وجود

... loading ...

وجود

بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی

جمعه 10 اکتوبر 2025 بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی

ریاض احمدچودھری

بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی مودی حکومت کے نظریاتی بیانیے اور ہندو قوم پرستی کے عروج کا نتیجہ ہے، جس نے ملک کے سیکولر تشخص کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔بھارتی ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں لاؤڈ اسپیکرز کے استعمال پر پابندی کے بعد وہاں کی مساجد اذان کے لیے موبائل ایپلی کیشن استعمال کرنے لگ گئیں۔ ممبئی میں لاؤڈ اسپیکرز کے استعمال پر پولیس نے مساجد کو روکا تھا، جس کے بعد مساجد منتظمین کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جانے لگا ہے۔ممبئی بھر کی نصف درجن مساجد نے اذان آن لائن نامی ایپلی کیشن کا استعمال کرنا شروع کردیا جو کہ نمازیوں کو ریئل ٹائم اذان سنانے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔مذکورہ ایپلی کیشن ریاست تامل ناڈو کے مسلمان انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ماہرین نے تیار کی ہے جو کہ نمازیوں کو اذان ہونے کے وقت ریئل ٹائم میں اذان سننے کا موقع فراہم کرتی ہے۔مذکورہ ایپلی کیشن کے ذریعے مساجد کو رجسٹریشن کروانی پڑتی ہے، جس کے بعد مذکورہ مساجد کے ارد گرد کے نمازی مسجد کے اذان کے وقت اپنے موبائل پر ریئل ٹائم میں اذان سن سکتے ہیں۔ایپلی کیشن فیچرز کے تحت نمازیوں کو بھی ایپلی کیشن میں رجسٹریشن کروانی پڑتی ہے، انہیں اپنے علاقے اور مسجد کا نام بھی مینشن کرنا پڑتا ہے، جس کے بعد انہیں مقررہ وقت پر موبائل میں اذان سننے کو ملتی ہے۔
خیال رہے کہ ممبئی میں لاؤڈ اسپیکرز کے استعمال کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن کیرت سومیا نے مہم شروع کی تھی اور انہوں نے مساجد میں لاؤڈ اسپیکرز کے استعمال کو صوتی آلودگی سے جوڑا تھا، ان کا دعویٰ ہے کہ ان کی مہم کے بعد مساجد سے 1500 سے لاؤڈ اسپیکرز اتارے جا چکے ہیں۔ان کی مہم کے خلاف مسلم علما نے بمبئی ہائی کورٹ سے رجوع بھی کیا تھا اور عدالت نے جنوری 2025 میں قرار دیا تھا کہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا ایک حد تک استعمال صوتی آلودگی میں شمار نہیں ہوتا۔عدالت کے مطابق مساجد میں دن کے وقت لاؤڈ اسپیکرز کی اسپیڈ 55 ڈیسیبل اور رات میں 45 ڈیسیبل تک ہو تو پھر وہ صوتی آلودگی کا سبب نہیں بنتے۔عدالتی فیصلے کے بعد ممبئی پولیس نے مساجد منتظمین کو بلیک میل کرنا شروع کیا اور ان پر لاؤڈ اسپیکرز کے استعمال کو ترک کرنے کا دباؤبھی ڈالتی رہی، جس کے بعد مساجد منتظمین نے ایپلی کیشن کے استعمال کو بہتر آپشن سمجھا۔
بھارتی حکومت نے مساجد، مدارس اور درگاہوں جیسے مسلمانوں کے مذہبی اور خیراتی اثاثوں کو کنٹرول کرنے والے وقف بورڈ کے قانون میں ترمیم کا اعلان کیا ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے 1995 کے وقف قانون میں ترمیم کا بل اسمبلی میں متعارف کروایا ہے، جس کی مسلمان اور حزبِ اختلاف کی جماعتیں مخالفت کر رہے ہیں۔حکومت کی ان ترامیم کو وقف کے املاک کو ریگولیٹ کرنے کی سمت میں ایک بڑے فیصلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔وقف بورڈ کے قوانین میں کی گئی ترامیم حکومت کو اجازت دیتی ہیں کہ وہ ازخود یہ تعین کرے کہ کوئی جائیداد وقف کی ملکیت کیسے بنے گی یا ریاستوں میں قائم وقف بورڈ کی تشکیل کیسے ہو گی۔وقف املاک کا معاملہ حالیہ برسوں میں بی جے پی اور دائیں بازو کے ہندو رہنماؤں کے لیے اہم موضوع رہا ہے۔مجوزہ ترامیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے بی جے پی رہنما پریم شْکلا کا کہنا تھا کہ ‘وقف بورڈ کے پاس 50 ممالک کے رقبے سے زیادہ اراضی ہے، اس لیے اس لینڈ جہاد کو روکنے کے لیے حکومت ایک بل لا رہی ہے جو وقف بورڈ کو شفاف بنائے گا۔’تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اس اقدام کی شدید مخالفت کی ہے۔
بھارت میں مودی حکومت کے دور میں مسلم مخالف پالیسیوں اور اقدامات میں تیزی آ گئی ہے، جس سے مسلمانوں کے لیے روزمرہ زندگی گزارنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اتر پردیش کی ریاستی حکومت اور اس کے زیر اثر پولیس، آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریے کے تحت مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں مزید بڑھا رہی ہے۔ متھرا کو ستمبر 2021 میں مقدس قرار دیے جانے کے بعد سے مسلم اکثریتی علاقوں میں گوشت کی دکانیں اور ہوٹل بند کر دیے گئے ہیں، جس سے مقامی مسلمانوں کا روزگار شدید متاثر ہوا ہے۔پولیس کو گائے کے تحفظ کے قوانین کے تحت وسیع اختیارات حاصل ہیں، جنہیں مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ جھوٹے مقدمات، ناحق گرفتاریاں اور سماجی امتیاز عام ہوگیا ہے۔ مسلمانوں میں خوف کی فضا اس قدر پھیل چکی ہے کہ وہ گوشت کھانے یا خریدنے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔ متھرا میں مسلم مخالف نفرت انگیز بیانات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ہندو انتہا پسند رہنما مسلمانوں کو ”دیمک” کہہ کر پکارتے ہیں، جب کہ نوجوان مسلمان شدت پسندوں کے حملوں سے بچنے کے لیے ہندو مذہبی رنگوں والے زعفرانی کپڑے پہننے پر مجبور ہیں۔ مسلمانوں کے قبرستانوں کے قریب کچرے کے ڈھیر لگائے جا رہے ہیں اور مساجد کے قریب بیت الخلا تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ بعض علاقوں میں مساجد پر قبضوں، آذان پر پابندی اور گھروں کی مسماری کی قانونی کارروائیاں بھی تیز ہو گئی ہیں، جو آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈے کا حصہ قرار دی جا رہی ہیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹرمپ کی نوبیل سیاست اور امن کا سودا وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
ٹرمپ کی نوبیل سیاست اور امن کا سودا

پاکستان میں انسانی حقوق اور خواجہ سرا کمیونٹی کی صورتحال وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
پاکستان میں انسانی حقوق اور خواجہ سرا کمیونٹی کی صورتحال

بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی

لداخی عوام کی حمایت کیلئے بھارت بھر سے آوازیں وجود جمعرات 09 اکتوبر 2025
لداخی عوام کی حمایت کیلئے بھارت بھر سے آوازیں

وجود جمعرات 09 اکتوبر 2025

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر