وجود

... loading ...

وجود

بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا دنیا بھر میں تماشا

منگل 21 اکتوبر 2025 بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا دنیا بھر میں تماشا

ریاض احمدچودھری

بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز دنیا بھر میں تماشہ بن گئے۔بھارت کاآخری فالس فلیگ آپریشن پہلگام تھا جو امسال اپریل میںکیا گیا ۔ ماضی کی نسبت اس بار بین الاقوامی میڈیا نے پہلگام واقعہ کو کوئی کوریج نہ کی، یورپی، امریکی اور دیگر ممالک کے میڈیا نے اسے محض خبر کے طور پر لیا۔ اس کی ایک وجہ تو ماضی میں بھارت کی جانب سے مختلف مواقعوں پر پاکستان پر لگائے جانے والے بعض وہ الزامات اور اقدامات ہیں جن کے مصدقہ شواہد پر مبنی کوئی قابل یقین رپورٹ ابھی تک سامنے نہیں آسکی، جبکہ بعض مبصرین اس کی ایک وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پہلگام واقعے سے بے اعتناعی ہی نہیں بلکہ لاتعلقی کا مظاہرہ تھا جس میں انہوں نے اپنے ریمارکس میں نہ صرف بھارت کی حکمراں جماعت بھارتی وزیراعظم اور عوامی سطح پر بھی مایوسی پیدا کی بلکہ ان کے ریمارکس کے بعد بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی بے اعتنائی نے بھارتی شہریوں اور ابلاغی نمائندوں کو ہیجان میں مبتلا کر دیاتھا۔ذرائع کے مطابق ماضی کے واقعات جن کا الزام پاکستان پر لگایا گیا کے شواہد اب تک سامنے نہیں آئے، دنیا بھارت کے اس مکروہ اور فریبی چہرے کو پہچان چکی ہے۔ ،چٹی سنگھ پورہ قتل عام ، افضل گورو کی پھانسی ، پارلیمنٹ پر حملہ، سمجھوتہ ایکسپریس پر حملہ، پٹھان کوٹ حملہ میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ہے ، سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مودی سرکار کی سازشی سیاست اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، مودی سرکار کی اب دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔دنیا جان چکی ہے کہ بھارتی ایجنسیاں خود دہشت گردی کر کے الزام پاکستان پر دھر دیتی ہیں۔
افضل گورو کی پھانسی کے بعد بھارتی عدالت نے اعتراف کیا کہ ثبوت ناکافی تھے، 2001 میں پارلیمنٹ پر حملہ کر کے بھارت نے پاکستان پر الزام دھر کر 800 فوجیوں کو قربان کروا دیا، پارلیمنٹ پر اس حملے کی بھی تاحال کوئی رپورٹ سامنے نہیں آسکی۔2017 میں پٹھان کوٹ حملے کے بعد بھارتی وزیر دفاع کا جھوٹ بے نقاب ہو گیا، سابق این آئی اے افسر ستیش ورما نے انکشاف کیا کہ پٹھان کوٹ حملے کے ذریعے پاکستان کوبدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔
2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس حملے میں بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا، یہ بات سامنے آئی کہ سمجھوتہ ایکسپریس حملے کا اصل مجرم آر ایس ایس اور ابھینو بھارت کا نکلا، شواہد سے ثابت ہوا کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں میں بھارتی فوجی افسران اورانتہاپسند تنظیمیں ملوث تھیں۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مودی سرکار کی سازشی سیاست اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، مودی سرکار کی اب دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے تمام پہلو مشکوک تھے، بھارت کا جھوٹ اب چلنے والا نہیں ہے، عالمی برادری نے بھارت کے مؤقف اور جھوٹ کا ساتھ نہیں دیا۔ مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی ہیں، 7 لاکھ فوج کی موجودگی میں اتنا بڑا حملہ سوالیہ نشان ہے، حملے کے فوری بعد ایف آئی آر درج کی گئی، الزام پاکستان پر لگایا گیا۔کشمیر میں 90 ہزار لوگ شہید ہوئے، وہاں 9 لاکھ بھارتی فوجی موجود ہیں، مقبوضہ کشمیر میں گلی گلی پہرے لگے ہیں اور چیک پوسٹس ہیں، کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کم کرنے کے لیے وہاں غیر مسلموں کو آباد کیا گیا۔ پہلگام میں بہت سیاح آتے ہیں، وہاں دن دیہاڑے واردات ہوئی، بھارت کیآفیشل مؤقف کے مطابق چار افراد نے لوگوں کا انٹرویو کرکے انھیں قتل کیا، تمہاری 7 لاکھ فوج ہے، سیاحوں کے تحفظ کے لیے ایجنسیاں کہاں ہیں؟ نہ ثبوت نہ شواہد ہیں کہ پاکستان ملوث ہے، 10 منٹ میں الزام لگا دیا جاتا ہے، ایل او سی پر باڑ ہے، کیسے گئے یہ چار افراد وہاں، ایک ملزم نہیں پکڑا گیا، این آئی اے کو کل ٹاسک دیا گیا کہ ملزموں کا سرغ لگاؤ، یعنی سراغ لگانے کا ٹاسک کل دیا گیا اور الزام پہلے لگا دیا گیا، لگتا یے ایف آئی آر پہلے کٹی تھی حملہ بعد میں ہوا۔ دشمن مکار اور چالاک ہے وہ کوئی بھی حماقت کرسکتا ہے، حماقت کا وہی نتیجہ نکلے گا جو احمق کو ملتا ہے، ہم پاکستان کا تحفظ کریں گے۔
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل منوج کمار کٹیار کا ”پہلگام طرز کے حملے” کا دعویٰ مقبوضہ علاقے میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کے مذموم بھارتی منصوبے کو بے نقاب کرتا ہے۔ اس طرح کے اشتعال انگیز دعوے پاکستان اور حق پر مبنی کشمیریوں کی تحریک آزادی کو بدنام کرنے کی بھارتی سازشوںکا حصہ ہیں۔جب بھارت کو ہزیمت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تووہ فالس فلیگ آپریشن کی منصوبہ بندی کر کے الزامات پاکستان پر دھرتا ہے۔بھارت بے بنیاد الزامات کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش کرتا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس منافقت ، جھوٹ ، دھوکہ دہی کی ایک بھیانک تاریخ رکھتی ہیں۔ جموںوکشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایک منتازعہ خطہ ہے۔ کشمیری غیر قانونی بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں اورانکی یہ جدوجہد اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہے۔
بھارت کی تمام تر چیرہ دستیوں کے باوجود کشمیریوں کا جذبۂ آزادی مضبوط و مستحکم ہے اور وہ شہداء کے عظیم مشن کی تکمیل تک اپنی جدوجہد جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں جاری بھارتی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کا نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر کو اپنی پاس کردہ قرار دادوں کے مطابق حل کرانے کیلئے کردار ادا کرے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا دنیا بھر میں تماشا وجود منگل 21 اکتوبر 2025
بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا دنیا بھر میں تماشا

چین کا خاموش ہتھیار نایاب ارضی معدنیات ۔۔امریکہ کا اقتصادی بحران وجود منگل 21 اکتوبر 2025
چین کا خاموش ہتھیار نایاب ارضی معدنیات ۔۔امریکہ کا اقتصادی بحران

غزہ: زندگی کی آوازیں لوٹ آئی ہیں مگر کب تک؟ وجود پیر 20 اکتوبر 2025
غزہ: زندگی کی آوازیں لوٹ آئی ہیں مگر کب تک؟

بھارتی تعلیمی اداروں میں مسلم طلبہ سے امتیازی سلوک وجود پیر 20 اکتوبر 2025
بھارتی تعلیمی اداروں میں مسلم طلبہ سے امتیازی سلوک

بدلے کی آگ میں جلتا مودی خطے کے امن کے لیے خطرہ وجود پیر 20 اکتوبر 2025
بدلے کی آگ میں جلتا مودی خطے کے امن کے لیے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر