وجود

... loading ...

وجود

مایوسی نا انصافیوں کا لازمی نتیجہ ہوتی ہے!

بدھ 08 اکتوبر 2025 مایوسی نا انصافیوں کا لازمی نتیجہ ہوتی ہے!

اونچ نیچ
آفتاب احمد خانزادہ
۔۔۔۔۔

ہماری تہذیب کی کہانی کا آغاز تقریباً ایک ہزار سال قبل مسیح کے یونانیوں سے ہوتا ہے، ان سے پہلے اور ان کے زمانے میں اور بھی تہذیبیں موجود تھیں جو ان سے زیادہ عظیم الشان اور جلیل القدر تھیں لیکن اس زمانے میں صرف یونانی ہی تھے جو ”سوچتے ”تھے، ان کی سوچ گہری اور مسلسل ہوتی تھی۔ حالانکہ وہ چاروں طرف سے ”وحشیوں” میں گھرے ہوئے تھے، وحشی سے مراد ایسی قوتیںتھیں جو تقاضائے عقل کے مطابق زندگی بسر نہیں کرتی تھیں ۔ ایک بہت بڑے مفکر نے دنیا کی تہذیبی ترقی پریو نانیوں کے اثرات کا بیان ایک لفظ میں کیا ہے اور اس نے اس لفظ کی تشریح میں تین موٹی موٹی جلدیں لکھیں اس مفکر کا نام ورنر جیگر ہے۔ اس نے بتا یا کہ لفظ
” پائیڈیٹا” یونان کے تہذیبی اثرات کوپور ے طورپر بیان کردیتا ہے ۔ اس کتاب کا نام ”پائیڈیٹا ”یونانی ثقافت کا نصب العین ہے ۔ کتاب جر من زبان میں لکھی گئی ،اس کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہو چکا ہے ۔ پائیڈیٹا یونانی زبان میں تعلیم کو کہتے ہیں لیکن اعلیٰ ترین سطح پر اسکے معنی تہذیب وثقافت کے ہیں۔ دراصل یونانیوں کے نزدیک تمام تہذیب و ترقی کی اسا س تعلیم پر تھی۔ یونانی اچھی طرح جانتے تھے کہ زندگی کی اعلیٰ ترین قدر کون سی ہے۔ ان کی تمام عظیم شخصیتوں نے اس قدر کی جستجو اور حصول میں اپنی زندگیاں صرف کر دیں اور یہ قد رتھی ذہن کی نشو ونما ۔ وہ چاہتے تھے کہ انسانوں کو سوچنے سمجھنے کے قابل بنائیں ۔ یونانیوں نے پہلے ایک دوسرے کو سو چنے ، بولنے اور لکھنے کی تعلیم دی اور پھر ساری مغربی دنیا کو اپنا علم سکھا یا۔ دانتے کی ڈیوا ئن کا میڈی میں شاعر تصور میں دوزخ کی سیر کرتا ہے، اسی
دو زخ میں تین طبقے ہیں جن میں بے اعتدالی کر نے والوں ، ظلم و ستم کر نے والوں اور فریب کاروں کو سزائیں دی جاتی ہیں۔ دانتے کا یہ تصور ارسطو کے مجوزہ اخلاقی نظام پرمبنی ہے ۔ شیکسپیئر کے المیہ ڈرامے میکبتھ کو پڑھ کر سو چنے پر مجبور ہواجاتا ہے کہ المیہ کی ہیئت اور اسی کی بنیادی مغو یت یونانی شاعروں کی تخلیق ہے ۔توازن قوت کا نظریہ جس پر امریکی آئین کی بنیاد رکھی گئی ہے سب سے پہلے ایک یونانی مورخ نے مرتب کیا تھا۔ یونانی مفکروں نے ہی سب سے پہلے انسانی اخوت کا شاندار نصب العین دنیا کے سامنے رکھا۔
یونانیوں کے سب سے پہلے شاگرد رومن تھے۔ رومن فلسفیا نہ غور و فکر سے عاری تھے ۔ ان کے پاس اعلیٰ پائے کا ادب تھا نہ علوم ۔ ان کی زبان میں قوت اور لچک تو تھی لیکن حسن نہ تھا۔ یو نا نیوں سے تعلیم اور علم حاصل کرنے کے بعد ان میں خو بیاں پیدا ہوئیں جو خود یونانیوں میں بھی موجود تھیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ یونان کی ثقافت یونان میں مٹنے کے بعد ایک بار پھر اٹلی میں پھلی پھولی ۔ یایوں کہیے کہ ایک نئی ثقافت پیدا ہوئی جسے یونانی رومن تہذیب کانام دیا جا سکتاہے۔ لیکن عظیم الشان اورعقل افروز تہذیب کیوں کرفنا ہوگئی ؟ یہ کوئی وثوق سے نہیں کہہ سکتا ۔ خود رومن نہیں جانتے تھے کہ ان کی تباہی کا سبب کیا ہے ؟ تاہم ایک بات یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ پہلے اس کا مغربی حصہ زوال پذیر ہوا جس میں رومن بولی جاتی تھی مشرقی حصہ جس میں یونانی زبان رائج تھی، اپنے آپ کو بیرونی حملوں کے باوجود مزید ایک ہزار سال تک برقرار رکھ سکا ۔ آگے چل کر پستی کی انتہا ہو جاتی ہے لیکن پستی بھی ہمیشہ قائم نہیں رہتی ۔ زمانہ وسطی کو زمانہ تاریک کے نام سے یا د کیا جاتاہے لیکن یہ حالات زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکے۔ شہروں میںلٹیروں اور ڈاکوئو ں کا راج تھا جو اپنی فہم سے بالا ترہر چیز کو تباہ کر دیتے تھے ۔ حکمرانوں اور کلیسیا نے لوگوں کی زندگیاں اجیرن بنا کے رکھ دیں ۔ اس کے باوجود کچھ مفکر اورفلسفی پر امن علاقوں میں چلے گئے اورتعلیم و علم میں مصروف ہوگئے انہوں نے پرانی کتابیں ڈھونڈھ نکالیں اور ان کی نقول تیار کیں ۔اسی طرح وہ قدیم علوم کو محفو ظ کرنے میں کامیاب ہوئے ۔اس طرح آہستہ آہستہ ٹو ٹی پھوٹی ذہنی دنیا کی تعمیر دوبارہ شروع ہوئی۔ پھر ان گنت قربانیوں اور جدو جہد کے بعد مغربی دنیا آہستہ آہستہ تاریکی کے دور سے نکل آئے۔ جیسے ان کے اجداد بھی تاریک دورسے نکل آئے تھے ۔ جب ہم یورپ اور امریکہ کے فلسفیانہ اور مذہبی فکر کی نشو ونما کا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ مفکروں کی چالیس نسلوں نے سقراط ، افلاطون اور ارسطو کے ذہنی سر مائے کو سمجھنے کی کوشش کی ہے ۔ دوسری تہذیبیں چینی ، مصری ، ایرانی ، اسلامی ، ہندو ، امریکی انڈین بھی باطی اور ذہنی ارتقا کی عظیم الشان کہا نیاں سناتی ہیں ۔ کسی ایک تہذہب کی کہانی محض اس کی مادی اور ذہنی ترقی کی کہانی نہیں ہوتی بلکہ اس کے فکر اور تعلیم و علم کے ارتقا کے بیان پر مشتمل ہوتی ہے ۔ اس طرح جب ہم ساری نوع انسان کی تاریخ مرتب کریں تو کرہ ارض پر خیالات کے دھاروں کو ایک تہذیب سے دوسری تہذیب میں آتے جاتے دیکھتے ہیں ۔ انسانی تاریخ کی تشریح محض سیاسی و معاشی نقطہ نظر سے نہیں کی جاسکتی بلکہ اس کا پورا مفہوم اس صورت میں واضح ہوسکتا ہے کہ انہیں اعمال ذہنی کی حیثیت سے دیکھا جائے۔
یہ حقیقت ہے کہ آج ہم ذہنی، سیاسی، سماجی اور معاشی پستی کی انتہا سے بھی آگے جاچکے ہیں ،پورا ملک مایوسی کے نرغے میں آچکا ہے۔ ہم میں اور یونان اور روم میں یہ واضح فرق ہے کہ ہم ان کے مقابلے میں اپنی پستی کی انتہاپر پہنچنے کی مکمل معلومات اور علم رکھتے ہیں ہم اپنے مجرم آپ ہی ٹہرے ہیں ۔جب آپ اخلاقی طور پر تباہ و برباد ہو جاتے ہیں تو اس کے بعد لازماً معاشی ، سیاسی اور سماجی بربادی آتی ہے ۔ جو قوم لکھنا ، پڑھنا اور سو چنا چھوڑ دیتی ہیں ، ان کو فنا ہونے سے کوئی نہیں روک پاتا ہے۔ بھوک ،افلاس ، غربت ،مہنگائی ،بے روزگاری ، گھٹن ، حبس، مایوسی ناانصافیوں کا لازمی نتیجہ ہوتی ہیں۔ اور انقلاب اور بغاوت ان کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ آج کے پی کے اور بلوچستان کے حالات کو نظر انداز کرنا ایک اور بہت بڑی غلطی ہوگی ۔ پنجاب اور سندھ میں بے چینی اپنی آخری حدوں کو چھورہی ہے۔ پورے ملک میں اخلاقیات اور انسانیت ڈھونڈنے سے نہیں ملتی ہیں ۔ Madame Bovary فلابئیر کا عظیم ناول ہے جو 1857 میں شائع ہوا۔ Baudelaireنے ”فن کا ر” اکتوبر 1857 کے شمارے میں اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ فلا بئیر نے اپنے پہلے ہی ناول میں جوکچھ کردکھا یا ہے وہ دوسرے ناول نگار زندگی بھر میں حاصل نہیں کرپاتے ہیں ۔اسے جس سماج سے سابقہ پڑا اس میں اخلاقی زوال کے ساتھ ساتھ بسیار خوری اور دولت کی پر ستش عام تھی اور زندگی کی اعلیٰ قدر یں ختم ہوچکی تھیں۔ اس دور کے لوگوں کو ہر اس چیز سے نفرت تھی جس میں نیکی اور خیر کی خوشبو آرہی ہو۔ کہتے ہیں وقت کا پہیہ ہمیشہ آگے بڑھتاہے۔ لیکن جب ہم اپنے سماج کو دیکھتے ہیں تو یہ سو چنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ وقت کا پہیہ پیچھے کی طرف بھی سفر کرتاہے۔ آج ہمیں ان ہی حالات و واقعات کا سامنا ہے جن کا سامنا صدیوں پہلے یورپ اور امریکہ کے لوگوں کو تھا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم ان حالات کو جلد شکست دیتے ہیں یا پھر یورپ کے لوگوں کی طرح صدیوں بعد ان حالات کے جہنم سے نکلتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹرمپ کی نوبیل سیاست اور امن کا سودا وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
ٹرمپ کی نوبیل سیاست اور امن کا سودا

پاکستان میں انسانی حقوق اور خواجہ سرا کمیونٹی کی صورتحال وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
پاکستان میں انسانی حقوق اور خواجہ سرا کمیونٹی کی صورتحال

بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی

لداخی عوام کی حمایت کیلئے بھارت بھر سے آوازیں وجود جمعرات 09 اکتوبر 2025
لداخی عوام کی حمایت کیلئے بھارت بھر سے آوازیں

وجود جمعرات 09 اکتوبر 2025

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر