وجود

... loading ...

وجود

مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟

هفته 15 نومبر 2025 مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟

ریاض احمدچودھری

بھارت میں عام انتخابات میں مجموعی طور پر 373 نفرت انگیز تقاریر ریکارڈ کی گئیں جن میں سے 354 کا ہدف مسلمان تھے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے مسلمانوں کو ”گھس بیٹھیے”کہنے کے ریمارکس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ”اگر دراندازی کرنے والا مسلمان ہے تو کیا اسے بھارت میں رہنے کی اجازت دی جائے”؟اسی طرح بی جے پی رہنما گری راج سنگھ نے مسلمانوں کو ”نمک حرام” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”مجھے ایسے نمک حراموں کے ووٹ نہیں چاہئیں”۔ایک اور رہنما اشوک کمار یادو نے اشتعال انگیز انداز میں کہا: ”مسلمانو، اگر تمہیں مودی سے نفرت ہے تو مفت راشن، سلنڈر، سڑکیں استعمال نہ کرو، دریا تیر کر پار کرو”۔
اپوزیشن رہنماؤں نے بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہر الیکشن سے قبل بی جے پی مذہبی منافرت کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ اپوزیشن رہنما تیواری کے مطابق، ”یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ بی جے پی کو ووٹ نہ دینے والوں کو پاکستان چلے جانا چاہیے”۔
بھارتی الیکشن کمیشن نے ضابطے کے باوجود بی جے پی کے ان فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز بیانات پر کوئی کارروائی نہیں کی، جس سے یہ تاثر مضبوط ہو گیا ہے کہ مودی حکومت ریاستی سطح پر ہندوتوا زہر کو فروغ دے رہی ہے۔بھارت میں بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ اور اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان دینے پر بی جے پی کے رہنما اور سابق رکن اسمبلی راگھویندر پرتاپ سنگھ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے جرائم پیشہ اور سماج دشمن عناصر قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر معاشرے میں زہر گھول رہے ہیں۔ راگھویندر پرتاپ سنگھ نے اتر پردیش کے علاقے سدھارتھ نگر میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر دو ہندو لڑکیاں مسلمان بن گئی ہیں تو کم از کم 10مسلمان لڑکیاں لائو اوران کو ہندو بنائو۔اس کے بعد سنگھ نے مجمع میں موجود نوجوانوں سے پوچھاکہ کتنے نوجوان تیار ہیں، ہاتھ اٹھائو۔ نوجوانوں نے ہاتھ اٹھاکر اپنی رضامندی ظاہر کی۔انہوں نے کہا کہ دوپر دس سے کم منظور نہیں ہے۔ شادی ہم کرائیں گے اور ہم اعلان کرتے ہیں کہ جو کوئی لائے گا اسے کھانا پینا اور لائق نوکری بھی دلائیں گے۔ بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کے اس متنازعہ بیان پر جلسہ عام میں تالیاں گونج رہی تھیں۔ اس پرمایاوتی نے کہا کہ حکومتوں کو ان سماج دشمن عناصر کی حوصلہ افزائی اور تحفظ کے بجائے ریاست کے کروڑوں لوگوں کے مفادات اور فلاح و بہبود کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنی چاہیے اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا چاہیے۔ نام نہاد لو جہاد کی اصطلاح ہندوتوا گروپوں نے وضع کی ہے جن کا مقصد ان کے مطابق ہندو لڑکیوں کو مسلم برادریوں میں شادی کرنے سے روکنا ہے۔واضح رہے بھارت میں ہندو توا تنظیمیں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے مختلف بہانے تلاش کررہی ہیں اورنام نہاد لو جہاد بھی ایک بہانہ ہے۔
بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت مسلم ثقافت، مذہبی ورثے اور تاریخی شناخت کو نشانہ بنانے کی منظم مہم پر گامزن ہے۔ مودی سرکار کی یہ پالیسیاں بھارت کو ”ہندو راشٹر” میں تبدیل کرنے کے انتہاء پسندانہ ایجنڈے کی عکاس ہیں۔مودی حکومت کے تحت مساجد کی شہادت، تاریخی عمارتوں پر قبضے اور مسلمانوں سے منسوب شہروں کے نام تبدیل کرنے جیسے اقدامات میں تیزی آ گئی ہے، جو بھارتی مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ نفرت اور سیاسی مفاد پر مبنی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔دی ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی ریاست اْتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ضلع لکھیم پور کھیری کے علاقے مصطفیٰ آباد کا نام بدل کر کبیر دھام رکھنے کا اعلان کیا ہے۔مقامی ہندوؤں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے مصطفیٰ آباد کا نام کبیر دھام رکھا جائے گا۔یوگی آدتیہ ناتھ کا الزام ہے کہ ماضی میں مسلمان حکمرانوں نے ایودھیا کا نام فیض آباد، اور پریاگ راج کا الہٰ آباد رکھا تھا۔اب مودی حکومت تاریخی مقامات کے نام ہندو مذہب سے منسوب کرنے کی مہم جاری رکھے گی۔آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ فنڈز اب قبرستانوں کی چاردیواری کی تعمیر کے بجائے ہندو عقیدے اور ورثہ کی ترقی کیلئے استعمال ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، بی جے پی کی یہ مہم محض شہروں کے ناموں کی تبدیلی نہیں بلکہ بھارت کی مسلم تاریخ اور شناخت کو مٹانے کی سازش ہے۔ مودی کا نعرہ ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس” عملی طور پر ”سب کو مٹاؤ، ایک کا راج” میں بدل چکا ہے۔بھارتی مسلمان، مودی حکومت کی سرپرستی میں ریاستی سطح پر جاری نفرت، انتقام اور فرقہ وارانہ تقسیم کا سب سے زیادہ نشانہ بن رہے ہیں۔
بھارتی جریدے دی کوئنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے انتخابات جیتنے کے لیے مسلمانوں کیخلاف تعصب، انتہا پسندی اور نفرت انگیزی کو باقاعدہ انتخابی ہتھکنڈا بنا رکھا ہے۔ بہار سمیت مختلف ریاستوں میں بی جے پی رہنما جان بوجھ کر ہندو مسلم تقسیم کو ہوا دے رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بی جے پی سوشل میڈیا پر توہین آمیز پوسٹس اور نفرت انگیز تقاریر کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بنا رہی ہے۔ حال ہی میں پارٹی نے ایک گرافک پوسٹ کی جس میں مسلمانوں کو ”گھس بیٹھیے” کے طور پر دکھایا گیا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
دہلی دھماکہ :تمہاری بے حسی تم کو کہاں تک لے کے جائے گی؟

مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
مسلمان بھارت میں درانداز قرار؟

اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟ وجود هفته 15 نومبر 2025
اندھیری راہ یاحیرت انگیز خوشحالی؟

علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام وجود جمعه 14 نومبر 2025
علامہ اقبال اور جدید سیاسی نظام

ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک وجود جمعه 14 نومبر 2025
ظہران ممدانی: دہلی کے بے گھر بچوں کے خواب سے نیویارک تک

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر