وجود

... loading ...

وجود

پاکستان میں قومی انتخابات کے عمل میں اصلاحات کی ضرورت

هفته 11 اکتوبر 2025 پاکستان میں قومی انتخابات کے عمل میں اصلاحات کی ضرورت

محمد آصف

پاکستان ایک جمہوری ملک ہے جس کی بنیاد عوامی رائے اور شفاف انتخابی عمل پر قائم ہے ۔جمہوریت کی روح عوام کے حقِ رائے دہی سے جڑی ہے ، لیکن جب انتخابی عمل میں شفافیت، غیرجانبداری اور عوامی اعتماد متاثر ہو جائے تو پورا نظام کمزور ہو جاتا ہے ۔ پاکستان میں قومی انتخابات کئی دہائیوں سے منعقد ہوتے آئے ہیں لیکن بدقسمتی سے اکثر انتخابات پر دھاندلی، بدانتظامی، سیاسی دباؤ اور ادارہ جاتی کمزوریوں کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ ان حالات نے نہ صرف عوام کے اعتماد کو متزلزل کیا ہے بلکہ سیاسی عدم استحکام کو بھی جنم دیا ہے ۔ اس پس منظر میں یہ بات واضح ہے کہ قومی انتخابات کے عمل میں بنیادی اصلاحات کی فوری اور سنجیدہ ضرورت ہے تاکہ جمہوری نظام کو مستحکم کیا جا سکے اور عوامی نمائندگی حقیقی معنوں میں ممکن ہو۔
پاکستان کے انتخابی عمل میں سب سے بڑی خامی شفافیت کی کمی ہے ۔ انتخابات کے نتائج اکثر متنازع رہتے ہیں اور ہارنے والی جماعت دھاندلی کے الزامات عائد کرتی ہے ۔ اس کے نتیجے میں عوامی سطح پر انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے کا جذبہ کمزور ہوتا ہے اور سیاسی کشمکش بڑھتی ہے ۔ماضی میں 1977ئ، 1990ئ، 2002ئ، 2013ء 2018اور حتیٰ کہ 2024ء کے انتخابات بھی تنازعات کی زد میں آئے ۔ ان حالات نے یہ ثابت کیا ہے کہ محض انتخابی کمیشن کی موجودگی کافی نہیں بلکہ اس کے ڈھانچے ، طریقہ کار اور اختیارات میں بنیادی تبدیلیاں ضروری ہیں تاکہ اس ادارے کو حقیقی معنوں میں خود مختار اور قابلِ اعتماد بنایا جا سکے ۔ انتخابی عمل میں دھاندلی روکنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ پاکستان میں اب بھی بیشتر حلقوں میں ووٹ گنتی اور نتائج کی ترسیل روایتی طریقوں سے ہوتی ہے ،جس سے بے ضابطگیوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (EVMs) اور بایومیٹرک تصدیق کا نظام استعمال کیا جاتا ہے ، لیکن پاکستان میں اس پر سیاسی اختلافات کے باعث خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔ اگر پاکستان الیکٹرانک ووٹنگ اور بائیومیٹرک سسٹم کو شفاف طریقے سے اپنائے تو دھاندلی کے امکانات نہایت کم ہو سکتے ہیں اور نتائج پر عوام کا اعتماد بڑھے گا۔ تاہم، اس کے لیے ضروری ہے کہ نظام کو مرحلہ وار متعارف کرایا جائے اور اس پر تمام سیاسی جماعتوں کا اعتماد حاصل کیا جائے ۔
پاکستان کے انتخابی نظام میں ایک اور بڑی کمی ووٹر لسٹوں کی درستگی اور بروقت اپ ڈیٹ نہ ہونا ہے ۔ لاکھوں ووٹرز کے نام یا تو فہرستوں میں شامل نہیں ہوتے یا غلط درج ہوتے ہیں، جس سے بڑی تعداد میں عوام اپنے حقِ رائے دہی سے محروم رہ جاتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ نادرا کے ساتھ مل کر ہر ووٹر کی تفصیلات کو اپ ڈیٹ کرے اور بروقت درستگی یقینی بنائے تاکہ کوئی شہری ووٹ کے حق سے محروم نہ رہے ۔ اسی طرح ووٹ ڈالنے کے عمل کو زیادہ آسان اور سہل بنانا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ عوام زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس میں حصہ لے سکیں۔ انتخابی مہم کے حوالے سے بھی اصلاحات ناگزیر ہیں۔ پاکستان میں انتخابات کے دوران دولت کا بے تحاشا استعمال کیا جاتا ہے ، جس سے شفافیت بری طرح متاثر ہوتی ہے ۔ بڑے سرمایہ دار اور اثر و رسوخ رکھنے والے افراد اپنے وسائل کے بل بوتے پر انتخابی عمل پر حاوی ہو جاتے ہیں، جبکہ متوسط اور نچلے طبقے کے امیدوار میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ انتخابی اخراجات پر مؤثر پابندی اور ان پر سخت نگرانی شفافیت کو بڑھا سکتی ہے ۔ اس کے علاوہ، انتخابی مہم میں منفی پروپیگنڈے اور مخالفین کے خلاف نفرت انگیز بیانات کے بجائے پالیسیوں اور عوامی مسائل پر توجہ دینے کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے۔
ایک اور اہم پہلو خواتین اور محروم طبقات کی نمائندگی ہے ۔ پاکستان میں ووٹ ڈالنے کے عمل میں خواتین کی شمولیت بعض علاقوں میں اب بھی محدود ہے ۔ کئی دیہی اور قدامت پسند علاقوں میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا جاتا ہے جو آئین اور جمہوری اصولوں کے منافی ہے ۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جانے چاہییں تاکہ ہر شہری کو بلا خوف و جبر اپنے حقِ رائے دہی کا استعمال کرنے کی آزادی حاصل ہو۔ اسی طرح اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے بھی انتخابی عمل کو مزید سہل اور قابلِ رسائی بنایا جانا چاہیے ۔ پاکستان میں انتخابی اصلاحات کے حوالے سے سب سے بڑی رکاوٹ سیاسی اتفاقِ رائے کی کمی ہے ۔ ہر سیاسی جماعت اپنے مفادات کے مطابق انتخابی قوانین اور طریقہ کار پر مؤقف اختیار کرتی ہے ۔جب تک تمام سیاسی جماعتیں ایک میز پر بیٹھ کر قومی مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح نہیں دیتیں،
اصلاحات ممکن نہیں ہو سکتیں۔ انتخابی اصلاحات کے لیے ایک جامع چارٹر تشکیل دینا چاہیے جسے تمام جماعتیں قبول کریں اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے ۔
عدلیہ اور دیگر اداروں کا کردار بھی انتخابی عمل کو شفاف بنانے میں اہم ہے ۔ انتخابات کے دوران شکایات اور تنازعات کو جلد اور غیر جانبدارانہ طور پر حل کرنا ضروری ہے تاکہ عوام کا اعتماد بحال رہے ۔ اگر انتخابی تنازعات برسوں تک عدالتوں میں لٹکے رہیں تو جمہوری عمل کمزور ہو جاتا ہے ۔ اس لیے ایک تیز اور مؤثر انتخابی عدالتی نظام قائم کیا جانا چاہیے جو جلد فیصلے کرے ۔ اس کے ساتھ ساتھ میڈیا اور سول سوسائٹی کو بھی شفاف انتخابات کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ میڈیا کو انتخابی عمل کی غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کرنی چاہیے اور عوام کو درست معلومات فراہم کرنی چاہئیں تاکہ وہ باشعور فیصلے کر سکیں۔ سول سوسائٹی اور انتخابی مبصرین کی شمولیت بھی اس عمل کو شفاف بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے ۔
پاکستان میں قومی انتخابات کے عمل میں اصلاحات کی ضرورت محض سیاسی نعرہ نہیں بلکہ جمہوریت کے بقا کی بنیادی شرط ہے ۔ جب تک عوام کو یقین نہ ہو کہ ان کا ووٹ صحیح معنوں میںان کے نمائندے کو منتخب کرتا ہے ، تب تک سیاسی عدم استحکام ختم نہیں ہو سکتا۔ ایک شفاف،
منصفانہ اور جدید انتخابی نظام ہی پاکستان کو ایک مضبوط جمہوری ریاست بنانے کی ضمانت دے سکتا ہے ۔ اگر بروقت اور سنجیدہ اصلاحات کی جائیں تو نہ صرف عوام کا اعتماد بحال ہوگا بلکہ پاکستان دنیا کے ان ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے جہاں جمہوریت واقعی عوام کی امنگوں
کی ترجمان ہے ۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
بے حس مسیحاؤں کی ہجرت صحت عامہ کا زوال وجود هفته 11 اکتوبر 2025
بے حس مسیحاؤں کی ہجرت صحت عامہ کا زوال

پاکستان میں قومی انتخابات کے عمل میں اصلاحات کی ضرورت وجود هفته 11 اکتوبر 2025
پاکستان میں قومی انتخابات کے عمل میں اصلاحات کی ضرورت

مشتاق احمد خان ایک غازی کی واپسی وجود هفته 11 اکتوبر 2025
مشتاق احمد خان ایک غازی کی واپسی

بھارت کو ہر محاذ پر شکست کا سامنا وجود هفته 11 اکتوبر 2025
بھارت کو ہر محاذ پر شکست کا سامنا

ٹرمپ کی نوبیل سیاست اور امن کا سودا وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
ٹرمپ کی نوبیل سیاست اور امن کا سودا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر