... loading ...
ریاض احمدچودھری
حریت لیڈر یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ دنیا میں عدم مساوات دن بدن بڑھتا جارہا ہے ،دنیا میں نسل کشی کا نیا قانون بنا اور اس نسل کشی کو روکنے میں دنیا ناکام ہوگئی ہے۔ انسانی حقوق کونسل نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائی ہے ، اس نمائش میں آرٹسٹس نے اپنی تصاویر کے ذریعے اظہار یک جہتی کیا ہے۔ دنیا کو بتانا چاہتی ہوں کہ غزہ میں براہ راست نسل کشی ہورہی ہے ،اسرائیلی فورسز وہاں مظالم ڈھا رہی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں جاری نسل کشی پر دنیا خاموش ہے۔
یاسین ملک کو پھانسی گھاٹ کی طرف لیجایا جارہا ہے ، تہاڑ کے ڈیتھ سیل میں ہی ان کی عدالت لگائی جارہی ہے ، افضل گورو کو بھی اسی طرح پھانسی دی گئی تھی اور لاش بھی نہیں دی گئی۔ حریت قیادت کو بھی بھارت قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔اس وقت دنیا میں بڑی تباہی کے ہتھیار ہیں دنیا دوسری جنگ عظیم کو بھول جائے گی،دنیا کو اس حوالے سے آگاہ کرنے کیلئے پورا ہفتہ اس پر آواز اٹھائیں گے ، انسانوں کی آزادی کے حقوق کا خیال رکھنا ضروری ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں قابض بھارتی فوجیوں کی طرف سے ماورائے عدالت قتل،بلاجواز گرفتاریاں، تشدد اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیاں روز کا معمول ہے۔ کشمیری عوام کو اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر بدترین مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کیلئے یہ بہترین وقت ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو عالمی ادارے کی قراردادوں کے مطابق حل کرے۔
بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی ایک عدالت نے اپنے مادر وطن پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو چیلنج کرنے پر ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے ایک کشمیری عاشق حسین کو اشتہاری مجرم قرار دے دیاہے۔ واضح رہے مودی حکومت جدوجہد آزادی سے وابستہ تمام افراد کو اشتہاری مجرم قرار دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے تاکہ بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام پر ان کی جائیدادیں ضبط کی جاسکیں۔ادھر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کے بھارتی حکام کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیا کہ اگر مقبوضہ علاقے کے حالات میں واقعی بہتری آئی ہے تو ہزاروں کشمیری سلاخوں کے پیچھے کیوں ہیں۔فاروق عبداللہ نے قابض بھارتی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں پر ظلم وستم بند کرے اور جیلوں میں بند کشمیریوں کو رہا کر کے انہیں عزت ووقار کے ساتھ زندگی گزارنے دے۔حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے بھارتی حکومت کالے قانون افسپا پر نظرثانی کرنے اور منسوخ کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ یہ قانون بھارتی فوجیوں کو وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں معاونت فراہم کر رہا ہے۔ اس قانون کے تحت گزشتہ طویل عرصے سے بھارتی فوج بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔
بھارت گزشتہ 75 سال سے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کا بے دریغ خون بہا جا رہا ہے’ لیکن اپنے اپنے مفادات کی اسیر عالمی طاقتیں اس سے صرف نظر کئے ہوئے ہیں۔ اس مسئلہ کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کی اصل ذمہ داری برطانیہ پر عائد ہوتی ہے جس کے نمائندے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے بھارت نواز رویئے کے باعث یہ مسئلہ پیداہوا۔ انگریز گورنر جنرل قانوناً اور اخلاقاً اس بات کا پابند تھا کہ وہ تقسیم ہند کے ریاستوں کے بارے میں فارمولے پر عمل کراتا۔ بھارت کے غاصبانہ قبضے کے بعد بھی برطانیہ نے اس ضمن میں وہ کردار ادا نہیں کیا جو اس کا فرض بنتا تھا۔ بعد میں یہ مسئلہ عالمی سیاست کا شکار ہو گیا۔ اب جس طرح دولت مشترکہ سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے دوران اس مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے انسان دوست اور آزادی پسند حلقوں نے کوشش کی ہے’ اگر ایسی کوششیں اسی شدومد اور جذبے سے جاری رکھی گئیں تو یقینا ہمارے کشمیر کاز کو تقویت پہنچے گی۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے گلگت بلتستان کے ڈوگرہ راج سے آزادی کے جشن کی تقریب سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ بھارت میں کشمیریوں کی نسل کشی انتہا کو پہنچ چکی ہے وادی کی آزادی وقت کی ضرورت ہے۔ تقسیم ہند کے وقت کشمیر تقسیم کے فارمولے اور اپنے جغرافیائی اور ثقافتی تعلق کی بنا کر پاکستان کا حصہ بننا تھا مگر کانگریس نے برطانوی راج سے گٹھ جوڑ کر کے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کی سازش رچی جس کے نتیجے میں وادی میں ڈوگرا راج کے خلاف بغاوت شروع ہوئی اور مجاہدین نے مقبوضہ علاقے آزاد کرانے شروع کر دیے مجاہدی سرینگر کے قریب پہنچ چکے تھے کہ بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے گئے اور کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم کرتے ہوئے کشمیریوں کو حق خود ارادیت کا عالمی برادری کے سامنے وعدہ کیا۔
بھارتی حکومت کو اس بات کا اچھی طرح اندازہ تھا کہ کشمیر کے عوام کسی صورت بھی بھارت کی غلام قبول نہیں کریں گے یہی وجہ ہے کہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں طول دینے کے بعد بھارتی حکمران کشمیریوں سے پاکستان سے وفاداری کا انتقام لے رہے ہیں اور نسل کشی انتہا کو پہنچ چکی ہے کشمیری لاکھوں جانوں کی قربانی دے کر بھی الحاق پاکستان کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہو رہے ہیں۔ بہتر ہو گا حکومت مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں پر زور طریقے سے اٹھانے کے ساتھ کشمیریوں کی آزادی کی تحریک کو مالی اخلاقی مدد کرے تاکہ کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے نجات مل سکے۔