وجود

... loading ...

وجود

طاقت اور جہالت

منگل 23 دسمبر 2025 طاقت اور جہالت

بے لگام / ستار چوہدری

سورج اگر ایک دن مشرق کی ضد چھوڑ دے تو یہ محض ایک فلکی حادثہ ہوگا،پہاڑاگراپنی صدیوں پرانی خاموشی توڑ کرزمین کے سینے سے سرک جائیںتو یہ قدرت کا غضب ہوگا،دریااگر اپنے حافظے بھلا کرنیا راستہ اختیار کر لے تو یہ وقت کی کروٹ ہوگی۔مگرحقائق ۔۔۔۔یہ نہ ہجرت کرتے ہیںنہ روپ بدلتے ہیں،یہ نہ دباؤ میں آتے ہیںنہ معاہدوں پر جھکتے ہیں۔تاریخ کسی پردے میں قید نہیں رہتی،جو لفظ مٹا دیے جائیںوہی سطور بن کرصدیوں بعدزیادہ زور سے بولتے ہیں۔ہر انسان اپنی زندگی میںہزار چہرے اوڑھ لیتا ہے ،مگرموت سے پہلے اس کا باطن اس کے وجود سے خود کو الگ نہیں کر پاتا۔ایک نظام جو انسان کی خواہش سے جنم لیتا ہے اورایک نظام جو رب کی مشیت سے اترتا ہے ،ان دونوں کے بیچ ساری تاریخ امتحان بن کر کھڑی ہے ۔آخرکارنہ انسان کی چال باقی رہتی ہے نہ فریب کی مہلت،ہوتا وہی ہے جولکھا جاتا ہے اورلکھتا وہی ہے جو میرا رب چاہتا ہے ۔
راستہ ایک ہی تھا،موسیٰ علیہ السلام کا لشکرپارہوگیا،فرعون کا لشکر ڈوب گیا،پھر میرے رب نے پانی کو حکم دیا،فرعون کی لاش باہرپھینک دے ،لشکرمیں شامل کسی شخص کی لاش نہیں ملی تھی،مردہ فرعون کو محل میں لایا گیا،آج بھی وہیں ہے ۔۔۔۔ ایسا کیوں۔۔۔۔؟ ” تو آج ہم تیری لاش کو (پانی سے نکال کر) بچا لیں گے تاکہ تو اپنے بعد آنے والوں کے لیے نشان عبرت بن جائے ، اوربہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے غافل ہیں ”( سورة یونس، 92) ۔ قران مجید میں 9قوموں کا ذکر ہے جو اللہ تعالیٰ کے عذاب کا شکار ہوئیں۔۔۔ کیوں۔۔۔؟ نشان عبرت ۔۔۔ یہ قصے ہمیں سکھاتے ہیں نافرمانی، تکبراورظلم کا انجام تباہی ہے ،درگزر، توبہ اوراطاعت برکت کا باعث ۔ اختلاف تو ہوتے ہیں، لڑائی بھی،حرف آخر تو معاف کرنا ہے ،گلے لگنا ہے ۔ طاقت سے توآپ دنیا فتح نہیں کرسکتے ،محبت سے تو کرسکتے ہیں۔ ہمیں یہی بتایا گیا ہے ،ہماری یہی تعلیم ہے ،لیکن ہم پڑھتے نہیں، پڑھتے ہیں توعمل نہیں کرتے ،اندھے ،گونگے ،بہرے ۔ واقعہ طائف پرعرش کانپ اٹھا تھا،جبریل امین حاضر ہوئے ،کہا،حکم کریں تو اس بستی کو دوپہاڑوں کے درمیان بھینچ دوں ۔۔۔ ؟ فرمایا !! نہیں ۔۔۔ ابھی نا سمجھ ہیں ۔ فتح مکہ کے بعد سب کو معاف کردیا،دشمنوں کو گلے لگالیا، یہی انتہا ہے ،فلم ختم ہوتوآخر میں دو لفظ آتے ہیں ” دی اینڈ ”۔۔۔ بادشاہ ہویا فقیر،مرنے کے بعد دونوں کو ایک جتنی جگہ ملتی ہے ۔ سالوں بادشاہت کرنے کے خواب سجائے بڑے بڑے جنگجوؤں کی قبروں کے نشان نہیں ملتے ،سب کو زمین کھا گئی ۔ میانی صاحب میں ساغرکا مقبرہ ، کچھ لوگ مرکر بھی زندہ رہتے ہیں، کچھ زندہ رہ کر بھی مردہ۔یحییٰ اورمشرف کا مقبرہ کہاں ہے ۔۔۔؟ دوسروں کو”مائنس”کرنے کے ”خدائی دعوے ” اللہ تعالیٰ کائنات کا پورا نظام تو انسانوں کے حوالے نہیں کرتا،خلافت محدود اورمشروط ہے ۔۔۔بھارتی طیاروں کی تباہی اور9مئی کے پیچھے کب تک چھپا جاسکتا ہے ،ملک کھوکھلا ہوچکا،حکمران اپنی عیاشی کا سامان پورا کرنے کیلئے ٹریفک جرمانوں تک آپہنچے ،یہ آخری واردات ہے ،جب کسی کے گھر سوائے بھوک کے کچھ نہیں ہوگا تو ”ڈاکو ” لوٹیں گے
کیا۔۔۔؟
سوویت یونین کے پاس سب سے زیادہ ایٹم بم تھے ،دنیا کی طاقتور ترین فوج تھی،دنیا میں سب سے زیادہ رقبہ تھا،ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا، کیوں۔۔۔ ؟ پیسے ختم ہوگئے تھے ۔ غربت جھلک دکھائے تو خاندان ٹوٹ جاتے ہیں،اللہ تعالیٰ کے بعد روٹی ۔ ڈرے ہوئے لوگ،مرتے دم تک استشنیٰ، مرنے کے بعد کیا ہوگا۔۔۔ ؟ یہ بھی سوچ لیں، وہ رب ہے ،وہ کسی کی نسبت نہیں دیکھتا،نوح اور لوط علیہ اسلام کی بیویاں دوزخ میں جائیں گی ( سورة التحریم )،فرعون کی بیوی جنت میں جائے گی۔ ہائے !! کیا کریں ۔۔۔ کیا کریں۔۔۔۔ طاقت اورجہالت کسی دلیل کو نہیں مانتے ۔۔۔ اور رہے ہم عوام۔۔۔ملک صرف حکمرانوں کے جھوٹ بولنے سے ہی تباہ نہیں ہوتے ، تباہ اس وقت ہوتے ہیں جب لوگوں کو پرواہ ہی نہیں ہوتی کہ ان کے حکمران جھوٹ بول رہے ہیں۔ لوگ ڈرے ہوؤں سے ڈر رہے ،وہ اس لئے ، ہاتھ ہمیشہ بزدل اٹھاتے ہیں،طاقتورتودرگزرکرتے ہیں،بدلہ نہیں لیتے ،پہلوان وہ نہیں جو مخالف کو گرا لے ،پہلوان تو وہ ہے جو خود پر قابو پا لے ،داماد رسول نے اس کافرکو قتل نہیں کیا تھا جس نے منہ پرتھوک دیا تھا۔ ہندہ کو بھی معافی،عکرمہ کو بھی معافی،جباربن الاسود کو بھی معاف کردیا گیا۔۔۔ اور آخر میں اسد اعوان کے شعر !!
اذیتوں سے گزر رہے تھے کہ مر نہ جائیں
یہ لوگ ہر روز مر رہے تھے کہ مر نہ جائے جائیں
میں ایسی قبروں پہ جا کے بیٹھا تو رو پڑا
جو لب کشائی سے ڈر رہے تھے کہ مر نہ جائیں
یہ دشت دیکھو یہ بسنے والوں کی بستیاں تھیں
یہ جنگ میں اپنے گھر رہے تھے کہ مر نہ جائیں
پر کریں کیا۔۔۔۔ ؟ کچھ سمجھ نہیں آتی ،پریشان ہوں ،کیوں ۔۔۔ ؟ طاقت اورجہالت کسی دلیل کو نہیں مانتے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں وجود منگل 23 دسمبر 2025
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں

طاقت اور جہالت وجود منگل 23 دسمبر 2025
طاقت اور جہالت

آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے! وجود منگل 23 دسمبر 2025
آخراس سے نیچے ہم کہاں جائیں گے!

یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے ! وجود منگل 23 دسمبر 2025
یہ کھیل اب اختتام چاہتا ہے !

سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ وجود پیر 22 دسمبر 2025
سڈنی حملہ، بھارتی میڈیا اور پروپیگنڈے کا بے نقاب چہرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر