وجود

... loading ...

وجود

بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن

بدھ 26 نومبر 2025 بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن

ریاض احمدچودھری

امریکی اخبارنے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت کو آہستہ آہستہ یک جماعتی ریاست کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ مودی جتنے چیلنجز کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان میں اتنا ہی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ فلاحی سکیمیں زیادہ تر وزیر اعظم کے نام پر ہیں جن کی بہت زیادہ تشہیر کی جاتی ہے۔ کچھ ججز، یا سپریم کورٹ کے کچھ ججوں کو حکومت کے ساتھ بہت نرمی برتتے دیکھا گیا۔ ان کے فیصلے یا تو حکومت کے حق میں ہوتے ہیں یا پھر کچھ ججوں کے فیصلوں نے مودی حکومت کو اہم آئینی چیلنجوں سے بچا لیا۔ ایسے ججوں کو پارلیمنٹ میں نشست سے نوازا گیا، جب کہ کچھ کو کمیشن میں عہدہ یا کسی ریاست کا گورنر بنا کر نوازا گیا۔ جنہوں نے تھوڑی سی بھی آزادی دکھانے کی کوشش کی، انہیں تبادلوں اور کیریئر میں جمود کا سامنا کرنا پڑا۔ مودی سے اختلاف کرنے والوں کے خلاف شکایات درج کی گئیں اور انہیں عدالتی مقدمات میں پھنسایا گیا جو برسوں تک چلے۔ بعض اوقات کچھ شکایتیں کاپی پیسٹ کی نظر آتی ہیں، سب کی ایک ہی شکایت۔ میڈیا بڑی حد تک بزدل ہو چکا ہے۔ سول سوسائٹی سے اختلاف کرنے والوں کو ہراساں یا خاموش کر دیا گیا ہے۔ اہم پالیسیوں پر پارلیمانی بحث ختم ہوچکی ہے۔ تاہم بی جے پی نے بار بار اس بات سے انکار کیا کہ ان کا عدالتی نظام پر کوئی اثر ہے۔
بھارت میں ہندو انتہا پسندی نے بربادی پھیلا رکھی ہے۔ نہ مسلمان محفوظ نہ عیسائی محفوظ نہ سکھ محفوظ اور نہ نچلی ذات کا ہندو محفوظ۔ ہر عام شہری اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرتا ہے۔ دنیا بھر کے آزاد ماہرین اور میڈیا کی رپوٹیں اس بات کی تصدیق کررہی ہیں کہ بھارت میں ہندو انتہا پسندی دنیا کے امن کیلئے خطرہ بنتی جا رہی ہے۔ مودی حکومت کے چند سالوں میں مذہبی تفریق اس قدر بڑھ چکی ہے جو پہلے کبھی نہ تھی۔ نیا بھر کے امن پسند ممالک ،تنظیمیں اور دانشور اس بات کا بھر ملا اظہار کر رہے ہیں کہ بھارت میں ہندو انتہا پسندی صرف اس خطے کیلئے خطرہ نہیں بلکہ اگر اس دہشت گردی اور انتہا پسندی کو نہ روکا گیا تو دنیا کا امن خطرے میں پڑہ سکتا ہے۔ دنیا بھر میں تو انتہا پسند جماعتوں پر پاپندی لگا کر امن کیلئے کوششیں ہو رہی ہیں لیکن بھارت میں دنیا کی سب سے بڑی انتہا پسند جماعت بر سر اقتدار ہے اور اسی جماعت کے رہنما جنہیں گجرات کے قصائی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے وہ بھارت کے وزیر اعظم ہیں۔
ہندو انتہا پسندوں کا حدف صرف مسلمان اور سکھ نہیں نچلی ذات کے ہندو اور مسیحی بھی نشانے پر ہیں۔ مدھیہ پردیش، کیرالہ، کرناٹکہ، اوڑیسہ، گجرات میں مسیحیوں پر زندگی تنگ کی جارہی ہے۔ وشواہندو پریشد کے غنڈے مسیحی آبادیوں پر حملے کر رہے ہیں اور چرچ اور مسیحیوں کی املاک کو تباہ کر رہے ہیں مگر ان کو روکنے والا کوئی نہیں۔ 2014 میں عین کرسمس کے دن کھرگون، کھنڈوا اور ہرہانپور کے مسیحیوں پر منظم حملے کئے گئے۔ کشمیری مسلمانوں کا قتل عام ساری دنیا دیکھ رہی ہے مگر پوری دنیا کے ممالک نے آنکھیں بند کیں ہیں۔نریندر مودی کی حکومت نے قومی و ریاستی سطح پر ایسے قوانین کا اجرا کیا ہے، جن سے انتہاپسندی کو تقویت مل رہی ہے۔ جیسے کہ مویشیوں کی تجارت پرپابندی عائد کردی گئی ہے۔ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ تاج محل” بھارت کی تہذیب و ثقافت ”کی نمائندگی نہیں کرتا، کیوں کہ یہ سترہویں صدی میں ایک مسلمان بادشاہ نے اپنی بیوی کے لیے تعمیر کروایا تھا۔ بعض اقلیتی اور سیکولر طبقے خوفزدہ ہیں کہ بھارت کی سالمیت خطرے میں ہے۔
مودی کی اس انتہا پسندی پر عدم توجہی کی ایک وجہ وہ دباؤ ہے جو ان پراس بنیاد پرست ہندو تنظیم کی جانب سے ہے جس سے وہ خود تعلق رکھتے ہیں۔ مذہبی ہندو انتہا پسندوں نے پچھلی دہائیوں میں سیکولر طبقے کے خلاف جدوجہد کے ذریعے اپنے آپ کو مستحکم کیا اور انہوں نے مودی کی انتخابی مہم میں بھرپور کردار ادا کیا۔ اب وہ اپنا حصہ لینا چاہتے ہیں۔یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ بھارت اس وقت مکمل انتہا پسندوں کے ہاتھوں میں جا چکا ہے اور بھارت کا سیکولرزم کا چہرہ مسخ ہو چکا ہے۔دنیا کا امن اسی صورت قائم رہ سکتا ہے کہ بھارت میں ہندو انتہا پسندی کے جن کو بوتل میں بند کیا جائے۔امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت میں بڑھتے ہوئے مذہبی تعصب اور اقلیتوں کے خلاف امتیازی پالیسیوں پر اپنی تازہ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا موجودہ سیاسی ڈھانچہ ایسے طرزِ عمل کو تقویت دیتا ہے جو مذہبی اقلیتوں کے لیے امتیازی ماحول پیدا کرتا ہے۔
کمیشن کے مطابق حکمراں جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس کے باہمی تعلقات نے ایسے قوانین اور حکومتی اقدامات کی راہ ہموار کی ہے جو مذہبی آزادی کو محدود کرتے ہیں۔ قومی اور ریاستی سطح پر نافذ کیے گئے مختلف قوانین اور اقدامات اقلیتوں کے لیے متعدد رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ 2014 میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد ملک میں فرقہ وارانہ نوعیت کی پالیسیوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔ کمیشن کے مطابق بی جے پی بھارت کو ایک واضح ہندو ریاست بنانے کے ایجنڈے کی طرف بڑھ رہی ہے، جبکہ آر ایس ایس کا بنیادی نظریہ بھی اسی سمت کی ترجمانی کرتا ہے۔ آر ایس ایس نہ صرف نظریاتی بنیاد فراہم کرتی ہے بلکہ بی جے پی کو بڑی تعداد میں رضاکار بھی مہیا کرتی ہے، جن میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی شامل رہے ہیں۔ موجودہ پالیسیوں کے نتیجے میں بھارت میں مذہبی آزادی مزید محدود ہوتی جا رہی ہے اور اقلیتوں کے حقوق پر دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن وجود بدھ 26 نومبر 2025
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن

سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں وجود بدھ 26 نومبر 2025
سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں

آگ کے تابوت وجود بدھ 26 نومبر 2025
آگ کے تابوت

دھلی بم دھماکوں کے بعد کشمیریوں کی زندگی اجیرن وجود منگل 25 نومبر 2025
دھلی بم دھماکوں کے بعد کشمیریوں کی زندگی اجیرن

استنبول میں غزہ عالمی ٹریبونل کی سماعت وجود پیر 24 نومبر 2025
استنبول میں غزہ عالمی ٹریبونل کی سماعت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر