وجود

... loading ...

وجود

مسلمانوں کے لئے وندے ماترم ،غیر اسلامی فعل

بدھ 12 نومبر 2025 مسلمانوں کے لئے وندے ماترم ،غیر اسلامی فعل

ریاض احمدچودھری

بھارت کے غیرقانونی طورپر زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں قابض حکام نے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کی ایک اور مذموم کوشش میں ضلع ڈوڈہ میں تمام اسکولوں میں ”وندے ماترم” گانے کو لازمی قرار دیا ہے جس سے مسلمانوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتاہے۔ڈوڈہ کے چیف ایجوکیشن آفیسر کی طرف سے یکم نومبر کو جاری کردہ حکم نامے میں تمام سکولوں کے سربراہان کو ہر پیر کو صبح کی اسمبلیوں کے دوران وندے ماترم پڑھنے کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ علمائے دین، سیاسی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے حکمنامے کومسلمانوں کی مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قراردیکراس کی مذمت کی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مختلف سیاسی ، سماجی اورمذہبی تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم متحدہ مجلس علماء کے سربراہ بھی ہیں، اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلم اکثریتی آبادی پر آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ حقیقی حب الوطنی کسی کے عقیدے کی خلاف ورزی کا تقاضا نہیں کرتی اور اس طرح کی جابرانہ پالیسیاں خود بھارت کے سیکولر تانے بانے کو ختم کر رہی ہیں۔ وندے ماترم میں عقیدت کا اظہار ہے جو اللہ کی مکمل وحدانیت کے اسلامی عقیدے سے متصادم ہے۔ اسلام کسی ایسے عمل کی اجازت نہیں دیتا جس میں خالق کے علاوہ کسی اور کی عبادت یا تعظیم شامل ہو۔ مسلمانوں پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے وطن سے دل کی گہرائیوں سے محبت کریں اور اس کی خدمت کریں، اس کا اظہار خدمت، ہمدردی اور معاشرے کے لیے کردار ذریعے کیا جانا چاہیے،نہ کہ عقیدے سے متصادم اعمال کے ذریعے۔
کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے اس حکم شدید مذمت کرتے ہوئے اسے توہین آمیز فعل اور مذہبی جذبات کو بھڑکانے کا دانستہ اقدام قرار دیا۔ وندے ماترم کے بول میں ہندو دیوتائوں کی تعریف کی جاتی ہے جواسلامی توحید سے مطابقت نہیں رکھتے اور اسے مسلمان طلبا ء پر مسلط نہیں کیا جانا چاہیے۔یہ برادریوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ ذمہ دار افسران کو جوابدہ ہونا چاہیے اور اس حکم کو فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہیے۔ تعظیم ایک چیز ہے لیکن ہمارا ان دیوتائوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ ایک جابرانہ فیصلہ ہے۔ اس کے لیے ذمہ دار افسران کو حساب دینا چاہیے اور اس حکم کو جلد از جلد منسوخ کیا جانا چاہیے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی حکومت قوم پرستی کی آڑ میں منظم طریقے سے مسلمانوں کے عقائد اور ثقافت کو نشانہ بنا رہی ہے۔ وندے ماترم کا نفاذ کشمیریوں کی منفرد شناخت کا احترام کرنے کے بجائے بھارت کی ثقافتی یلغار کے عزائم کو بے نقاب کرتا ہے۔
حالیہ دنوں میں محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک حکمنامے میں یہ ہدایت دی گئی تھی کہ وندے ماترم کے 150 برس مکمل ہونے کے موقع پر تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں میں ثقافتی اور موسیقی کے پروگرام منعقد کیے جائیں، جن میں اس ترانے کی اجتماعی پیشکش کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔اس معاملے پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کابینہ کی سطح پر نہیں لیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ وزیرِ تعلیم نے نہیں لیا، نہ ہی کابینہ نے اس پر کوئی بحث کی۔ ہمیں اپنے اسکولوں کے معاملات خود طے کرنے چاہئیں، باہر سے ہدایات نہیں آنی چاہئیں۔
متحدہ مجلس علماء (ایم ایم یو) کی اسکولوں میں ”وندے ماترم ”کو لازمی قرار دینے کے سرکاری حکم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایل جی اور وزیراعلیٰ سے فوری طور پر اس حکم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔متحدہ مجلسِ علماء نے جموں و کشمیر حکومت کے محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری اس حالیہ حکم نامے پر سخت تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔جس میں ریاست بھر کے اسکولوں کو وندے ماترم گیت کے 150 سال مکمل ہونے کی یاد میں ثقافتی اور موسیقی پروگرام منعقد کرنے اور تمام طلبہ و عملے کی لازمی شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ مسلمان اپنی سرزمین سے گہری محبت رکھتے ہیں اور اس کی خدمت کو دینی فریضہ سمجھتے ہیں۔ مگر اس محبت کا اظہار خدمت، خیر خواہی اور معاشرتی بھلائی کے ذریعے ہونا چاہیے، نہ کہ ایسے افعال کے ذریعے جو ان کے ایمان و عقیدے سے متصادم ہوں۔ مسلم طلبہ یا اداروں کو ان کے مذہب کے خلاف کسی سرگرمی میں شرکت پر مجبور کرنا ناانصافی اور ناقابلِ قبول ہے۔
یہ اقدام بظاہر ایک سوچی سمجھی کوشش ہے جس کے ذریعے آر ایس ایس کے زیرِ اثر ہندوتوا نظریے کو مسلم اکثریتی خطے پر ثقافتی ہم آہنگی کے نام پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جس کا حقیقی اتحاد اور تنوع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مجلس علماء نے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیراعلیٰ دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جبری اور متنازعہ حکم کو فوراً واپس لیں، جس نے ریاست کے تمام مسلمانوں میں گہری بے چینی اور دل آزاری پیدا کی ہے اور یہ یقینی بنائیں کہ کسی بھی طالب علم یا ادارے کو اپنے مذہبی عقائد کے خلاف کسی عمل پر مجبور نہ کیا جائے۔ مجلس نے واضح کیا ہے کہ اس سلسلے میں اس سنگین صورتحال پر غور و خوض اور آگے کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے عنقریب ایک اجلاس طلب کیا جائیگا۔واضح رہے کہ متحدہ مجلس علما ء جموں و کشمیر کی تمام مذہبی تنظیموں کا مشترکہ اتحاد ہے اس کی سربراہی میر واعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ہندوتوا کی آگ میں جلتا بھارت سیکولر ازم کا جنازہ وجود بدھ 12 نومبر 2025
ہندوتوا کی آگ میں جلتا بھارت سیکولر ازم کا جنازہ

27ویں ترمیم اور افواہیں وجود بدھ 12 نومبر 2025
27ویں ترمیم اور افواہیں

مسلمانوں کے لئے وندے ماترم ،غیر اسلامی فعل وجود بدھ 12 نومبر 2025
مسلمانوں کے لئے وندے ماترم ،غیر اسلامی فعل

امریکی انتخابی ہیٹ ٹرک ۔۔جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا وجود منگل 11 نومبر 2025
امریکی انتخابی ہیٹ ٹرک ۔۔جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا

ریاست جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق وجود منگل 11 نومبر 2025
ریاست جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر