... loading ...
پروفیسر شاداب احمد صدیقی
بھارت کو اپنی دفاعی صلاحیتوں پر بہت گھمنڈ ہے ۔بڑی تعداد میں جنگی ہتھیار اور جدید ترین طیارے سپر پاور ممالک سے خریدتا ہے جس کا اچھا خاصا بجٹ ہوتا ہے مگر یہی طیارے بھارت کے لیے شرمندگی کا باعث بنتے ہیں۔آپریشن سندور کے دوران جدید ترین رافیل طیارے پاکستانی شاہینوں نے تباہ کر دیے ۔رافیل طیاروں پر مودی کو بہت ناز تھا۔
گزشتہ دنوں دبئی ائیر شو کے دوران بھارت کو اس وقت سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب اس کے لڑاکا طیارے تیجاس کا آئل ٹینکر لیک ہو گیا۔ دبئی ائیر شو میں شریک بھارتی لڑاکا طیارے کے آئل ٹینکر سے تیل لیک ہونے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔وائرل ویڈیو کے بعدبھارتی فائٹر جہاز تیجاس کی فروخت اور اسکروٹنی پر سنجیدہ سوالات پیدا ہوگئے ۔بھارتی طیارے کے آئل ٹینکر سے فیول لیک ہونے کی ویڈیو ائیر شو میں شریک کسی سیاح کی جانب سے بنائی گئی جس میں واضح طور پر طیارے کے نچلے حصے سے آئل لیک ہوتے دیکھا جا سکتا ہے ۔ وائرل ویڈیو میں بھارتی فضائیہ کے اہلکار کو لڑاکا طیارے سے لیک ہونے والے کے نیچے کاغذ کا تھیلا رکھتے بھی دیکھا جا سکتا ہے ۔تیجاس طیارے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد بھارتی دفاعی صنعت کی جانب سے طیارے کی بین الاقوامی سطح پر فروخت اور اس کی اسکرونٹی پر سنجید نوعیت کے سوالات اٹھ رہے ہیں۔
یہ ویڈیو سوشل پلیٹ فارمز پر تیزی سے وائرل ہوگئی، جس کے بعد ناقدین کی طرف سے طنز اور ہوا بازی کے ماہرین کی جانب سے
بحث شروع ہوگئی۔دنیا کے بڑے ہوائی مظاہرے ہمیشہ سے عسکری قوت کے اظہار، تکنیکی مہارت کے فروغ اور عالمی تجارتی مواقع کے لیے
سب سے معتبر فورم سمجھے جاتے ہیں۔ یہاں پیش کیے جانے والے جنگی طیارے اور دفاعی سازوسامان صرف ایک مشینی نمائش نہیں ہوتے ،
بلکہ ان کے پیچھے ممالک کی طویل محنت، انجینئرنگ کا معیار، تکنیکی دیانت اور تحقیق کی گہری روایت کھڑی ہوتی ہے ۔یہ منظر اس لیے زیادہ
غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے کہ جدید جنگی طیاروں میں ایندھن کا محفوظ رہنا بنیادی ترین تقاضا ہے ۔ ایندھن کے کسی بھی مقام سے رِساؤ نہ
صرف فنی کمزوری کی علامت ہے بلکہ ایک ایسے خطرے کا اشارہ بھی ہے جو طیارے کی مکمل کارکردگی پر اثرانداز ہو سکتا ہے ۔ اگر ایسی خرابی
پرواز کے دوران پیدا ہو جائے تو یہ طیارے اور پائلٹ دونوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے بڑے ہوائی
مظاہروں میں پیش کیے جانے والے طیارے عام طور پر کئی بار انسپکشن سے گزرتے ہیں، اور ذرا سی خرابی بھی فوری طور پر دور کی جاتی ہے ۔
ایسے ماحول میں تیجاس جیسے طیارے سے اس نوعیت کی خرابی کا سامنے آنا عالمی ماہرین کے لیے بھی حیرت کا باعث بنا۔بھارت گزشتہ کئی
برسوں سے دفاعی خود انحصاری کا دعویٰ کرتے ہوئے تیجاس کو اپنی فنی کامیابی کا روشن نشان قرار دیتا رہا ہے ۔ اس طیارے کی تیاری میں طویل
عرصہ لگا، اور بھارت اسے ایک بڑے عسکری منصوبے کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے ۔ لیکن دبئی کے واقعے نے ان بلند دعوؤں کو دھندلا کر دیا ہے ۔ دفاعی ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اگر ایک ایسا طیارہ، جو دنیا بھر کے سامنے بھارت کی انجینئرنگ صلاحیت
کا مظہر بن کر پیش ہو رہا تھا، اس طرح کی بنیادی خرابی کا شکار ہو جائے تو پھر اس پر اعتماد کس بنیاد پر کیا جائے گا؟
یہ حقیقت بھی مدنظر رہنی چاہیے کہ عالمی دفاعی منڈی میں خریدار صرف طیارے کی رفتار، وزن یا قیمت نہیں دیکھتے بلکہ اس کی ساکھ، قابلِ
بھروسہ کارکردگی، خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت اور انجینئرنگ کے معیار کو بنیادی پیمانے کے طور پر پرکھتے ہیں۔ ایک خرابی خاص طور پر
عالمی نمائش کے دوران کسی بھی ملک کی کئی دہائیوں کی محنت کو کمزور کر سکتی ہے ۔ دبئی کے واقعے نے یہی نقصان بھارت کے دفاعی حلقوں کو
پہنچایا ہے ۔ وہ ممالک جو مستقبل میں تیجاس کی خریداری پر غور کر رہے تھے ، اب ان کے ذہنوں میں بھی شکوک پیدا ہو گئے ہیں کہ کہیں یہ
طیارہ طویل مدتی استعمال میں مسائل تو پیدا نہیں کرے گا۔دفاعی ماہرین اس بات پر بھی زور دے رہے ہیں کہ اس خرابی کا تعلق صرف ایک
پائپ یا جوڑ سے نہیں ہو سکتا بلکہ یہ ممکن ہے کہ یہ مسئلہ تیاری کے کسی بڑے مرحلے ، اسمبلی کے معیار، یا فنی نگرانی میں کسی کوتاہی کی نشاندہی کرتا
ہو۔ اگر یہ مسئلہ واقعی گہرائی رکھتا ہے تو بھارت کو مستقبل میں مزید بڑے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ جنگی طیارے معمولی غلطیوں سے
بھی متاثر ہو جاتے ہیں، اس لیے ان کی تیاری انتہائی باریک بینی اور معیاری کنٹرول کا تقاضا کرتی ہے ۔بھارت کے اندر بعض حلقے اس
واقعے کو معمولی تکنیکی مسئلہ قرار دے کر اس کی اہمیت گھٹانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن عالمی دفاعی تجزیہ کار ایسا نہیں سمجھتے ۔ ان کا کہنا ہے کہ
معمولی خرابی دنیا کے سب سے بڑے ہوائی مظاہرے کے دوران نہیں ہونی چاہیے تھی، کیونکہ یہاں صرف دنیا ہی نہیں بلکہ ممکنہ خریدار بھی
دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ ایک ایسے ماحول میں جہاں دفاعی سازوسامان کے معیار پر معمولی سا نشان بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے ، اس طرح کی
خرابی کو معمولی نہیں سمجھا جا سکتا۔
یہ واقعہ بھارت کے لیے ایک اہم سبق بھی رکھتا ہے ۔ اسے نہ صرف تیجاس کی مکمل فنی جانچ ازسرِنو کرنی ہوگی بلکہ اپنے پورے معیارِ
نگہداشت کے نظام کا جائزہ بھی لینا ہوگا۔ دنیا کے سامنے کھلے ماحول میں پیش کیے جانے والے طیارے کو ہر زاویے سے بے عیب ہونا
چاہیے ۔ اگر بھارت چاہتا ہے کہ مستقبل میں اس کی دفاعی مصنوعات عالمی سطح پر خریدی جائیں تو اسے شفافیت، سچائی اور معیاری تحقیق کو
اپنے نظام کا حصہ بنانا ہوگا۔ دنیا کے خریدار صرف وہی مصنوعات خریدتے ہیں جن کے بارے میں ہر سوال کا جواب واضح ہو۔ تیجس 30
سال میں تیار ہونے والا 4۔5 جنریشن کا ملٹی رول لڑاکا طیارہ ہے ، جو بھارت کے ‘میک اِن انڈیا’ دفاعی پروگرام کی بنیادوں میں سے ایک
ہے ۔ایئر شو میں موجود بھارتی وفد کی قیادت وزیر مملکت برائے دفاع سنجے سیٹھ کر رہے ہیں، انہوں نے اس وائرل ویڈیو پر تاحال کوئی
سرکاری ردِعمل نہیں دیا ہے ۔ان کی پیشکش اب بھی بھارتی فضائیہ کے منصوبہ بند فلائٹ شوز کے گرد گھوم رہی ہے ، جن کا مقصد تیجاس کی عملی
صلاحیتیں ممکنہ غیر ملکی خریداروں کو دکھانا ہے ۔ہندوستان ایرو ناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) اس طیارے کو تیار کرتی ہے ، اس نے اور بھارتی
فضائیہ نے بھی اس مخصوص واقعے پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ، تیجاس حسبِ منصوبہ ایئر شو کے فلائٹ ڈسپلے شیڈول میں حصہ لے رہا
ہے ۔ بھارت کو یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ اس کے گراؤنڈ عملے کی تربیت، اس کے انسپکشن مراحل، اور تیاری کے پورے عمل میں کہاں کمی رہ گئی جس
کے باعث اتنی بڑی سطح پر اس کے طیارے کی خرابی سب کے سامنے آگئی۔ مستقبل کے لیے اس کا بہترین حل یہی ہے کہ تمام کمزوریوں کا
احتیاط سے جائزہ لیا جائے ، ان کی سائنسی بنیاد پر درستی کی جائے ، اور ایسے طریقے اپنائے جائیں جن سے آئندہ دنیا کے سامنے کوئی بھی
کمزوری نہ آئے ، بلکہ بھارت کی دفاعی مصنوعات اعتماد کا نشان بن کر ابھریں۔بھارت کے جنگی جنون کے باوجود اس کے طیاروں کی
کمزوریاں دنیا کے سامنے بارہا آ چکی ہیں۔ تیجاس کی اس تازہ ناکامی نے ایک بار پھر بھارتی فضائیہ کی ساکھ کو شدید دھچکا پہنچایا ہے ۔
پاکستان کو دھمکیاں دینے والے بھارت کے دفاعی نظام کی حقیقی کمزوریاں ایک مرتبہ پھر کھل کر سامنے آگئی ہیں۔
بین الاقوامی فورم پر بھارتی جنگی جہاز کی ناقص کوالٹی بے نقاب ہوگئی ہے ۔پاکستان کو گیدڑ بھبکیاں دینے والے بھارت کی دفاعی
صنعت کی کمزوری اور ناقص تیاری کا پردہ چاک ہو چکا ہے ۔یہ واقعہ بھارتی دفاعی صنعت کی بین الاقوامی فروخت اور اسکرونٹی پر سوالات
پیدا کر رہا ہے ۔بھارتی فضائیہ کی ٹیم شیڈول کے مطابق تیجاس کی خصوصیات بین الاقوامی خریداروں کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کر رہی
ہے ۔یہ واقعہ بھارت کے دفاعی پروجیکٹس اور بین الاقوامی تصویر کے لیے سنجیدہ چیلنج تصور کیا جا رہا ہے ، اور سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب
سے شدید تنقید سامنے آ رہی ہے ۔
٭٭٭