... loading ...
ریاض احمدچودھری
بھارتی ریاست آسام میں حکومتی پالیسیوں کی بدولت علیحدگی پس د تحاریک زور پکڑ ے لگیں ہیں لیک بھارت کی تاریخ رہی ہے کہ اس ے روز اول سے اکھ ڈ بھارت کی آڑ میں اجائز اور غاصبا ہ قبضے کی روش کو برقرار رکھا۔ بھارت کے زیر تسلط شمال مشرقی ریاستیں بشمول آسام، اگالی ڈ، م ی پور میزورام اوردیگر ریاستیں جغرافیہ ،زبا اور تہذیب وثقافت کے اعتبار سے بالکل مختلف ہیں ، یہ حقیقت ہے کہ شمال مشرقی ریاستیں بھارتی حکومت کو صرف سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے درکار ہوتی ہیں۔
آسام کی جغرافیائی اور اسٹریٹجک حیثیت اسے بہت اہم ب اتی ہے، کیو کہ اس کی سرحد ب گلہ دیش، بھوٹا اور چی (تبت) کے ساتھ ملتی ہے ۔ آسام کی آبادی 31 ملی سے زیادہ ہے، جو اسے شمال مشرقی بھارت کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست ب اتی ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارتی ریاست آسام سیاسی،سماجی اور معاشی مسائل کا شکار ہے۔ آسام وسائل سے مالا مال ریاست ہے مگر اقص ا فراسٹرکچر ، سیاسی عدم استحکام، اور مودی سرکار کی اقص پالیسیوں کی وجہ سے پستی کا شکار ہے۔ آسام کی 32.67 آبادی شدید غربت کا شکار ہے، جبکہ بے روزگاری اور مہ گائی مزید بڑھ گئی ہیں۔2018 میں کیے جا ے والے سروے کے مطابق:”آسام کے 15لاکھ وجوا بے روزگار ہیں جسکی وجہ سے وہ کیرالہ، حیدرآباد اور گجرات کی طرف ہجرت کر ے پر مجبور ہیں”۔2017 کی ورلڈ بی ک کی رپورٹ کے مطابق:”آسام کی 3 کروڑ کی آبادی میں سے ایک تہائی غربت کی لکیر سے یچے ز دگی گزار رہے ہیں جو کہ قومی سطح پر سب سے زیادہ ہے”۔عوام میں احساس محرومی، معاشی عدم مساوات، اور ثقافتی زوال کے باعث باغی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں، بھارتی حکومت کی اا صافیوں کی وجہ سے آسام میں علیحدگی پس د تحریکیں 1970 کی دہائی سے سرگرم ہیں جو کہ آزاد آسام کا مطالبہ کررہی ہیں ۔ آسام میں اہم علیحدگی پس د گروپوں میں یش ل ڈیموکریٹک فر ٹ آف بودولی ڈ (NDFB)، بودو پیپلز فر ٹ (BPF)، اور کاچاری یش ل لبریش فر ٹ (KNLF) شامل ہیں، جو علاقائی خود مختاری کے حق میں آواز اٹھاتے ہیں۔ آسام میں صحت کا شعبہ متعدد چیل جز کا سام ا کر رہا ہے جو کہ گزرتے د کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔
بی الاقوامی رپورٹ کے مطابق؛آسام کی 40 فیصد آبادی صحت کی ب یادی سہولیات سے محروم ہیں، 50 فیصد کے قریب طبی عملے کی کمی ہے۔ سام میں سرکاری اور جی ملاکر تقریباً 1,500 ہسپتال ہیں، ریاست کی آبادی تقریباً 35 ملی ہے، جو کہ ہر 23,000 افراد کے لیے تقریباً ایک ہسپتال کے برابر ہے، ا اعداد و شمار کی روش ی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ آسام کا ظامِ صحت تباہی کے دہا ے پر کھڑا ہے مگر مودی سرکار خاموش تماشائی ب ی ہوئی ہے۔آسام کے موجودہ سیاسی و اقتصادی حالات دیکھ کر اس بات کا بخوبی ا دازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مستقبل میں آسام پر بھارت اپ ا ک ٹرول کھو دے گا ۔ مودی سرکار کی اقص ریاستی پالیسیوں کے باعث آسام کی عوام ت گ آچکی ہے اور اپ ی خودمختاری کی جا ب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
بھارتی ریاست آسام میں آزادی کی تحریک 90 کی دہائی میں شروع ہوئی جب ایک مسلح گروہ یو ائیٹڈ لبریش فر ٹ آف آسام ے آسام کی آزادی کا مطالبہ کیا۔ بھارتی حکومت ے اس ت ظیم کو فی الفور ہ صرف کالعدم قرار دے دیا بلکہ اس کے خلاف آرمی آپریش بھی شروع کردیا گیا جو تاحال جاری ہے، بھارتی فوج ے خود کو حاصل چ گیز خا ی اختیارات کے تحت آسام کے لوگوں پر ظلم و جبر کی ا تہا کردی۔ 10 ہزار سے زائد آسامیوں کو قتل کردیاگیا ہے، ہزاروں زخمی ہوئے، ج میں سے بہت سے ز دگی بھر کے لئے معذور ہوگئے ہیں، سی کڑوں لاپتا ہیں۔آسام میں مسلم یو ائیٹڈ لبریش ٹائیگرز آف آسام کے ام سے ایک مسلم ت ظیم بھی کام کررہی ہے جو آسام کے مسلما وں کو بھارت سے آزادی دلا ا چاہتی ہے، تاہم اس ت ظیم کا کردار بہت زیادہ موثر ہیں ہے۔آسام میں جاری علیحدگی کی تحریکوں کو عوام کی کھلی اور بھرپور حمایت حاصل ہ ہو ے کا سبب بھارتی فوج کے وہ ا سا یت سوز مظالم ہیں جو وہ محض معمولی سا شک ہوجا ے پر لوگوں پر ڈھاتی ہے اور اکثر اس کی زد میں بے گ اہ معصوم لوگ ہی آتے ہیں۔بھارتی فوج کے ہاتھوں کسی کا جا و مال ، عزت و آبرو محفوظ ہیں۔ بھارتی حکومت ا مظالم کے لئے فوج کو بے تحاشا ف ڈ فراہم کرتی ہے اور اسے ہر طرح کی چھوٹ دے رکھی ہے، لیک یہ ظلم وجور آسامیوں کے دلوں میں آزادی کی تڑپ میں کمی کی بجائے اضافے کا سبب ب رہا ہے۔وقت کے ساتھ ساتھ آزادی کی یہ چ گاریاں شعلہ جوالہ میں ڈھل رہی ہیں جو ایک د بھڑکے گا اور اپ ی راہ کی ہر رکاوٹ کو جلاکر خاک کردے گا۔
ہ دوستا کی شمال مشرقی ریاست آسام میں شدت پس دی سب سے بڑا مسئلہ ہے، لیک ریاست کو دوسرے مسائل کا بھی سام ا ہے، ج ہیں اہم تصور ہیں کیا جاتا۔ گزشتہ دس برسوں میں ریاست میں ہزاروں کی تعداد میں عورتیں، بچے اور وجوا لاپتہ ہوئے ہیں۔ایک حالیہ پولیس رپورٹ کے مطابق ریاست میں ا یس سو چھیا وے سے تی ہزار ایک سو چوراسی خواتی اور تی ہزار آٹھ سو چالیس بچیاں لاپتہ ہوئی ہیں، یع ی روزا ہ اوسطاً دو عورتیں یا بچیاں غائب ہوجاتی ہیں۔یہ رپورٹ آسام پولیس اور اس کے تحقیقی شعبے بیورو آف پولیس ریسرچ ای ڈ ڈیویلپم ٹ ے تیار کی ہے۔علیحدگی کی ایسی ہی تحریکیں اگالی ڈ، م ی پور اور تری پورہ میں بھی جاری ہیں۔ ا ریاستوں کے باسی بھی بھارت کی حکومتوں کے جا ب دارا ہ رویوں اور بھارتی فوج کے آپریش کے ام پر دہشت گردی اور قتل و غارت گری سے سخت الاں ہیں اور بھارت کے ساتھ مزید رہ ے کو تیار ہیں۔ا کا ب یادی مسئلہ وسائل کی کم یابی اور م اسب قیادت کا فقدا ہے، جس د وسائل اور اچھی قیادت ملی علیحدگی کی تحریکیں پوری توا ائی سے شروع ہوجائیں گی اور بھارت کا ا ریاستوں کو اپ ے ساتھ رکھ ا ممک ہ رہے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔