وجود

... loading ...

وجود

عصر حاضر میں پاکستانی نوجوان نسل کا بگاڑ اور فکر اقبال

پیر 06 اکتوبر 2025 عصر حاضر میں پاکستانی نوجوان نسل کا بگاڑ اور فکر اقبال

محمد آصف
۔۔۔۔۔۔۔

دورِ حاضر میں پاکستانی نوجوان نسل کے اخلاقی، سماجی اور فکری بگاڑ کے اسباب اور اثرات پر غور کرنا انتہائی ضروری ہے ۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری اور فلسفے میں نوجوانوں کو خودی، عظمت اور حریت کا درس دیا تھا، لیکن آج کا نوجوان مادہ پرستی، لادینیت اور بے مقصدیت کا شکار ہوتا جا رہا ہے ۔ اقبال کے تصورِ خودی اور عظمتِ انسانیت کو سامنے رکھتے ہوئے ، ہمیں اس بگڑتی ہوئی صورتِ حال کا جائزہ لینا ہوگا اور اس کا حل اقبالی فکر کی روشنی میں تلاش کرنا ہوگا۔ آیئے اک نظر دیکھتے ہیں کہ نوجوان نسل کے بگاڑ کے اسباب ہیں کیا؟ اقبا ل نے تعلیم کو انسان کی شخصیت سازی کا اہم ذریعہ قرار دیا تھا، لیکن آج پاکستان کا تعلیمی نظام روٹی کمانے کے لیے ڈگریاں دینے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے ۔ نوجوانوں میں علم کے بجائے ڈگریوں کا حصول مقصود بن گیا ہے ، جس کی وجہ سے وہ اخلاقی اور فکری طور پر کمزور ہو رہے ہیں۔
اقبال نے مشرق کی اقدار کو مغرب کی تقلید سے بچانے پر زور دیا تھا، لیکن آج کا نوجوان مغربی کلچر، لباس اور رہن سہن کو اپنا کر اپنی شناخت کھو رہا ہے ۔ سوشل میڈیا اور عالمی میڈیا کے ذریعے غیر اسلامی اقدار کو فروغ دیا جا رہا ہے ، جس کی وجہ سے نوجوانوں میں بے راہ روی اور مادہ پرستی بڑھ رہی ہے ۔ پہلے خاندان نوجوانوں کی تربیت کا اہم مرکز ہوا کرتے تھے ، لیکن آج والدین کی مصروفیت اور لاپروائی نے نوجوانوں کو اخلاقی قدروں سے دور کر دیا ہے ۔ اقبال نے گھر کو انسان کی پہلی درسگاہ قرار دیا تھا، لیکن آج گھروں میں تربیت کی بجائے صرف مادی ضرورتیں پوری کی جا رہی ہیں۔ معاشی مشکلات اور بے روزگاری نے نوجوانوں کو مایوسی اور جرائم کی طرف دھکیل دیا ہے ۔ اقبال نے نوجوانوں کو محنت اور خود اعتمادی کا درس دیا تھا، لیکن آج کا نوجوان روزگار کے حصول میں ناکامی کی وجہ سے خودکشی یا غیر قانونی سرگرمیوں کا رخ کر رہا ہے۔
اقبال کے نزدیک مذہب انسان کی روحانی اور اخلاقی تربیت کا اہم ذریعہ تھا، لیکن آج نوجوان مذہب کو صرف رسمی عبادات تک محدود سمجھتے ہیں۔ اخلاقیات، دیانت داری اور خدمتِ خلق جیسی قدروں سے دوری نے نوجوانوں کو خودغرض اور مطلب پرست بنا دیا ہے ۔ اقبال ایک دردِ دل سوز، دور اندیش اور فکرِ قومیت رکھنے والی شخصیت تھے ۔ جب وہ مسلم نوجوانوں کو غفلت کی نیند میں سوئے ہوئے دیکھتے تو ان کے مستقبل کیلئے پریشانی میں مبتلا ہوجاتے ۔ انہیں یاد آتا کہ کبھی مسلمان دنیا پر راج کرتے تھے ۔ انہی مسلمانوں نے برصغیر پر ایک صدی تک حکومت کی تھی اور آج اس حال میں ہیں کہ اپنے ہی قابل رشک ماضی سے ناآشنا ہیں۔ نوجوان کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ وہ اس سرمایہ کو ضائع ہوتے نہیں دیکھ سکتے تھے ۔ اقبال کے اشعار نوجوانوں کی اصلاح اور شعور کی بیداری کے لئے تھے ۔ کیونکہ جب تک کسی قوم کو جگایا نہ جائے وہ کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتی۔ اور سب سے پہلی بات لوگوں میں شعور بیدار کرنا ہوتا ہے ۔ شعور ملنے پر ہی وہ قوم اپنا آئندہ کا نصب العین طے کرتی ہے ۔ اقبال ناامید دِلوں میں امید کی رمق پیدا کرنا چاہتے تھے ۔ وہ مسلم جوانوں سے بہت پر امید تھے ۔اقبال نوجوانوں کو عقاب سے تشبیہ دیا کرتے تھے ۔ عقاب ایک ایسا پرندہ ہے جو بلندی پر اپنا مسکن بناتا ہے ۔ اپنی تیز نگہی کے باعث وہ بلندی سے ہی اپنا شکار تلاش کرلیتا ہے ۔ اقبا ل عقاب کی ساری خوبیاں اپنے مسلم جوانوں میں دیکھنا چاہتے تھے ۔ وہ چاہتے تھے کہ برصغیر کا مسلم جوان تیز، چست اور اپنے ہدف کو پورا کرنے والا بنے ۔
مفکرِ پاکستان نے نوجوانوں کو تدبر اور غور و فکر کی طرف گامزن کیا۔ان کا کلام اور فلسفہ نوجوانوں کی کردار سازی پر مبنی ہے ۔ انہوں نے اپنے کلام سے اسلام اور قرآنِ پاک کی تعلیمات کو عام کیا اور نوجوانوں کو یہ تلقین کی کہ وہ اپنی زندگی قرآن و سنت اور اسوۂ حسنہ ۖکی روشنی میں گزاریں۔ علامہ اقبال کے کلام میں مسلم امہ کا اتار چڑھاؤ ‘اسلامی قوانین’ سیاست ،ثقافت اور ادب’ قوموں کا عروج و زوال’تاریخ و فلسفہ اور حکمرانوں کے حالاتِ زندگی کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے نوجوانِ ہند کے ضمیر کو جھنجھوڑا اور ان کو آزادی کا حق لینے کی طرف مائل کیا۔ آج پھر پاکستان کے نوجوان کو فکر اقبال کی ضروت ہے جو ان کے ضمیر کو جھنجھوڑے اور یاد کروائے کہ تم کس امت کا حصہ ہو اور تمہاری کیا تاریخ تھی’ تم جانتے ہوکہ تم کتنی بڑی کہکشاں کے ٹوٹے ہوئے تارے ہو؟ اے نوجوانان ملت تیری منزل کیا تھی تو کن سوشل میڈیا کی خرافات میں الجھ گیا ہے ۔”اے قوم کے نوجوانو! تمہاری منزل کیا تھی؟ تم نے خود کو سوشل میڈیا کی لغویات میں کیوں الجھا رکھا ہے” ؟
اقبال کی شاعری کسی ایک دور تک محدود نہیں ہے ۔ جب بھی مسلمان نوجوان غفلت میںپڑیں گے تو ان کے الفاظ ان کے لیے رہنمائی کا کام کریں گے ۔ آج کے تناظر میں نوجوانوں کو اس عقاب جیسے جذبے کو زندہ کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جو کہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔ کیا یہ انمول اثاثہ صحیح منزل کی طرف بڑھ رہا ہے ؟ اگر حکومت اس 60 فیصد
اثاثے کے مستقبل پر سنجیدگی سے غور کرے تو شاید ان نوجوان ذہنوں کو اپنے حقیقی مقدر کی طرف رہنمائی مل سکے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے نوجوان راستے کھو چکے ہیں؟ انہیں خود سے پوچھنا چاہیے :”کیا زندگی کا مقصد اتنا ہی محدود ہونا چاہیے ”؟
پاکستانی نوجوانوں کا بگاڑ صرف ایک سماجی مسئلہ نہیں، بلکہ قومی زوال کی علامت ہے ۔ اقبال کی فکر ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ نوجوانوں کو خودی، ایمان اور عمل کی راہ پر گامزن کیا جائے ۔ اگر ہم اقبال کے فلسفے کو اپنا لیں تو نہ صرف نوجوان نسل کو بگاڑ سے بچایا جا سکتا ہے ، بلکہ پاکستان کو ایک ترقی یافتہ اور مستحکم ملک بھی بنایا جا سکتا ہے ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اقبال کے پیغام کو عام کریں اور نوجوانوں کو ان کے حقیقی مقام سے روشناس کرائیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹرمپ کی نوبیل سیاست اور امن کا سودا وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
ٹرمپ کی نوبیل سیاست اور امن کا سودا

پاکستان میں انسانی حقوق اور خواجہ سرا کمیونٹی کی صورتحال وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
پاکستان میں انسانی حقوق اور خواجہ سرا کمیونٹی کی صورتحال

بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی وجود جمعه 10 اکتوبر 2025
بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی

لداخی عوام کی حمایت کیلئے بھارت بھر سے آوازیں وجود جمعرات 09 اکتوبر 2025
لداخی عوام کی حمایت کیلئے بھارت بھر سے آوازیں

وجود جمعرات 09 اکتوبر 2025

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر