... loading ...
دو ستمبر 2015ء، ترکی کے جنوب مغربی شہر بودرم کے ساحل پر ایک تین سالہ بچے کی لاش پڑی تھی۔ اپنی قوم، امت اور وطن کا نوحہ لیے، اقوامِ عالم کے ضمیر کو جھنجھوڑتی ہوئی ہی لاش تین سالہ ایلان کردی کی تھی جو جنگ زدہ شام سے اپنے والدین کے ساتھ نکلا تھا۔ ایک ایسے ملک سے جو گزشتہ چند سالوں سے خانہ جنگی کا شکار ہے، جہاں ایلان جیسے ہزاروں بلکہ لاکھوں بچے بدترین حالات میں جی رہے ہیں، اور مر بھی رہے ہیں، لیکن دنیا کی توجہ ان کی جانب نہیں کیونکہ “اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا”۔ بدترین حالات میں جب لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر بھاگے توایک بہت بڑے مسئلے نے جنم لیا، مہاجرین کا مسئلہ۔لیکن اس مسئلے کی شدت کیا ہے، ایلان کی ایک تصویر نے وہ سب بیان کردیا، جو سالوں سے دنیا کے سامنے نہیں آ پا رہا تھا۔ یہ تصویر دیکھنے والے ہر فرد نے غم، کرب اور دل گرفتگی کی یکساں کیفیت محسوس کی اور یقیناً یہ تصویر عالمی برادری کو اپنا رویہ تبدیل کرنے پر مجبور کرے گی۔

تاریخی تصاویر کے زمرے میں اس نئے باب کا اضافہ ترکی کی دوغان خبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والی فوٹوگرافر نیلوفر دیمر نے کیا ہے اور ان تمام زخموں کو تازہ کردیا ہے جو مختلف مواقع پر جنگوں، قدرتی آفات اور سانحات کے نتیجے میں ابھرنے والے ایسے ہی کرداروں نے دنیا کے سینے پر لگائے تھے۔ آئیے چند ایسی یادگار تصاویر کو دیکھیں، جنہوں نے ایک خاص مسئلے کے حوالے سے عالمی نقطہ نظر کو تبدیل کیا۔ اِس امید کے ساتھ کہ ایلان کی جان کے بدلے شامی پناہ گزینوں کے حالات مزید بہتر ہوں گے اور دنیا بھر کے ممالک اپنی انا کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اِن جنگ زدہ افراد کے زخموں پر مرہم رکھیں گے۔

1980ء کی دہائی میں افغان جہاد کے دوران شاید ہی اس تصویر سے زیادہ کسی نے شہرت پائی ہے بلکہ آج بھی یہ تاریخ کی سب سے مشہور تصاویر میں سے ایک ہے۔ 1984ء میں ناصر باغ مہاجر کیمپ میں اسٹیو میک کری نے اس لڑکی کی تصویر کھینچی جس کا نام تک اگلے 18 سالوں تک دنیا کو معلوم نہیں ہوسکا۔ یہ تصویر جون 1985ء میں نیشنل جیوگرافک میگزین کے سرورق پر شائع ہوئی۔ اپریل 2002ء میں شربت گل کی تازہ تصویر ان کی نئی کہانی کے ساتھ اسی جریدے میں پیش کی گئی۔ بہرحال، افغان مہاجرین کے مسئلے اور روس کی جارحیت کے نتیجے میں اس ننھے سے ملک پر کیا بیتی، وہ سب کچھ شربت گل کی آنکھوں سے دنیا بھر نے دیکھا۔

شربت گل کا نام تو تقریباً دو دہائیوں کے بعد دنیا بھر کو معلوم ہوگیا لیکن یہ شخص، بہادری کی ایک عظیم داستان رقم کرنے والا، آج تک نامعلوم ہے۔ دنیا اسے ‘ٹینک والا آدمی’ کہتی ہے۔ 1989ء میں چین میں ہونے والے مظاہروں اور اس کے نتیجے میں سینکڑوں طلباء کی ہلاکت کے بعد بیجنگ کے مرکز میں یہ شخص پیپلز لبریشن آرمی کے ٹینکوں کے سامنے سینہ سپر ہوگیا۔ ٹینکوں نے راستہ بدلنے کی کوشش کی تو یہ بھی چند قدم ہٹ کر سامنے آ گیا۔ اس واقعے کی یہ شاہکار تصویر نیوز ویک کے فوٹوگرافر چارلی کول نے لی تھی جنہیں ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ بھی ملا۔ لیکن اس بہادر شخص کے ساتھ کیا ہوا اور یہ کون تھا؟ آج تک کسی کو نہیں معلوم۔ البتہ دنیا نے جان لیا کہ کمیونسٹ معاشروں میں رائے کو کس طرح دبایا جاتا ہے۔

1930ء کی دہائی کے اوائل کا زمانہ ریاست ہائے متحدہ امریکا کے لیے مشکل ترین دور تھا۔ Great Depresssion یا عظیم کساد بازاری نے معیشت کی چولیں ہلا دی تھیں۔ انہی دنوں میں 32 سالہ فلورنس تھامسن کی یہ تصویر منظرعام پر آئی۔ فوٹوگرافر ڈورتھیا لانگے نے ریاست کیلیفورنیا میں کھیتوں میں کام کرنے والے افراد کی حالت زار کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے یہ تصویر لی تھی۔ یہ 1936ء تھا اور فلورنس کا شوہر تپ دق میں مر چکا تھا، وہ اپنے سات بچوں کی واحد کفیل تھی۔ یہ تصویر بعد میں عظیم کساد بازاری میں پہنچنے والے نقصان کی علامت بنی۔

1972ء کی یہ تصویر، جس نے ویت نام میں جاری جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کو دنیا کے سامنے کھول کر رکھ دیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے فوٹوگراف نک اوت نے ناپام بموں کے حملے کے بعد خوف سے بھاگتے ان بچوں کی تصویر لی۔ درمیان میں بھاگنے والی بچی 9 سال کی کم فوک تھی، جسے ناپام بم کے حملے کے بعد اپنے کپڑے جل جانے کی وجہ سے انہیں اتارنا پڑا۔ یہی تصویر تھی جس نے امریکا بھر میں جنگ مخالف رحجانات کو پروان چڑھایا۔ تصویر کھینچنے کے بعد اوت تمام بچوں کو سائیگون کے ہسپتال لے گئے تھے۔

تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت، 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد لاکھوں مسلمانوں نے نوزائیدہ ریاست پاکستان کی جانب ہجرت کی۔ لٹے پٹے مہاجرین کے قافلوں پر راستے میں حملے ہوئے، ہزاروں بلکہ لاکھوں افراد نے بھوک، بیماری،زہریلے پانی اور بلوائیوں کے حملوں میں اپنی جانیں گنوائیں۔ یوں لاکھوں شہداء کے خون سے مملکت پاکستان کی بنیاد پڑی۔ لائف میگزین کی مشہور خاتون فوٹوگرافر مارگریٹ بورک-وائٹ کی کھینچی گئی یہ اور اس جیسی کئی تصاویر آج بھی اپنے وطن سے عوام کی محبت کو بڑھکاتی ہیں اور یاد دلاتی ہیں کہ یہ وطن ہمیں ایسی قربانیوں اور صعوبتوں کے بعد ملا ہے، جنہیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔

1984ء میں دو اور تین دسمبر کی درمیانی شب اور بھارت کا شہر بھوپال، یونین کاربائیڈ انڈیا لمیٹڈ کے کارخانے میں دھماکے کے ساتھ گیس کا اخراج ہوا، جس کے نتیجے میں تقریباً 4 ہزار اموات ہوئیں جبکہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ لگ بھگ 16 ہزار افراد مارے گئے تھے۔ متاثرین کی تعداد تو لاکھوں میں تھی۔ زہریلی گیس کے اخراج نے شہر کی فضاء کو ایسا آلودہ کیا کہ آج بھی آنکھ اور نظام تنفس کی بیماریاں اور خرابیاں عام پائی جاتی ہیں اور ذہنی و جسمانی معذور بچوں کی پیدائش میں بھی اضافہ ہوا۔ واقعے کے بعد راگھو رائے کی کھینچی گئی یہ تصویر سانحہ بھوپال کی علامت بن کر ابھری، جس میں ایک نامعلوم بچے کو دفنایا جا رہا ہے۔

عراق جنگ کے دوران 2004ء میں امریکی تحویل میں ایک نامعلوم قیدی کی کھینچی گئی تصویر۔ بطور تشدد قیدی کے ہاتھوں پر بجلی کے تار لگا کر اسے ایک ڈبے پر کھڑا کردیا گیا ہے، جس پر سے اترنے کی کوشش میں اسے بجلی کے جھٹکے برداشت کرنا پڑیں گے۔ یہ تصویر ابوغریب کی اس بدنام زمانہ جیل کی ہے جہاں سے مزید کئی تصاویر سامنے آئیں اور دنیا بھر کے سامنے امریکا کا چہرہ بے نقاب کیا اور عراق میں قیدیوں کی حالت زار کی بھی تصویر کشی کی۔

1993ء میں کیون کارٹر کی جانب سے کھینچی گئی ایک دل دہلا دینے والی تصویر، جس نے دنیا بھر کی توجہ سوڈان میں قحط کی جانب دلائی۔ فوٹوگرافر کو شہرت کے ساتھ ساتھ زبردست تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا یہاں تک کہ انہوں نے خودکشی کرلی۔ یہ تصویر ایک مرتی ہوئی بچی کی ہے، جس کے قریب ایک گدھ انتظار میں بیٹھا ہے، یقیناً اس کی موت کے انتظار میں۔ گو کہ کارٹر کا کہنا ہے کہ انہوں نے تصویر کھینچنے کے بعد گدھ کو بھگا دیا تھا، اور پھر کوئی بچی کو قریبی مرکز تک بھی لے گیا تھا لیکن اس بات پر انہیں ہمیشہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا کہ آخر وہ خود بچی کو کسی محفوظ مقام تک کیوں نہیں لے گئے۔ اس تصویر پر کیون کارٹر کو پولٹزر انعام تو ملا لیکن محض چند مہینوں بعد جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے اس فوٹوگرافر نے خودکشی کرلی۔ اس کی وجہ سخت ذہنی تناؤ بتایا جاتا ہے۔ البتہ اس تصویر کے نتیجے میں سوڈان اور ملحقہ علاقوں میں قحط کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے عالمی امداد میں خاصا اضافہ ہوا۔

2010ء میں پاکستان میں موسلا دھار بارشوں کے بعد دریاؤں میں ایسی زبردست طغیانی آئی کہ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا روپ اختیار کرگئی۔ خیبر پختونخواہ، پنجاب، بلوچستان اورسندھ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچی یہاں تک کہ ملک کا پانچواں حصہ سیلابی پانی کے نیچے آگیا۔ تقریباً 1800 اموات ہوئیں لیکن ملک کو 43 ارب ڈالرز کے بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔اس سے پہلے کہ یہ سانحہ ایک انسانی المیہ بن جاتا، پاکستان بھر کے عوام اور پھر دنیابھر نے، اپنی مدد کا ہاتھ آگے بڑھایا جو ڈینیئل بریہولاک جیسے فوٹوگرافرز کی مدد سے ممکن ہوا۔ آسٹریلیا نے تعلق رکھنے والے اس مشہور فوٹوگرافر نے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اوراپنی تصاویر کے ذریعے سیلاب متاثرین کی حالت زار دنیا تک پہنچائی۔ یہ تصویر اگست 2010ء کی ہے جس میں مظفر گڑھ کے قریب ایک سیلاب زدہ علاقے میں شخص غالباً اپنے بیٹے کے ساتھ سیلابی پانی سے گزرتے ہوئے محفوظ علاقے کی جانب آتا دکھائی دے رہا ہے۔
عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...
حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...
پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...
تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...
منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...
عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...
حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...
دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...
پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...
وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...
قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...
شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...