وجود

... loading ...

وجود

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی مفاہمت ختم ہوگئی!

جمعرات 10 ستمبر 2015 پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی مفاہمت ختم ہوگئی!

nawaz-sharif

پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نون کی مفاہمت اب ایک دوسرے پر بوجھ بنتی جارہی ہے۔ سابق وفاقی وزیر قمرالزماں کائرہ نے دبئی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گزشتہ روز کہا تھا کہ حزب اختلاف کا مضبوط کردار ادا نہ کرنے کے باعث اُنہیں سیاسی طور پر نقصان ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی کو یہ نقصان اس کے بغیر ہی عام انتخابات میں ہوچکا تھا۔ پیپلز پارٹی اب پنجاب میں کسی بھی طرح کے ووٹر کے لئے کوئی اچھا اور بہتر انتخاب نہیں رہی۔ اس کے باوجود پیپلز پارٹی اس روایتی کلیے کو سامنے رکھتے ہوئے پیش قدمی کرنا چاہتی ہے جو کسی بھی حکمران جماعت کے خلاف پھوٹنے والے فطری جذبات کے باعث پیدا ہونے والی گنجائش سے متعلق ہے۔ مگر یہ نوے کے عشرے کا سیاسی ماحول نہیں جس میں ووٹر کا انتخاب صرف دو جماعتوں تک محدود تھا۔اب میدان میں تحریک انصاف ہے اور وہ پی پی تو کجا مسلم لیگ نون کوبھی سانس لینے کا موقع دینے کے لئے تیار نہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب بلاول بھٹو نے پنجاب میں سیاسی بازار سجایا تو میاں نوازشریف نے مسلم لیگ سندھ کے رہنماؤں کو اسلام آباد مدعو کر لیا۔مگر ان دوواقعات کے درمیان کچھ اور متوازی سیاسی لہریں پہلے سے ہی اُٹھ چکی تھیں۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے ایک نہایت گرما گرم بیان مسلم لیگ نون کی قیادت اور ان کی حکومت کے خلاف داغا تھا۔ جس نے میاں نوازشریف کو حیران کر دیا تھا۔ اس کا ذکر اُنہوں نے سندھ کے اہم جماعتی رہنماؤں سے اجلاس کے دوران میں بھی کیا تھا کہ وہ نہیں جانتے کہ آصف علی زرداری نے اُن کے خلا ف بیان کیوں دیا؟تازہ ترین اطلاعات کے مطابق تاحال اس بیان سے پیداہونے والی فضا پر کوئی قابو نہیں پایا جاسکا۔ وزیراعظم نوازشریف نے اگرچہ اپنے جماعتی رہنماؤں کو اس مسئلے پر جوابی گولہ باری سے روک لیا تھا مگر دوسری طرف اُنہوں نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے اپنی سیاسی تال میل کی گرمجوشی کو بحال کرنے میں کوئی خاص پیش رفت بھی نہیں کی۔ اس طرح پیپلز پارٹی کی قیادت کی یہ توقع تو پوری نہیں ہو سکی کہ اُن کے بیان کے بعد نون لیگ سیاسی طور پر الجھن کی شکار اور اُنہیں منانے کے لئے اُن کے مطالبات پر غورکرنا شروع کرے گی۔ جو ڈاکٹر عاصم حسین سے لے کر کراچی میں جاری آپریشن کے بعض منتخب حصوں پر پیپلز پارٹی کے تحفظات کے حوالے سے ہیں۔ گویا پیپلز پارٹی کا یہ تیر خالی گیا ہے۔

نون لیگ نے فیصلہ کیا ہے کہ اب اندرون سندھ بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے خلاف زیادہ شور کئے بغیر منظم مقابلے کئے جائیں گے

اس دوران میں ایم کیوایم کے استعفوں نے بھی سندھ کے اندر ایک خاص فضا پیدا کر رکھی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ اب اِن استعفوں پر ایم کیو ایم کو منانے کاکام عملاً ختم ہو چکا ہے۔ اور نون لیگ نے خالص فوجی تاثر دینا شروع کر دیا ہے ۔ یعنی اس مسئلے پر وہ گونگے بہرے بن گئے ہیں۔ اب اگر کراچی اور حیدرآباد سے قومی اسمبلی کی ۲۴ اور سندھ اسمبلی کی ۵۱ نششتیں خالی ہو جاتی ہیں تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ تحریک انصاف اُٹھانے کے قابل ہے۔ جو نون لیگ کو ہر گز گوارا نہیں۔ اس طرح قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کا سیاسی وزن اور حجم دونوں میں ہی اضافہ ہو جائے گا اور نون لیگ کو نہایت سخت حزبِ اختلاف کے طور پر تحریک ِ انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ چنانچہ مسلم لیگ نون کے لئے یہ ہرگز مناسب نہیں تھا کہ وہ کراچی اور حیدرآباد کو مکمل طور پر ایم کیو ایم کے بعد اب تحریکِ انصاف کے رحم وکرم پر چھوڑ دے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع نے’’ وجود ڈاٹ کام ‘‘کو تصدیق کی ہے کہ مسلم لیگ نون کی قیادت ایم کیوا یم کے استعفوں کے بعد کی صورتِ حال پر بہت زیادہ دھیان دے رہی ہے ۔کیونکہ نون لیگ کے لئے بلدیاتی انتخابات سے زیادہ کٹھن مرحلہ کم از کم سندھ اور کراچی کی حد تک ضمنی انتخابات ہوں گے۔

پس بلاول بھٹو کے دورۂ پنجاب کے متوازی ان سیاسی لہروں کو بھی دھیان میں رکھتے ہوئے نون لیگ نے ضمنی اور بلدیاتی انتخابات دونوں میں ہی مسلم لیگ کو کراچی اورسندھ میں زیادہ فعال اور متحرک بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔میاں نوازشریف کی سندھ کے رہنماؤں کے ساتھ بیٹھک مجموعی طور پر اس تناظر میں ہوئی ہے۔ جس میں نون لیگ نے فیصلہ کیا ہے کہ اب اندرون سندھ بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے خلاف زیادہ شور کئے بغیر منظم مقابلے کئے جائیں گے۔دوسری طرف کراچی میں بھی نون لیگ کو متحرک کیا جائے گا۔ اس ضمن میں نوازشریف نے مختلف ناراض جماعتی رہنماؤں کو منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگلے کچھ دنوں میں وہ اس جانب پیش رفت کریں گے۔واضح رہے کہ نون لیگ کی سندھ میں تنظیم نہایت ابتری سے دوچار ہے۔ اور نون لیگ نے برسرِ اقتدار آنے کے بعد دانستہ طور پر سندھ میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کر رکھا تھا تاکہ پیپلز پارٹی کے ساتھ اُن کی قومی سطح کی مفاہمت کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ مگر اب یہ مفاہمت ایک دوسرے پر سیاسی بوجھ بنتی جارہی اور پیپلز پارٹی پنجاب میں جبکہ نون لیگ سندھ میں اپنے پتے آزمانے کے لئے کمربستہ ہو چکی ہیں۔


متعلقہ خبریں


تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

مضامین
بیانیہ وجود اتوار 14 دسمبر 2025
بیانیہ

انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات وجود اتوار 14 دسمبر 2025
انڈونیشین صدرکادورہ اور توقعات

افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت وجود اتوار 14 دسمبر 2025
افغان طالبان اورٹی ٹی پی کی حمایت

کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر