وجود

... loading ...

وجود

بھارتی ووٹر لسٹوں سے مسلمانوں کا اخراج

بدھ 29 اکتوبر 2025 بھارتی ووٹر لسٹوں سے مسلمانوں کا اخراج

ریاض احمدچودھری

بھارت میں عام انتخابات سے قبل بہار کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹر لسٹ سے اقلیتی برادری کے لاکھوں ووٹرز کے نام منظم انداز میں خارج کیے جا رہے ہیں۔بہار کے دس اضلاع، خصوصاً مدھوبنی، مشرقی چمپارن، پورنیہ اور ستمرھی جیسے مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹر لسٹ سے ہزاروں نام غائب کر دیے گئے ہیں۔ مدھوبنی میں 3,52,545، مشرقی چمپارن میں 3,16,793، پورنیہ میں 2,73,920 اور ستمرھی میں 2,44,962 ووٹرز کے فارم جمع نہ ہونے پر انہیں فہرست سے خارج کیے جانے کا خدشہ ہے۔الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ فارم کی عدم وصولی مردہ، منتقل شدہ یا دہری رجسٹریشن کی بنیاد پر اخراج کا سبب بنی، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اسے ہندوتوا نظریے کے تحت چلائی جانے والی خاموش مہم قرار دیا ہے، جس کا مقصد اقلیتوں اور غریب طبقات کو ان کے بنیادی جمہوری حق سے محروم کرنا ہے۔دیگر متاثرہ اضلاع میں پٹنہ، گیا، گوپال گنج، سارن، مظفرپور اور سمستی پور شامل ہیں۔ مجموعی طور پر 65 لاکھ سے زائد ووٹرز کو ووٹر لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 7.24 کروڑ ووٹرز کے فارم موصول ہوئے ہیں جبکہ اعتراضات داخل کرانے کی آخری تاریخ یکم ستمبر مقرر کی گئی ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس” کا نعرہ صرف ایک سیاسی دعویٰ رہ گیا ہے، جبکہ زمینی حقائق یہ بتا رہے ہیں کہ مودی راج میں اقلیت ہونا سب سے بڑا جرم بن چکا ہے۔ ووٹ مانگنے سے پہلے ووٹر ہی مٹا دیے گئے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں اور الیکشن سے متعلقہ معاملات پر نظر رکھنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ عمل جلد بازی میں مکمل کیا گیا ہے جبکہ بہار سے تعلق رکھنے والے کئی ووٹرز کا کہنا ہے کہ ان فہرستوں میں ناصرف غلط تصویریں شامل کی گئی ہیں بلکہ کثیر تعداد میں وہ افراد بھی ان لسٹوں کا حصہ ہیں جو وفات پا چکے ہیں۔یاد رہے کہ گذشتہ دنوں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی حکومت پر ‘ووٹ چوری’ کے الزامات لگائے اور الیکشن کمیشن کی فہرستوں میں موجود خامیوں کو اجاگر کیا۔ انھوں نے ایک ہی ایڈریس پر درجنوں افراد کے ووٹ رجسٹر ہونے اور اسی ایڈریس پر کئی ذات اور کئی مذاہب کے لوگوں کے اندراج کے حوالے سے بات کی۔
راہل گاندھی کی اس پریس کانفرنس کے بعد سے سوشل میڈیا پر ‘ووٹ چوری’ اور ‘ووٹ چوری ایکسپوزڈ’ جیسے ہیش ٹیگ مسلسل گردش کر رہے ہیں اور لوگ مبینہ انتخابی بے ضابطگیوں کو اجاگر کرنے کے لیے ووٹر فہرستوں میں موجود تضادات اور خامیوں کو پوسٹ کر رہے ہیں۔اپوزیشن ارکانِ پارلیمنٹ نے ‘ووٹ چوری’ کے معاملے پر پارلیمنٹ سے الیکشن کمیشن کے دفتر تک احتجاجی مارچ بھی کیا جس کے دوران راہل گاندھی سمیت متعدد اراکین پارلیمان کو حراست میں لیا گیا۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے ‘انڈیا الائنس’ کے اراکین پارلیمنٹ کے لیے ایک عشائیہ کا اہتمام کریں گے جس کے دوران بہار میں ووٹر لسٹوں پر جامع نظرثانی اور مبینہ ‘انتخابی دھاندلی’ کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوششوں پر بات چیت کی جائے گی۔ اپوزیشن ارکان نے اس صورتحال کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دے کر پارلیمنٹ میں اس پر بحث کا مطالبہ کیا ہے۔ پارلیمان کے باہر موجود مظاہرین نے اس موقع پر ‘مودی مردہ باد’، ‘ایس آئی آر واپس لو’ اور ‘ووٹ چوری بند کرو’ جیسے نعرے لگائے۔ان فہرستوں کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا گیا ہے جو اس معاملے کی سماعت کر رہا ہے۔ الیکشن کے اصلاحاتی ادارے ‘اے ڈی آر’ نے اس کے وقت پر سوال اٹھایا ہے۔
بھارت میں وزیرِاعظم نریندر مودی اور الیکشن کمیشن کے گٹھ جوڑ سے انتخابی دھاندلی اور ووٹر لسٹ میں ہیراپھیری کا انکشاف ہوا ہے۔سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (SIT) کی رپورٹ نے مودی سرکار کے زیر سایہ ہونے والے “ووٹ چوری سکینڈل” کا پردہ چاک کر دیا، 2023 کے انتخابات سے قبل کرناٹک میں ووٹر لسٹوں میں بڑے پیمانے پر رد و بدل کیا گیا اور ہزاروں ووٹرز کے نام غیر قانونی طور پر حذف یا تبدیل کر دیئے گئے۔تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ 75 موبائل نمبرز کے ذریعے الیکشن کمیشن پورٹل پر جعلی اکاؤنٹس بنائے گئے اور ان سے جعلی درخواستیں جمع کرائی گئیں، ضلع کالبرگی میں قائم ایک ڈیٹا سینٹر سے لیپ ٹاپس اور دیگر آلات برآمد کیے گئے جو اس جعل سازی میں استعمال ہوئے۔ کرناٹک کے الند حلقے میں ہر ووٹر کے نام کو حذف کرنے کے عوض 80 روپے فی ووٹ ادا کیے گئے، تحقیقات کے دوران بی جے پی رہنما سبھاش گٹیدار، ہرشنند اور سنتوش کے گھروں سے 7 لیپ ٹاپس اور متعدد اہم دستاویزات بھی ضبط کی گئیں۔رپورٹ کے مطابق دسمبر 2022 سے فروری 2023 کے دوران الیکشن کمیشن کو 6 ہزار 18 جعلی درخواستیں جمع کرائی گئیں جن کے عوض تقریباً 4 لاکھ 80 ہزار روپے کی ادائیگیاں کی گئیں، حیران کن طور پر حذف کیے گئے ووٹرز میں سے صرف 24 افراد ایسے تھے جنہوں نے خود درخواست دی تھی۔
راہول گاندھی نے ایس آئی ٹی رپورٹ کو “ووٹ چوری” کے اپنے پہلے سے عائد کیے گئے الزامات کی تصدیق قرار دیا جبکہ کانگریس ترجمان پون کھیرا نے کہا کہ بی جے پی دور میں 80 روپے فی ووٹر کے عوض ووٹوں کی خرید و فروخت، جمہوریت کی توہین ہے۔پون کھیرا نے مزید کہا ہے کہ ایس آئی ٹی کی رپورٹ واضح طور پر ثابت کرتی ہے کہ ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری ایک منظم اور فنڈڈ مہم کا حصہ تھی جس کا مقصد انتخابات میں بی جے پی کو ناجائز برتری دلانا تھا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کا ووٹر لسٹوں سے چھیڑ چھاڑ اور الیکشن کمیشن سے گٹھ جوڑ اب کسی سے پوشیدہ نہیں رہا، یہ بھارت میں جمہوریت کے قتل کے مترادف ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
آفتاب احمد خانزادہ وجود بدھ 29 اکتوبر 2025
آفتاب احمد خانزادہ

بھارتی ووٹر لسٹوں سے مسلمانوں کا اخراج وجود بدھ 29 اکتوبر 2025
بھارتی ووٹر لسٹوں سے مسلمانوں کا اخراج

آزادی، عدل ، انسانی وقار کی جنگ اور27اکتوبر وجود منگل 28 اکتوبر 2025
آزادی، عدل ، انسانی وقار کی جنگ اور27اکتوبر

مودی حکومت کی سفارتی لاپرواہی وجود منگل 28 اکتوبر 2025
مودی حکومت کی سفارتی لاپرواہی

رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں پوٹس نہ ہو! وجود منگل 28 اکتوبر 2025
رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں پوٹس نہ ہو!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر