وجود

... loading ...

وجود

بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں

پیر 17 نومبر 2025 بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں

ڈاکٹر سلیم خان

بہار انتخاب کے نتائج بھی آگئے ۔اس انتخاب میں ایک طرف تھکی ہوئی بی جے پی اور اس کے ساتھ کائیاں الیکشن کمیشن تھا اور اس کے مقابلے پرجوش حزب اختلاف کے ساتھ دلیر عوام تھے ۔ ملک بھر کے لوگ یہ توقع کررہے تھے اس بار بہار میں حزب اختلاف اور عوام مل کر مودی اور نتیش کو دھول چٹا دیں گے مگر الیکشن کمیشن نے وہ خواب چکنا چور کردیا۔ ان انتخابی نتائج کا پچھلے اعدادو شمار سے موازنہ کریں تو بی جے کا ووٹ تناسب 19.8ے ڈیڑھ فیصد بڑھ کر 21.25فیصد پر جاپہنچا مگر اس کی نشستوں میں 17 یعنی 23 فیصد کا اضافہ ہوگیا ۔ اسی طرح جے ڈی یو کا ووٹ فیصد تو صرف 3.33 فیصد بڑھا مگر سیٹ 43سے بڑھ کر 78پر پہنچ گئی یعنی81فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس کے برعکس آر جے ڈی کے ووٹ کا تناسب صرف 0.37 فیصد گھٹا مگر سیٹیں 75 سے 30پر آگئیں یعنی 60 فیصد گھٹ گئیں۔ اسی طرح کانگریس کا ووٹ 1.48 فیصد کم ہوا مگر نشستیں 19 سے کم ہوکر 4 پر آگئیں یعنی 79 فیصد کی کمی ہوگئی۔ اس ڈنڈی مارنے کو ہاتھ کی صفائی تو کہہ سکتے ہیں مگر محنت کی کمائی کہنا مشکل ہے ۔ اس مشین کی صفائی پر میر تقی میر کے یہ اشعار صادق آتے ہیں
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا
ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مختاری کی
چاہتے ہیں سو آپ کریں ہیں ہم کو عبث بدنام کیا
یہ اشعارالیکشن کمیشن اور شاہ جی کے گٹھ بندھن کی مکمل نمائندگی کرتے ہیں۔ متحدہ قومی محاذ کو اس عظیم کامیابی کے بعد کھلے عام اپنے رائے دہندگان کے بیچ آکر جشن منانا چاہیے تھا اور الیکشن کمیشن کے سربراہ گیانیش کمار کو حسنِ انتظام کا شکریہ بھی ادا کرنا چاہیے تھا مگر الٹا ہوگیا ۔ وزیر اعلیٰ اور الیکشن کمیشن کے حفاظتی دائروں میں اضافہ کردیا گیا انتظامات سخت تر کردئیے گئے ۔ یہ دراصل چور کی داڑھی میں تنکا کا اشارہ ہے ۔ ان کو پتہ ہے کہ اتنی بڑی چوری کے بعد عوام کا غصہ بھڑک سکتا ہے ۔ اس لیے یہ لوگ اپنے ان رائے دہندگان سے ڈر رہے ہیں جنہوں نے انہیں کامیاب کیا ہے ۔ کوئی اگر اس کو مخالفین کا خوف کہتا ہے تب بھی انہیں اپنے حامیوں پر اعتماد نہیں ہے کہ وہ ان کی حفاظت کریں گے ۔ اس موقع پر امیت شاہ سب زیادہ مبارکباد کے مستحق ہیں کیونکہ انہیں کی نگرانی میں یہ ڈاکہ ڈالا گیا ہے ۔
انتخابی نتائج کے بعد خوش ہوکر امیت شاہ نے فرمایا کہ بہار کی عوام نے درندازوں کی حفاظت کرنے والوں کو سبق سکھایا ہے جبکہ بہار کے لوگ سوال کرتے ہیں کہ یہ درانداز کہاں اور کتنے تھے ؟ایس آئی آر کرانے والا ان کی آنکھوں کا تارہ گیانیشور تعداد کیوں نہیں بتاتا؟ کوئی کہتا ہے ٦ ملے ان میں سے ٣ کی موت ہوچکی ہے ۔ کسی کے مطابق تین سو ملے ان میں سے بھی دوتہائی ہندو ہیں۔ ظاہر ہے بنگلہ دیش سے آنے والا ڈرا ہو شرنارتھی تو بی جے پی کو ہی ووٹ دے گا۔ دراندازوں کی آڑ میں امیت شاہ اگر مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں تو انہیں معلوم ہونا چاہیے اتحاد المسلمین تو پانچ نشستوں پر پھر سے جیت گئی۔ ان کی تعریف کے مطابق اگر مسلمانوں کے محافظوں کو عوام نے سبق سکھایا تو ایم آئی ایم کیسے کامیاب ہوگئی؟ اندر کی بات یہ ہے 2023سے بی جے پی ریاستی انتخابات میں فراڈ کا تجربہ کر کے ہندوستانی ووٹرس کے صبر و ضبط کا امتحان لے رہی ہے اور ہر مرتبہ اسے نوید مسرت ہی ملی ہے یعنی عوام نے اسے ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرلیا۔ عوام کی مایوسی کا یہ عالم ہے کہ
رہی نہ طاقت گفتار اور اگر ہو بھی
تو کس امید پہ کہیے کہ آرزو کیا ہے
پارلیمانی انتخاب سے قبل مدھیہ پردیش ، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں ریاستی انتخابات ہوئے تھے ۔ سارا گودی میڈیا چھتیس گڑھ میں کانگریس کی کامیابی پر مہر ثبت کررہا تھا۔مدھیہ پردیش میں بھی بی جے پی کی حالت پتلی تھی اور راجستھان میں برابر کا مقابلہ تھا۔ اونٹ کسی بھی کروٹ بیٹھ سکتا تھا مگر تینوں مقامات پر بی جے پی جیت گئی اور مدھیہ پردیش میں غیر معمولی کامیابی ملی ۔ بہار کے اندر نتیش کمارکی حالت مہاراشٹر کے ایکناتھ شندے جیسی ہوگئی ہے ۔ان کو ابتداء میں کم نشستوں کے باوجود وزیر اعلیٰ بنایا گیا۔ بہار میں بھی پچھلی بار کم نتیش کمار کے ساتھ یہی ہوا لیکن اس بار مہاراشٹر کے اندر بی جے پی نے ووٹ چوری کرکے اتنی زیادہ سیٹیں جیت لیں کہ ایکناتھ کے بغیر اجیت پوار کی مدد سے حکومت سازی کے قابل ہوگئے اور ایکناتھ کو سیاسی اعتبار سے اناتھ (یعنی یتیم )کردیا۔
بہار میں حزب اختلاف کی انتخابی مہم نے اس بار ماضی کی یاد تازہ کردی تھی ۔ انگریزوں کے خلاف آزادی کی تحریک جنگ آزادی اسی ریاست کے چمپارن سے شروع ہوئی اس لیے اسے گاندھی جی کی کرم بھومی (میدانِ کار) کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ اسی سرزمین نے موہن داس کرم چند گاندھی کو بابائے قوم کے خطاب سے نوازا یہیں سے انگریزوں کے خلاف باضابطہ بغاوت آغاز ہوا۔ اس کا پس منظر یہ ہے کہ چمپارن میں برطانوی حکمرانی کے دوران زمیندار کسانوں سے زبردستی نیل کی کھیتی کراتے ، ان پر بے انتہا ظلم کرتے اور غیر قانونی ٹیکس بھی عائد کردیتے تھے ۔ 1917 میں چمپارن کے جسولی پٹی گاؤں ایک کسان کو مارا پیٹا گیا تو اگلے دن گاندھی جی وہاں پہنچے ۔ واپسی میں چندرہیا گاؤں کے ضلع مجسٹریٹ ڈبلیو بی ہائکوک نے گاندھی جی کو جلد از جلد چمپارن چھوڑ کر جانے کا حکم دیا اورگرفتار کرواکے ایس ڈی او کورٹ کے سامنے پیش کردیا ۔ اس کے بعد عوام کا ایک بڑا ہجوم پولیس تھانے ، عدالت اور جیل کے باہر جمع ہوکر احتجاج کرنے لگا۔اعلیٰ افسران کی ہدایت پر حکومت نے گاندھی جی کو رہا کیا اور انہیں چمپارن میں رہنے کی اجازت دی گئی۔ کسانوں کا یہ احتجاج بالآخر برطانوی حکومت کی طرف سے عائد غیر قانونی ٹیکس کے خاتمے پرا ختتام پذیر ہوا۔چمپارن کی سِول نافرمانی تحریک نے ہندوستان کو آزادی کی راہ دکھائی اس لیے بہار کو سرزمینِ انقلاب کی حیثیت حاصل ہوگئی۔
آزادی کے بعد ملک میں مکمل انقلاب کا نعرہ لگا کر نظام بدلنے کی تحریک بھی بہار سے اٹھی ۔لوک نایک 1974 میں جے پرکاش
نارائن نے اندرا گاندھی کو چیلنج کرکے اس انقلابی تحریک کی داغ بیل ڈالی ۔ یہ چنگاری بہار سے نکل کر ملک کے کونے کونے میں پھیل گئی اور بدعنوانی کے خلاف ، بے روزگاری دور کرنے اور تعلیم میں انقلاب لاکر نظام کو بدلنے کی جدوجہد میں عوام شامل ہونے لگے ۔1975 میں نچلی عدالت نے اندرا گاندھی پر انتخاب کے اندربدعنوانی کے الزام کی تائید کردی تو جے پرکاش نے ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کر دیا۔ جے پی کااصرار تھا کہ اندرا حکومت کو اب گرنا ہی ہوگا۔ اس سے پریشان ہوکر اندرا گاندھی نے ایمرجنسی لگادی۔ان دنوں بہار ہی کے شاعر رام دھاری سنگھ دنکر کا مصرع زبان زدِ عام ہوگیا کہ’ سنگھاسن کوخالی کرو کہ جنتا آتی ہے ‘۔جنوری 1977میں ایمرجنسی ختم ہوئی تو اسی مکمل انقلاب تحریک کی بدولت ملک میں پہلی غیر کانگریسی حکومت بنی۔اس لیے اسے آزادی کی دوسری جنگ قرار دیا گیا۔
ایمرجنسی نے سارے حزب اختلاف کو متحد کردیا بلکہ غیر کمیونسٹ جماعتوں نے جن سنگھ کے ساتھ مل کر جنتاپارٹی قائم کی جو اقتدار میں آئی۔ یہ اتحاد دیرپا نہیں رہ سکا پہلے تو کانگریس نے چرن سنگھ کی مدد سے مرارجی کی سرکار گرائی اور پھر انہیں بھی باہر کا راستہ دکھا دیا اور اندرا گاندھی پھر سے اقتدار پر فائز ہوگئیں۔ جنتا پارٹی کے آپسی سرپھٹول کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلا کہ اس میں جن سنگھ والوں نے الگ ہوکر بھارتیہ جنتا پارٹی بنالی ۔ اندرا گاندھی کا قتل ہوا تو اقتدار کی باگ ڈور ان کے بیٹے راجیو گاندھی کو تھما دی گئی۔ ان کے خلاف بدعنوانی کے مسئلہ پر انہیں کے دستِ راست وشوناتھ پرتاپ سنگھ نے بغاوت کرکے جنتا دل قائم کی اور سنگھیوں و اشتراکیوں کی حمایت سے ملک کے وزیر اعظم بن گئے ۔ جے پی کی تحریک سے ابھرنے والے چندرشیکھر ، لالو یادو، ملائم سنگھ اور نتیش کمار وغیرہ ان کے ساتھ تھے ۔ سماجی انصاف کے ان علم برداروں نے جب منڈل کمیشن کی سفارشات کو قبول کرتے ہوئے پسماندہ ذاتوں کو ریزرویشن دیا تو بی جے پی نے اپنی حمایت واپس لے لی ۔ کانگریس نے اس کا فائدہ اٹھا کر چندر شیکھر کو وزیر اعظم بناکر اور گراکرپھر سے اپنی پارٹی کے نرسمھا راو کی قیادت میں اپنی حکومت قائم کرلی ۔
بی جے پی نے منڈل کے خلاف کمنڈل تھام کر رام مندر کی تحریک چلائی تو اس رتھ کو بھی بہار میں لالو یادو نے ہی روک دیا ۔ اس کے بعد بی جے پی نے اترپردیش سے ہوتے ہوئے ایوانِ پارلیمان پر اپنا قبضہ جمایا لیکن اسے بہار میں اپنا وزیر اعلیٰ بنانے سے روکنے کی خاطر نتیش کمار ایک دیوار بن کر کھڑے ہوگئے ۔ اس طرح شمالی ہندوستان میں اپنا وزیر اعلیٰ بنانے سے روکنے کا کام بھی بہار ہی نے کیا۔ یہ حسن اتفاق ہے کہ اس تحریک سے نکلنے والے دو رہنماوں میں سے ایک لالو پرشاد یادو کا بیٹا تیجسوی فی الحال اندراگاندھی کے پوتے راہل کے شانہ بشانہ کھڑا ہے ۔ اس کے مقابلے نتیش کمار بھی جے پی تحریک سے آئے مگر فی الحال بی جے پی کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اقتدار کی خاطر نظریات کو پیروں تلے روند دیا اور اب بی جے پی ان اپنے قدموں تلے روندے گی۔ وہ اسی سلوک حقدار ہیں۔ نتیش اگر بفرضِ محال وزیر اعلیٰ بنا دئیے گئے تب ذلت بھی و رسوائی سے انہیں نجات نہیں ملے گی۔ ا ن پر غالب کا یہ شعر صادق آتا رہے گا
بنا ہے شہہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا
وگر نہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے


متعلقہ خبریں


مضامین
بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار الیکشن ۔ہندوتوا نظریہ کی جیت ۔مقبوضہ کشمیر میں انتقامی کارروائیاں

بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں وجود پیر 17 نومبر 2025
بہار نتائج:الٹی ہوگئی سب تدبیریں

بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر وجود پیر 17 نومبر 2025
بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر

دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟

مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر