وجود

... loading ...

وجود
وجود

ادا جعفری

پیر 24 اگست 2015 ادا جعفری

نہایت نرم اور انتہائی شگفتہ آواز کی منفرد و معروف شاعرہ اداجعفری 22؍ اگست 1924 کو بدایوں میں پیدا ہوئیں۔اور اکیانوے برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعد 12؍ مارچ 2015 کو انتقال کر گئیں۔ وہ محض تین برس کی تھیں جب اُن کے والد بدرالحسن انتقال کر گئے۔ چنانچہ اُن کی مکمل پرورش اپنے ننھیال میں ہوئی جہاں صرف تیرہ برس کی عمر میں اُنہوں نے شعر کہنے شروع کر دیئے تھے۔خاندانی نام عزیز جہاں تھا مگر اپنے تخلص’’ ادا ‘‘کی مناسبت سے ابتدا میں ادا بدایونی کے نام سے شعر کہے ۔ مگر نور الحسن جعفری سے 1947 میں شادی کے بعد اداجعفری کے نام سے لکھنا شروع کردیا۔ اُن کے ایک شعری مجموعے ’’شہردرد ‘‘ کو 1968 میں آدم جی ایوارڈ ملا۔دیگر شعری مجموعوں میں ’’میں ساز ڈھونڈتی رہی، سازِ سخن بہانہ ہے ، غزالاں تم تو واقف ہو، حرفِ شناسائی، موسم موسم اورغزل نما‘‘ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ’’جو رہی سو بے خبری رہی‘‘ کے نام سے اپنی خودنوشت سوانح عمری 1995 میں تحریر کی۔اُنہیں اکادی ادبیات کی جانب سے ’’کمال فن ‘‘کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ادا جعفری کو حکومت پاکستان کی جانب سے 1991 میں اُن کی ادبی خدمات کے اعتراف میں تمغۂ امتیاز بھی دیا گیا۔

پاکستانی شاعرات میں اداجعفری سب سے بڑی شاعرہ تھیں۔وہ شاعری میں جدید ادب کی نمائندہ آواز تھیں۔ ترقی پسند تحریک نے جدید ادب میں جن تقاضوں کا شمار کیا ہے اس کا پوری طرح اظہار ادا جعفری کے کلام میں نمایاں ہوا۔ مگر متوازی طور پر اُن کے کلام میں ایک تہذیبی رنگ بھی جھلکتا ہے۔ زیادہ بہتر طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ جدید ادب کے تقاضوں نے جن خواتین کو اپنی طرف متوجہ کیا ، ادا جعفری اُن میں سب سے نمایاں تھیں۔ادا جعفری کی منظر نگاری اور نغمگی خاصی من بھاتی ہے۔ مثلاً:

دل کے تقاضے اُن کے اشارے
بوجھل بوجھل ہلکے ہلکے
ان کا تغافل ان کی توجہ
اک دل اس پر لاکھ تہلکے

ان کی تمنا ان کی محبت
دیکھو سنبھل کے دیکھو سنبھل کے
پل میں ہنساؤ پل میں رلاؤ
پل میں اجالے پل میں دھندلکے
کتنے الجھے کتنے سیدھے
رستے ان کے رنگ محل کے

ماہرینِ فن نے ادا جعفری کے کلام میں علامہ اقبال ، جگر اور فانی کے اثرات کی بطورِ خاص نشاندہی کی ہے۔ یہاں اقبال کے اثر کی ایک مثال صرف ایک شعر سے واضح کی جاتی ہے کہ

کم یاب ہیں لیکن وہ جہاں سوز نگاہیں
بڑھ کر جو کمند انجم وخورشید پہ ڈالیں

عصری شعور اور فنی نزاکتوں سے ہم آہنگ ادا جعفری کے یہاں کچھ اشعار دیکھیں جنہیں بہت پزیرائی ملی

بڑے تاباں بڑے روشن ستارے ٹوٹ جاتے ہیں
سحر کی راہ تکنا تا سحر آساں نہیں ہوتا
۔۔۔۔۔۔۔
کٹتا کہاں طویل تھا راتوں کا سلسلہ
سورج مری نگاہ کی سچائیوں میں تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے شہر کے لوگوں کا اب احوال اتنا ہے
کبھی اخبار پڑھ لینا کبھی اخبار ہو جانا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دل کے ویرانے میں گھومے تو بھٹک جاؤ گے
رونق کوچہ وبازار سے آگے نہ بڑھو
۔۔۔۔۔۔۔۔
ہونٹوں پہ کبھی اُن کے مرا نام ہی آئے
آئے تو سہی برسرِالزام ہی آئے


متعلقہ خبریں


مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر