وجود

... loading ...

وجود
وجود

عمر 120 سال اور جوانی 65 سال کی، مگر کیسے؟

بدھ 09 ستمبر 2015 عمر 120 سال اور جوانی 65 سال کی، مگر کیسے؟

hunza-people

ان سے ملیے، ہنزہ کے لوگ آپ کو ہمیشہ خوش و خرم اور مسکراتے ہوئے ملیں گے، تندرست و توانا اور بظاہر اتنے جوان بھی کہ اگر کوئی عمر بتا دے تو آپ کو حیرت ہوگی۔ ان کی خوراک کا سب سے اہم حصہ ہے خوبانی۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ان افراد کی آبادی 87 ہزار کے لگ بھگ ہے اور یہ سب سے منفرد اس لیے ہیں کہ ان کی اوسط عمر 100 سال ہے۔ آبادی کا بڑا حصہ 120 سال سے زیادہ کی عمر پاتا ہے، وہ بھی صحت کے کسی مسئلے کے بغیر۔ کہا جاتا ہے کہ چند لوگ تو 160 سال کی عمر بھی پاتے ہیں۔ ان کی جوانی کا عالم یہ ہے کہ عورتیں 65 سال کی عمر تک بچے جنتی ہیں۔

ان سے سیکھنا چاہیے کہ کس طرح بہتر خوراک اور طرزِ زندگی آپ کے جسم پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ وہ ٹھنڈے پانی سے نہاتے ہیں، چاہے درجہ حرارت صفر سے بھی نیچے کیوں نہ چلا جائے۔ اپنی خوراک خود کاشت کرتے ہیں اور کوئی درآمد شدہ چیز نہیں کھاتے۔ کچی سبزیاں اور پھل، خشک میوے، خوبانی اور کئی دیگر اجناس، جیسا کہ باجرہ، موٹا گیہوں، جو اور پھلیاں ان کے استعمال میں رہتی ہیں اور پنیر، دودھ اور انڈوں کا استعمال کم ہی رہتا ہے۔ پیدل بہت چلتے ہیں، لیکن بہت کم کھاتے ہیں۔ چلتے پھرتے کھا لینے یا شہریوں کی طرح چرتے چگتے رہنے کی عادت نہیں رکھتے، صرف ناشتہ اور دوپہر کا کھانا، بس۔ روزانہ 15سے 20 کلومیٹر پیدل چلتے ہیں۔ گوشت بہت کم کھاتے ہیں، بس سال میں دو مرتبہ اور ہاں! مسکراتے بہت ہیں۔

یہ چند ماہ کے روزے بھی رکھتے ہیں، جن میں سوائے خشک خوبانی کے کچھ نہیں استعمال کرتے۔ یہ ان کی قدیم روایت ہے اور یہ اس کا احترام کرتے ہیں۔ روزے ان دنوں میں رکھے جاتے ہیں جب پھل کچے ہوتے ہیں۔ چند ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کی خوراک اور روزوں کا یہ عرصہ ہی صحت اور طویل عمری کا سبب ہے۔

خوبانیوں کا استعمال انہیں بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ خوبانی کے بیج بی-17سے بھرپور ہوتے ہیں، جو سرطان سے بچاتا ہے۔ وہ خوبانی کے بیج سے تیل بھی نکالتے ہیں، جو دنیاکے صحت بخش ترین تیلوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اس کا استعمال بہت احتیاط سے کیا جانا چاہیے کیونکہ زیادہ مقدار خطرناک ہو سکتی ہے۔ ان کی دولت کا اندازہ محض خوبانیوں کے درختوں کی تعداد سے لگایا جاتا ہے ۔

لیکن آج ہنزہ کے باسیوں کو غیر صحت بخش خوراک کا سامنا ہے، دیگر علاقوں سے درآمد ہونے والی یہ خوراک ان میں پیٹ کے امراض کا سبب بن رہی ہے۔ ایک ایسا مسئلہ جس کا انہیں کبھی سامنا نہیں رہا۔

سکندر اعظم اور اس کی افواج کی اولاد سمجھے جانے والے یہ افراد صحت بخش طرز زندگی کی جیتی جاگتی مثال ہیں اور اگر اسی روش پرقائم رہیں، اور صحت کے مسائل سے دوچار باقی دنیا کے افراد ان کی پیروی کریں، تو صحت کے کئی مسائل جنم ہی نہ لیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر