وجود

... loading ...

وجود

رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں پوٹس نہ ہو!

منگل 28 اکتوبر 2025 رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں پوٹس نہ ہو!

ڈاکٹر سلیم خان

مضمون کی سرخی پڑھ کر قارئین اگر سوچ رہے ہیں کہ غالب کے اس شعر میں یہ ‘پوٹس’ کون ہے ؟ تو ان کی معلومات کے لیے عرض ہے کہ یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی عرفیت ہے اور چونکہ وزیر اعظم نریندر مودی ان سے محبت کرتے ہیں تو ظاہر ہے پیار کے اسی نام سے پکارتے ہوں گے ۔ اس تمہید سے شعر کا مخاطب بھی واضح ہے ؟ بقول میر تقی میر’پتاّ پتاّ بوٹا بوٹا راز ہمارا جانے ہے ‘۔ ویسے کل یگ کا گل ُ یعنی ڈونلڈ ٹرمپ سب جانتا ہے اور اس نے فی الحال نریندر مودی کی بتی گل کررکھی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے آسیان میں عدم شرکت کی اطلاع سب سے پہلے ملیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے دی ۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم نے (مودی سے ) اس ماہ کے آخر میں کوالالمپور میں منعقد ہونے والے 47 ویں آسیان سمٹ کی تنظیم پر بات کی۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ ہندوستان میں جاری دیوالی کی تقریبات کی وجہ سے ورچوئل طور پر شرکت کریں گے ۔ میں ان کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں نیز انہیں اور تمام ہندوستانی عوام کو دیپاؤلی کی مبارکباد دیتا ہوں ”۔انور ابراہیم کو نہیں معلوم کہ دیوالی کا تہوار 19اکتوبر کو دھن تیرس سے شروع ہوکر 23 کو بھائی دوج کے ساتھ نمٹ گیا ۔ آسیان کانفرنس 26 کو شروع ہورہی ہے اس لیے دیوالی کا بہانہ نہایت نامعقول اور بچکانہ ہے ۔
وزیر اعظم نریندر مودی دیوالی منانے کی خاطر نہ تو اپنے خاندان میں جاتے ہیں اور نہ عوام سے ملتے ہیں ۔ ان کا معمول ہے کہ وہ اس تہوار کو فوجیوں کے ساتھ مناتے ہیں۔ امسال بھی 20اکتوبر(2025) کو وزیرِ اعظم نریندر مودی نے آئی این ایس وکرانت کے جہاز پر مسلح افواج کے ساتھ دیوالی کا تہوار منایا ۔ مودی جی چونکہ تقریر کا کوئی موقع نہیں گنواتے اس لیے انہوں دیوالی کے دن بھی فوجی جوانوں سے خطاب کرکے کہا تھا کہ آج کا دن، آج کا لمحہ اور آج کا منظر غیر معمولی ہے ۔ وہ دن آسیان کانفرنس سے جملہ ٦ دن پہلے تھا ۔ موصوف نے شاعرانہ انداز میں فرمایا تھا کہ ایک طرف وسیع سمندر ہے اور دوسری طرف بھارت ماتا کے بہادر سپاہیوں کی بے پناہ طاقت۔ لامحدود افق اور بے انتہا آسمان کے نیچے آئی این ایس وکرانت اپنی شاندار قوت کے ساتھ لامحدود طاقت کی علامت بن کر کھڑا ہواہے ۔ کاش کہ وزیر اعظم بھی اسی طاقت و قوت کی علامت ہوتے مگر آسیان کانفرنس سے کنی کاٹ کر انہوں نے دِکھا دیا کہ فوجی لباس پہن لینے سے دل میں جرأت و ہمت کا جذبہ پیدا نہیں ہوتا۔ وزیرِ اعظم کے مطابق ہندوستانی بحریہ کے دلیر جوانوں کے درمیان دیوالی منانا اعزاز کی بات ہے مگر اس کے بہانے آسیان کے اجلاس میں نہیں جانا افسوس کا مقام ہے ۔ان کے اس اقدام نے آئی این ایس وکرانت سے ملک کے 140 کروڑ شہریوں کو دی جانے والی دیوالی کی دلی مبارکباد کا رنگ پھیکا کر دیا ۔
دیانتداری کا تقاضہ تو یہ تھا کہ وزیر اعظم کہہ دیتے کہ بہار کے انتخاب کے سبب وہ ملیشیا نہیں جائیں گے مگر مشکل یہ تھی کہ بہار میں مودی کی انتخابی مہم کا منصوبہ آسیان اجلاس کو پیش نظر رکھ کر طے کیا گیا ہے ۔ 25سے 29 اکتوبر کے درمیان کوئی پروگرام نہیں رکھا گیا مگر ٹرمپ کا خوف مودی کے پیروں کی زنجیر بن گیا اور 56 انچ کا سینہ اچانک پچک گئی۔ خودساختہ وشو گرو کی پہلے تو سانسں پھول گئی اورپھر ہوا نکل گئی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے بہار دورے کا اعلان کرتے ہوئے بی جے پی کے صوبائی صدردلیپ جیسوال نے فرمایا ”پی ایم، جو دنیا کے قد آور رہنماوں میں سے ہیں، سمستی پور ضلع میں اپنی پہلی ریلی سے 24اکتوبر کوکو خطاب کریں گے اور دوسری ریلی دوپہر کو بیگوسرائے میں ہوگی، سوال یہ ہے بہار سے فارغ ہوجانے کے بعد دنیا کے قدآور رہنمانے کوالالمپور جاکر دیگر بڑے رہنماؤں سے ملاقات کرنے سے کیوں بچ نکلے ؟ جیسوال کے مطابق پی ایم کا دوسرا انتخابی دورہ 30 اکتوبرکومظفر پور اور چھپرا کاہے ۔ درمیان میں پرچار منتری پوری طرح خالی ہیں اس لیے اگر وہ ملیشیا جاکر آجاتے تو الیکشن میں فائدہ ہی ہوتا مگر برا ہو ٹرمپ اور جن پنگ کی دہشت کا کہ اس نے ‘وشو گرو’ کی پول کھول دی اور ثابت کردیا کہ گیارہ سال حکومت کرنے باوجود بزدلی نہیں گئی تو نہیں گئی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ملیشیا سے راہِ فرار کی لیپا پوتی بھی کم دلچسپ نہیں ہے ۔ سرکاری ویب سائٹ پر اطلاع دی گئی کہ موصوف نے وزیر اعظم انور ابراہیم کے ساتھ خوشگوار اور دوستانہ گفتگو کی۔ اس بات چیت کے دوران ملیشیا کے آسیان کی صدارت سنبھالنے پر وزیر اعظم ابراہیم کو دلی مبارکباد پیش کی گئی ۔ اس کے علاوہ ملیشیا کی قیادت میں آسیان کی آئندہ سربراہ اجلاس کے کامیاب انعقاد کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرنے کے بعد وزیر اعظم مودی نے آسیانـہندوستان سمٹ میں ورچوئل طور پر شامل ہونے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ۔ موصوف نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ :’میرے عزیز دوست، ملیشیاء کے وزیرِ اعظم انور ابراہیم کے ساتھ خوشگوار بات چیت ہوئی۔ ملیشیاکے آسیان کی صدارت سنبھالنے پر انہیں مبارکباد دی اور چوٹی کانفرنس کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ میں ہندوستان آسیان چوٹی کانفرنس میں ورچوئل طور پر شامل ہونے اور جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مزیدمستحکم کرنے کے لیے پرامید ہوں’ ۔ مگراس اہم اجلاس میں حقیقی کے بجائے مجازی شرکت سے یہ باہمی تعلقات کیسے مستحکم ہوں گے یہ مودی جی ہی بتا سکتے ہیں ۔
وزیر اعظم انور ابراہیم نے اپنے حالیہ گفتگو کی تفصیلات بتاتے ہوئے یہ انکشاف کیا ان کی وزیراعظم نریندر مودی سے نہیں بلکہ ان کے ایک ساتھی سے سے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوششوں پر بات چیت ہوئی ۔ ان کے مطابق’ گزشتہ رات، مجھے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک ساتھی کی کال موصول ہوئی، جس میں ملیشیاـہندوستان کے دو طرفہ تعلقات کو مزید اسٹریٹیجک اور جامع سطح پر مضبوط بنانے پر گفت و شنید ہوئی’۔ ہندوستان، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں ملیشیا کا ایک اہم شراکت دار ہے ، اور ٹیکنالوجی، تعلیم اور علاقائی سلامتی کے شعبوں میں بھی قریبی تعاون موجود ہے ۔ انور ابراہیم نے ملیشیا کی دو طرفہ اور علاقائی تعاون کے عزم کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملیشیا ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے اور آسیانـہندوستان تعاون کو مزید پرامن اور خوشحال علاقے کے لیے فروغ دینے کے لیے پرعزم رہے گا۔ اس طرح وزیر اعظم نریندر مودی کی انور ابراہیم کے ساتھ براہِ راست گفتگو کا تاثر دینے کی کوشش مشکوک ہو گئی ۔
آسیان سربراہی اجلاس میں جانے سے معذوری کا اعلان کرکے وزیر اعظم مودی نے کانگریس پارٹی کو ان پر شدید تنقید کرنے کا نادر
موقع عنایت کردیا۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم مودی کی غیر حاضری محض مصروفیات کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کا اصل مقصد اجلاس
میں شرکت کے لیے کوالالمپور پہنچنے والے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے براہِ راست ملاقات سے گریز ہے ۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری جے
رام رمیش نے ‘ایکس’ پر لکھا کہ ، ”گزشتہ کئی دنوں سے یہ قیاس آرائیاں تھیں کہ وزیر اعظم مودی کوالالمپور اجلاس میں جائیں گے یا نہیں؟ اب یہ تقریباً طے ہو گیا ہے کہ وہ وہاں نہیں جائیں گے ۔ اس کا مطلب ہے کہ کئی عالمی رہنماؤں سے گلے ملنے ، تصویریں کھنچوانے اور خود کو ‘وشو گرو’ کے طور پر پیش کرنے کے کئی مواقع ان کے ہاتھ سے نکل گئے ”۔مودی جی دراصل بڑے بڑے اجلاس میں یہی سب تو کرتے ہیں کیونکہ کوئی سنجیدہ سفارتکاری ان کے بس کا روگ نہیں ہے ۔
جے رام رمیش نے بنیادی مسئلہ کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ”وزیر اعظم کے وہاں نہ جانے کی وجہ وہاں موجودصدر ٹرمپ کے سامنے نہیں آنا ہے ۔ چند ہفتے قبل مصر میں غزہ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی اسی لیے ٹھکرائی گئی”۔ یہ معاملہ صرف شرم الشیخ میں غیر موجودگی تک محدود نہیں ہے بلکہ اس سے قبل یہ توقع کی جارہی تھی کہ اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں جاکر وزیر اعظم نریندر مودی ساری دنیا کو بتائیں گے کہ کس طرح ان کی قیادت میں ہندوستانی فوج نے پاکستان کو زیر کردیا اور ان کے کئی جہاز گرا دیے لیکن اس خیال سے کہ کوئی یقین نہیں کرے گا نہیں گئے ۔ اس بار فلسطین کو تسلیم کرنے کی لہر چلی ہوئی تھی ایسے میں غزہ کی حمایت سے اسرائیل کی ناراضی کا خوف بھی رہا ہوگا ۔ اس سے قبل جی ٧ سے واپسی میں بھی ٹرمپ نے واشنگٹن آنے دعوت دی تھی مگر جنرل عاصم منیر کی موجودگی کے سبب مودی جی وہاں جانہیں پائے ۔ اس لیے جئے رام رمیش کا یہ طنزجائز ہے کہ، ”سوشل میڈیا پر صدر ٹرمپ کی تعریف میں پیغامات پوسٹ کرنا ایک بات ہے مگر روبرو ہونا دوسری بات ہے ۔ وہ 53 مرتبہ ‘آپریشن سندور’ کو روکنے کا اور 5 مرتبہ ہندوستان کے روس سے تیل خریدنا بند کرنے کا دعویٰ کرچکے ہیں ۔ یہ مودی کے لیے بہت خطرناک صورتحال ہو سکتی ہے ”۔ مودی کی روپوشی سے خود کو مودی کا معشوق سمجھنے والے ٹرمپ کی زبان پر فی الحال یہ نغمہ ہوگا
چرالیا ہے تم نے جو دل تو ، نظر نہیں چرانا صنم
بدل کے میری تم زندگانی ، کہیں بدل نہ جانا صنم


متعلقہ خبریں


مضامین
آزادی، عدل ، انسانی وقار کی جنگ اور27اکتوبر وجود منگل 28 اکتوبر 2025
آزادی، عدل ، انسانی وقار کی جنگ اور27اکتوبر

مودی حکومت کی سفارتی لاپرواہی وجود منگل 28 اکتوبر 2025
مودی حکومت کی سفارتی لاپرواہی

رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں پوٹس نہ ہو! وجود منگل 28 اکتوبر 2025
رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں پوٹس نہ ہو!

بیمار لوگ بیمار نظام صحت وجود پیر 27 اکتوبر 2025
بیمار لوگ بیمار نظام صحت

پاکستان کا سیاسی مستقبل وجود پیر 27 اکتوبر 2025
پاکستان کا سیاسی مستقبل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر