وجود

... loading ...

وجود

آگ کے تابوت

بدھ 26 نومبر 2025 آگ کے تابوت

حمیداللہ بھٹی

سنسکرت میں تیجس کا مطلب شعلہ یا چمک ہے اوردبئی ائیر شو میں تیجس کی تباہی کے شعلے کی چمک دنیابھر میں دیکھی گئی ہے۔ بھارت کواپنے اِس طیا رے پر ناز ہے وہ اب اِسے فروخت کرنے کی تگ ودو میں ہے مگر ایک عالمی ایونٹ میں تیجس کی تباہی سے اُس کی ایسی کوششوں کو دھچکالگاہے کیونکہ وہ طیارہ جسے 2016سے استعمال کے باوجودابھی تک کسی جنگ کا حصہ بنانے کی ہمت نہیں ہوسکی دنیا کے لیے قابل اعتماد نہیں ہوسکتا ۔یہ ایک بڑی خامی ہے جسے دنیا جان چکی ہے ۔حتمی تجربات کے بعد بھی دو برس سے کم عرصے کے دوران دو طیارے تباہ ہونااِس کے نقائص کی نشاندہی ہے ۔ایک راجھستان میں تباہ ہوا جبکہ دوسرادبئی ائیر شوکے آخری روز کریش ہوگیا۔یوں یکے بعد دیگرے کا زمین بوس ہونے پر دنیاحیران ہے، کہنے کو تو بھارت اِس طیارے کو ملکی ساختہ کہتا ہے لیکن اِس کے انجن امریکہ کی کمپنی GE404) ( جنرل الیکڑک سپلائی کرتی ہے جبکہ ریڈار اسرائیل فراہم کرتاہے۔ اِس کے باوجودخامیوں کی بھرمار کیوں ہے؟ دفاعی ماہرین یہ جاننے کی جستجو میں ہیں تا کہ طیارے کی تباہی کی اہم وجہ تکنیکی خرابیاں ہیں یا ہوابازوں کی نااہلی ؟ یا دونوں،اِس کا تعین کیا جاسکے دنیاپر یہ رازجلد آشکار ہوجائے گا کیونکہ بھارتیوں کی طرح ساری دنیاکوڑھ مغز ہر گز نہیں۔
تیجس کی تباہی نے بھارت کو عالمی سطح پر شرمندہ کردیاہے کیونکہ یہ منظر ٹی وی اسکرینوں پر دنیا کے ہر حصے میں دیکھاگیا ہے اسی بناپر کہا جانے لگا ہے کہ میک اِن انڈیاحقیقت نہیں محض دکھاوا ہے کیونکہ پیداوار میں معیار پر توجہ نہ دینے اور ناقص تربیت سے تیجس طیارے پائلٹوں کے لیے آگ کے تابوت ثابت ہونے لگے ہیں، جس سے غیر سنجیدگی کی طرف اِشارہ ہوتا ہے۔ مگر بالی ووڈ طرز کے بیانات سے بھارتی فضائیہ اپنی پیشہ وارانہ خامیاں چھپانے کی کوشش میںہے ۔گرنے والے طیارے سے دفاعی صنعت میں کرپشن کی نشاندہی ہوئی ہے لیکن کریش حقائق جاننے کی بجائے بھارت کے ذمہ داران اِس کوشش میں ہیں کہ اِس کی وجہ امریکی کمپنی کو قرار دیا جائے جو تاخیر سے انجن فراہم کررہی ہے ۔اِس تاخیر سے بھارتی دفاعی تیاری میں خطرناک خلا پیداہوا یہ پیشہ وارانہ نااہلی چھپانے کی دانستہ کوشش ہے حالانکہ یہ تو سامنے کی بات ہے کہ جس طیارے نے دبئی ائیر شوکے دوران اُڑان بھری وہ انجن کے زورپر ہی فضا میں بلند ہوا جس سے تاخیرکاجوازغیر حقیقی معلوم ہوتا ہے اصل بات یہ ہے کہ بھارتی قیادت اور عوام اپنی فلموں کے کچھ اِس طرح سحر میں ہے کہ اور کچھ دیکھنے ،سننے اور سمجھنے سے قاصر ہے ۔بھارتی فلموںمیں ہیروکو بغیر ہتھیاروں کے لڑتے اور تباہی پھیلاتے دکھایا جاتا ہے جوعملی طورپر ممکن نہیں جب تک قیادت اور عوام حقائق تسلیم نہیں کرتی اور خامیاں دور کرنے پر توجہ نہیں دیتی تب تک بھارت طیارے گرتے اور پائلٹ مرتے رہیں گے ۔عالمی رپورٹس میں دبئی ائیر شو میں تیجس سے تیل لیک ہونے کی نشاندہی کی گئی مگر بھارتی ماہرین نشاندہی پرنقائص درست کرنے کی بجائے یہ کہہ کر جھٹلاتے رہے کہ یہ اضافی یعنی فالتو پانی تھا جو ضائع ہی کرنا تھا یہ جواز حماقت کی انتہا ہے فروخت کے لیے پیش کی جانے والی چیز کوتو نقائص سے پاک رکھاجاتا ہے تاکہ خریدارمائل ہو اور قائل کرنا آسان ر ہے مگر یہاں تو کچرا پیش کرکے توقع کی گئی کہ لوگ بخوشی خرید لیں گے شاید بھارت نے اپنی طرح ساری دنیا کو گھامڑ سمجھ رکھا ہے؟
تیجس کی تباہی میں پائلٹ بھی ہلاک ہوگیا جو کہ اِس بنا پر افسوسناک ہے کہ ایک انسانی جان ضائع ہوئی مگر اِس کی زمہ دار بھارتی قیادت ہے جو کسی تیاری کے بغیر ہی اپنے شہریوں کو مرنے کے مشن پر بھیج دیتی ہے بھارت نے قبل مگ21کو اُڑنے والے تابوت کا لقب دیکر اُن کا استعمال ترک کر دیا لیکن تیجس بارے ا بھی تک ایسا فیصلہ نہ ہونا سمجھ سے باہر ہے بظاہر لگتا ہے جلدہی اِسے بھی خودکش مشین کا لقب ملنے والا ہے اِب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت اِس فیصلے مین کتنی تاخیر کرتاہے بھارتی ذہنیت کے پیشِ نظر کسی بہتر فیصلے کی توقع نہیں کیونکہ خامیاں دور کرنے سے زیادہ جواز تلاش کرنے پر توجہ دیتی ہے ملکی ساختہ طیارے کادبئی ائیر شوپر گر کر تباہ ہوناکوئی معمولی بات نہیں۔ یہ بھارت کے لیے 17.44ارب ڈالر کا جھٹکاہے ۔اِس سے مودی کی ساکھ اور دفاعی تیاروں کے دعوے غیر حقیقی ثابت ہوئے ہیں ۔ایک ایسا ملک جہاں غربت کی شرح آج بھی بلند تر ہے کا ایک مہنگے اور ناکارہ منصوبے پر بھاری رقم خرچ کرنابے وقوفی کے سوا کچھ نہیں ۔یہ منصوبہ مودی کی ذہنیت سے پردہ سرِکاتا ہے کہ وہ عوام کو غربت سے نکالنے کی بجائے خطے کا امن تباہ کرنا زیادہ اہم سمجھتاہے۔ مگر سچ یہ ہے کہ دبئی کے صحرا نے بھارتی دفاعی تیاریوںکے نقائص دنیا پر آشکارکر دیے ہیں اِس جھٹکے کے اثرات سے نکلنے میں بھارت کو طویل مدت درکار ہوگی۔
رواں برس ستمبر میں بھارتی پائلٹوں نے آخری بار روسی ساختہ ر مگ 21کوفضائوں میں بلند کیا اور پھر ٹریننگ تک کے لیے استعمال ترک کر دیایہ طیارے 1960کی دہائی میں بھارتی فضائیہ کا حصہ بنے جن کی تعداد 874تک جاپہنچی اِن میں سے 482طیارے تباہ ہوچکے اور اب چار سو سے بھی کم رہ گئے ہیںاِ ن حادثات میں 171پائلٹ بھی ہلاک ہوئے2019 میں ایک فضائی جھڑپ کے دوران پاک فضائیہ نے مگ 21لڑاکا جہاز گرا کر اُس کا پائلٹ ابھینندن حراست میں لیاتھا مگ21 کا متبادل تیجس کا قرار دیکربھارت نے دفاع مضبوط کرنے کے دعوے کیے مگر اب لگتا ہے تیجس نقائص اور تباہی میں مگ 21کے ریکارڈ بھی توڑ سکتا ہے۔
تیجس بھارت کا ایسا طیارہ ہے جس کا سنگل سیٹر ڈیزائن ہے جو بھارتی فضائیہ اور بحریہ دونوں کے استعمال میں ہے یہ چار ہزار کلو گرام تک وزن اُٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے جسے مقامی ایروناٹکس صنعت کی اہم پیش رفت خیال کرتے ہوئے بھارت نے مارکیٹنگ کی غرض سے دبئی ائیر شورمیں بھیجا تاکہ دنیا اِس کے کمالات سے متاثر ہوکر خریدے مگر ایسا کچھ نہیں ہوا بلکہ دنیا بھارتی اسلحے کی صنعت سے اور دعوئوں سے مزید بدظن ہوئی ہے تکنیکی مسائل ،تربتی غلطیاں اور انسانی عوامل نے بھارتی خواب چکناچورکر دیے ہیں اب تو لگتا ہے کہ بھارت کو اپنی متاثرہ ساکھ کو بحال کرنے کے لیے عالمی طاقتوں کی سفارش کا سہارہ لینا پڑے وگرنہ ایسی توقع کم ہے کہ کوئی ملک تیجس جیسے آگ کے تابوت خریدکر اپنے پائلٹوں کی زندگیاں دائو پر لگانے کی ہمت کرے دبئی ائر شو سے خریداری کا کوئی آرڈر تو نہیں ملا البتہ تیجس کوبھارتی پائلٹوں کے لیے آگ کا تابوت جیسالقب ملنے کی راہ ہموار ہوئی ہے جس سے بھارتی دفاعی سازوسامان کی ناپائیداری کا احساس فروغ پائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن وجود بدھ 26 نومبر 2025
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن

سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں وجود بدھ 26 نومبر 2025
سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں

آگ کے تابوت وجود بدھ 26 نومبر 2025
آگ کے تابوت

دھلی بم دھماکوں کے بعد کشمیریوں کی زندگی اجیرن وجود منگل 25 نومبر 2025
دھلی بم دھماکوں کے بعد کشمیریوں کی زندگی اجیرن

استنبول میں غزہ عالمی ٹریبونل کی سماعت وجود پیر 24 نومبر 2025
استنبول میں غزہ عالمی ٹریبونل کی سماعت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر