزشتہ ماہ ایک سروے سے معلوم ہوا کہ اب صرف 10 فیصد عوام کو ان کی حمایت حاصل ہے۔


متعلقہ خبریں


برازیل کی آٹھ سالہ لڑکی دنیا کی کم عمر ترین ماہرِ فلکیات بن گئی وجود - هفته 02 اکتوبر 2021

برازیل کے شہر فورٹالیزا سے تعلق رکھنے والی 8 سالہ نکول اولیویرانے دنیا کی سب سے کم عمر ماہرِ فلکیات ہونے کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نکول نے ناسا سے وابستہ پروگرام میں شامل ہوکر ایسٹرائیڈز یعنی سیارچوں کی تلاش شروع کردی ہے، نکول نے اب تک 18 سیارچوں کا سراغ لگا ل...

برازیل کی آٹھ سالہ لڑکی دنیا کی کم عمر ترین ماہرِ فلکیات بن گئی

اب کرے گا فاؤل؟ برازیل میں ریفری نے پستول نکال لیا وجود - بدھ 30 ستمبر 2015

کھیل کے دوران زیادہ سے زیادہ دھکم پیل ہو سکتی ہے، جھگڑا ہو سکتا ہے، لاتیں اور گھونسے چل سکتے ہیں لیکن پستول نکال لیا جائے گا؟ اس قسم کی بے وقوفی کی توقع تو کسی کھلاڑی سے نہیں کی جا سکتی، الا یہ کہ کوئی ریفری ایسا قدم اٹھائے۔ برازیل میں ایک مقابلے کے دوران ریفری گیبریل مورتا ن...

اب کرے گا فاؤل؟ برازیل میں ریفری نے پستول نکال لیا

مضامین
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔ وجود اتوار 12 مئی 2024
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔

سینئر بزدار یا مریم نواز ؟ وجود اتوار 12 مئی 2024
سینئر بزدار یا مریم نواز ؟

عمران خان کا مستقبل وجود هفته 11 مئی 2024
عمران خان کا مستقبل

شہدائے بلوچستان وجود جمعرات 09 مئی 2024
شہدائے بلوچستان

امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں وجود جمعرات 09 مئی 2024
امت مسلمہ اورعالمی بارودی سرنگیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر