وجود

... loading ...

وجود

بھارت دہشت گردی کا سرپرست

منگل 07 اکتوبر 2025 بھارت دہشت گردی کا سرپرست

ریاض احمدچودھری

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس میں پاکستان کے سیکنڈ سیکرٹری محمد راشد نے بھارت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے خطے میں دہشتگردی، انسانی حقوق کی پامالی اور ریاستی جبر کا اصل ذمہ دار قرار دے دیا۔ کشمیر سے کلبھوشن تک ٹھوس شواہد کے ساتھ بھارتی چہرہ بے نقاب کر دیا۔انہوںنے بھارت کے وزیر خارجہ کے بیان کے جواب میں کہا کہ محترمہ صدر آج ہم نے ایک رکن ملک کی طرف سے وہی پرانی تقاریر سنیں جو قابلِ اندازہ تھیں، پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک اور کوشش، جھوٹے بیانیے اور گمراہ کن دعوؤں پر مبنی، مگر ہمیشہ کی طرح حقائق سے بالکل خالی۔پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار سے زائد قیمتی جانوں کی قربانی دی ہے یہ قربانیاں عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دنیا بھر کی کوششوں میں ایک مضبوط ستون ہے، جیسا کہ میرے وزیرِاعظم نے اسی فورم پر اجاگر کیا۔ہمارے پڑوسی ملک کی جانب سے دہشت گردی کے بارے میں جھوٹے الزامات، دراصل بار بار جھوٹ دہرا کر اسے سچ بنانے کی کوشش ہے۔ مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ یہ ملک خود دہشت گردی کا سب سے بڑا مرتکب ہے؛ یہ خطے کا غاصب اور غنڈہ ہے پورے خطے کو اپنی بالادستی کے عزائم اور انتہا پسندانہ نظریات کی بنیاد پر یرغمال بنائے ہوئے ہے، جو بدقسمتی سے نفرت، تقسیم اور تعصب کو ہوا دیتے ہیں۔ یہ ملک ان ممالک کی صف میں شامل ہے جو غیرقانونی طور پر علاقوں پر قابض ہیں، عوام کو ظلم و جبر کا نشانہ بناتے ہیں اور بنیادی انسانی حقوق پامال کرتے ہیں۔ اس کی سب سے نمایاں مثال بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر ہے جہاں ریاستی دہشت گردی روزمرہ کا معمول ہے جن میں ماورائے عدالت قتل، بلاجواز گرفتاریاں، جبری نظربندیاں، جعلی مقابلے اور اجتماعی سزائیں شامل ہیں، جنہیں انسدادِ دہشت گردی کے نام پر ڈھکا جاتا ہے۔
یہی ملک ایک خفیہ اور سرحد پار دہشت گردانہ نیٹ ورک چلاتا ہے اور اپنے پراکسی عناصر کے ذریعے پاکستان کے اندر اور باہر کارروائیاں کرتا ہے۔ اس کا ایک زندہ ثبوت اس کے حاضر سروس بحریہ کے افسر اور خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ کمانڈر کلبھوشن یادو کی گرفتاری ہے، جسے پاکستان نے رنگے ہاتھوں دہشت گردی اور تخریب کاری کی وارداتوں میں ملوث پایا۔ہم نے پہلگام واقعے کے حوالے سے بے سروپا اور ناقابلِ فہم دعوے بھی سنے۔ یہ ایک طے شدہ اسکرپٹ بن چکا ہے کہ کسی بھی واقعے کا الزام فوری طور پر پاکستان پر لگا دیا جائے بغیر کسی ثبوت، منطق یا تحقیقات کے۔ پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر سلامتی کونسل کے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر پاہلگام واقعے کی مذمت کی۔ مزید یہ کہ پاکستان نے ایک آزاد اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی، جسے فوراً رد کر دیا گیا۔ حیرت کی بات نہیں کہ آج تک اس واقعے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
بھارت غیر جانبدار تحقیقات کیوں قبول نہیں کرتا ؟ پہلگام میں بھارت نے کیا کچھ کھویا ؟ اور ٹرمپ کی جنگ بندی کی تجویز فورا کیوں قبول کی؟ اگر دہشت گرد وہی تھے جن کا نام پہلے دن پولیس نے دیا تو این آی اے نے انکی تردید کیوں کی ؟؟ اگر تردید کی تو تین ماہ بعد وہی لوگ دہشت گرد کیسے بن گئے؟؟ اور اگر ابو حمزہ ، ذاکر وغیرہ کل تک بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاک ہوگئے تھے تو آج امیت شاہ افغان اور جابر نامی لوگوں کے نام کیسے لے رہا ہے؟پاکستانی مندوب محمد راشد نے کہا کہ اس واقعے کو جواز بنا کر، بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے، 7 تا 10 مئی کے دوران پاکستان پر کھلی جارحیت کی گئی، جس کے نتیجے میں 54 معصوم شہری شہید ہوئے، جن میں 15 بچے اور 13 خواتین شامل تھیں۔ اس کے جواب میں پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھرپور مگر محتاط جواب دیا۔ یہ کارروائی صرف فوجی اہداف تک محدود رہی اور اس کے نتیجے میں متعدد جنگی طیارے مار گرائے گئے اور جارح ملک کو نمایاں عسکری نقصان اٹھانا پڑا۔ اس ملک کا رویہ بین الاقوامی قانون کے لیے نہایت خطرناک نظیر قائم کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا سانچہ ہے جسے وہ ممالک اپناتے ہیں جو عالمی قوانین کی پامالی، سرحد پار قتل و غارت گری، ہمسایوں کو دھمکانے اور کھلی جارحیت کرنے کے خواہاں ہیں۔ ایسی غیرقانونی اور غیرذمہ دارانہ روش کو عالمی برادری ہرگز نظر انداز نہ کرے۔پاکستان امن کا خواہاں ہے جنوبی ایشیا کے 1.9 ارب عوام جو دنیا کی ایک چوتھائی آبادی ہیں خوشحالی اور استحکام کے مستحق ہیں۔ مگر یہ مقاصد دھمکیوں اور خوف کی فضا میں حاصل نہیں ہو سکتے۔ حقیقی ترقی کے لیے خلوص، باہمی احترام، مکالمہ اور سفارت کاری ضروری ہیں وہ اصول جنہیں پاکستان ہمیشہ مقدم رکھتا آیا ہے۔ بھارت کو بھی بالآخر یہی راستہ اختیار کرنا ہوگا، اگر وہ واقعی امن کا خواہاں ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹرمپ کی نوبیل سیاست اور امن کا سودا وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
ٹرمپ کی نوبیل سیاست اور امن کا سودا

پاکستان میں انسانی حقوق اور خواجہ سرا کمیونٹی کی صورتحال وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
پاکستان میں انسانی حقوق اور خواجہ سرا کمیونٹی کی صورتحال

بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی

لداخی عوام کی حمایت کیلئے بھارت بھر سے آوازیں وجود جمعرات 09 اکتوبر 2025
لداخی عوام کی حمایت کیلئے بھارت بھر سے آوازیں

وجود جمعرات 09 اکتوبر 2025

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر