وجود

... loading ...

وجود
وجود

مفاہمت کی "تدفین"……!!!

اتوار 06 ستمبر 2015 مفاہمت کی

پیپلز پارٹی کاایک رہنما کیا گرفتار ہوا لگتا ہے پوری پارٹی ’’اندر‘‘ہوگئی ہے……ایک اوررہنما کی گرفتاری کی تیاریاں مکمل ہیں ……ثبوت مانگنے والے اب الزام لگانے سے بھی پیچھے ہٹ رہے ہیں ……نارتھ ناظم آباد اور کلفٹن میں ضیاالدین اسپتال پر چھاپوں کے دوران ’’پیٹ بھر کے‘‘ ثبوت حاصل کئے گئے ہیں ……اب کسی کو شکوہ نہیں ہونا چاہیے کہ ثبوت کہاں ہیں؟……ڈاکٹر عاصم کی تورینجرز کی تحویل میں مہمان نوازی کی خبریں سامنے آرہی ہیں ……چکن کڑاہی ‘لسی ‘ مچھلی ‘انڈا فرائی ‘جوس اور سلاد سے تواضع کی جارہی ہے ……لیکن پیپلز پارٹی کیوں پریشان ہے؟اس کا جواب لوگ خوب جانتے ہیں۔

ملک میں استعفوں کی سیاست ایک بار پھر عروج پر پہنچنے والی ہے ……پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہہ دیا ہے کہ اب ہمارے استعفے بھی آئیں گے ……جس کے بعد اے این پی بھی اس کی تقلید کرے گی ……آصف زرداری کے سخت پیغام پر بھی وزیر اعظم نواز شریف کی خاموشی چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ ’’اب مفاہمت اور میثاق ِ جمہوریت کی تدفین کا وقت قریب آپہنچاہے‘‘دہشت گردی اورکرپشن کیخلاف جاری آپریشن ایسا ’’اَن گائیڈڈ میزائل‘‘ ہے جو یہ نہیں دیکھے گا کہ ٹارگٹ اپوزیشن میں موجود ہے یا حکومت میں ……مبصرین اس وقت سیاستدانوں سے زیادہ فوج کوعوام میں مقبول قرار دے رہے ہیں ……جس کی وجہ یہی ہے کہ ہمارے ملک میں جمہوریت کا پودا جیسے ہی درخت بننے کے قریب پہنچتا ہے اس میں کرپشن کے کیڑے لگ جاتے ہیں ‘عوام جمہوریت سے بددل ہوجاتے ہیں اورپھر علاج کیلئے فوج کی جانب دیکھنا مجبوری بن جاتا ہے ……مفاہمت کی پالیسی 5سال تو چل گئی لیکن اس کے پہیَّے بدعنوانی کی ناہموار سڑک پر چلنے کے باعث مزید سفر کے قابل نہ رہے ……اور اب ایک بار پھر 90کی سیاست کے طعنے دیئے جارہے ہیں ……میاں نواز شریف اور خورشید شاہ نے مل کر ہی چیئرمین نیب لگایا تھا ……لیکن یہ باری میاں صاحب کی ہے اس لئے نیب کا رُخ پیپلز پارٹی کی طرف ہے ……اس سے قبل لوٹ مار سے بھرپوراقتدار کا مزا پیپلز پارٹی اپنے چیئرمین نیب کے زیر سایہ لوٹ چکی تھی……اب ہر دن عید اور ہر رات شب برأ ت تو نہیں ہوسکتی ……ہرعروج کو زوال ہے……کبھی جلدی یا کبھی دیر سے لیکن حساب کتاب ہونا تو تھا ……اور ہوکر رہے گا ……اب کوئی استعفے دے ……اسمبلی چھوڑدے ……سینیٹ کو خیر باد کہہ دے ……یا بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کرے……دہشت گردی اور کرپشن کے مریض کو آپریشن ٹیبل پر مرنے کیلئے نہیں چھوڑا جاسکتا……کوئی قابل ڈاکٹر ادھورا علاج نہیں کرتا ……مریض کے پاس پیسے نہ بھی ہوں تب بھی وہ اس کو بچانے کیلئے سر دھڑ کی بازی لگادیتا ہے کیونکہ اس کانام مسیحا ہے۔

دہشت گردی اورکرپشن کیخلاف جاری آپریشن ایسا ’’اَن گائیڈڈ میزائل‘‘ ہے جو یہ نہیں دیکھے گا کہ ٹارگٹ اپوزیشن میں موجود ہے یا حکومت میں

ایم کیو ایم اپنے 19مطالبات سے پیچھے ہٹ کرصرف 2مطالبات پر بات کرنے کیلئے راضی ہے ……جن میں اول قائد ایم کیو ایم کی تقاریر وانٹرویوز اور دوئم قربانی کی کھالیں جمع کرنے کی اجازت شامل ہیں ……یہ دونوں مطالبات شاید وزیر اعظم نواز شریف کے اختیار سے باہر ہیں ……اس لئے تو اسحاق ڈار نے کہا کہ’’ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ مذکرات کون سبوتاژ کررہا ہے ؟‘‘اگست کا مہینہ ایم کیو ایم کیلئے بھاری رہا تو ستمبر پیپلز پارٹی کیلئے ستمگر بن سکتا ہے……’’سو سُنار کی ایک لوہار کی ‘‘کے مصداق ایک ہی گرفتاری میں پیپلز پارٹی کو دن میں تارے نظر آگئے ہیں ……شیخ رشید کے بقول ’’یہ تو ٹریلر ہے اصل فلم تو ابھی شروع ہی نہیں ہوئی ‘‘۔

ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری نے ایم کیو ایم کے استعفوں کا معاملہ ٹھنڈا کردیا ……مولانا فضل الرحمن کی بھاگ دوڑ بھی کارآمد ثابت نہیں ہوپارہی ……کہتے ہیں کہ ’’آپریشن جتنا مختصر ہو موثر رہتا ہے امریکہ آج بھی افغانستان اور عراق میں موجود ہے ……اور ناکامی سے دو چار ہے ……آپریشن نہ زیادہ مختصر ہو اور نہ ہی طویل ترین ……بلکہ اس کی نوعیت درمیانی ہونی چاہئے……تاکہ ثمرات مضمرات میں نہ تبدیل ہوں ……پاکستان میں جمہوری عرصہ اب آمریت سے زیادہ ہوچکا ہے لیکن اس کے فوائد اب تک عوام کی دہلیز پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔

جمہوری حکومتوں نے ہر ماہ ایک کھرب روپے کا قرضہ لیا ہے لیکن جب عوام سیاستدانوں اور میڈیا سے یہ پوچھتے ہیں کہ یہ قرضہ کہاں خرچ ہوا اور ملکی تقدیر کیوں نہیں بدلی ؟تو سناٹا سا چھاجاتا ہے ……کسی کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلتا ……حد تو یہ ہے کہ ریلوے لائن کا جو جال انگریز بچھا کر گیا ہم اس میں ایک فٹ کا اضافہ نہیں کرسکے ……یہ اضافہ ہم قرضے میں ضرور کرتے رہے ……پاکستان کی دکھی اور غمگین قوم سیاستدانوں سے مایوس ہوکر فوج اور رینجرز کی طرف دیکھ رہی ہے……اور فوج نے ڈاکٹر عاصم کے بارے میں غیر مفاہمانہ رویہ اپنا کر سندھ کے لوگوں کا دل جیت لیا ہے…… ڈاکٹر عاصم آج گرفتار نہ ہوتے تو یقینا ان کے اسپتال میں مریضوں پرڈھائے جانے والے مظالم پر بھی لکھا جاسکتا تھا ……مانا کہ پیسہ زندگی میں بہت کچھ ہے لیکن سب کچھ نہیں ……پیسے کی ہوس میں مبتلا ہوکر انسان اور انسانیت کی تذلیل کرنا نہ قابل فخر بات ہے نہ اس سے آدمی انسان بنتا ہے ……فقیرانہ لباس میں گھومنے والا عبدالستار ایدھی پورے ملک میں پوجا جاتا ہے لیکن محلات میں رہنے والا ڈاکٹر عاصم 90دن کی گنتی پوری کررہاہے اور اس کی ہمدردی میں کوئی بھی عوامی آواز نہیں ……عید قربان قریب آرہی ہے اور اس بار بکروں ‘دنبوں‘گائے ‘بیل اور اونٹوں کیساتھ ’’کرپٹ کالی بھیڑوں‘‘ کی قربانی بھی ہوسکتی ہے ۔


متعلقہ خبریں


ایک ملزم سے فوری بیان دلوانا اور باقیوں کو فرار کروانا سوالیہ نشان ہے، شیخ رشید وجود - جمعه 04 نومبر 2022

سابق وزیر داخلہ و عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ایک ملزم سے فوری بیان دلوانا اور باقیوں کو فرار کروانا سوالیہ نشان ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ اسلام آباد کو گوانتا مو بے جیل بنا دیا گیا ہے جو جیل ہمارے لیے کل بن...

ایک ملزم سے فوری بیان دلوانا اور باقیوں کو فرار کروانا سوالیہ نشان ہے، شیخ رشید

پولیس کا کریک ڈاؤن ،150 پی ٹی آئی کارکن گرفتار وجود - منگل 24 مئی 2022

حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنے کے لیے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا جس میں ڈیڑھ سو سے زائد کارکنان کو حراست میں لیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کی اکثریت روپوش ہوگئی ہے۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی لال حویلی پر پولیس نے چھاپہ مارا لیکن شیخ رشید ا...

پولیس کا کریک ڈاؤن ،150 پی ٹی آئی کارکن گرفتار

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط رکھنے کا فیصلہ وجود - پیر 16 مئی 2022

(رانا خالد قمر)گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نو...

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط  رکھنے کا فیصلہ

اداروں کے ساتھ جنگ ہوئی تو میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں، شیخ رشید وجود - منگل 03 مئی 2022

سابق وزیرداخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ اگر عمران خان کی اداروں سے جنگ ہوجاتی ہے تو اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ میں عمران خان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا رہوں گا، کیوں کہ میں عمران خان کو اس جنگ میں حق بجانب سمجھتا ہوں اور اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ ا...

اداروں کے ساتھ جنگ ہوئی تو میں عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں، شیخ رشید

عمران خان کا بال بھی بیکا ہوا تو ملک میں خانہ جنگی ہو جائے گی، شیخ رشید وجود - جمعه 22 اپریل 2022

سینئر سیاستدان و سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا ہے کہ اگر عمران خان بال بھی بیکا ہوا تو ملک میں خانہ جنگی ہو جائے گی اور ملک میں کوئی محفوظ نہیں رہے گا، آصف زرداری نے اپنی بیوی کو قتل کرایا اور جعلی وصیت کے ذریعے اس کی سیاست پر قبضہ کیا، آصف زرداری نے بینظیر بھٹو کے دونوں بھائی...

عمران خان کا بال بھی بیکا ہوا تو ملک میں خانہ جنگی ہو جائے گی، شیخ رشید

سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ میں سمری تیار وجود - جمعه 18 مارچ 2022

سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ میں سمری کی تیاری شروع کر دی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزارت داخلہ میں (آج) جمعہ کو اہم اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس کی صدارت وزیر داخلہ شیخ رشید کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان سے وزیر داخلہ شیخ رشید (آج) جمعہ کو اہم ملاقات کریں گے جس کے ب...

سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ میں سمری تیار

حکومت نے برطانیہ سے سزا یافتہ مجرموں کی حوالگی کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی وجود - پیر 14 مارچ 2022

حکومت نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سزا یافتہ مجرموں کی حوالگی کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی زیر صدارت وزارت داخلہ میں پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ریٹرنز اینڈ ری ایڈمیشن اور مجرمان کی حوالگی کے معاہدوں سے متعلق خصوصی کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا...

حکومت نے برطانیہ سے سزا یافتہ مجرموں کی حوالگی کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی

عدم اعتماد کی تحریک سے قبل حکومتی اتحادی آمنے سامنے وجود - اتوار 13 مارچ 2022

وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے قبل ہی حکومت کی 2 بڑی اتحادی جماعتیں عوامی مسلم لیگ اور مسلم لیگ ق آمنے سامنے آ گئیں۔میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر داخلہ و عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے مسلم لیگ ق کا نام لئے بغیر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 5 سیٹوں والے پن...

عدم اعتماد کی تحریک سے قبل حکومتی اتحادی آمنے سامنے

افغانستان سے دہشت گردوں کی فائرنگ، 5 فوجی شہید وجود - پیر 07 فروری 2022

ضلع کرم میں پاک افغان بارڈر پر سرحد پار سے دہشت گردوں کی فائرنگ میں پاک فوج کے 5جوان شہید ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ضلع کرم میں افغانستان سے دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 5جوان شہید ہوگئے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فورسز کی بھرپور جوا...

افغانستان سے دہشت گردوں کی فائرنگ، 5 فوجی شہید

بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کا کالعدم ٹی ٹی پی سے گٹھ جوڑ کا اشارہ وجود - جمعه 04 فروری 2022

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کا کالعدم تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر عسکریت پسند گروہوں سے گٹھ جوڑ کا اشارہ دیدیا ہے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 11 جنوری کو بلوچ عسکریت پسند تنظیموں نے مل کر بی این اے بنائی ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ بی این اے کوپس پردہ ...

بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کا کالعدم ٹی ٹی پی سے گٹھ جوڑ کا اشارہ

وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے استعفیٰ دیدیا وجود - پیر 24 جنوری 2022

وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ اور احتساب شہزاد اکبر نے استعفیٰ دے دیا۔ پیر کو ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر نے استعفیٰ دیے جانے کی تصدیق کی۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ میں نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم عمران خان کو بھیج دیا ہے اور امید ہے عمران خان کی زیر قیادت احتساب ک...

وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے استعفیٰ دیدیا

منی بجٹ ، اپوزیشن کا قومی اسمبلی کے اندر اور باہر احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 13 جنوری 2022

پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر بڑی اپوزیشن جماعتوں نے حکمراں جماعت تحریک انصاف کو منی بجٹ کی منظوری کے معاملے میں ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت احتجاجی حکمت عملی بھی تیار کرلی گئی۔ فراہم کردہ معلومات کے مطابق اپوزیشن منی بجٹ کے خلاف (آج)جمعرات کوقومی اسمبلی ...

منی بجٹ ، اپوزیشن کا قومی اسمبلی کے اندر اور باہر احتجاج کا فیصلہ

مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر