... loading ...
وزیر اعظم میاں نوازشریف نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونااقوام متحدہ کی مسلسل ناکامی ہے۔ کشمیر کی تین نسلوں کو شکستہ وعدوں اور جابرانہ اقدامات کے سوا کچھ نہیں ملا۔ وزیراعظم نے اپنے تاریخی خطاب میں نہایت پراعتماد لہجے میں کشمیر پر پاکستان کا تاریخی ، روایتی اور ٹھوس مقدمہ پیش کرتے ہوئے پاک بھارت امن کے لیے چار نکاتی ایک خاکہ بھی پیش کیا۔ جس کے تحت اُنہوں نے کہا ہے کہ
1۔لائن آف کنٹرول (ایل اوسی) پر مکمل جنگ بندی کے لیے 2003ء کے سمجھوتے کا احترام کیا جائے۔
2۔پاکستان اور بھارت دونوں ممالک طاقت کی زبان استعمال نہ کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کسی صورت ایک دوسرے کو دھمکی نہ دیں۔
3-کشمیر سے فوجی انخلاء کے اقدامات اُٹھائیں جائیں۔
4-سیاچن سے بھی فوجوں کی واپسی کی جائے۔
وزیر اعظم نوازشریف نے اپنے تاریخی خطاب میں کہا کہ کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کا لازمی حصہ ہیں اور انہیں شامل کئے بغیر یہ مسئلہ حل نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر ہی بنیادی مسئلہ ہے جس کا حل ضروری ہے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بھارت کے حوالے سے پاکستان کو درپیش تقریباً تمام ضروری مسائل کا بروقت اور مناسب اظہار کیا۔ اُنہوں نے کشمیر ، ورکنگ باونڈری اور ایل او سی کا ذکر کرکے دنیا کے سب سے بڑے پلیٹ فارم پر بھارت کے حوالے سے تمام اہم مسائل اُجاگر کیے۔ وزیراعظم نے ایک طویل عرصے کے بعد مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر کا ذکر ایک ساتھ کرکے پاکستان کو عالم اسلام کے ساتھ مربوط رکھا۔ اُنہوں نے کہا کہ فلسطینی اور کشمیری جابرانہ تسلط کے شکار ہیں۔ اور دنیا کے کئی خطوں میں مسلمانوں سے زیادتیاں ہورہی ہیں۔
میاں نوازشریف نے اس موقع پر بھارت کی جانب سے سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے حصول کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی اپناموقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل میں اصلاحات کی تائید کرتا اور سلامتی کونسل کو زیادہ جمہوری اور موثر بنانے کا حامی ہے۔ مگر سلامتی کونسل طاقت ور ملکوں کا توسیعی کلب نہیں بننا چاہیے۔ لہذا سلامتی کونسل کے ارکان میں اضافے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
وزیر اعظم نے اپنے تاریخی خطاب میں متعدد موضوعات پر اظہار خیال کیا جن میں دہشت گردی ، نیشنل ایکشن پلان ،داعش، اقوام متحدہ کا کردار، فلسطین، کشمیر، افغانستان اور پاکستان میں جاری آپریشن ضربِ عضب شامل ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا نشانا ہے۔ اور آپریشن ضرب ِ عضب دہشت گردی کے خلاف اب تک کا سب سے بڑا آپریشن ہے۔ وزیر اعظم نے اپنے تاریخی خطاب میں افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے پاکستان مخالف خیالات کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ ہم افغانستان میں امن واستحکام چاہتے ہیں۔ افغانستان میں قومی حکومت کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور نئی افغان حکومت کے قیام کے بعد پاک افغان تعلقات نئے دور میں داخل ہوئے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں تناؤ دونوں ممالک کے لیے بہتر نہیں۔
میاں نوازشریف نے اپنے تاریخی خطاب میں فلسطین کی اقوام متحدہ کے لیے مکمل رکنیت کی حمایت کی۔ اسی طرح ایران کے ساتھ ای فائیو ممالک کے ایٹمی معاہدے کی بھی حمایت کی۔ اُنہوں نے اس موقع پر دہرایا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے اور ہم ایٹمی عدم پھیلاؤ اور تخفیف اسلحہ کی حمایت جاری رکھیں گے۔ پاکستان ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں۔ مگر خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافے سے ہم بے خبر نہیں رہ سکتے۔
مذاکرات کی میزبانی ریاستِ قطر نے کی جبکہ جمہوریہ ترکیہ نے ثالثی کا کردار ادا کیا،دونوں ملک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کرینگے، معاہدہ طے پانے پرقطراورترکیہ کے شکرگزار ہیں ،خواجہ آصف مذاکرات 13 گھنٹے تک جاری رہے، 25 اکتوبر کو استنبول میں ملاقات کا فیصلہ، دونوں فریقوں نے دوطرفہ...
سی ای سی اراکین وفاق، پنجاب حکومت،ن لیگ کے روییپر کھل کر برسے ، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے اراکین کی جذباتی گفتگو ،، پی پی قیادت چٹکی بجا کر وفاق میں حکومت گرا سکتی ہے پارٹی قیادت حکم دے وفاق، پنجاب میں ن لیگ کو تگنی کا ناچ نچا دیں، ن لیگ بار بار کی سیاسی ٹھوکروں کے باوجود کچھ نہ...
پاکستان اور افغانستان میں جنگ بندی خوش آئند، طالبان حکومت انڈیا کی ہمدرد نہ بنے حکومت اپنی رٹ قائم کرنے کیلئے سیاسی پارٹیوں پر پابندی لگانا چاہتی ہے،طلباء سے خطاب جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ 12 سال سے خیبر پختونخوا میں تبدیلی کی حکومت ہے لیکن یہاں کوئ...
فیڈرل بی ایریامیں 650، گلشن اقبال، برنس روڈ میں 700 روپے کلو میں فروخت 322 روپے سرکاری نرخمقرر ،انتظامی نااہلی ، دکانداروں نے مہنگائی کا بازار گرم کردیا ملک بھر میں ٹماٹر کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں اور ٹماٹر کی قیمت سن کر شہریوں کے چہرے سرخ ہوگئے ہیں۔کراچی سمیت ملک بھر میں ٹم...
امریکا کا حماس پر حملے کی تیاری کا الزام، فلسطینی مزاحمتی تنظیم نے دوٹوک تردید کردی حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ توڑنے والی ہے، امریکی محکمہ خارجہ کابیان مسترد حماس نے امریکی محکمہ خارجہ کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم جلد ہی اسرائیل ...
دوبارہ جارحیت کی کوشش پر دشمن کی توقعات سے کہیں زیادہ سخت جواب ملے گا،پاکستان خطے کو استحکام دینے والی طاقت، معمولی شرانگیزی کا بھی جواب دے گا،معرکہ حق میں دفاعی صلاحیت کا لوہا منوایا قوم کو یقین دلاتا ہوں اس مقدس سرزمین کا ایک انچ بھی دشمن کے حوالے نہیں ہونے دیں گے، بھارت کی جغ...
ملزمان کئی بارعدالت میں طلب کیے گئے لیکن پیش نہ ہوئے،ضمانتی کو بھی نوٹس بھجوا دیا گیا عمران خان کیخلاف عدت میں نکاح کیس کے دوران خاور مانیکا پر مبینہ تشدد کے الزامات پی ٹی آئی وکلا وارنٹ گرفتاری کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس کی سم...
کراچی کیلئے کام کیا جائے تو خوش ہوں گے، ترقیاتی کام اٹھارویں ترمیم کے مطابق ہوں، شہداء کی یادگار پر حاضری ہمسائے ملک سے ہمارے تعلقات بہتر نہیں ہیں، کچھ معاملات کو شفاف طریقے سے حل نہیں کیا جاتا ،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ترقی...
اللہ نے چار دن کی جنگ میں پاکستان کو عظیم فتح سے نوازا، تینوں افواج نے تاریخ رقم کی مریم نواز اور ان کی ٹیم نے عوام خدمت کی اعلیٰ مثال قائم کی، سیاسی رہنماؤں سے ملاقات وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اللہ نے چار دن کی جنگ میں پاکستان کو عظیم فتح سے نوازا، بھارت قیامت تک اس ...
پاکستان کے خلاف کوئی بھی جارحیت کریگا تو ہم فوج کے ساتھ کھڑے ہونگے 8 لاکھ افغان مہاجرین واپس گئے، 12لاکھ اب بھی ہیں، سہیل آفریدی کی گفتگو صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا اس کو بھرپور جواب ملے گا۔پشاور میں صحافیوں سے ...
پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان سیزفائر میں توسیع پر اتفاق ہوگیا، پاکستان نے افغان طالبان کی درخواست آئندہ اڑتالیس گھنٹوں کیلئے منظور کرلی ہے۔پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان عارضی جنگ بندی کو دوحہ میں جاری مذاکرات کے اختتام تک بڑھا دیا گیا ہے۔ اعلی سطح کے مذاکرا...
سعودی رہنماؤں کے ساتھ بہت اچھی گفتگو ہوئی،غزہ جنگ کے دوران ابراہیمی معاہدوں میں شریک ہونا ممکن نہیں تھا مگر اب حالات تبدیل ہوگئے ہیں،مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں ایران کی طاقت کم ہوگئی ہے،خطے میں ایک نئی سفارتی صف بندی ابھر رہی ہے جس میں سعودیہ کی شمولیت امن اور استحکام کے نئ...