وجود

... loading ...

وجود
وجود

چین میں سگریٹوں کے اشتہارات پر پابندی، قوانین مزید سخت

منگل 01 ستمبر 2015 چین میں سگریٹوں کے اشتہارات پر پابندی، قوانین مزید سخت

china-smoking

چین نے سگریٹوں کے اشتہارات کو محدود کرنے کے لیے نئے اور جامع قوانین لاگو کردیے ہیں، جو ملک میں صحت کے ایک بڑے بحران کا سبب بننے والی تمباکو نوشی کو روکنے کے لیے تازہ ترین اقدامات کا حصہ ہے۔

چین دنیا بھر میں سگریٹ بنانے والے سب سے بڑا ادارہ ہے اور ساتھ ہی تمباکو کا سب سے بڑا صارف بھی، جہاں 300 ملین سے زیادہ افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں جبکہ ‘سیکنڈ ہینڈ اسموک’ سے مزید 740 ملین افراد متاثر ہوتے ہیں۔ یعنی وہ افراد جو خود تو سگریٹ نہیں پیتے، لیکن پینے والوں کے دھوئیں سے ضرور متاثر ہوتے ہیں۔

سگریٹوں کے اشتہارات کے قانون میں ترمیم کی منظوری اپریل میں دی گئی تھی، جس کے تحت ذرائع ابلاغ کے علاوہ عوامی مقامات اور گاڑیوں اور گھر سے باہر تمباکو کے اشتہارات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ تمباکو نوشی کے مخالفین تو اس ترمیم کو بہت سراہ رہے ہیں، لیکن ساتھ ہی انہوں نے خبردار بھی کیا ہے کہ اس صنعت سے وابستہ با اثر اور طاقتور افراد اس قانون میں سقم کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔

عالمی ادارۂ صحت کے نمائندہ برائے چین برنہارڈ شوارٹ لینڈر نے انسدادِ تمباکو نوشی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر کہا ہے کہ وہ قانون کو توڑ تو نہیں سکتے، لیکن مسئلہ ضرور کھڑا کر سکتے ہیں۔ اصل مسئلہ وہ زبان ہے، جس کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ان الفاظ کو توڑ مروڑ کر تمباکو نوشی کی صنعت سے وابستہ بااثر افراد نئے دروازے کھول سکتے ہیں۔

چین میں تمباکو کی صنعت سے وابستہ افراد بہت زیادہ بااثر ہیں اور انہوں نے سخت کوششیں کیں کہ کسی طرح اشتہارات پر مجوزہ پابندی کی شدت کو کم کیا جائے۔ اس اشرافیہ کی طاقت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ حکومت کی کل آمدنی کا 7 سے 10 فیصد فراہم کرتی ہے اور 2013ء میں 816 ارب یوآن یعنی 127 ارب امریکی ڈالرز دے چکی ہے۔ اِس کے باوجود کئی بڑے شہر جیسا کہ دارالحکومت بیجنگ تمباکو نوشی پر سخت پابندیاں لگا چکے ہیں، جہاں سگریٹوں کے اشتہارات خال خال ہی نظر آتے ہیں۔

ترمیم شدہ قانون میں غلط تشہیر پر سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں جبکہ اسکولوں میں یا تعلیمی مواد پر اشتہارات پر مکمل پابندی لگادی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 10 سال سے کم عمر بچوں کو مصنوعات کی فروخت بھی ممنوع قرار پائی ہے۔

صحت کے شعبے سے وابستہ عہدیداران اور تمباکو نوشی کے خلاف مہمات چلانے والے کارکنان کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کو روکنے کے لیے نوجوانوں کو ہدف بنانے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے تمباکو پر محصول یعنی ٹیکس میں اضافے کا مطالبہ بھی کیا ہے تاکہ نوعمر افراد میں تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔


متعلقہ خبریں


نئی تحقیق میں تمباکو نوشی کا چکرا دینے والے اثر کا انکشاف وجود - هفته 22 جنوری 2022

ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایسی خواتین اور لڑکیاں جن کے دادا یا پردادا نے کم عمری میں تمباکو نوشی کا آغاز کیا ہوتا ہے، کی جسمانی چربی زیادہ ہوسکتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق محققین کا ماننا ہے کہ دادا یا پردادا کا 13 سال کی عمر سے قبل تمباکو نوشی کرنا خواتین کے جسم میں...

نئی تحقیق میں تمباکو نوشی کا چکرا دینے والے اثر کا انکشاف

تمباکو نوشی کووڈ کی شدت بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے، تحقیق وجود - جمعرات 30 ستمبر 2021

کووڈ 19 کا شکار ہونا تمباکو نوشی کے عادی افراد کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔آکسفورڈ یونیورسٹی، برسٹل یونیورسٹی اور ناٹنگھم یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 4 لاکھ سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا جو کورون...

تمباکو نوشی کووڈ کی شدت بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے، تحقیق

سگریٹ کے لیے سادہ پیکنگ کے استعمال اور پیکٹ پر نمایاں انتباہ کا مطالبہ وجود - جمعه 03 جون 2016

بیجنگ میں چین کے سخت ترین انسداد تمباکو نوشی اقدامات کو ایک سال گزر گیا ہے۔ ماہرین نے عوام کی صحت کی حفاظت کے لیے مزید سخت قوانین لاگو کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت اور چین میں صحت کے اہم ماہرین نے ملک میں عالمی رحجان کے مطابق سگریٹوں کی سادہ پیکنگ اور ڈبیہ پر واضح ا...

سگریٹ کے لیے سادہ پیکنگ کے استعمال اور پیکٹ پر نمایاں انتباہ کا مطالبہ

امریکا میں تمباکو نوشی کی شرح میں کمی وجود - منگل 01 ستمبر 2015

ریاستہائے متحدہ امریکا میں سگریٹ پینے والوں کی تعداد گھٹ کر آبادی کے 15 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ امراض پر قابو پانے اور ان کے تحفظ کے لیے مراکز (سی ڈی سی) کے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت امریکا میں سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد لگ بھگ 36.7 ملین ہے۔ سی ڈی سی کے قومی مرکز برائے صحت ...

امریکا میں تمباکو نوشی کی شرح میں کمی

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر