وجود

... loading ...

وجود

یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ

منگل 02 دسمبر 2025 یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ

ریاض احمدچودھری

بھارت کے زیر قبضہ غیرقانونی طور پر جموں و کشمیر میں حریت رہنمائوں اور قانونی ماہرین نے سینئر کشمیری رہنمائوں بالخصوص جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے خلاف سیاسی بنیادوں پر قائم کئے گئے مقدمات میں ثبوت گھڑنے اور خودساختہ گواہ پیدا کرنے پر بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت اور اس کی ایجنسیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے جموں کی ایک ٹاڈا عدالت میں دو خودساختہ عینی شاہدین پیش کئے جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے 1990ء میں سرینگر میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل میں یاسین ملک کی مرکزی ملزم کے طور پر شناخت کی ہے۔ ان افراد میں سے ایک نے پہلے بھی ایسا بیان دیا تھا جس سے شہادتوں کی ساکھ، وقت اور ترتیب کے بارے میں سنگین شکوک پیدا ہوئے تھے۔ سرینگر میں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اس سازش کا حصہ ہے جس کے تحت ایجنسیاں بھارتی قبضے کو چیلنج کرنے والی کشمیری سیاسی شخصیات کے خلاف پہلے سے طے شدہ سزائیں حاصل کرنے کے لیے گواہوں کو تخلیق اور جوڑ توڑ کر رہی ہیں۔عینی شاہد اس واقعے کے 35 سال اور کیس بند ہونے کے طویل عرصے بعد اور اس وقت سامنے آئے ہیں جب مودی حکومت اختلاف رائے کو کچلنے پر تلی ہوئی ہے۔
حریت رہنمائوں نے کہا کہ تازہ ترین اقدام کا مقصد یاسین ملک کو مجرم قرار دلانا ہے تاکہ تنازعہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد سے بھارت کے انکار سے عالمی توجہ ہٹائی جا سکے۔ یہ مقدمہ جو کئی دہائیوں بعد دوبارہ کھولا گیا، سیاسی انتقام پر مبنی ہے جس کا واحد مقصد یاسین ملک اور حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے والے دیگر نظربند رہنمائوں کو خاموش کرانا ہے۔
یاسین ملک نے جو دہلی کی تہاڑ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے، ان الزامات کو مسترد کر دیا۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ان مقدمات کو یاسین ملک کی مستقل قید کو یقینی بنانے اور کشمیریوں کی تمام پرامن سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے دوبارہ کھولا گیا۔حریت رہنمائوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے زیر اثر کام کرنے والی عدالتوں کو بھارتی مظالم کا جواز پیش کرنے اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔ مسرت عالم بٹ اور شبیر احمد شاہ سے لے کر آسیہ اندرابی تک پوری مزاحمتی قیادت کو ختم کرنے کے لیے نئے بیانیے، تخلیق شدہ گواہان اور کالے قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ حریت رہنمائوں نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں اور عالمی قانونی اداروں پر زور دیا کہ وہ بھارت کے عدالتی جوڑ توڑ کا فوری نوٹس لیں اور یاسین ملک سمیت تمام سیاسی نظر بندوں کی رہائی کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کی جدوجہد کو جرم بنانے اور مظلوم عوام کی سیاسی آواز کو دبانے کے لیے عدالتوں کو ہتھیار بنانے پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
جموں کی عدالت میں قتل کے مقدمے کی کارروائی شروع کی گئی ہے تاکہ یاسین ملک کو سزا دلوائی جا سکے۔ یاسین ملک کی آزادی اور سچائی کی جدوجہد کی حمایت میں آواز اٹھائی جائے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کریک ڈاون ، محاصرے اور تلاشی کارروائیوں پر تشویش کا ظہار کیا ہے اور عالمی برادری سے کشمیری کی صورت حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان حریت کانفرنس نے یاسین ملک کو پرانے مقدمے میں مجرم قرار دلانے کی بھارتی کارروائی پر بھی تشویش ظاہر کی ہے اور کہا کہ بھارتی حکومت یاسین ملک کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے ۔چیئر پرسن پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن اورحریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ یاسین ملک نے ہمیشہ امن کا پیغام دیا ہے ،انہیں صحت کے مسائل کا سامنا ہے،انتخابی مہم کی آڑ میں کشمیریوں پر ظلم ڈھائے جا تے ہیں،نریندر مودی اپنی سیاست کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ یاسین ملک کی رہائی کیلئے مہم پر کشمیری برادری کی مشکور ہوں،یاسین ملک کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے،یاسین ملک نے ہمیشہ امن کا پیغام دیا ہے۔ انتخابی مہم کی آڑ میں کشمیریوں پر ظلم ڈھائے جاتے ہیں،عالمی برادری کب تک کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم پرخاموش رہے گی؟
نریندر مودی اپنی سیاست کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے،کشمیری حق خود ارادیت کیلئے پر امن جدوجہد کر رہے ہیں،یاسین ملک پر ہونے والے ظلم پرعالمی سطح پر بھرپور طریقہ سے آواز اٹھانا ہو گی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یاسین ملک کی بیٹی رضیہ سلطانہ نے کہا کہ بھارت نے میرے والد یاسین ملک کو کئی سال سے غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے،والد کے پابند سلاسل ہونے سے پورا خاندان شدید قرب سے گزر رہا ہے۔ بھارتی حکومت ان کے والد کو صرف کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کرنے کی سزا دے رہی ہے اور کچھ دنوں میں انہیں پھانسی دینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔انہوں نے امریکا، چین، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی برادری نے خاموشی اختیار کی تو بھارت ان کے والد کو سزائے موت دے دے گا۔
یاسین ملک اس وقت بھارت کی جیل میں قید ہیں جہاں وہ 34 سال پرانے ایک مقدمے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔انہیں 2019 میں سری نگر سے گرفتار کیا گیا تھا اور دورانِ قید ان پر کئی بار تشدد بھی کیا گیا جس کے باعث ان کی صحت بگڑ گئی اور انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی سینئر رہنما فریدہ بہن جی نے کشمیر اور بھارت کی جیلوں میں نظر بند کشمیری رہنماؤں اور کارکنوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظر بند کشمیری قیادت کی زندگیاں خطرے میں ہیں جو علاج معالجے سمیت دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ یاسین ملک تہاڑ جیل میں علیل ہیں۔ عدالتی احکام کے باوجود انہیں مناسب علاج معالجہ اور دیگر سہولیات نہیں مل رہیں۔ غیر مناسب رویہ اختیار کرنے سے ان کی حالت تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ بھارتی سرکار کشمیری قیادت کو عدالتی فیصلوں کی آڑ میں قتل کرنا چاہتی ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ وجود منگل 02 دسمبر 2025
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ

مسٹر ٹیفلون۔۔۔ وجود منگل 02 دسمبر 2025
مسٹر ٹیفلون۔۔۔

آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر